Monday, January 10, 2011

بڑے بھائی کے ساتھ چدائی کا مزا کِیا

میں ہُوں آپکی اَںجُو شرما ۔میں 25 سال کی ہو چُکی ہُوں ۔میں آج آپکو اَپنی سچّی کہانی بتا رہی ہُوں۔کی میںنے اَپنے بڑے بھائی سے کیسے چُدوایا تھا۔میرے بڑے بھائی کا نام اَجے ہے ۔وہ 27 سال کا ہے ۔اُسکی ایک گرل پھریںڈ بھی ہے ۔جِسکا نام شیلی ہے۔ شیلی میرے ساتھ پڑھ چُکی ہے۔اؤر میرے گھر سے تھوڑی دُور ہی رہتی ہے۔شیلی اَجے کو پسںد کرتی ہے۔لیکِن شیلی کے کئی دوست ہیں۔ شیلی ایک چالُولڑکی ہے فِر بھی اَجے کو شیلی سے اَکیلے میںمِلنے کا کوئی مؤکا نہیں مِل پا رہا تھا۔

ایک دِن میرے پاپا اؤر ممّی دو دِن کے لِئے ایک شادی میں جبلپُر جانے والے تھے۔ہم پڈھائی کا بہانا کرکے گھر میں ہی رُکے رہے۔ویسے اَجے میرا بڑا بھائی ہے لیکِن ہم دوست کی ترہ رہتے ہیں۔ہم ایک دُوسرے سے کوئی بات نہیں چھُپاتے ہیں، اؤر آپس میں ہریک وِشے پر کھُل کر باتیں کرتے ہیں۔یہاں تک سیکس کی بات کرنے سے بھی ہمّیں کوئی شرم نہیں آتی ہے۔اُس دِن اَجے نے مُجھ سے کہا ،اَںجُو دو دِن تک ہم لوگ اَکیلے رہیںگے۔اَگر تُم کِسی ترہ شیلی کو دو دِن کے لِئے اَپنے گھر رہنے کے لِئے تیّار کرا لو،تو میں تُمہاری ہر شرت مان لُوںگا۔میںنے بھی اَپنی شرت رکھی ،کی میں شیلی کو کِسی بھی بہانے اَپنے گھر رُکنے پر راجی کر لُوںگی۔لیکِن تُم شیلی کے ساتھ جو بھی کروگے میرے سامنے کرنا ہوگا ۔

اَجے بولا ،لیکِن اِسکے لِئے تُمہیں میرا پُورا ساتھ دینا پڈیگا۔اِس ترہ ہم دونوں کے بیچ شرتیں تے ہو گیّں۔شام کو مینے شیلی کو پھون کِیا کی مُجھے اَپنا ایک پروجیکٹ بنانے کے لِئے اُسکی مدد چاہِئے۔اؤر دو دِنوں میں پروجیکٹ پُورا کرنا ہے ۔گھر میں اَکیلی ہُوں میرے گھر میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔مِل کر پڈھائی اؤر مستی کریںگے۔میںنے کہا کی اَجے بھی ہماری مدد کریگا۔شیلی بھی فؤرن تیّار ہو گیّ۔شیلی کاپھی چالاک ہے وہ سارا ماملا سمجھ گیّ۔اؤر ایک گھںٹے کے باد ہی گھر آگیّ۔وہ کاپھی سجدھج کر آیی تھی ۔دروازے پر اَجے نے ہی اُسکا سواگت کِیا۔شیلی آرام سے سوپھے پر بیٹھ گیی اؤر اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے باد اَجے تین وہِسکی کے پیگ بنا کر لایا۔ہم دھیمے دھیمے وہِسکی کی چُسکِیاں لینے لگے ۔اَجے کھڑے کھڑے ہمّری باتیں سُن رہا تھا۔ تبھی اَجے نے جھُک کر شیلی کو چُوم لِیا۔شیلی کھڈی ہو گیّ۔اؤر اَجے کی پیںٹ کی جِپ کھول کر اُسکا لںڈ چُوسنے لگی ۔شیلی نے اَجے کا 10 اِںچی موٹا لںڈ پُورا اَپنے مُںہ میں لے لِیا۔ ۔میں بھی اَجے کے لںڈ کا لال لال سُپارا دیکھ کر دںگ رہ گیّ۔

ایسا لگ رہا تھا جیسے گُسّے سے لںڈ کا مُںہ لال ہو گیا ہو۔اؤر چُوت پر ہملا کرنے والا ہو۔شیلی بڑے پیار سے لںڈ چُوس رہی تھی ۔اؤر سارا لںڈ نِگلنا چاہتی تھی۔یہ دیکھ کر میری چُوت بھی گیلی ہو رہی تھی ۔شیلی لںڈ کو اَپنے مُںہ میں اَندر باہر کر رہی تھی ۔اِس سے لںڈ اؤر سکھت اؤر لںبا ہو رہا تھا۔ لںڈ شیلی کے تھُوک سے پُوری ترہ سے سنا تھا۔تبھی شیلی نے اَجے کو بیڈ پر لِٹا دِیا اؤر اُسکے باقی کے سارے کپڑے نِکال دِئے ۔اَجے کا لںڈ کُتُب مینار کی ترہ سیدھا کھڈا تھا۔ایک ایک کر کے شیلی نے اَپنے کپڑے بھی اُتار دِئے۔جب شیلی نے اَپنی پیںٹی بھی اُتار دی ،تو میں اُسکی گوری گوری چُوت دیکھ کر موہِت ہو گیّ۔شیلی نے اَپنی چُوت کے بال اَچّھی ترہ سے ساف کِئے تھے۔چُوت سے سیکسی کھُشبُو آ رہی تھی۔میںنے شیلی کی چُوت کو چُوم لِیا۔آخِر وہ میرے بھائی کا اِتنا لںبا موٹا لںڈ لینے جا رہی تھی۔اؤر کوئی لڑکی ہوتی تو اَجے کے لںڈ سے اُسکی چُوت جرُور پھٹ جاتی۔فِر شیلی اُٹھی اؤر اَجے کے لںڈ کو نِشانا بنا کر اُس پر اَپنی چُوت رکھ دی۔لںڈ کا سُپارا چُوت پر تھا۔شیلی چُوت پر بیٹھ گیّ۔شیلی کے دواب سے لںڈ اَندر گھُسنے لگا ۔جب لںڈ کا سُپارا چُوت میں گھُس گیا تو چُوت میں لںڈ کے لِئے راستا بنتا گیا۔لںڈ چُوت کو چیرتے ہُئے بھیتر جانے لگا۔

مُجھے بھی بڑا مجا آ رہا تھا۔میں لگاتار شیلی کو ہِمّت دِلاتی رہی۔اؤر کبھی اُسے چُومتی اؤر کبھی اُسکے بُوبس سہلاتی رہی۔جیسے ہی پُورا لںڈ شیلی کی چُوت میں سما گیا میںنے تالی بجا کر شیلی کو بدھایی دی۔شیلی اَپنی چُوت میں اَجے کا لںڈ اِس ترہ اَندر باہر کرنے لگی جیسے وہ اَجیکو آج ٹھیک سے چُدائی کرے بِنا نہیں مانیگی۔کُچھ دیر باد شیلی کے اُوپر آ گیا۔اؤر اُسکا لںڈ گچ سے شیلی کی چُوت میں دھںس گیا۔اَجے شیلی کو لگاتار چُوم رہاتھا۔اؤر اُسکی چُوت کی بھگ ناسا کو مسل رہا تھا شیلی مستی میں بک رہی تھی اَجے جور جور سے ڈالو ،پھاڑ دو میری چُوت اُف مزا آ رہا ہے ۔جور سے دھکّے مارو ۔میری پُوری چُوت بھر گیی ہے چُوت میں اَب جگہ نہیں ہے۔ چودو لگے رہو۔آج میں جنّت کا مزا لے رہی ہُوں ۔تُمہارا لںڈ کمال۔ ہے۔کریب آدھا گھںٹے کے باد اَجے نے شیلی کو پلںگ پر گھوڈی بناکر اَپنا لںڈ اُسکی چُوت میں پیچھے سے گھُسا دِیا۔اؤر دنادن دھکّے لگانا شُرُو کر دِئے۔اِس جبردست چُدائی سے شیلی ہاے ہاے کرنے لگی۔شیلی ہر دھکّے پر اَپنی چُوت لںڈ کی ترف دھکیل دیتی تھی جِس سے مجا دُگُنا ہو جاتا تھا۔شِلی کی چُوت سے پانی رِس رہا تھا۔فِر بھی وہ لگاتار چُدوا رہی تھی یہ دیکھ کر مُجھے بھی اِسی ترہ چُدوانے کی اِچّھا ہو رہی تھی اؤر میں اَپنی چُوت میں اُںگلی کر رہی تھی۔اِسی ترہ آدھا گھںٹا اؤر چودنے کے باد اَجے نے مُجھے بُلا کر کہا،شیلی کی چُوت کاپھی چُد گیی ہے ۔اَب میں شیلی کی گاںڈ مارُوںگا۔تُم زرا۔پاس آکر شیلی کی کمر جور سے پکڑے رہنا۔اؤر شیلی کی چُوت اؤر بُوبس مسلتے رہنا۔اَگر شیلی کو درد ہو تو اُسکی چُوت چاٹتے رہنا۔اِس سے درد کم ہو جاّیگا۔ورنا وہ میرا اِتنا لںبا موٹا لںڈ سہ نہی پایّگا۔اُسکی گاںڈ بھی پھٹ سکتی ہے تُم اَپنے ہاتھوں سے شیلی کے چُوتڈ پھیلاتے رہنا۔فِر اَجے نے دوبارا شیلی کو گھوڈی بنایا۔میںنے تھوڈا سا تیل شیلی کی گاںڈ اؤر اَجے کے لںڈ پر لگا دِیا۔اؤر اَجے کو گاںڈ جیتنے کا آشیرواد دے دِیا۔اَجے نے اُٹھ کر اَپنے لںڈ کا سُپارا شیلی کی گاںڈ کے چھید پر رکھ کر تھوڈا سا دواب ڈالا۔سُپارا گاںڈ میں گھُس گیا۔شیلا چِلّایی مر گیّ۔

اوہ اوہ اُئی اُئی دھیمے زرا دھیمے سے۔یہ لںڈ کاپھی موٹا ہے ۔میں سہ نہیں پاُّوںگی۔اَجے نے کہا ہِمّت رکھو ہم تُمہاری گاںڈ نہیں پھٹنے دیںگے۔آرامسے ڈالیںگے۔فِر اَجے نے لںڈ چؤتھائی اَندر گھُسا دِیا جو آسانی چلا گیا۔فِر شیلی کے درد کی پرواہ کِئے بِنا آدھا لںڈ جب چلا گیا تو میں نے کہا کی اَب رُکو نہیں باقی لںڈ بھی گھُسا دو۔اَجے نے ایک ایسا جور کا دھکّا مارا کی گاںڈ کو پھاڑتے ہُئے گاںڈ میں سما گیا۔شیلی نے اِتنی جور کی چیکھ ماری کی مُجھے اُسکا مُںہ بںد کرنا پڈا ۔اَجے بولا کی اَب تھوڈا سا درد سہ لو۔گاںڈ میں لںڈ کے لِئے راستا بن چُکا ہے۔کُچھ دیر باد اَجے نے لںڈ کو اَندر باہر کرنا شُرُو کِیا تو لںڈ آسانی سے گھُسنے لگا شیلی نے اَپنی چُوت میرے مُںہ پر رکھ دی سی اُسکا درد گایب ہو چُکا تھا۔مُجھے تاجُّب ہُآ کی لںڈ کیسے پھچا پھچ گاںڈ میں جا رہا ہے اؤر شیلی مجے سے گاںڈ مروا رہی ہے۔

مُجھے شیلی کی میں شیلی کی ہِمّت کی داد دینے لگی۔میں بولی کی تُمہیں تو گاںڈ مروانّے کا اولمپِک میڈل مِلنا چاہِئے۔یہ سُن کر اَجے نے اَپنی سپیڈ تیج کر دی ۔جب اُسکا لںڈ سے باہر آتا تو تو ایسا لگتا تھا کی لںڈ کے ساتھ پُوری گاںڈ باہر آ جایّگی۔کیوںکِ لںڈ گاںڈ میں پُوری ترہ سے کسا ہُآ تھا۔سشیلی کبھی مُجھے اؤر کبھی اَجیکو چُوم لیتی تھی۔آدھہ گھںٹے کی گاںڈ مرایی کے باد اَجے نے اَپنا گرم گرم ویرے شیلی کی گاںڈ میں چھوڑ دِیا۔جو گاںڈ سے باہر بنے لگا۔اَجے کے لںڈ سے شیلی کی گاںڈ کاپھی چؤڈی ہو گیی تھی۔لںڈ نِکلنے کے باد گاںڈ کا گُلابی چؤدا چھید ساف دِکھایی دے رہا تھا،شیلی نے اَجے کے لںڈ کو چاٹ چاٹ کر ساف کر دِیا اؤر ایک ترف لیٹ کر ساںس لینے لگی ۔میںنے پُوچھا کیسا لگا اَجے کا لںڈ ۔شیلی نے لںڈ کو چُوم لِیا اؤر اُسے پیار سے سہلانے لگی۔

اِس سے لںڈ فِر سے پھڑکنے لگا۔اؤر کڑک ہوکر کھڑا ہو گیا۔تبھی شیلی نے مُجھے اَپنے پاس پلںگ پر گِرا لِیا۔اؤر میرے منا کرنے کے باوجُود میریکپڑے اُتار دِئے ۔اؤر اَجے کا لیںڈ میری چُوت پر رکھ دِیا۔شیلی نے کہا کی اَںجُو چُدایی کُدرت کا وردان ہے ۔دُنِیا کے سبھی پرانی چُدایی کرتے ہیں۔ایک بار لیںڈ کِسی کی چُوت میں گھُس جاتاتا ہے تو سارے رِشتے ختم ہو جاتے ہیں ۔سِرف چُوت اؤر لںڈ کا رِشتا باقی رہ جاتا ہے۔اِسلِئے کِسی لںڈ کا اَپمان نہی کرنا چاہِئے۔جوبھی مِلے جیسا بھی مِلے جہاں بھی مِلے لںڈ کا مجا جرُور لینا چاہِئے تُو تو کِسمت والی ہے کی گھر میں ہی اِتنا مجیدار لںڈ مؤجُود ہے۔فِر بھی پُرانے وِچاروں میں اَپنا مجا برباد کر رہی ہے۔ہریک چُوت کو ہریک لںڈ سے مجا مِلتا ہے۔دیکھ میںنے اِسی سُکھ کے لِئے اَجے کے گھوڈے جیسے لںڈ سے تیر سامنے چُدا لِیا اؤر گاںڈ بھی مراوایّ۔ یہ ایسا مجا ہے جِسمے کوئی کھرچا نہیں لگتا۔سِرف ہِمّت چاہِئے۔چل اُٹھ اؤر میرّے سامنے ہی اَجے سے چُدا لے ۔فِر تُجھے بھی پتا چل جاّیگا کی ایسے لںڈ سے چُدانے میں کِتنا مجا آتا ہے۔تُو فِر روج چُدوانے لگیگی ۔اؤر مُجھے یاد کریگی۔

اُس دِن سے اَجے سے کیی بار لںڈ کا مجا لے چُکی ہُوں،شیلی کی بات سچ ہے،آج رات میں فِر چُدوانے والی ہُوں ۔آپ رات کو کیا کرنے والے ہیں ؟

By Unknown with No comments

چوت کی چدائی کا ڈر

جب میں جوان ہُئی تب مُجھے بھی اؤر لڑکِیوں کی ترہ چُدوانے کی اِچّھا ہوتی تھی۔ پر ہماری سہیلِیوں میں سے ایک کے ساتھ پریگنینسی کا ہادسا ہو گیا تب سے میں بہُت ڈر گئی تھی۔ وو پُورے کالیج میں بدنام ہو گئی تھی اؤر پھِر اُسنے کالیج چھوڑ دِیا تھا۔ آجکل وو بںگلور میں پڈھ رہی ہے اؤر ہوسٹل میں رہ رہی ہے۔ میں اِس ہادسے کے باد سے اَپنے ہاتھ سے ہی دھیرے دھیرے کر لیتی تھی۔

میری سہیلِیوں نے مُجھے اَنترواسنا سائیٹ بتائی، تب سے میں رات کو اِسے اَکیلے میں دیکھتی ہُوں اؤر میرے من کی اِچّھا کے ہی اَنُرُوپ اِسمیں اُتّیجک کہانِیاں پڑھنے کو مِل جاتی ہے۔ اِسکو پڑھنے سے میری راتیں رںگین ہو اُٹھتی ہیں، ہاں کُچھ دیر تو میں واسنا میں تڑپتی رہتی ہُوں اؤر پھِر اَںگُلی گھُسیڑ کر پانی نِکال لیتی ہُوں۔ سچ میں اِسمیں بڑا سُکھ مِلتا ہے۔ اِسکے لِیے میں اَںترواسنا کو دھنیواد دیتی ہُوں۔

میرا باے فرینڈ اَکسر مُجھے چُدوانے کے لِیے کہتا ہے، پر ڈر کے مارے میں اُسے منا کر دیتی ہُوں۔ پر شاید اُسے ایک دِن مؤکا اَنجانے میں مِل گیا۔ گھر میں کوئی نہیں تھا اؤر وِکاس اَچانک ہی گھر پر آ گیا۔ اُسے میںنے اَندر بیٹھایا اؤر اُسکی میہمانواجی کی۔

پر جیسے ہی اُسے پتا چلا کِ میں گھر میں اَکیلی ہُوں، اُسنے مُجھے کہا " سواتِ آاو، اَکیلیپن کا فایدا اُٹھا لیں ! پیار کریں، کِس کریں، اَبھی یہاں کؤن ہے دیکھنے والا !"

مُجھے بھی لگا کِ مؤکا اَچّھا ہے کُچھ تھوڑی چُمّا-چاٹی کر لیں تو مجا آیّگا۔ میں شرما تو گئی پر اِنکار نہیں کر پائی۔ میں اُسکے پاس بیٹھ گئی اؤر ہم دونوں ایک دُوسرے کو پیار کرنے لگے۔ ہوٹھوں کو چُوسنے لگے۔ اُسکی جیبھ میرے مُںہ میں گھُس کر مُجھے آنّدِت کر رہی تھی۔ میرے بدن میں اُتّیجنا بھی ہونے لگی تھی۔ اِسی بیچ وِکاس کا لنڈ کھڑا ہونے لگ گیا۔ لگتا تھا وو بھی اُتّیجِت ہو رہا تھا۔ سچ ہے جب دو جوان تن آپس میں مِلنے لگے تو جِسم جلیگا ہی۔ میری چُوںچِیو میں بھی کڑاپن آنے لگا تھا، دِل میں کسک سی اُٹھنے لگی تھی، مُجھے اَجیب سا بھی لگ رہا تھا کِ میرے ستن اَبھی تک کیُوں نہیں چھُو رہا تھا، کیا بات ہے ۔۔۔ کیُوں نہیں دبا رہا ہے۔ مُجھے تڑپ سی ہونے لگی۔ میںنے تڑپ کے مارے اُسکا ہاتھ اَپنی چھاتی پر رکھ لِیا۔

"وِکاس، آہ دبا دو نا ! دھیرے دھیرے !"

اُسنے ہلکا سا دبا دِیا۔ میرے شریر میں جیسے آگ سی لگ گئی۔

"جور سے ۔۔۔ آہ ۔۔۔ !" اَب اُسنے میرے بوبے ہی کیا میرے پُورے شریر کو دبانا اؤر مسلنا آرمبھ کر دِیا۔ میرے مُکھ سے سِسکارِیاں نِکل پڑی۔ میری چُوت میں سے پانی چُو پڑا۔ اُسنے میرے کُرتے میں نیچے سے ہاتھ ڈال دِیا اؤر جاںگھے سہلاتا ہُآ، چُوت تک پہُںچنے لگا۔ جیسے ہی اُسکے ہاتھ نے میری چُوت کو چھُآ مُجھے ایک جھٹکا سا لگا۔ میرا بدن پِگھلنے لگا۔ میری ٹاںگیں سوت: ہی کھُلنے لگی۔ ہاتھ کو چُوت تک پہُںچنے کا راستا دینے لگی۔ جیسے ہی اُسکے ہاتھ نے میری چُوت کو سہلایا، اُسکی اَںگُلی میری چُوت کے رس سے گیلی ہو گئی۔ اَںگُلی کا جور لگتے ہی میری چُوت کا دانا چھُو گیا، اؤر اَںگُلی چُوت کے دوار تک پہُںچ گئی۔ دانا چھُوتے ہی میرے بدن میں جیسے بِجلِیاں کؤںدھ گئی۔ میں کاںپ گئی۔ میںنے تُرنت اُسکا ہاتھ پکڑ کر روک لِیا۔ اُسے سِر ہِلا کر منا کِیا۔

"سواتِ، یے کیا ؟ مت روکو ۔۔۔ کیا تُمہیں مجا نہیں آ رہا ہے ؟"

اُسکے ویاکُل سور نے ایک بار تو مُجھے بھی وِچلِت کر دِیا۔ لگا کِ چُوت کھول کر اُسکا لنڈ بھیتر سما لُوں۔

" ہاے میرے وِکّی، ڈر لگتا ہے، اُوپر سے ہی کر لو نا، مُجھے چاہے پُورا مسل دو !"

اُسنے بھی میرا ڈر سمجھا، اؤر اَپنے لنڈ پر میرا ہاتھ رکھ دِیا۔ میںنے بھی اُسے نِراش نہیں کِیا اؤر اُسکا لنڈ تھام لِیا۔ اُسکا لنڈ بڑا اؤر موٹا لگ رہا تھا۔ من میں آیا کِ چُدوا لُوں، باد میں دیکھا جایّگا ۔۔۔ پر نہیں، اَبھی نہیں۔ پر لنڈ کے درشن کو من مچل اُٹھا۔

"اِسے باہر نِکال دو، ایک بار دیکھ لُوں !" میرا من للچا گیا۔

وِکاس نے اَپنا پینٹ نیچے سرکا دِیا اؤر اَںڈروِیر نیچے کر لی۔ اُسکا گورا اؤر بڑا سا لنڈ باہر آ گیا۔ اُسے دیکھتے ہی میرے من میں اُسے اَندر لینے کو من تڑپ اُٹھا۔ میںنے پیار سے اُسے پکڑ لِیا اؤر چمڈی کھیںچ کر سُپاڑا باہر نِکال لِیا۔ لنڈ کی سُندرتا میرے من میں گھر گئی، یے پہلا لنڈ تھا جو میںنے دیکھا تھا، بھرپُور جوان، اَکڑا ہُآ، فُںفکارتا ہُآ۔ اُسکے ٹِپس پر نِکلی ہُئی دو چِکنی بُوںدیں۔

"ہاے وِکاس، میرے شریر میں اِسے سما دو، مُجھے نِہال کر دو، مُجھے چود دو !" میرے مُکھ سے اَچانک ہی یے سب نِکل پڑا۔

"چُپ، کہاں سے سیکھا یے گالی، یے پیار کی پوِتر بھاونا ہے، واسنا نہیں !"

"ساری، یار، میرے من میں تھی سو کہ دِیا، پر چودنا گالی تو نہیں ہوتی ہے، یے تو لنڈ کو چُوت میں ڈال کر اَندر باہر ہِلانے سے مجا آتا ہے ن، اُسے کہتے ہیں، میری سہیلِیاں تو ایسے کھُوب بولتی ہیں !"

" پلیج ایسے نہیں کہو، میری ہالت کھراب ہو جایّگی۔" وو میری باتوں سے ہی مست ہوتا جا رہا تھا۔ میری تڑپ بڑھ گئی، مُجھسے رہا نہیں گیا تو میںنے بھی اَپنا سلوار کُرتا اُتار ڈالا اؤر نںگی ہو گئی۔ مُجھے نںگیپن کا اَہساس ہونے سے من میں ترںگے اُٹھنے لگی۔ جِسم کںپکںپانے لگا۔ مُجھ پر واسنا پُوری سوار ہو چُکی تھی۔ وِکاس بھی آپے سے باہر ہو رہا تھا۔ میرے سے وو چِپک کر میرے اَںگو کو مسلنے اؤر دبانے لگا۔ مُجھے اَچانک ہی لگنے لگا کِ اَگر میں چُد گئی تو میں پریگنینٹ ہو جاُّوںگی اؤر ۔۔۔ اؤر ۔۔۔ پھِر۔ پر میں کیا کرُوں ؟؟؟ میرا من تڑپ اُٹھا، میرے دِماگ میں اؤر میرے من میں اَلگ اَلگ وِچار اُٹھنے لگے۔ آکھِر میں دِماگ کی جیت ہُئی اؤر میںنے تُرںت فیسلا لے لِیا کِ بس مستی ہی کرنا ہے۔

"وِکاس، مُجھے لِٹا دو اؤر میری چُوت چاٹو ۔۔۔ اؤر ایسی چاٹو کِ میں مست ہو جاُّوں !" میرے دِل میں کُچھ کرنے کی تیور اِچّھا ہونے لگی۔ مُجھے یے تریکا بیہتر لگا۔ یُوں تو میں اَںگُلی کا پریوگ کرتی ہُوں، پر اَب تو میرے پاس ایک مرد ہے، چُوس چُوس کے میرا پانی نِکال دیگا۔

وِکاس نے مُجھے گودی میں اُٹھا لِیا اؤر پلںغ پر لیٹا دِیا۔ وو سویں بھی چُوت کی ترف مُںہ کرکے کروٹ پر لیٹ گیا۔ میری دونوں ٹاںگوں کے بیچ اُسنے اَپنا چیہرا چھُپا لِیا اؤر مُںہ کو میری چُوت سے سٹا لِیا۔ اُسکی جیبھ لپلپا اُٹھی، میںنے بھی اَپنی چُوت کا جور اُسکے مُںہ پر لگا دِیا۔ میںنے اَپنی ایک ٹاںگ اُٹھا کر اُسکی کمر میں ڈال دی اؤر چُوت کا دوار کھِل کر اُسکے ہوںٹھو سے لگ گیا۔ اُسنے بھی اَپنی ایک ٹاںگ اُٹھا کر میری کمر میں موڑ کر لپیٹ لی۔

پر ہاے رام ۔۔۔ میں تو بھُول ہی گئی گئی تھی کِ اِسّے تو میری گانڈ کا چھید بھی اُسکی نجروں کے سامنے آ گیا تھا۔ پھِر ۔۔۔ مُجھے چھید پر ٹھنڈک سی لگی، اُسنے میری گانڈ کے چھید پر تھُوک لگا دِیا تھا اؤر اُسکی ایک اَںگُلی میری گانڈ کے چھید کو سہلانے لگی تھی، مُجھے بڑا بھلا لگ رہا تھا۔ گُدگُدی سی ہو رہی تھی۔ اُسکی اَںگُلی اَب دھیرے سے چھید میں اُتر گئی۔ مُجھے اَںگُلی کے گھُستے ہی بڑا مجا آیا۔ مُکھ سے سِسکاری نِکل گئی۔

اُسکا لنڈ میرے مُکھ کے سامنے کھڑا ہُآ مُجھے نیوتا دے رہا تھا۔ میںنے اُسکا لنڈ دھیرے سے اَپنے مُکھ میں لے لِیا اؤر اُسے داںتو سے ہلکے ہلکے چبانے لگی۔ وو اؤر فُفکار اُٹھا۔ وِکاس کی بھی کمر اَب تھوڑی تھوڑی ہِل کر لنڈ کو مُکھ میں اَندر باہر کر رہی تھی۔ میری چُوت کا بُرا ہال ہو رہا تھا۔ وو اَب جور جور سے چپ چپ کرکے اُسے چاٹ رہا تھا، چُوس رہا تھا، میرے دانے کو ہوںٹھو سے کھیںچ رہا تھا۔ گانڈ میں اُسکی اَںگُلی اَندر باہر ہو رہی تھی اؤر گانڈ میں گول گول گھُما کر چھید کو چؤڑا کر رہی تھی۔ میری گانڈ میں مستی چڑھ رہی تھی۔ لگ رہا تھا کِ وو میری گانڈ مار دے اَب۔

زب مُجھسے رہا نہیں گیا تو میںنے اَپنی چُوت اُسکے مُکھ سے دُور کر لی اؤر اُلٹی لیٹ گئی۔

"وِکّی، میری پیٹھ پر چڑھ جاّو اؤر مُجھے مست کر دو !" میںنے اُسے گانڈ چودنے کا نیوتا دے ڈالا۔

اُسنے میری چُوت کے نیچے تکِیا لگایا تاکِ میری گانڈ اُوپر کی اور ہو جایے۔ وو میری پیٹھ پر چڑھ گیا اؤر اُسنے میری چُوتڑوں کی گولائیّوں کو فیلا دِیا۔ میری گانڈ کا چھید اُسے ساف دِکھنے لگا۔ اُسنے پاس میں پڑی کریم کی ڈِبِیا اُٹھائی اؤر چھید میں اُسے اَندر باہر لگا دی۔ اَب اُسنے دھیرے سے اَپنا تنا ہُآ لنڈ، سُپاڑا کھول کر چھید پر رکھ دِیا اؤر جور لگانے لگا۔ لنڈ کو اَندر جانے میں کوئی تکلیف نہیں ہُئی۔ میری گانڈ میں ہلکا سا درد ہُآ۔ مُجھے بڑا سا لنڈ میری گانڈ میں پھںسا ہُآ مہسُوس ہونے لگا، جیسے کِ کوئی نرم سی کڑک سی چیز گانڈ میں فںس گئی ہو۔ اُسنے جور لگا کر اَندر گھُسانے لگا، میرے مُکھ سے چیکھ سی نِکل گئی۔ پر وو جوش میں تھا، اُسکا جور بڑھتا ہی گیا۔

کریم لگانے سے مُجھے اُتنی تکلیف تو نہیں ہُئی، پھِر بھی درد تو تیج ہُآ ہی۔ پر اُسکے دھکّوں نے جلدی ہی مُجھے میرا درد بھُلا دِیا۔ شاید اِسکا کارن تھا کِ میں اَکیلے میں مومبتّی کو گانڈ میں اَکسر گھُسا لیتی تھی اؤر مجے کرتی تھی۔ آج تو لنڈ اَسلی تھا، اؤر اُسکا اَہساس بِلکُل اَلگ تھا۔ نرم سا پر لوہے جیسا کڑک، میرے پُورے چھید میں چِکنائی کے ساتھ نرمائی کے ساتھ، چُدائی کا مجا دے رہا تھا۔

اُسکے دونوں ہاتھ اَب میری دونوں چُوںچِیو پر تھے اؤر اُنہیں مسل کر مُجھے دُگنا مجا دے رہے تھے۔ میری چُوت بھی آنّد کے مارے پانی چھوڑے جا رہی تھی۔ میرے دونوں پاںو پُورے کھُلے ہُئے تھے۔ اُسکا لنڈ اَب سٹاسٹ اَندر باہر آ جا رہا تھا۔ مُجھے گانڈ چُدائی میں ہی اِتنا آنّد آ رہا تھا کِ لگا کِ وو میری گانڈ روج مارے۔ پر اَچانک اُسکا لنڈ باہر تو آیا پر وو گانڈ میں نہیں بلکِ چُوت میں گھُس گیا۔ مُجھے اَندر ہلکی سی تکلیف بھی ہُئی، میں تڑپ کر اُسے ہٹانے لگی، اُسکا لنڈ باہر نِکالنے لگی اؤر اَنت میں سفل بھی ہو گئی۔

"یے کیا کر رہے تھے تُم؟ اَگر میری جھِلّی فٹ جاتی تو؟ میں پریگنینٹ ہو جاتی تو !" میرا سارا نشا کافُور ہو گیا اؤر میں وِکاس پر برس پڑی۔

"سواتِ، پر مجا تو اُسی میں ہے، اِسمیں نہیں ہے یار" اُسنے مُجھے سمجھایا۔

"پر مُجھے تو گانڈ چُدوانے میں ہی بہُت مجا آ رہا تھا، تُمنے سب مجا بِگاڑ دِیا۔"

"ساری، یار میں تُمہیں اُوپر سے ہی رگڑ دیتا ہُوں، مست کر دیتا ہُوں، بس ۔۔۔ اَب کھُش ؟"

"لو یُو وِکّی، مُجھے مںجِل تک لے جاّو، اؤر میں بھی تُمہیں مںجِل تک پہُںچا دیتی ہُوں، پر پلیج، مُجھے چودنا نہیں !" میری وِنتی کا اُس پر پربھاو پڑا۔ شاید یے بھی سوچا ہوگا کِ کہیں یے رِشتا ہی نا توڑ دے، وو مان گیا۔ اُسنے مُجھے پھِر سے لیٹایا اؤر میری چُوت کا دانا چاٹنے لگا اؤر میرے بوبے مسلنے لگا۔

میں پھِر سے واسنا کی گہرائیّوں میں جانے لگی۔ میرے نِپل کو گھُما گھُما کر مسلنے سے میری اُتیجنا چرم سیما تک پہُںچنے لگی۔ مُجھے جھڑنے جیسا اَہساس ہونے لگا۔ میں وِکاس کے بال کھیںچنے لگی۔ مُکھ کو اَپنی چُوت پر دبانے لگی۔ اُسکا پُورا مُںہ میرے چُوت کے چِپچِپے پانی سے گیلا ہو گیا تھا۔ اُسکی جیبھ میری چُوت میں اَندر باہر ہو رہی تھی۔ میرا شریر اَب تن چُکا تھا اؤر میرا پانی نِکلنے میں ہی تھا۔ میںنے جھڑنے کے لِیے چُوت کا پُورا جور اُوپر کی اور لگا دِیا اؤر اَب ۔۔۔ آہ رے ۔۔۔ مر گئی ۔۔۔ میرا رس نِکل پڑا۔ میرے شریر میں لہریں اُٹھنے لگی اؤر میں جھڑنے لگی۔ میںنے اَپنے بوبے پر سے اُسکا ہاتھ ہٹا دِیا۔ میرا رس نِکلتا رہا، میں دھیرے دھیرے نِڈھال ہوتی گئی۔

میںنے اَدھکھُلی آںکھوں سے وِکاس کو دیکھا، اُسنے اَپنا چیہرا میری چُوت سے اَب ہٹا لِیا تھا اؤر پںجوں کے بل بیٹھا ہُآ تھا۔ اُسکا لنڈ ویسا ہی کڑک، کھڑا ہُآ فُفکار رہا تھا۔ اَب میری باری تھی۔ چُوںکِ میں جھڑ چُکی تھی اِسلِیے میرا من اُسے جلدی ہی شاںت کرنے ہو رہا تھا۔ میںنے اُسے ویسے ہی پںجوں کے بل پر بیٹھے رہنے کہا اؤر اُسکا لنڈ دھیرے سے پکڑ لِیا۔ اؤر اُسے مُٹھ مارنے لگی۔ اُسنے بھی میرے بوبے پکڑ لِیے اؤر مسلنے لگا پر مُجھے اَب چوٹ لغ رہی تھی۔ اُسے جلدی ٹھِکانے لگانے کے لِیے میںنے اُسکے لنڈ کو مُٹھٹھی میں جور سے کس لِیا اؤر اُسے گھُما گھُما کر مروڑ کر اُسکا مُٹھ مارنے لگی۔ وو تڑپ اُٹھا اؤر بِستر پر لوٹ گیا۔ پر میںنے اُسکا لنڈ نہیں چھوڑا، اُسے کس کر پکڑ کر مُٹھ مارتی ہی رہی۔ وو ہاے ۔۔۔ ہاے کرکے کروٹیں لیتا رہا۔ میں اَب اُسکے اُوپر لیٹ گئی تاکِ وو اَدھِک نا ہِلے۔ اُسکے مُںہ کو اَپنا مُںہ سے بھیںچ لِیا اؤر لنڈ کو بُری ترہ سے مسلتی رہی۔

"اَرے اَب چھوڑ دے، بس، میرا ہو گیا ہے ۔۔۔ ہاے رے ۔۔۔ بس کر ۔۔۔ !" لگبھگ وو اَب چیکھ سا اُٹھا۔

اُسکی پِچکاری چھُوٹ پڑی، اؤر ویرے اُوپر اُچھل کر باہر آ گیا۔ میرا ہاتھ تر ہونے لگا۔ بھیگے ہُئے ہاتھ سے میں اَب ہؤلے ہؤلے اُسکے لنڈ کو نِچوڑنے لگی اؤر اُسے کھیںچ کھیںچ اُسکا بچا ہُآ رس نِکالنے لگی۔ اَب وو پُورا جھڑ چُکا تھا۔ اُسکے ویرے کو اُسکے ہی پیڈُو پر اؤر پیٹ پر میںنے مل دِیا تھا، اُسکی گولِیاں اؤر گانڈ تک اُسے مل دِیا تھا۔

"مجا آ گیا سواتِ، تُم تو کھُوب مُٹھ مار دیتی ہو ۔۔۔ دیکھو میرا کیا ہال کر دِیا۔"

"اؤر تُم بھی تو دیکھو، مُجھے کِتنا مجا آیا ۔۔۔ وِکّی تُو ایسے ہی مُجھے مست کر دِیا کر، چُدائی میں تو ڈر لگتا ہے۔"

ہم دونوں نے آپس میں لِپٹ کر پیار کِیا اؤر اَپنے کپڑے پہنّے لگے۔

میرے من کا ڈر کب جایّگا، شاید کبھی نہی۔ میں ڈر کے مارے کبھی بھی نہیں چُد پاُّوںگی۔ شادی کے باد ہی یے ڈر جایّگا، پر ہاے رے جانے کب ہوگی میری شادی ۔۔۔ ۔۔

By Unknown with No comments

تیل مالِش اور زبردست چدائی

میری اِس کہانی کو پڑھنے والی سبھی چُوتوں اؤر لؤڑوں کو میرا بار بار سلام !

دوستو ! اِس کہانی کو پڑھکر چُوتیں اؤر لنڈ پانی چھوڑ دیںگے، یہ میرا آپسے وادا ہے اؤر آپکا بھی من چُدائی کے لِئے بیکرار ہو جاّیگا۔

دوستوں میرا نام سُنیل ہے، اُمر 28 اؤر لمبائی 6 فُٹ ہے ۔ ہمارا پرِوار ایک سںیُکت پرِوار ہے۔ میں آج آپکو اَپنے جیون کی ایک سچّی گھٹنا کے بارے میں بتانے جا رہا ہُوں۔ اِسکے باد سے تو میری جِندگی ہی ایک سیکسی فِلم جیسی ہو گئی۔ ہمارے پرِوار کے سدسے کِسی کی شادی میں گئے ہُئے تھے اؤر ہمارے گھر میں کوئی نہیں تھا۔ اِس لِیے میں شام کو گھر واپِس آ گیا اؤر پڑوس والی چاچی کے گھر چلا گیا۔ میرے چاچا فؤج میں تھے اؤر کُچھ دِن پہلے ہی چھُٹّی بِتاکر واپِس گئے تھے اِسلِیے میری چاچی گھر پے اَکیلی رہتی تھی۔ گھر میں ویسے تو اُنکے ساس سسُر بھی تھے پر وو بات کہاں تھی کِ جو اُنکے سُکھ دُہکھ باںٹ سکیں۔

میری چاچی کی اُمر 26 سال اؤر لمبائی 5'8" ہے اؤر اُنکی فیگر 36-32-36 کی ہے اُنکی شادی کو سات سال بیت چُکے تھے۔ پر اُنہیں اؤلاد کا سُکھ نسیب نہیں ہُآ تھا۔ آج بھی وو بڑی سیکسی نزر آتی ہیں۔ جب پہلے بھی کبھی میں اؤر چاچی گھر میں اَکیلے ہوتے تھے تو میںنے کئی بار جھُک کر کام کرتے سمے اُنکی گوری-گوری چھاتی دیکھی تھی۔ اُنکے وو بڑے بڑے ستن ہمیشا ہی میری آںکھوں کے سامنے گھُومتے رہتے تھے۔ میری ماں نے چاچی کو کہ رکھا تھا کِ رات کو ہمارے گھر پر سو جانا۔

شام کو میں چاچی کے گھر چلا گیا۔ جب چاچی گھر کا کام کر رہی تھی، اُنہوںنے کالے رںگ کا سُوٹ اؤر سپھید سلوار پہنا ہُآ تھا۔ گرمی کا مؤسم ہونے کے کارن اُنکے کپڑے پتلے تھے اؤر اُسمیں سے اُنکے اَںدرُونی کپڑے برا اؤر چڈّی ساف نزر آ رہے تھے۔ میں اُس وکت ٹیوی دیکھ رہا تھا لیکِن میرا پُورا دھیان چاچی کی گاںڈ اؤر بڑے بڑے ستنوں پر تھا۔ رات کو کھانا کھاکر میں اَپنے گھر آ گیا۔ چاچی نے کہا کِ وو کام نِپٹا کر تھوڈی دیر میں آ رہی ہے۔ مُجھے دیر تک ٹیوی دیکھنے کی آدت ہے اِسلِیے میں کریب رات 9:30 تک ٹیوی دیکھتا رہا۔

تبھی چاچی آ گئی۔ اُسکے باد میںنے گھر کے سبھی درواجے چیک کرکے بںد کر دِئے۔ میںنے چاچی کا بِستر بھی اَپنے کمرے میں لگا دِیا تھا۔ تھوڑی دیر تک ہمنے ٹیوی دیکھا، پھِر چاچی مُجھسے کہنے لگی کِ اُسے نیںد آ رہی ہے اؤر وو سو رہی ہے۔

میںنے کہا- ٹھیک ہے، تُم سو جاّو۔

اُسکے باد میں کریب ایک گھںٹا اؤر ٹیوی دیکھتا رہا۔ سونے سے پہلے جب میں پیشاب کرنے کے لِیے جانے لگا تو میںنے دیکھا کِ چاچی اَبھی تک جاگ رہی ہے۔ میںنے پیشاب کرکے واپِس آ کر چاچی سے پُوچھا- کیا بات ہے، آپکو نیںد کیوں نہیں آ رہی؟

تو چاچی نے بتایا کے اُسکے پیٹ میں بڑا درد ہو رہا ہے۔ تو میںنے اُنسے پُوچھا کِ کیا میں اُنکی کوئی مدد کر سکتا ہُوں تو اُنہوںنے کہا- پلیز ! سرسوں کے تیل سے میرے پیٹ کی تھوڑی مالِش کر دوگے؟

تو میںنے کہا- ٹھیک ہے۔

میں سرسوں کا تیل لیکر آ گیا۔ اُنہوںنے اَپنے پیٹ پر سے کمیج اُوپر کر دِیا، میںنے اُنکے پیٹ کی مالِش کرنی شُرُ کر دی۔ میں کریب 30 مِنٹ تک اُنکی مالِش کرتا رہا۔ اُسکے باد اُنکے پیٹ کا درد کُچھ ٹھیک ہو گیا پر اَبھی بھی تھوڑا سا تیل بچ گیا تھا تو اُنہوںنے کہا کِ اِسے اُنکی پیٹھ پر لگا دو۔

چاچی کی پیٹھ سے اُنکا کمیج ٹھیک سے اُوپر نہیں ہو رہا تھا تو چاچی بولی- چلو میں کمیج ہی اُتار دیتی ہُوں۔

چاچی کمیج اُتار کر لیٹ گئی اؤر میں اُنکی لاتوں پر بیٹھ کر اُنکی پیٹھ کی مالِش کرنے لگ گیا۔ ایسا کرتے سمے میںنے کئی بار اَپنا ہاتھ اُنکے ستنوں پے لگایا پر وو کُچھ ن بولی۔ پھِر مالِش کرنے کے باد اَپنے بِستر میں چلا گیا۔

اَبھی مُجھے لیٹے ہُئے تھوڑا وکت ہی ہُآ تھا کِ چاچی میری چارپائی کے پاس آ گئی اؤر میرے اُوپر بیٹھ گئی۔ مُجھے پتا نہیں چل رہا تھا کِ میں کیا کرُوں۔

میںنے چاچی سے پُوچھا- آپ یہ کیا کر رہی ہو؟

تو وو بولی- آج تُونے میرے ستنوں کو ہاتھ لگا کر کئی سالوں سے میرے اَںدر کی سوئی ہُئی اؤرت کو جگا دِیا ہے اؤر اَب اِسکی گرمی کو ٹھںڈا بھی تُمہیں ہی کرنا پڑیگا۔

وو چاچی جِسکے ساتھ نںگا سونے کے میں سِرف سپنے ہی دیکھتا تھا وو آج میرے اُوپر بِنا کمیج کے بیٹھی ہُئی تھی۔ میرا سپنا سچ ہونے جا رہا تھا اِس لِیے میں بہُت کھُش تھا۔

پھِر میںنے اؤر چاچی نے اَپنا کام شُرُ کر دِیا۔ اُسنے اَپنے ہوںٹھ میرے ہوںٹھوں میں ڈال لِیے اؤر 10 مِنٹ تک مُجھے چُومتی رہی۔ پہلے مینے اَپنی جیبھ چاچی کے مُںہ میں ڈال دی اؤر پھِر اُسنے میرے۔ پھِر چاچی نے اَپنی سلوار اُتار دی اؤر اَب اُسنے سِرف برا اؤر چڈّی ہی پہنی ہُئی تھی۔ پھِر وو بِستر پر لیٹ گئی اؤر میں اُسکے اُوپر۔

پھِر ہم دونوں کافی وکت تک ایک دُوجے کو چُومتے رہے، کبھی میں اُسکی چھاتی کو چُومتا، کبھی اُسکے پیٹ کو، تو کبھی لاتوں کو۔ پھِر چاچی نے اَپنی برا اُتار دی اؤر میںنے اُنکے بڑے بڑے بُوبس چُوسنے شُرُ کر دِیا۔ اُسکے چُوچُک سکھت ہو گئے تھے اؤر چُوچی سکھت کٹھور ہوتی جا رہی تھی۔ میں اُنہیں مست ہوکر چُوسے جا رہا تھا۔

پھِر چاچی نے اَپنی چڈّی بھی اُتار دی اؤر میرے ساتھ لیٹ گئی۔ چاچی کی چُوت بہُت بڑی تھی۔ میںنے اُسکو چاٹنا شُرُ کر دِیا۔ پھِر 5-6 مِنٹ میں چاچی پہلی بار جھڑ گئی۔ اُسکے باد چاچی نے میرا بڑا سا لںڈ اَپنے مُںہ میں ڈال لِیا اؤر چُوسنے لگ گئی میںنے بھی اُنکے مُںہ میں ہی پِچکاری مار دی۔

پھِر چاچی نے کہا- چلو اَب اَسلی کام کرتے ہیں !

چاچی ٹاںگوں کو تھوڑا کھول کر سیدھی لیٹ گئی۔ میںنے اُوپر سے اَپنا لںڈ چاچی کی چُوت میں ڈال دِیا، وو بہُت کھُش تھی کیوںکِ آج بہُت وکت باد اُسکی چُوت میں لںڈ گھُسا تھا۔ میںنے لںڈ کو آگے پیچھے کرنا شُرُ کر دِیا۔ چاچی نے بھی آآاَ اِیئے اُواُوہ ماآ ہاآ ہاَّ کی آوازیں نِکالنی شُرُ کر دی۔ میں کریب تیس مِنٹ تک چاچی کی چُوت چودتا رہا، اِسمیں چاچی دو بار جھڑ چُکی تھی۔

پھِر میںنے چاچی کو کہا- میں اَب تُمہیں گھوڑی کی ترہ چودنا چاہتا ہُوں۔

چاچی گھوڑی بن گئی، میںنے لںڈ کو پیچھے سے اُسکی چُوت میں گھُسیڑ دِیا۔ چاچی کی چُوت پیچھے سے بڑی تںگ مہسُوس ہو رہی تھی۔ اُنہیں درد ہُآ اؤر وو چِلّا دی- آایئیئیئیئیئیئیئیئے ماآّآّاَ !

میںنے جور جور سے لںڈ آگے پیچھے کرنے شُرُ کر دِیا اؤر 15 مِنٹ تک چاچی کو چودتا رہا۔ میںنے چاچی جیسی گرم اؤرت کی کبھی نہیں لی تھی۔ پھِر میرا چھُوٹ گیا اؤر میں چاچی کو چُومنے لگ گیا۔ تھوڑی دیر میں ہی لںڈ پھِر سے سلامی دینے لگا۔ پھِر چاچی نے بولا کِ میں ایک بار پھِر اُنکی چُوت مارُوں !

اِس بار وو میرے اُوپر بیٹھ گئی اؤر اَپنے آپ ہِل ہِل کر دھکّے دینے لگی۔ مُجھے بڑا مزا آ رہا تھا۔ پھِر میںنے اُس ساری رات چاچی کی چار بار چُوت ماری۔ چاچی نے مُجھسے سُبہ کہا کِ اَب اُنکی تمنّا جرُور پُوری ہو جایّگی۔

اِسکے باد جب بھی ہمیں مؤکا مِلتا، ہم یہ کھیل کھیلتے رہے۔ کُچھ مہینے باد چاچی نے ایک دِن مُجھے بتایا- میں ماں بنّے والی ہُوں اؤر یہ سب تُمہاری ہی بدؤلت ہے کِ مُجھے ماں بنّے کا سُکھ مِلا ہے پر مُجھے ڈر ہے کِ تُم کہیں یے سب کِسی کو کہ ن دو۔

میںنے چاچی کو وِشواس دِلایا کِ ایسا کبھی نہیں ہوگا اؤر یہ بات ہمارے بیچ ہی رہیگی۔

اُس دِن سے آج تک پتا نہیں میں کِتنی ہی ایسے چاچِیوں اؤر بھابھِیوں کو یے سُکھ دے چُکا ہُوں۔

تو دوستوں مُجھے میل کرنا ن بھُولیں، آپکے میل کا اِںتجار رہیگا۔

By Unknown with No comments

نؤکرانی شبنم کو چودا

ہم نئے نئے اِس گھر میں آئے تھے۔ اِس کالونی میں میرا کوئی دوست نہیں تھا۔ سکُول سے آنے کے باد میں اَکیلا بیٹھ کر بور ہوتا رہتا تھا۔ پاپا سِرپھ سپتاہاںت پر گھر آتے تھے اؤر ممّی شام 6 بجے تک۔ کُچھ ہی دِنوں میں ممّی نے کام کرنے کے لِئے ایک نؤکرانی رکھ لِیا تھا جو کِ پاس ہی کے جھُگّی اِلاکے کی تھی۔ دیکھنے میں وو کُچھ کھاس نہیں تھی پر بہُت ہی سیکسی تھی۔ اُسے دیکھ کر اَچّھے اَچّھے کا دِل ڈول سکتا تھا تو پھِر میں کؤن تھا۔ وو ہمیشا ڈھیلے-ڈھالے کپڑے پہن کر آتی تھی اؤر جب جھُک کر کوئی کام کرتی تھی تو میرا لںڈ تڑپ کر رہ جاتا تھا۔

میںنے اُسے پٹانے کی ٹھانی۔ میرے سکُول سے آنے کے تھوڑی دیر باد ہی وو آ جاتی تھی۔ اَب میں اُس پر کھاس میہربان رہتا تھا۔ میں ہمیشا اُسّے بات کرنے کی کوشِش کرتا رہتا تھا۔ جب بھی میری اؤر اُسکی نزریں مِلتی، میں مُسکُرا دیتا تھا۔ دھیرے دھیرے وو مُجھسے کھُل کر باتیں کرنے لگی۔

ایک دِن میں بیٹھا ٹیوی دیکھ رہا تھا ۔ تبھی وو کام ختم کرکے میرے پاس آئی اؤر بولی- دیکھو تنُ، میں جا رہی ہُوں۔

میںنے کہا- اَبھی تو ممّی آئی بھی نہیں ہیں، تھوڑی دیر بیٹھو اؤر ٹیوی دیکھو۔

وو وہیں بیٹھ گئی اؤر ٹیوی دیکھنے لگی ۔ وو بہُت مہین کپڑے پہنے ہُئے تھی اؤر گؤر سے دیکھنے پر اُسکی چُوچِیاں دِکھائی پر رہی تھی۔ میرا لںڈ پیںٹ کے اَندر ہی کسمسانے لگا۔ میںنے اَپنے پیر پھیلا دِئے اؤر اِس ترہ کر دِیا جِسّے میرے پیر اُسکے پیروں کو چھُونے لگیں۔

تبھی بِجلی چلی گئی، میںنے کہا- چلو شبنم، بالکونی میں سے سڑک پر دیکھتے ہیں۔

پھِر ہم دونوں اُٹھ کر بالکونی میں آ گئے۔ وو ریلِںگ پر ہاتھ رکھ کر کھڑی تھی۔ میںنے بھی اَپنا ہاتھ ہؤلے سے اُسکے ہاتھ پر رکھا اؤر بگل میں کھڑا ہو گیا۔ میرا دِل بڑے جور سے دھڑک رہا تھا لیکِن اُسنے کُچھ نہیں کہا۔

میری ہِمّت بڑھی اؤر میںنے ہلکے سے اُسکے ہاتھ کو دبانا شُرُو کِیا، اُسنے ایک بار میری ترپھ دیکھا اؤر میںنے مُسکُرا دِیا۔ اِس پر اُسنے اَپنی آںکھیں نیچی کر لی۔ میں سمجھ گیا کِ وو بھی تیّار ہے۔

میں اَب اُسّے سٹ کر کھڈا ہو گیا اؤر اَپنا ہاتھ اُسکے کُولہے پر رکھ دِیا۔ دُور سے دیکھنے پر ایسا لگ رہا تھا کِ جیسے ہم سڑک پر کُچھ دیکھ رہے ہیں۔ میںنے اَپنا ہاتھ دھیرے سے اُسکے کمیز کے بھیتر ڈال دِیا اؤر اُسکی چِکنی پیٹھ سہلانے لگا۔

وو دھیرے سے بولی- تنُ اَندر چلو یہاں کوئی دیکھ لیگا۔

ہم اَندر آ گیے اؤر ایک سوپھے پر بیٹھ گئے۔ میںنے ایک ہاتھ سے اُسکے سر کو پکڑا اؤر اَپنے ہوںٹھ اُسکے ہوںٹوں پر رکھ دِئے اؤر چُوسنے لگا ۔ کسم سے اُسکے ہوںٹھ اِتنے رسیلے تھے کِ جیسے کوئی لالیپوپ۔

شبنم نے اَپنی آںکھوں کو بںد کر لِیا تھا۔ لگبھگ دس مِنٹ تک میں اُسکے ہوںٹوں کو چُوستا رہا۔ پھِر میںنے اُسکے کپڑے اُتارنا شُرُو کر دِیا۔ اَب وو بِلکُل نںگی تھی اؤر آںکھیں نیچے کِیے کھڑی تھی۔ اُسکی بڑی بڑی چُچِیوں کو دیکھ میں پاگل ہُآ جا رہا تھا۔ میںنے پہلی بار کِسی کی نںگی چُوچِیاں دیکھی تھی۔ میں کِسی بچّے کی ترہ اُسکی چُچِیوں کو چُوسنے لگا تھا۔ کبھی مسل رہا تھا اؤر شبنم اَپنی ہوںٹھوں کو داںتوں سے دبایے سِسکاری لے رہی تھی۔

میںنے اُسے سوپھے پے لِٹایا اؤر اَپنے کپڑے بھی اُتار دِئے۔ میرا لںڈ بِلکُل کھڑا ہو چُکا تھا۔ میںنے اُسکے پیروں کو تھوڑا پھیلایا اؤر لںڈ کے اَگلے موٹے بھاگ کو اُسکی جھاںٹ سے بھری چُوت پر رکھ کر ایک جور کا دھکّا دِیا۔ میرا لںڈ آدھے تک اَندر گھُس گیا۔

شبنم کے مُںہ سے ایک دبی دبی سی سِسکاری نِکلی اؤر اُسنے سوپھے کو کس کر پکڑ لِیا۔ میںنے لںڈ کو دھیرے دھیرے اَندر باہر کرنا شُرُو کِیا اؤر ایک جوردار دھکّا پھِر دِیا اؤر شبنم کے مُںہ سے چیکھ سی نِکل گئی۔ میں اَب تیجی سے دھکّے لگا رہا تھا اؤر شبنم بھی چُوتڑ اُچھال اُچھال کر میرا ساتھ دے رہی تھی اؤر اُسکے مُںہ سے لگاتار اوہ۔ّ۔اوہ۔ّ۔ّ۔آ اَ اَ اَ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّاِئیئیئی ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ کی آوازیں آ رہی تھی۔

میںنے اُسے کریب دس مِنٹ تک چودا اؤر پھِر اُسکی چُوت میں ہی جھڑ گیا۔ اُسکی چُوت سے بھی کاپھی پانی نِکلا۔ تھوڑی دیر تک ہم یُوں ہی چُوت میں لںڈ ڈال کر پڑے رہے۔ پھِر اُٹھ کر ہم ساتھ ساتھ باتھرُوم گئے۔ باتھرُوم سے آنے کے باد ہمنے اَپنے کپڑے پہنے اؤر پھِر شبنم اَپنے گھر چلی گئی اؤر میں اَپنے پہلے سیکس سمبندھ کے بارے میں سوچ سوچ کر روماںچِت ہو رہا تھا۔

By Unknown with No comments

سیکسی کزن کی مست چودائی

میرا نام وِجے ہے۔ میں دوِتیے ورش کا چھاتر ہُوں۔ میں آپکو جو کہانی بتانے جا رہا ہُوں وہ گت ورش گریشمکال کی ہے۔

میں گرمی کی چھُٹِّیوں میں مُمبئی گیا تھا۔ مُمبئی میں میری چاچی رہتی ہیں۔ وہ وہاں پر چیمبُر میں رہتی ہیں۔ میں جب مُمبئی گیا تھا تب چاچی کے پاس میری چچیری بہن بھی آئی ہُئی تھی۔ اُسکا نام رینا ہے۔ اُسکی شادی ہو چُکی ہے۔ اُسکی اُمر 24 ورش کی ہے۔ وو دِکھنے میں بہُت ہی سیکسی ہے۔ اُسکے کپڑے پہنّے کے ڈھںگ اؤر رہن-سہن بھی بہُت سیکسی ہیں۔ اُسے کوئی بھی دیکھے تو اُسکا لنڈ کھڑا ہونا ہی ہونا ہے۔

ایک دِن چاچی کو گاںو جانا پڑا۔ وہ گاںو چلی گئی۔ گھر پر میں اؤر رینا دیدی، دونوں ہی تھے۔ اُس دِن شام کو میں بور ہو گیا تھا، اِسلِئے میںنے دیدی سے کہا، "کیوں نا پھِلم دیکھنے چلتے ہیں۔" وہ بھی راجی ہو گئی، اؤر ہم پھِلم دیکھنے چلے گئے۔ اُس دِن ہمنے مرڈر پھِلم دیکھی۔ پھِلم میں کاپھی گرم درشے تھے۔ پھِلم دیکھنے کے باد ہم گھر آئے۔ ہمنے رات کا کھانا کھایا۔ رات کافی ہو چُکی تھی۔

آپکو تو پتا ہی ہوگا، مُمبئی میں گھر بہُت چھوٹے ہوتے ہیں۔ اُسپر میری چاچی ایک کمرے کے گھر میں رہتی ہیں۔ وہاں سِرپھ ایک ہی بِستر کے باد، تھوڑی اؤر جگہ بچتی تھی۔ اَب ہمیں سونا تھا۔ سو میںنے اَپنی لُںگی لی، ا
Align Rightؤر دیدی کے سامنے ہی اَپنے کپڑے بدلنے لگا۔ میںنے میری شرٹ کھولی، باد میں پینٹ بھی۔ میرے سامنے اَب بھی مرڈر پھِلم کے درشے گھُوم رہے تھے، اِسلِئے میرے لںڈ کھڑا تھا۔ وو اَنڈروِیر میں تمبُو بنا رہا تھا۔ میرے پینٹ نِکالنے کے باد میرے لنڈ کی ترف دیدی کی نزر گئی، وہ یہ دیکھکر مُسکُرائی۔ میںنے نیچے دیکھا تو میرے اَنڈروِیر میں بہُت بڑا ٹینٹ بنا ہُآ تھا۔ میں شرمایا اؤر میںنے میرا مُںہ دُوسری اور گھُما لِیا، پھِر لُںگی باںدھ لی۔

پر لُںگی کے باوزُود میرے لںڈ کا آکار نزر آ رہا تھا۔ اُس ہالت میں میں کُچھ بھی نہیں کر سکتا تھا۔ پھِر میںنے یہ بھی سوچا کِ دیدی یہ سب دیکھکر مُسکُرا رہی ہے، اُسے شرم نہیں آ رہی ہے، تو پھِر میں کیوں شرماُّوں؟

میں بِستر پر جاکر سو گیا۔ پھِر دیدی نے آلماری سے اَپنی نائیٹی نِکالی اؤر کمرے کا دروازا بند کر لِیا، اؤر اُسنے اُسکی ساڑی اُتاری۔ واُّو۔ّ۔ کیا بد़ن تھا۔ وہ دیکھکر تو میں پاگل ہی ہو گیا اؤر میرا لںڈ اُچھال مارنے لگا۔ اُسنے اَپنی بلاُّوز نِکالی اؤر باد میں اَپنی پیٹیکوٹ بھی نِکال دی۔ وہ میرے سامنے سِرپھ برا اؤر پینٹی میں کھڑی تھی۔ اُسے اُس ہالت میں دیکھکر تو میں پاگل ہی ہو رہا تھا۔ لیکِن وہ میری دیدی تھی، اِسلِئے نِیںترن کر رہا تھا۔ مُجھے ڈر بھی لگ رہا تھا کِ میں کُچھ کر نا بیٹھُوں اؤر دیدی کو گُسّا آ گیا تو میری تو شامت آ جاّیگی۔ اُسنے نائیٹی پہن لی۔ اُسکی نائیٹی پاردرشی تھی، جِسمیں سے اُسکا سارا جِسم نزر آ رہا تھا۔

وہ میرے پاس آکر سو گئی۔ ہم دونوں ایک ہی بِستر پر سوئے تھے۔ لیکِن اُس رات مُجھے نیںد نہیں آ رہی تھی۔ میرے سامنے اُسکا نںگا جِسم گھُوم رہا تھا۔ اؤر اُسکے میرے پاس سونے کے کارن میرا تناو اؤر بڑھا ہُآ تھا۔ لیکِن کُچھ کرنے کی ہِمّت بھی نہیں ہو رہی تھی۔

آدھے گھںٹے تک تو میں ویسے ہی تڑپتا رہا۔ لیکِن باد میں میںنے سوچا کِ ایسا مؤقا بار-بار نہیں آنے والا۔ اَگر تُونے کُچھ نہیں کِیا تو ہاتھ سے نِکل جاّیگا۔ میںنے سوچ لِیا تھوڑا رِسک لینے میں کیا ہرز ہے۔ اؤر میں تھوڑا سا دیدی کی اور سرک گیا۔ دیدی میری وِپریت دِشا میں مُںہ کرکے سوئی تھی۔ میںنے میرا ہاتھ اُنکے بدن پر ڈالا۔ میرا ہاتھ دیدی کے پیٹ پر تھا۔ میںنے دھیرے-دھیرے میرا ہاتھ اُنکے پیٹ پر گھُمانا چالُو کِیا۔ تھوڑی دیر باد میںنے میرا ہاتھ اُنکی چُوچِیوں پر رکھا۔ اُسکی چُوچِیاں کافی بڑی اؤر نرم تھیں۔ میںنے اُسکی چُوچِیاں دھیرے-دھیرے دبانی چالُو کیں۔ اُسنے کُچھ بھی نہیں کہا، نا ہی کوئی ہرقت کی۔ میری ہِمّت کافی بڑھ گئی۔ میںنے اَپنے لںڈ کو اُسکے چُوتڑ پر دبایا اؤر اُسے اَپنی اور کھیںچا اؤر پھِر دھیرے-دھیرے میں اَپنا لںڈ اُسکے دونوں چُوتڑوں کے بیچ کی درار میں دبانے لگا۔ وہ میری اور گھُوم گئی۔ میری تو ڈر کے مارے گاںڑ ہی پھٹ گئی۔

لیکِن وہ بھی میری اور سرکی، تو میرا لںڈ اُسکی چُوت پر دب رہا تھا اؤر اُسکی چُوچِیاں میری چھاتی پر۔ میں سمجھ گیا کِ وہ سو نہیں رہی تھی، بس سونے کا ناٹک کر رہی تھی اؤر وہ بھی چُدوانا چاہتی ہے۔ اَب تو میرے جوش کی کوئی سیما ہی نہیں تھی۔ میںنے اُسے میری اور پھِر سے کھیںچا، تو وہ مُجھسے تھوڑا دُور سرک گئی۔ میں ڈر گیا، اؤر چُپچاپ ویسے ہی پڑا رہا۔

تھوڑی ہی دیر باد اُسنے اَپنا ہاتھ میرے لںڈ پر رکھ دِیا اؤر مسلنے لگی۔ میں بہُت کھُش ہُآ۔ اُسنے اَپنے ہاتھوں سے میری لُںگی نِکال دی اؤر اَنڈروِیر بھی، اؤر میرے لںڈ کو مسلنے لگی۔ پھِر اُسنے میرے کان میں کہا، "ویجُو، تُمہارا لںڈ تو بہُت بڑا ہے۔ تُمہارے جیجُو کا تو بہُت چھوٹا ہے۔"

میںنے بھی دیدی کی نائیٹی نِکال دی اؤر اُنکو پُورا نںگا کر دِیا۔ پھِر میں اُنکے اُوپر سوکر اُنہیں چُومنے لگا۔ میں اُنکے پُورے بدن کو چُوم رہا تھا۔ وہ سِسکِیاں بھر رہی تھی۔ میں اُسے چُومتے-چُومتے اُسکی چُوت تک چلا گیا اؤر اُسکی چُوت پر اَپنے ہوںٹھ رکھ دِئے۔ اُسکے مُںہ سے سیتکار نِکل گئی۔ پھِر میںنے اُسکی چُوت میں اَپنی جیبھ ڈالنی شُرُ کی، وہ اَپنی چُوتڑ اُٹھاکر مُجھے پرتِکرِیا دے رہی تھی۔

میرا لںڈ اَب لوہے جیسا گرم ہو گیا تھا۔ میں اُٹھا اؤر اُسکی چھاتی پر بیٹھ گیا اؤر میںنے میرا لںڈ اُسکے مُںہ میں ڈال دِیا۔ وہ بھی میرا لںڈ بڑے مزے سے چُوسنے لگی۔ مُجھے بہُت مزا آ رہا تھا۔ میںنے باد میں میرا لنڈ اُسکی دونوں چُوچِیوں کے بیچ میں ڈالا اؤر اُسے آگے-پیچھے کرنے لگا۔ واُّو۔ّ۔ کیا چُوچِیاں تھیں اُسکی، میں تو پاگل ہُآ جا رہا تھا۔ تھوڑی دیر باد اُسنے کہا، "ویجُو، پلیز اَب رہا نہیں جاتا، تُمہارا لںڈ میری چُوت میں ڈال دو، اؤر مُجھے چودو۔" میں اُسکے اُوپر پھِر سے سو گیا اؤر میںنے میرا لںڈ ہاتھ میں پکڑ کر اُسکی چُوت کے اُوپر رکا اؤر ایک زور کا جھٹکا دِیا تو میرا آدھا لنڈ اُسکی چُوت میں گھُس گیا۔ میںنے دیدی سے پُوچھا، "دیدی، تُم تو کہ رہی تھی کِ جیجُو کا لنڈ میرے لنڈ سے کاپھی چھوٹا ہے، تو تُمہاری چُوت اِتنی ڈھیلی؟ ایک ہی جھٹکے میں آدھا لنڈ اَندر چلا گیا۔"

اِسپر وہ مُسکُرائی اؤر بولی، "اَرے ویجُو، تُمہارے جیجُو کا لنڈ چھوٹا تو ہے، پر میری چُوت نے اَب تک بہُت سے لنڈ کا پانی چکھا ہے۔"

پھِر میںنے دُوسرا جھٹکا دِیا اؤر میرا پُورا لنڈ اُسکی چُوت میں چلا گیا۔ پھِر میںنے اُسکی چُدائی شُرُ کر دی۔ وہ بھی اَپنی کمر اُٹھاکر میرا ساتھ دے رہی تھی۔ اُسکے مُںہ سے آوازیں نِکل رہیں تھیں۔ وہ کہ رہی تی، "ویجُو۔ّ۔ چودواواواو۔ّ۔ اؤر زور سے چودواواواواو۔ّ۔ اَپنی دیدی کی چُوت آج پھاآّآڑ ڈالو۔ّ۔ اوہ۔۔ ویجُو۔ّ۔ ڈالو اؤر زور سے اؤر اَندر ڈالو۔ّ۔ بہُت مزا آ رہا ہے۔"

اُسکی یے باتیں سُنکر میرا جوش اؤر بھی بڑھ جاتا اؤر میری رفتار بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ پھِر میں جھڑ گیا اؤر ویسے ہی اُسکے بدن پر سو گیا اؤر اُسکی چُوچِیوں کے ساتھ کھیلنے لگا۔ اُس رات میںنے دیدی کی خُوب چُدائی کی۔

یہ میری پہلی کہانی ہے، آپکو کیسی لگی، کرپیا میل بھیجکر بتاّیں۔

By Unknown with No comments

چُدائی کا ٹیُوشن

میں ایک اِنٹرمیڈِایٹ کالیج میں اَدھیاپِکا ہُوں۔ یے ماتر 12 ویں ککشا تک کا کالیج ہے۔ شام کو اَکسر میں اَپنی سہیلی کے ساتھ بھوپال تال کے کِنارے گھُومنے نِکل جاتی ہُوں۔

ایسے ہی ایک دِن میں اَپنی سہیلی کے ساتھ تال کے کِنارے گھُوم رہی رہی تھی۔ 12ویں ککشا کی ایک چھاترا اؤر ایک چھاتر مِل گیے۔ یے دونو میری ککشا میں نہیں تھے۔ دُوسرے سیکشن میں تھے۔

مینے اُنسے اُنکا نام پُوچھا تو اُنہوںنے اَپنے نام سونل اؤر کِشور بتائے۔

سونل نے مُجھے کہا کِ اُسے بایلوجی وِشے میں کُچھ پُوچھنا ہے۔

مینے اُسے کہا کِ کل گھر آ جانا، مے بتا دُوںگی۔ کِشور اؤر سونل دُوسرے دِن گھر پر آ گیے۔

مُجھے لگا کِ اِنکی پروبلم کُچھ اؤر ہی ہے۔ میںنے پُوچھا- "سونل یے کِشور تُمہارا دوست ہے کیا…؟"

"ہاں میم … اِسے بھی آپسے کُچھ پُوچھنا تھا…" وو کُچھ شرماتی سی بولی۔

میں ایکدم بھاںپ گئی کِ ماملا پیار کا ہے۔

"یا کُچھ اؤر بات ہے… کہ دو…میں بھی تُمہاری اُمر سے گُجری ہُوں" مینے اَںدھیرے میں تیر چھوڑا۔ پر سہی لگا…

"ہاں… میم وو… ہم تو آپکے پاس اِسلِئے آیے تھے کِ ہم دونوں جیادا سے جیادا سمے ساتھ رہے !… پلیج میم ناراج مت ہونا…" اُسکے چیہرے سے لگا کِ وو مُجھسے وِنتی کر رہی ہیں۔

"پر یے کوئی مِلنے کی جگہ ہے؟"

"میم وو … نِشا میم نے بتایا تھا کِ آپ ہمیں مدد کر دیگیں……"

اوہ تو یے بات ہے… نِشا بھی اَپنے بوے فریںڈ کے ساتھ ایک بار چُدوانے آئی تھی تو مینے بھی اُسی سے چُدوا لِیا تھا۔ میرے من میں بھی ایک ہُوک سی اُٹھی… یے دونو اَپنی جِسم کی پیاس بُجھانے آیے ہیں … کیوں نا میں بھی اِس بات کا فایدا اُٹھاُّوں۔

"تو تُم مِلنا چاہتے ہو… میرا کیا فایدا ہوگا اِسمیں…" مینے تِرچھی نِگاہوں سے اُسے پرکھا۔

"میم مُجھے مالُوم ہے … نِشا جی نے مُجھے سب بتا دِیا ہے… اِسیلِیے تو مینے آپسے سب کہ دِیا … آپکی ساری شرتیں اِسے بھی اؤر مُجھے بھی منجُور ہے…" اُسنے اَپنا سر جھُکایے ساری باتیں مان لی۔

"تو دھیان رہے…شرتیں… کل دِن کو سکُول کے باد سیدھے ہی یہاں آ جانا…" مینے اُسے مُسکُراتے ہُئے کہا۔

سونل کھُشی سے اُچھل پڑی… مینے سونل کو چُوم لِیا…

مینے کہا-"کِشور تُم بھی آاو جرا…"

مینے کِشور کے ہوںٹھ پر ایک گہرا چُمّا لے لِیا… میرے بدن میں تراوٹ آنے لگی… کِشور نے بھی جوش میں مُجھے کِس کر لِیا۔
دُوسرے دِن کِشور اؤر سونل سکُول میں میرے چکّر لگاتے رہے… میں اُنہیں میٹھی سی مُسکان دے کر اُنکا ہؤںسلا بڑھاتی رہی… سچ تو یے تھا کِ میری چُوت میں بھی کُلبُلاہٹ مچنے لگ گئی تھی… سوچ سوچ کر ہی روماںچِت ہو رہی تھی کِ 19 سال کے جوان لڑکے کے لنڈ سے چُدوانے کو مِلیگا۔

مینے سکُول سے آتے ہی ایّر کںڈیشن چلا دِیا۔ لںچ کرکے میں آرام کرنے لگی۔ میں جانے کب سو گئی۔

اَچانک مُجھے لگا سونل نے میرے ہاتھ پکڑ لِئے اؤر کِشور نے مُجھے اُلٹی لیٹا کر میری چُوتڑ کی فاںکوں کو کھول دِیا اؤر اَپنا لنڈ میری گانڈ میں گھُسانے لگا۔ پر اُسکا لنڈ چھید میں گھُس ہی نہی رہا تھا۔ وو بہُت جور لگا رہا تھا… میری گانڈ میں اِس جور لگانے سے گُدگُدی لگنے لگی تھی۔ سونل چیکھ اُٹھی… مار دے گانڈ میم کی…چھوڑنا مت… اُسکی چیکھ سے میں اَچانک اُٹھ بیٹھی… اوہ…… میں سپنا دیکھنے لگی تھی۔

واستو میں درواجے پر بیل بج رہی تھی…دِن کو کریب 3 بجے تھے…وو دونو آ گیے تھے۔ مینے اَپنا مُکھ دھویا اؤر ہم تینوں کمرے میں ہی بیٹھ کر تھوڑی دیر تک باتیں کرتے رہے۔ اُن دونوں کی بیچینی دیکھتے ہی بنتی تھی…

"میم… مُجھے کِشور سے کُچھ باتیں کرنی ہے……"

"ہاں ہاں… جرُور کرو… پر باتیں کم کرنا… اؤر…" مینے مجاک کِیا۔

اؤر سونل کو بیڈ رُوم میں لے گئی اؤر سب بتا دِیا۔ کِشور کو بھی مینے اَندر آنے کا اِشارا کِیا۔ سونل تو بیڈ رُوم دیکھتے ہی کھُش ہو گئی… اؤر بِستر پر لوٹ گئی۔

اِدھر کِشور کو مینے بُلا کر اُسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اُسکے ہوںٹھو کو چُومنا چالُو کر دِیا۔ اُسنے بھی میری کمر مے اَپنا ہاتھ کس دِیا۔ اُسکے لؤڈے کی چُبھن میرے چُوت کے آس پاس ہونے لگی۔ مینے دھیرے سے اُسکا لنڈ پکڑ لِیا۔ اُسکے ہاتھ میرے بوبے پر جم گیے اؤر اُنہیں دبانے لگے۔ سونل جلدی سے آئی اؤر کِشور کو کھیںچنے لگی…

"کِشور… آاو نا…" کِشور کھِںچتا ہُآ چلا گیا …پر میرے بدن کی گرمی کا اَہساس کِشور کو مِل گیا تھا۔ اُسنے کِشور کو اَپنے سے لِپٹا لِیا۔

"اَرے… کیا ایسے ہی کروگے… کپڑے تو اُتار دو…چُدائی کا مجا نہیں لوگے کیا…" مینے اُنہے کہا۔

"نہیں …نہیں … چُدائی نہیں… بس ایسے ہی اُوپر سے…" سونل نے کہا تو مُجھے آشچرے ہُآ۔

"تب کیا مجا آیّگا… کیوں کِشور…"

کِشور نے میرا ساتھ دِیا اؤر ہم دونو نے مِل کر سونل کو نںگی کر دِیا… کِشور نے بھی اَپنے کپڑے اُتار دِیے۔ اُنہیں دیکھ کر مینے بھی اَپنا گاُّون اُتار دِیا اؤر نںگی ہو گئی۔ کِشور کا جوان لنڈ دیکھ کر میری چُوت میں پانی اُترنے لگا۔

سونل بھی جوان لڑکی تھی… اُسکے جوان جِسم کو دیکھ کر کوئی بھی پِگھل سکتا تھا۔ کِشور سونل سے لِپٹ گیا۔ اؤر اُسے بِستر پر پٹک دِیا۔ اُسکے اُوپر چڈھ گیا اؤر بیتہاشا چُومنے لگا۔ دونو کا جوش دیکھتے ہی بنتا تھا۔ ایک دُوسرے مے سمانے کی پُوری کوشِش کر رہے تھے۔ پر ہاں سونل اَپنی چُوت سے اُسکے لنڈ کو دُور رکھ رہی تھی۔ کِشور جیسے ہی اَپنا لنڈ اُسکی چُوت پر دباتا وو چُوت کو جھٹکا دے کر ہٹا دیتی تھی۔

یے سب دیکھ کر میری واسنا بڈھتی جا رہی تھی۔ مینے اَپنی چُوت میں دو اَںگُلِیاں ڈال لی اؤر اَپنی چُوت چودنے لگی۔ میرے مُکھ سے سِسکاری نِکل پڑی۔ اَب مینے سوچا کِ پہلے اِنہیں نِپٹا دُوں۔ میں اُٹھی اؤر دونوں کو سہلانے لگی۔ پھِر میںنے سونل کے چُوت کا دانا دھیرے دھیرے ملنا شُرُ کِیا۔ سونل کو اؤر مستی چڈھنے لگی۔ میں گھِستی رہی…ملتی رہی… اِتنے میں سونل جھڑنے لگی… مینے ہاتھ ہٹا لِیا… اُسکی چُوت میں سے پانی آ رہا تھا… اِسی دؤران کِشور کا لنڈ مینے سونل کی چُوت پر رکھ دِیا۔ کِشور تو جوش میں تھا ہی… اُسکا لنڈ سونل کی چُوت میں اُتر گیا…

سونل تڑپ اُٹھی…"اَرے یے کیا… ہٹو…ہٹو… اُسنے جلدی سے اُسکا اُفنتا ہُآ لنڈ چُوت سے نِکال دِیا…

کِشور بھی تڈپ اُٹھا …… اُسے تو اَب چُوت چاہِیے تھی… سونل اَلگ ہٹ کر اُٹھ گئی۔

"دیکھو…میم…مینے منا کِیا تھا…تب بھی اِسنے کیا کر ڈالا…"

" کوئی بات نہیں سونل…لا مے اِسے سمبھالتی ہُوں……" مینے اَپنی باری سمہالی اؤر کِشور کو دبوچ لِیا اؤر اُسے اَپنے نیچے دبا لِیا… اُسکے کھڑے لنڈ پر مینے اَپنی چُوت رکھ کر دبا دی… آऽऽऽऽऽاَہّہّہ …لنڈ میری چِکنی چُوت مے دھںستا چلا گیا… کِشور نے بھی اَپنے چُوتڑ اُوپر کی اور اُٹھا دِئے… اؤر اُسکا لنڈ پہلے جھٹکے میں ہی جڑ تک بیٹھ گیا۔ میرے مُکھ سے آنّد کے مارے سِسکاری نِکل پڑی…

نا جانے کب سے میں اِس چُدائی کا اِنتجار کر رہی تھی۔ مینے اَپنے چُوتڑ تھوڑے سے اُوپر اُٹھایے اؤر دُوسرا جھٹکا دِیا…فچ کی اَواج کے ساتھ لنڈ گہرائی تک چود رہا تھا۔ کِشور آنّد کے مارے نیچے سے جھٹکے مار رہا تھا۔ دونو ہی ہر جھٹکے پر آہیں بھرتے تھے… سونل بھی ہمے دیکھ کر اُتّیجِت ہونے لگی تھی… شاید اُسنے ایسی چُدائی پہلی بار دیکھی تھی۔ اُسنے اَپنی ایک اَںگُلی میری گانڈ میں فںسا دی اؤر گول گول گھُمانے لگی۔ مے تو اِس ڈبل چُدائی سے مست ہونے لگی۔ دونو ترف سے مجا آنے لگا تھا۔

"سونل…مجا آ رہا ہے…کیا مست لنڈ ہے…"

"میم آپکی چُوت بڑی پیاری ہے… دیکھو نا لنڈ سٹاسٹ اَندر باہر جا رہا ہے…"

"چودے جا میرے راجا… ہاے… میں تو مر جاُّوںگی رام…"

کِشور نے میری چُوںچِیاں مسل مسل کر بیہال کر دی تھی… اَب مے اَتِ اُتّیجنا کا شِکار ہونے لگی… مُجھے لگا کِ اَب میں جھڑ جاُّوںگی۔ میرے دھکّے اَب جور سے اؤر اَندر تک دبا کر جا رہے تھے۔ اؤر اَچانک میرا بدن لہرا اُٹھا… اؤر میرا رس نِکلنے لگا۔ مینے اُسکے لنڈ پر اَپنی چُوت گڑا دی…اؤر اُس پر پُوری جھُک گئی۔

"سونل پلیج… میری گانڈ سے اَںگُلی نِکال دے…" سونل نے اَںگُلی باہر نِکال دی۔ مینے کِشور سے اَپنے بوبے جور لگا کر چھُڑا لِیے۔ پر مُجھے وو چھوڑنے کو تیّار نہیں تھا

By Unknown with No comments

شادی کی پہلی رات

آج گھر میں کافی کھُشی کا ماہؤل تھا۔ لیکِن میں سبسے جیادا کھُش تھا اؤر ہواُوں بھی کیوں نا، میری شادی جو تھی۔

شادی کے باد میں اَپنی بیوی سونُو کو لیکر اَبھی گھر آیا تھا۔ سونُو نے اَپنا پہلا پیر گھر کے اَندر رکھا اؤر اَپنے پیر سے چاولوں کا برتن گِرا دِیا۔ میری ماں اؤر میری بہنیں اُسے لیکر اَندر چلی گئی۔ گھر میں سب لوگ اَپنے کام میں لگے ہُئے تھے، لیکِن میں رات کا اِنتزار کر رہا تھا۔

آج میری سُہاگ رات جو تھی۔

رات ہُئی اؤر میں اَپنے کمرے میں آیا، سونُو بیڈ پر میرا اِنتزار کر رہی تھی، میںنے درواجے کی کُںڈی اَندر سے بند کر دی۔ شاید سونُو نے مُجھے دیکھا اؤر اَپنی نزریں جھُکا لیں۔ میں بیڈ کے پاس آیا اؤر سونُو کے پاس بیٹھ گیا۔

باتیں کرتے کرتے مینے اَپنا ہاتھ سونُو کی جاںگھ پر رکھ دِیا۔ اُسنے کوئی وِرودھ نہیں کِیا، اَب میںنے اَپنے ہاتھوں سے اُسکا چیہرا اُٹھایا اؤر اُسکے گالوں پر چُوم لِیا۔ اُسنے اَپنی آںکھے بند کر لیں۔ اَب میںنے اُسکے ہوںٹھوں پر چُوما۔

اُفऽऽ !!

کیا گُلاب کی پںکھُڑی جیسے ملائیدار ہوںٹھ تھے۔ میںنے اُسکے ہوںٹھو کو چُوسنا شُرُ کِیا اؤر دھیرے دھیرے اَپنے ہاتھ اُسکے شریر پر چلانے لگا۔ اُسکی ساںسیں تیج ہونے لگی۔ میںنے اُسکے اُروجوں پر ہاتھ رکھا اؤر اُنکو دبانے لگا اُسکے مُںہ سے سی۔ّ۔۔ سی۔ّ۔॥ کی اَواجیں نِکلنے لگی۔

وو پُوری ترہ سے اُتّیجِت ہو چُکی تھی۔ میںنے اُسکے کپڑے اُتارنے شُرُ کِیے، پہلے ساڑی، پھِر بلاُّج اؤر پھِر پیٹِکوٹ اَب وو سِرف لال رںگ کی برا اؤر پینٹی میں تھی۔ اُسکو اِس ترہ سے دیکھ کر میری آںکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی۔ اُف ! کیا گجب کا بدن تھا اُسکا ! دُودھ کی ترہ سفید بدن اؤر اُسکے اُوپر لال رںگ کی برا اؤر پینٹی ! سونُو بِلکُل اَپسرا کی ترہ لگ رہی تھی۔

میرا لںڈ ایکدم کھڑا ہو چُکا تھا اؤر پینٹ پھاڈ کر باہر آنے کو بیتاب تھا۔ میںنے اَپنا اَنڈروِیر چھوڑ کر سارے کپڑے اُتار دِیے اؤر سونُو اُوپر آکر اُسکو بیتہاشا چُومنے لگا۔ اَب میںنے اُسکی برا کو اُتار دِیا اؤر اُسکے دونوں کبُوتروں کو آزاد کر دِیا۔ کیا مست بُوبس تھے اُسکے ! ایکدم ٹائیٹ !

میں اُسکے دونوں کبُوتروں کو چُوسنے لگا۔ اُسکے مُںہ سے سی۔ّ۔ّ۔ّسی۔ّ۔ّ۔ّاُف۔ّ۔ّ۔ّہای۔ّ۔ّ۔۔ کی آواجیں نِکلنے لگی۔

وو کہنے لگی- جانیمن اؤر جور سے چُوسو ! مسل دو اِنکو !

اَب میںنے اُسکی پینٹی کو بھی اُتار دِیا۔ کیا چُوت تھی اُسکی ! ایکدم گُلابی ! ایک بھی بال نہیں تھا ! اُسکی چُوت کی دونوں پھاںکے پھڈک رہی تھی۔

میںنے پاگلوں کی ترہ اُسکی چُوت کو چاٹنا شُرُ کر دِیا۔ اُسنے اَپنی دونوں ٹاںگوں کو اُٹھا کر میرے کندھوں پر رکھ دِیا اؤر میرا سر اَپنے ہاتھوں سے اَپنی چُوت پر دبا دِیا اؤر بولنے لگی- اؤر جور سے چاٹو ! آج میرا سارا پانی نِکال دو میرے سیںیا !
میں بھی اُسکی چُوت کو جور جور سے چاٹنے لگا۔ میرا من ایسا کر رہا تھا کِ اُسکی چُوت میں ہی گھُس جاُّوں !

میںنے چاٹ چاٹ کر اُسکا سارا پانی نِکال دِیا۔

میںنے اَپنا اَنڈروِیر بھی اُتار دِیا اؤر اَپنا 7 اِنچ لمبا اؤر 3 اِنچ موٹا لںڈ اُسکے ہاتھ میں دے دِیا۔ اُسنے میرے لںڈ کو دیکھا اؤر کہا- اِتنا موٹا لںڈ میری چُوت کے اَندر کیسے گھُسیگا؟

میںنے کہا- جانیمن گھُسیگا تو باد میں، پہلے اِسکا سواد تو لو !

اُسنے میرا لںڈ اَپنے مُںہ میں لے لِیا اؤر اُسکو چُوسنے لگی۔ اُسنے میرے لںڈ کی چمڑی کو اُوپر سے اَلگ کِیا اؤر میرے لںڈ کے سُپاڑے کو چُوسنے لگی۔ اُسکے اِس ترہ سے لںڈ چُوسنے سے میں پاگل ہو گیا۔

اَب ہم 69 کی پوجِشن میں آ گیے۔ ہاے ! کیا چُوتڑ تھے اُسکے ! ایک دم گول اؤر موٹے موٹے ! مین اُسکے چُوتڑوں کو مسلنا شُرُ کر دِیا جِسّے وو اؤر اُتّیجِت ہو گئی اؤر جور جور سے میرے لںڈ کو چُوسنے لگی۔ اُسکے اِس ترہ چُوسنے سے میرے لںڈ نے بھی پانی چھوڑ دِیا۔

اَب میںنے اَپنے لںڈ اؤر اُسکی چُوت کو ساف کِیا اؤر اُسکو اُٹھا کر بیڈ پر چِت لِٹا دِیا۔ میںنے اُسکی دونوں ٹاںگوں کو اَپنے کندھوں پر رکھا اؤر اَپنا لںڈ اُسکی چُوت کے درواجے پر لگا کر دھکّا دِیا۔ اُسکے مُںہ سے آہ نِکل گئی۔ اُسکی چُوت بہُت ٹائیٹ تھی جِسکی وجہ سے میرا لںڈ اَندر نہیں جا رہا تھا۔

اَب میںنے تھوڑا جور سے دھکّا لگایا جِسّے میرا آدھا لںڈ چُوت کے اَندر گھُس گیا۔ سونُو کے مُںہ سے چِلّانے کی آواجیں نِکلنے لگی۔

اُسنے کہا- پلیج باہر نِکالو بہُت درد ہو رہا ہے۔

میںنے کہا- تھوڑا تو درد ہوگا ہی ! اَب میںنے تھوڑا اؤر زور سے دھکّا لگایا جِسّے میرا پُورا لںڈ چُوت کے اَندر گھُس گیا۔ سونُو زور زور سے چِلّانے لگی۔ میںنے تُرنت اُسکے مُںہ پر اَپنا مُںہ رکھ دِیا جِسّے اُسکے مُںہ سے آواج نہیں نِکلے۔ میں تھوڑی دیر ایسے ہی پڑا رہا، پھِر دھیرے-دھیرے دھکّے لگانے شُرُ کِیے۔

اُسکا بھی درد اَب تھوڑا کم ہو گیا تھا۔ اَب وو بھی چُدائی میں ساتھ دینے لگی اؤر اَپنے چُوتڑوں کو اُٹھا اُٹھا کر دھکّے لگانے لگی۔ میرے بھی دھکّے تیج ہونے لگے تھے۔ پُورے کمرے میں بس سی۔ّ۔ّ۔ّسی۔ّ۔ّ۔ّآہ۔ّ۔ّ۔ّآہ۔ّ۔ّ۔۔ کی آواجیں سُنائی دے رہی تھی۔

سونُو بھی بولنے لگی- اؤر زور زور سے چودو ! پھاڑ دو میری چُوت کو ! آج کی رات مت رُکنا !

اؤر میں بھی زور زور سے دھکّے لگا رہا تھا۔ اَب مینے سونُو کو اَپنے اُوپر لِیا اؤر اُسکی چُوت میں اَپنے لںڈ کو پیل دِیا۔ اَب وو مُجھے چود رہی تھی۔ میں بھی اُسکے چُوتڑوں کو اَپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر نیچے سے دھکّے لگا رہا تھا۔ کریب 10 مِنٹ کی چُدائی کے باد اُسکا شریر اَکڑنے لگا مُجھے پتا چل گیا کِ اَب وو جھڑنے والی ہے۔

میں جھٹکے سے اُسکے اُوپر آ گیا اؤر زور زور سے دھکّے لگانے لگا۔ اُسنے میرے سارے بدن کو جکڑ لِیا۔ میرے شریر پر اُسکے ناکھُونوں کے کھروںچوں کے نِشان پڑ چُکے تھے۔ زور سے آواج کرتی ہُئی وو جھڑ گئی۔

اَب میںنے اؤر زور سے دھکّے لگانے شُرُ کر دِیے۔ کریب 10 مِنٹ تک میں اُسکو چودتا رہا اَب میں بھی جھڑنے کے کریب آ رہا تھا۔ میںنے اُسکے دونوں اُوروزو کو زور سے پکڑ لِیا اؤر دھکّے لگاتے ہُئے جھڑ گیا اؤر اُسکے اُوپر ہی نِڑھال پڑ گیا۔

سونُو بولی- سمیر تُمہارا لںڈ تو کمال کا ہے ! کیا زبردست چُدائی کرتا ہے۔

میں بولا- جانیمن اَبھی چُدائی پُوری کہاں ہُئی ہے ! اَبھی تو پُوری رات پڑی ہے۔

وو بولی- سچ ! کیا پُوری رات تُم مُجھے ایسے ہی چودوگے؟

میںنے کہا- بِلکُل اؤر اَبھی تو تُمہاری گاںڈ بھی مارنی ہے۔ تُمہارے چُوتڑوں نے تو مُجھے پاگل کر دِیا ہے۔ جب تک تُمہاری گاںڈ نہیں چُدیگی تب تک سُہاگ رات کا مزا ہی کہاں پُورا ہوگا۔

اَب وو میرے لںڈ سے کھیلنے لگی۔ اؤر میری دونوں چُوںچِیوں کو چُوسنے لگی۔ میرا لںڈ پھِر سے کھڑا ہو گیا۔ وو میرے لںڈ کو اَپنے ہاتھوں سے آگے پیچھے کرنے لگی۔ میںنے اُسکو اُٹھایا اؤر گھوڑی بنا دِیا اؤر اُسکی چُوت کو چاٹنے لگا۔ میں اَپنی جیبھ سے اُسکی گاںڈ کے چھید کو بھی چودنے لگا۔

اُسنے اَپنے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کو اَپنی گاںڈ میں دبا دِیا۔ میںنے اَپنے تھُوک سے اُسکی گاںڈ کو گیلا کر دِیا اؤر اَپنے لںڈ کو اُسکی گاںڈ کے چھید پر لگا کر زور سے دھکّا دِیا۔ میرا آدھا لںڈ اُسکی گاںڈ میں گھُس گیا۔ اُسنے اَپنی گاںڈ کو دبا کر کس لِیا جِسّے میرا لںڈ نا آگے ہو رہا تھا اؤر نا ہی پیچھے۔ شاید اُسکو بھی گاںڈ مرانے میں مزا رہا تھا۔

اَب میںنے زور سے دھکّا دِیا جِسّے میرا پُورا لںڈ اُسکی گاںڈ کو چیرتا ہُآ اَندر گھُس گیا۔ اَب میںنے دھکّے لگانے شُرُ کِیے اؤر وو بھی ساتھ دینے لگی، وو بھی اَپنے چُوتڑوں کو ہِلا ہِلا کر دھکّے لگانے لگی۔ پُورا کمرا دھپ۔ّ۔دھپ۔ّ۔ کی آواجوں سے بھر گیا تھا۔ سونُو کے مُںہ سے بھی سِسکارِیاں نِکلنے لگی۔ اُسکے مُںہ سے نِکلی سِسکارِیوں کی آواج سے میرے اَندر اُتّیجنا بھر گئی اؤر میں اؤر زور سے دھکّے لگانے لگا۔ اُسکے چُوتڑوں سے جب میری جاںگھ ٹکراتی تو ایسا لگتا جیسے تبلے پر تھاپ پڑ رہی ہو۔

اَب میںنے اُسکو بِستر پر سیدھا لِٹایا اؤر اُسکے پیروں کو اَپنے کںدھو پر رکھ کر اُسکی گاںڈ میں اَپنا لںڈ گھُسا دِیا۔ میرا لںڈ بِنا کِسی اَڑچن کے پُورا اَندر گھُس گیا اؤر میرے دھکّے پھِر سے شُرُو ہو گیے۔ اَب میرے دھکّوں میں تیجی آتی جا رہی تھی میرا سارا شریر اَکڑنے لگا اؤر میں آنّد کی چرم سیما پر پہُںچ کر اُسکی گاںڈ میں ہی جھڑ گیا۔

میںنے اَپنا لںڈ اُسکی گاںڈ میں سے نِکالا تو پھک کی آواج سے میرا لںڈ باہر نِکل گیا اؤر میرے ویرے کی بُوںدیں باہر نِکل کر چادر پر گِرنے لگی۔

سونُو کو بھی بہُت مزا آیا گاںڈ چُدوا کر۔ سویرے کے 4 بج چُکے تھے ہم دونوں ایک دُوسرے سے لِپٹ کر نںگے ہی سو گیے۔ ہمارے بِستر کی چادر پر پڑی ہُئی کھُون اؤر ویرے کی بُوںدیں سونُو کی کُںواری چُوت اؤر رات کے کھیل کی ساری کہانی بیان کر رہے تھے۔

By Unknown with No comments

دیسی چدائی کی داستان پارٹ ایٹھ لاسٹ

ﻣﯿﮟ ﺳﻮچ ﮨﯽ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﮐﯿﺎ ﮐﺮوں اﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ڈال ﻟﯿﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫آ ﻣّﺎ, ُﻮ ﻣﯿﺮی ﭼﻮت ﭼﻮس ﻟﮯ. ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﺗﻮ اب ﻧﺨﺮے ﮐﺮے ﮔﯽ. ﺳﺎﻟﯽ ڈرﺗﯽ ﮨﮯ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮواﻧﮯ ﺳﮯ. ﻣﺎں ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ‬ ‫ﻨ ﺗ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ دور ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻠﭩﯽ اور اس ﮐﺎ ﺳﺮ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ڈاﻟﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﻮﻟﯽ .‬ ‫ﭨ‬ ‫ُﻮ ﻣﯿﺮی ﭼﻮت ﭼﻮس اور ﭘﮭﺮ ﺑﺎزو ﮨﭧ. ﻣﯿﮟ ﻣّﺎ ﺳﮯ ﭼﺪواؤں ﮔﯽ آج, ﭘﮭﺮ ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮد ڈاﻟﻨﺎ. ﺑﮍا آﯾﺎ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﮯ واﻻ!‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻓﺎﻟ ُﻮ ڈرﺗﯽ ﮨﻮ آپ ﻣﺎﻟﮑﻦ. ِّﺎ ﺳﺎ ﯾہ ﻧﺎزک ﺑﯿﭩﺎ آپ ﮐﺎ, اس ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺳﮯ ﻣﺮوا ﻟﯽ, اور ﺗﻮ اور ﮐﻞ رات ﺑﮭﺮ ﻣﺮواﺗﺎ رﮨﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫اﺗ‬ ‫ﺘ‬ ‫دﯾﮑﮭﻮ ذرا ﺑﮭﯽ ڈرﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺳﮯ, ﮐﯿﺴﺎ ﻣﺴﺖ ﮨﮯ دﯾﮑﮭﻮ ذرا. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ. ﻣﺎں ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻧﺨﺮے ﮐﺮﺗﯽ رﮨﯽ.

آﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺎں ﺳﮯ ﭘﺮارﺗﮭﻨﺎ ﮐﯽ.‬ ‫ﻣﺎں, ﻣﺮوا ﻟﻮ ﻧﺎ, ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ, ﺑﺎﻟﮑﻞ دھﯿﺮے دھﯿﺮے, زﯾﺎدﮦ ﻧﮩﯿﮟ ُﮐﮭﮯ ﮔﺎ.‬ ‫د‬ ‫ﭨ‬ ‫واﮦ رے ﺑﮍا آﯾﺎ ِﻔﺎرش ﮐﺮﻧﮯ واﻻ. ُﻮ ﻣﺮوا ﮐﺮ ِﮐﮭﺎ اﯾﮏ ﺑﺎر. ذرا ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ دﯾﮑﮭﻮں ﮐﺘﻨﺎ دم ﮨﮯ ﺗﺠﮫ ﻣﯿﮟ? ﻣﺠﮭﮯ ُﻻﮨﻨﺎ‬ ‫ا‬ ‫د‬ ‫ﺗ‬ ‫ﺳ‬ ‫دﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺎں ﺑﻮﻟﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ اب ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﻮس رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ُﺮﻧﺖ اﭨﮫ ﮐﺮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﺗ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣّﺎ آ ﺟﺎ ﻣﯿﺮے راﺟہ, ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﻟﻮں. ارے ﺗﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﺗﻮ ﺳﻮﻧﺎ ﮨﮯ رے ﻣﯿﺮے ﭘﯿﺎرے. ﭘﮭﺮ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﺑﮭﯽ ﻣﺮوا ﻟﮯ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮔﯽ. ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﯾہ ﮔﻮری ﭘﮩﺎڑ ﺳﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﮯ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﻣﺮا ﺟﺎ رﮨﺎ ﮨﻮں.‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ اس ﮐﺎ ﯾہ ورﻧﺎن ﺑﮩﺖ اﭼﮭﺎ ﻟﮕﺎ. ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﻣﺎں وﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﭘﯿﮯ ﻣﺎﻧﺴﻞ ﺑﺪن ﮐﯽ ﺗﮭﯽ. ﭘﺮ اس ﮐﮯ ﮐﻮﻟﮩﮯ اﭼﮭﮯ‬ ‫ﭼﻮڑے ﺗﮭﮯ اور ﭼﻮﺗﮍ ﺑﮭﯽ ﺗﺮ ُﻮز ﺟﯿﺴﮯ ﺗﮭﮯ. ﭘﮩﺎڑ ﺳﯽ ﮔﺎﻧﮉ! ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﯾہ ﺷﺒﺪ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺰا آ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺑ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ اور دﯾﮑﮭﺎ.

وﯾﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺮواﻧﮯ ﮐﻮ ﺗّﺎر ﺗﮭﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ اس ﻣﺘﻮاﻟﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ اﭘﻨﮯ ُﻮدا ﻣﯿﮟ‬ ‫ﮔ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔ ُﺴﻨﮯ ﮐﮯ ﮐﻠﭙﻨﺎ ﺳﮯ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ِﮩﺮ اﭨﮭﺎ ﺗﮭﺎ, روﻣﺎﻧﭻ ﺳﮯ اور ﮐﭽﮫ ڈر ﺳﮯ. ﺑﮩﺖ ُﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ.‬ ‫ﭨ‬ ‫د‬ ‫ﺳ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﻣﯿﺮے ﻣﻦ ﮐﯽ ﺑﺎت ﺳﻤﺠﮫ ﮔﺌﯽ. ﻣﺠﮭﮯ ﭘﭽﮑﺎر ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺮوا ﻟﮯ ﻣّﺎ. آج ﻧﮩﯿﮟ ُﮐﮭﮯ ﮔﺎ. ِﮐﮭﺎ دے ﺗﯿﺮی ِﻨﺎل ﻣﺎں ﮐﻮ, ﻣﺮواﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ. اور ُﻮ اﺗﻨﺎ ﺑﮩﺎدر ﮨﮯ, ﭼﻞ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں‬ ‫ﺗ‬ ‫ﭼ‬ ‫د‬ ‫د‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ُﺪوا دﯾﺘﯽ ﮨﻮں. ُﻮ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﭼﻮد اور ﻣﯿﺮا ﺑﯿﭩﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﭼﻮدے ﮔﺎ. ﮐﯿﻮں ﻣﺎﻟﮑﻦ, ﮨﮯ ﻣﻨﻈﻮر?‬ ‫ﺗ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣﺎں ﺑﮍے ﻧﺨﺮے ﺳﮯ ﻣﺴﮑﺮاﺋﯽ اور ﮨﺎں ﮐﺮ دی. ﺷﺎﯾﺪ اس ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮨﻮ ﮐہ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺒﺮا ﺟﺎؤں اور ﻣﻨﻊ ﮐﺮ دوں. ﭘﺮ ﯾہ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ‬ ‫ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐہ ﻣﺎں ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮاﻧﮯ ﮐﻮ ﺗّﺎر ﺗﮭﯽ, ﺑﺲ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ُﺪﺗﮯ دﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ اس ﻟﺌﮯ ﺑﮩﺎﻧہ ﮐﺮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﭼ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ, ﻣﯿﮟ ﺗّﺎر ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﻮ ﭼﻮدﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺮا ﺟﺎ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟﮩﺎں ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮑﻼ ﺗﮭﺎ وﮨﯿﮟ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﮔﮭﺴﯿﮍﻧﺎ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮩﺖ ﺧﻮش ﮨﻮﺋﯽ. ﻣﺠﮭﮯ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻣﺎں ﺗﮏ ﻟﮯ ﮔﺌﯽ. ﻣﺎں ﮐﮯ ﭼﻮﺗﮍوں ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺗﮑﯿہ رﮐﮫ ﮐﺮ اس ﮐﯽ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮐﻤﺮ اﭨﮭﺎﺋﯽ اور ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﭼﮍھ ﺟﺎ ﺑﯿﭩﮯ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﭘﺮ. ﭼﻮد ڈال ﺣﺮاﻣﻦ ﮐﻮ. ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﻣ ّﮭﻦ ﻟﮯ آ ﺑﯿﭩﮯ. ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻧﭙﺘﺎ ﮨﺆا ﻣﺎں ﮐﯽ ﭨﺎﻧﮕﻮں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﺑﯿﭩﮭﺎ اور‬ ‫ﭨ ﮑ‬ ‫ﺟﮭﮏ ﮐﺮ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﭘﺮ رﮐﮫ ﮐﺮ ﭘﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ. اس ﮔﯿﻠﯽ ِﭙ ِﭙﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﺳﭧ ﺳﮯ ﺳﻤﺎ ﮔﯿﺎ. ﻣﺎں ﻧﮯ ﮨﻠﮑﯽ‬ ‫ﭼﭽ‬ ‫ﺳﺴﮑﺎری ﺑﮭﺮی اور ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اﭘﻨﮯ اوﭘﺮ ُﻼ ﻟﯿﺎ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﮨﺎﺋﮯ ﺑﯿﭩﮯ, ﮐﺘﻨﺎ ﮐﮍا ﮨﮯ رے ﺗﯿﺮا ﻟﻨﮉ, اور ﮐﯿﺴﺎ اﭼﮭﻞ رﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﺟﯿﺴﺎ. ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮﻣﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ اس ﻧﮯ اﭘﻨﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﮐﻤﺮ ﮐﮯ دوﻧﻮں اور ﺟﮑﮍﯾﮟ اور ﭼﻮﺗﮍ اﭼﮭﺎل ﮐﺮ ﺧﻮد ﮨﯽ ُﺪواﻧﮯ ﻟﮕﮯ. ﻣﯿﮟ ﻣﺎں ﮐﻮ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ڈھﯿﻠﯽ ﭼﻮت ﺗﮭﯽ‬ ‫
ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺰا آ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ.

آﺧﺮ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﺗﮭﯽ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺲ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺑﺎﻧﮩﻮں ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﻨﭽﺎ اور ﮨﭽﮏ ﮨﭽﮏ ﮐﺮ‬ ‫ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫اب ﺑﻨﺎ ﮨﮯ ﻣﺎدر ﭼﻮد! ﭼﻮد ڈال اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﻮ, ﺳﺎﻟﯽ ﻣﮩﺎ رﻧﮉی ُﺘﯿﺎ ﮨﮯ. دس دس ﻟﻨﮉوں ﺳﮯ ُﺪوا ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﺮے ﮔﺎ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮐ‬ ‫اس ﮐﺎ. اﺳﮯ ﺗﻮ ﮔﮭﻮڑے ﮐﺎ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ, ﺳﭻ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﻮں, اﯾﺴﯽ ِﻨﺎل ﭼﮍﯾﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اور ﮐﮩﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ دﯾﮑﮭﯽ. دھﻨﺪا ﮐﺮے ﺗﻮ ﺑﮩﺖ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭘﯿﺴہ ﮐﻤﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﯾہ رﻧﮉی! ُﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ رﮨﺎ ﮨﮯ ُﻮرﮐﮫ? ﺟﻠﺪی ﻣ ّﮭﻦ ﻻ!‬ ‫ﮑ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﮔﮭﻮ ُﻮ ﭘﺮ ﺟﮭّﺎﺋﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣ ّﮭﻦ ﻟﮯ ﮐﺮ واﭘﺲ آﯾﺎ اور ﺑﺴﺘﺮ ﭘﺮ ﮨﻤﺎرے ﭘﺎس ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ُﭙﮍﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ ﮑ‬ ‫ﻠ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮭﯽ آ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﯽ اور ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﮯ ﻟﻮڑے ﻣﯿﮟ ﻣ ّﮭﻦ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﻟﮕﯽ. ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ اب ﺑﺮی ﻃﺮح اﭼﮭﻞ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. آدﻣﯽ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮑ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻧﮩﯿﮟ, ﮔﮭﻮڑے ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﺟﯿﺴﺎ ﻟﮓ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﺎں ِﮩﺮ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﯾہ ڈاﻟﻮ ﮔﮯ ﻣﯿﺮے ﭘﮭﻮل ﺟﯿﺴﮯ ﺑ ّﮯ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ? ﻣﺮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺑﯿﭽﺎرﮦ! ﮐﻨﻮل ﺑﯿﭩﮯ, ﺗﻮ ﻧﮯ ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﻣﺮاﺋﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﻞ ﻟﮯ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﻟﮯ ﮔﺎ ُﻮ ﯾہ اﭘﻨﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ُﻤﮏ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﮨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﮨﺎں ﻣﺎں, ﻟﮯ ﻟﻮں ﮔﺎ. ُﮐﮭﺘﺎ ﺿﺮور ﮨﮯ ﻣﺎں ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﻣﺰا آﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ اﭘﻨﯽ اﻧﮕﻠﯿﺎں ﭼﺎﭨﯿﮟ اور ﻣﯿﺮے ِﺘﺎﻣﺐ اﯾﮏ‬ ‫ﻧ‬ ‫ﭨ‬ ‫د‬ ‫ﺑﺎر ﭼﻮم ﮐﺮ ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ ﭼﮍھ ﮔﯿﺎ.

ﻟﻨﮉ ﻣﯿﺮے ُﻮدا ﭘﺮ ﺟﻤﺎ ﮐﺮ ﭘﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﯿﺮے ﭼﻮﺗﮍ ﭘﮭﯿﻼﺋﮯ اور ﺳﭧ ﺳﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔ‬ ‫اس ﮐﺎ ﺳﭙﺎڑا ﻣﯿﺮے ُﻮدا ﻣﯿﮟ اﺗﺮ ﮔﯿﺎ. ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﺎﻧﮏ ﭨﯿﺲ اﭨﮭﯽ اور ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﺳﮯ اﯾﮏ ﮨﻠﮑﯽ ﺳﯽ ﭼﯿﺦ ﻧﮑﻞ ﮔﺌﯽ. ﻣﺎں‬ ‫ﮔ‬ ‫ﻧﮯ ِﻨ ِﺖ ُ َر ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ.‬ ‫ﭼ ﺘ ﺳﻮ‬ ‫ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ﻧﺎ ُﻮ ﺑﯿﭩﮯ? ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ُﻨﮉی ﮨﻼ ﮐﺮ ﺣﺎﻣﯽ ﺑﮭﺮی.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻣﺎﻟﮑﻦ, ﯾﮩﯽ ﻣﻮﻗﻊ ﮨﮯ, اﭘﻨﯽ ﭼﻮﭼﯽ اس ﮐﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ دے دو. اس ﮐﺎ ﻣﻨہ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪ رﮨﮯ ﮔﺎ اور اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﺎ دودھ ﺑﮭﯽ ﭘﯽ ﻟﮯ‬ ‫ﮔﺎ. ﮔﮭﺒﺮاؤ ﻣﺖ, اﺳﮯ اﮔﺮ ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﻮ ﯾہ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﺎ. ﭘﺮ دﯾﮑﮭﻮ ﮐﯿﺴﮯ آرام ﺳﮯ ﭘﮍا ﮨﮯ ﺗﻤﮩﺎری‬ ‫ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﻟﻨﮉ ڈاﻟﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺎں ﻧﮯ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ اﭘﻨﯽ ﭼﮭﺎﺗﯽ ﭘﺮ دﺑﺎ ﮐﺮ اﯾﮏ ُﻮﭼﮏ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ دے دﯾﺎ. دھﮍﮐﺘﮯ ِل ﺳﮯ ﻣﯿﮟ اﺳﮯ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں‬ ‫د‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮐﺎ دودھ? ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﺎ ﺑﮭﺎﮔﯿہ وان ﺗﮭﺎ! ﺟﺐ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﮔﺮم دودھ ﮐﯽ ﭘﮭﺆار ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﺗﻮ ﻣﺎں ﮐﮯ ﭘ َﺗﯽ ﭘﯿﺎر اور وا َﻨﺎ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﺮ‬ ‫ﺳﮯ ﻣﯿﮟ روﻧﮯ ﮐﻮ آ ﮔﯿﺎ. آﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭼﻮﭼﯽ ﮨﺎﺗﮭﻮں ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻧّﮭﮯ ﺑ ّﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ُﻤﮏ‬ ‫ﮨ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﭘﮍی.‬ ‫ﮨﺎﺋﮯ, ﻣﯿﺮا ﺑﯿﭩﺎ آج ﻣﯿﺮا دودھ ﭘﯽ رﮨﺎ ﮨﮯ. ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮدﺗﮯ ﭼﻮدﺗﮯ ﻣﯿﺮی ﭼﮭﺎﺗﯽ ﮐﺎ رس ﭘﯽ رﮨﺎ ﮨﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﯿﮟ ﺗﻮ دھﻨﯿہ ﮨﻮ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﺌﯽ. ﮐﮩہ ﮐﺮ وﮦ ﻧﯿﭽﮯ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﺳﭙﺎڑا ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ اﺗﺎر ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ اب ﺗﮏ ﺷﺎﻧﺖ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺗﮭﺎ. اب اس ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﻟﻨﮉ ﭘﯿﻠﻨﺎ ﺷﺮوع ﮐﯿﺎ. ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ اﻧﭻ اﻧﭻ ﮐﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﮯ اس ﻧﮯ اﭘﻨﺎ آﭨﮫ اﻧﭽﯽ ﻟﻮڑا آﺧﺮ ﺟﮍ ﺗﮏ ﻣﯿﺮے ﭼﻮﺗﮍوں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ اﺗﺎر دﯾﺎ. آج ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﻮڑا ﮐﻢ ُﮐﮭﺎ.

ﺑﯿﭻ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﺲ‬ ‫د‬ ‫اﭨﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﻤﺴﺎ ُﭨﮭﺘﺎ ﺗﻮ ﮔﮭﻮُﻮ ﭘﯿﻠﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ دﯾﺘﺎ. ﻣﺎں ﻣﯿﺮے ﺳﺮ ﮐﻮ اور زور ﺳﮯ ﭼﮭﺎﺗﯽ ﭘﺮ ﺑﮭﯿﻨﭻ ﻟﯿﺘﯽ اور اﭘﻨﯽ‬ ‫ﭨ‬ ‫ا‬ ‫ﭼﻮﭼﯽ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ اﻧﺪر ﺗﮏ ﭨﮭﻮﻧﺲ دﯾﺘﯽ.‬ ‫ﻣﺎں ﺑﺎر ﺑﺎر ﺳﺮ اوﭘﺮ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﻮری ﻧﺎزک ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ُﻮﺳﻞ ﮔ ُﺴﺘﺎ دﯾﮑﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﯾہ ﻧﻈﺎرﮦ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ اس‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺳﮯ ﻧہ رﮨﺎ ﮔﯿﺎ اور ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮐﯿﺎ ﮐﻤﺎل ﮨﮯ, اﺗﻨﯽ ﻧﺎزک ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﺟﺎ رﮨﺎ ﮨﮯ ﯾہ ﮔﮭﻮڑے ﺟﯿﺴﺎ ﻟﻨﮉ? اور ﻣّﺎ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺖ ﮨﮯ. اس ﮐﺎ اور ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮔﯿﺎ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮨﮯ! ﮔﺎﻧﮉ ﭘﮭﭩﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﻧﮩﯿﮟ اس ﮐﯽ ﺑﮍا آﺳﭽﺮﯾہ ﮨﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺟﮍ ﺗﮏ ﻟﻨﮉ اﺗﺎر ﮐﺮ ﺷﺎﻧﺖ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ا ّﺎں ﺟﯽ, ﯾہ ﺧﻮﺑﺼﻮرت ﮔﺎﻧﮉ ﺑﻨﯽ ﮨﯽ ﮨﮯ ﻣﺎرﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ, ﭘﮭﭩﮯ ﮔﯽ ﮐﯿﺴﮯ? اب ﺗﻮ آپ ﮐﻮ ِﺷﻮاس ﮨﻮ ﮔﯿﺎ? ﭼﻠﯿﮯ اب ﻣﯿﮟ‬ ‫و‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﺎرﺗﺎ ﮨﻮں. رﮨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﺎ. اس ﻣّﺎ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﯾﻌﻨﯽ ﺳﺆرگ ﮐﯽ ﺳﯿﺮ ﮨﮯ. ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﻟﯿﭧ ﮐﺮ ﮔﮭﻮُﻮ ﻣﯿﺮی ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﺎ.

ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻻ
ﭼﭗ ﭼﺎپ ﭘﮍا رﮦ راﺟہ, اور ﻣﺎں ﮐﺎ دودھ ﭘﯽ. ﺗﺠﮭﮯ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮورت ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. ﻣﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮں ﺟﻮ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ.‬ ‫ﺗ‬ ‫اس ﮐﮯ دھ ّﻮں ﺳﮯ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ اﭘﻨﮯ آپ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﻧﺪر ﺑﺎﮨﺮ ﮨﻮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﮨﻢ ﻧﮯ ﻣﻦ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﭼﺪاﺋﯽ ﮐﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮑ‬ ‫دھ ّﮯ دھﯿﺮے دھﯿﺮے ﺗﯿﺰ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ. اﻧﺖ ﻣﯿﮟ وﮦ ﭘﻮرے زور ﺳﮯ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﻮرا ﻣﯿﺮے ﭼﻮﺗﮍوں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ اﻧﺪر‬ ‫ﮑ‬ ‫ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﭘﮭﭽﺎ ﭘﮭﭻ آواز آ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﮨﺎﻧﭙﺘﺎ ﮨﺆا ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫دﯾﮑﮭﯿﮯ ﻣﺎﻟﮑﻦ, اﯾﺴﮯ ﻣﺎری ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮔﺎﻧﮉ, ﻣّﮯ ﮐﮯ ﭼﮩﺮے ﭘﺮ ﮐﮯ آﻧﻨﺪ ﮐﻮ دﯾﮑﮭﯿﮯ, اﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﺆرگ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭽﺎ دﯾﺎ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮨﮯ. اب آپ ﺑﮭﯽ آج رات ﻣﺮوا ﻟﯿﺠﯿﮯ اور ﻣﺠﮫ ﭘﺮ َﯾﺎ ﮐﯿﺠﯿﮯ.

ﻣﺎں ﮔﺮدن ﻟﻤﺒﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ اﻧﺪر ﺑﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﮯ اس‬ ‫د‬ ‫ُﻮﺳﻞ ﮐﻮ دﯾﮑﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. اﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ُﺪﺗﯽ دﯾﮑﮫ وﮦ اﯾﺴﮯ ﮔﺮﻣﺎﺋﯽ ﮐہ اﭼﺎﻧﮏ ﺟﮭﮍ ﮔﺌﯽ اور ﺳﺴﮑﺎری ﺑﮭﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﯿﺮے ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮد ڈاﻻ ﺟ ُﻤﺮی, ﺳﺎﻟﮯ ﻣﺎدر ﭼﻮد ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﺟﮭﮍاﯾﺎ ﮨﮯ ری اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﻮ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﯿﭩﮯ, ﻣﺎر ﻟﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ُﮐﮭﮯ ﮔﺎ رے راﺟہ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫د‬ ‫ﮐﻨﻮل ﺑﯿﭩﮯ اور ﮔﮭﻮ ُﻮ, ذرا ﭼﻮدﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮو اور ﻣﯿﺮی ﺑﺎت ُﻨﻮ. ﭘﮭﺮ ُﮍ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺎﻟﮑﻦ, اﯾﺴﺎ ﮐﺮو, اب ﻣّﺎ ﺳﮯ اﭘﻨﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮوا ﻟﻮ, وﮦ اﺑﮭﯽ ﺟﮭﮍا ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ. اس ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﮨﮯ, آپ آرام ﺳﮯ ﻣﺮوا ﻟﻮ ﮔﯽ.‬ ‫ﻨ‬ ‫اس ﮐﮯ ﺟﮭﮍﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ُﺮﻧﺖ ﮔﮭﻮُﻮ ﺳﮯ ﻣﺮوا ﻟﯿﻨﺎ. ﻣﺎں اور ﮔﮭﻮ ُﻮ دوﻧﻮں ﮐﻮ ﺑﺎت ﺟﭻ ﮔﺌﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ اﭨﮫ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺎں‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﮐﮯ اوﭘﺮ ﺳﮯ اﭨﮭﺎﯾﺎ. اس ﮐﺎ ﻟﻨﮉ اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﮔﮍا ﺗﮭﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ارے ﻟﻨﮉ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎل ُﻮرﮐﮫ, ﻣّﮯ ﮐﻮ آرام ﺳﮯ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﻣﺎرﻧﮯ دے. ﮔﮭﻮُﻮ ِﭽﮏ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ ﺑ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺑﮩﺖ اﭼﮭﺎ ﻟﮓ رﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﺎں, ﻧﮑﺎﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ رﮨﺎ ﮨﮯ. ﭘﻮرا ﭼﻮد دوں ﻣّﮯ ﮐﻮ ‬ ‫ﻨ‬ ‫ارے ﮐﻞ رات ﺑﮭﺮ ﻣﺎری اس ﮐﯽ, اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ آدھﮯ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺳﮯ ﻣﺎر رﮨﺎ ﮨﮯ, ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ روز ﻣﺎرﻧﺎ ﮨﮯ, آج ﻧﮑﺎل ﻟﮯ, ﺗﯿﺮا‬ ‫ﻟﻨﮉ ﻣﺴﺖ ﻣﻮﭨﺎ ﮨﮯ اﺑﮭﯽ, ﺟﮭﮍ ﮐﺮ دوﺳﺮی ﺑﺎر ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮔﺎ ﺗﻮ اﺗﻨﺎ ﻣﻮﭨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺎ. ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮں ُﻮ اس رﻧﮉی ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ اﭘﻨﮯ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﺳﻨﺴﻨﺎﺗﮯ ﻟﻨﮉ ﺳﮯ ﻣﺎرے, ﺗﺐ ﺗﻮ ﻣﺰا آﺋﮯ ﮔﺎ ﺣﺮاﻣﻦ ﮐﻮ, ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﺳﺴﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮٹ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ.

اب ﯾہ ﺣﻼﺑﯽ ﺳﺎﻧﮉ ﺳﺎ ﻟﻮڑا‬ ‫ﭼﻮﺗﮍوں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﮔﮍے ﮔﺎ ﺗﻮ دﯾﮑﮭﻨﺎ ﮐﯿﺴﮯ ِﻠ ِﻼﺋﮯ ﮔﯽ ﺳﺎﻟﯽ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ. ﻣﺎں ﻧﺎ ُ ُﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﻧﮑ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺑﺒ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﭘﮭﮍواﺋﮯ ﮔﯽ ﮐﯿﺎ? ﺟﮭﺎڑ ﻟﮯ رے ﮔﮭﻮُﻮ ﻣﯿﺮے ﺑ ّﮯ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ, ﭘﮭﺮ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﮭﺮ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﺮی ﻣﺎرﻧﺎ. اب ﮔﮭﻮُﻮ ﺑﮭﯽ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻃﯿﺶ ﻣﯿﮟ آ ﮔﯿﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﭘﭩﮏ ﮐﺮ اس ﻧﮯ ﺳﭩﺎک ﺳﮯ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﺳﮯ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ ﻧﮑﺎﻻ. اﺗﻨﺎ ﻣﻮﭨﺎ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﺳﻤﮯ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮩﺖ درد ﮨﺆا. ﺧﺎص ﮐﺮ ﺟﺐ ﺳﭙﺎڑا ﺑﺎﮨﺮ آﯾﺎ. ﭘﺮ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﮯ ِﻠﮯ ﮔﯽ اس ﺑﺎت ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺧﻮش ﺗﮭﺎ‬ ‫ﻣ‬ ‫اس ﻟﺌﮯ ﺑﺲ ذرا ﺳﺎ ِﻠ ِﻼ ﮐﺮ رﮦ ﮔﯿﺎ, ِّﺎﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ.‬ ‫ﭼﻠ‬ ‫ﺗﻤ‬ ‫اب ﺗﻮ زﺑﺮدﺳﺘﯽ ﮐﺮﻧﯽ ﭘﮍے ﮔﯽ ﻣﺎں ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺎں ﮐﻮ ﭘﮑﮍﺗﺎ ﮨﺆا ﺑﻮﻻ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﺑﮭﯽ اس ﮐﯽ ﮨﺎں ﻣﯿﮟ ﮨﺎں‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ِﻼﺋﯽ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮨﺎں ﺑﯿﭩﮯ, ﯾہ ِﻨﺎل ﻋﻮرت ﺑﮩﺖ ﻧﺨﺮا ﮐﺮ رﮨﯽ ﮨﮯ. ﭼﻞ ﻣﯿﮟ اﺳﮯ ﭘﮑﮍﺗﯽ ﮨﻮں, ﻣّﺎ ﭼﻞ ﭼﮍھ ﺟﺎ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﭘﺮ. ﻣﺎں ﮨﻨﺲ ﮐﺮ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ارے ﻣﯿﺮے ُﻻرے ﺳﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻣﺮوا ﻟﻮں ﮔﯽ, ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮاؤں ﮔﯽ ﮔﮭﻮ ُﻮ. اس ﮐﯽ آواز ﻣﯿﮟ ﻋﺠﺐ ُﻤﺎر ﺗﮭﺎ. ﻣﻌﻠﻮم‬ ‫ﺧ‬ ‫ﭨ‬ ‫د‬ ‫ﻧﮩﯿﮟ وﮦ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ ُﱠ ِﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ اﯾﺴﺎ ﺑﻮل رﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﯾﺎ ﺳﭻ ﻣﯿﮟ اس ﺳﮯ ﮔﺎﻧﮉ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮاﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﺗﮭﯽ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ اﺳﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫اﺗﺠ‬ ‫ﭨ‬ ‫اوﻧﺪھﺎ ُﻼ دﯾﺎ اور ﻣﺠﮭﮯ ﭼﮍھ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ. ﻣﯿﮟ ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣﻮﭨﮯ ِﺷﺎل ِﺘﺎﻣﺒﻮں ﮐﻮ ﭼﻮﻣﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ اب ﺟ ُﻤﺮی اور‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻧ‬ ‫و‬ ‫ﺳ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ ﺟﻠﺪی ﮨﻮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﯿﻞ ﻟﯿﻨﺎ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﮯ ﭼﻮﺗﮍوں ﺳﮯ, اﺑﮭﯽ ﻣﺎر ﻓﭩﺎ ﻓﭧ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ِّﺎﺋﯽ .‬ ‫
ﭨﮭﯿﺮ ﻣّﺎ, ﻣﯿﮟ ﮔﯿﻼ ﮐﺮ دﯾﺘﺎ ﮨﻮں. ﮐﮩہ ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺎں ﮐﮯ ﭼﻮﺗﮍوں ﭘﺮ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ اس ﮐﮯ ُﻮدا ﻣﯿﮟ ﻣﻨہ ڈال ﮐﺮ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﮔ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﺎں ﮔﺪﮔﺪی ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ارے ﭼﮭﻮڑ ﮐﯿﺴﮯ ﺟﯿﺒﮫ ڈاﻟﺘﺎ ﮨﮯ رے? اﯾﺴﮯ ﭼﻮس رﮨﺎ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ وﮨﺎں ﺗﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﻣﺎل ِﻠﮯ ﮔﺎ? ارے ﯾہ ﭼﻮت ﺗﮭﻮڑے‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮨﯽ ﮨﮯ ﮐہ اس ﻣﯿﮟ ﺳﮯ رس ﻧﮑﻠﮯ! ﮔﮭﻮ ُﻮ اﭨﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺎں ﺟﯽ آپ ﮐﮯ ﺑﺪن ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﺮ ﺟﮕہ ﻣﺎل ِﻠﮯ ﮔﺎ. ﭼﻞ ﻣّﺎ, ﻣﺎر اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ. ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﮯ ﮔﻮرے ﮔﻮرے ﭼﻮﺗﮍوں‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮐﮯ ﺑﯿﭻ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﮔﺎڑ دﯾﺎ. دو دھ ّﻮں ﻣﯿﮟ ﻟﻮڑا ﭘﻮرا ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﮐﮯ اﻧﺪر ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. وﮦ ﺗﮭﻮڑا ﮐﺮاﮦ اﭨﮭﯽ.

‬ ‫ﮑ‬ ‫اﺗﻨﺎ ﺳﺎ ﺑ ّہ ﮨﮯ ﻣﯿﺮا ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ دﯾﮑﮫ ﻟﻨﮉ ﮐﯿﺴﺎ ﺳﺨﺖ ﮨﮯ, ﻣﺠﮭﮯ اس ﻧّﮭﮯ ﻟﻨﮉ ﺳﮯ ﮨﯽ ُﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﺗﯿﺮا ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻟﻮں‬ ‫ﭨ‬ ‫د‬ ‫ﻨ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﮔﯽ?‬ ‫ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﻟﯿﮟ ﮔﯽ ﻣﺎں ﺟﯽ, ﺑﮩﺖ آرام ﺳﮯ دوں ﮔﺎ. اب ﻣﺎر ﻣّﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﻮﻻ ﭘﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﯽ ﺿﺮورت ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ, ﻣﯿﮟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ُﺪاز ﮔﺎﻧﮉ ﮐﯽ ﻟﻨﮉ ﭘﺮ ﮐﯽ ﻣﺘﻮاﻟﯽ ﺟﮑﮍ ﺳﮯ اﺗﻨﺎ ﻣﺴﺖ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺷﺮوع ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں ﮐﮯ ﭘﺴﺘﺎن ﭘﮑﮍ ﮐﺮ‬ ‫ﮔ‬ ‫ﭘﻮرے زور ﺳﮯ ﻣﯿﮟ اس ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﻣﺎں, ﻣﯿﺮی ﭘﯿﺎری ﻣﺎں, ﺑﮩﺖ اﭼﮭﺎ ﻟﮓ رﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﺎں, ﺗﻤﮩﺎری ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﻣﺰا آ رﮨﺎ ﮨﮯ ﻣﺎﺗﺎ ﺟﯽ. ﮐﮩہ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ زوروں‬ ‫ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﭘﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫'ﻣﺎر ﺑﯿﭩﮯ, ﻣﺰا ﮐﺮ ﻟﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ُﻮ ﺳﭻ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ, ﯾہ ﺑ ّﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﮐﺮ ﮐﺘﻨﺎ ﺧﻮش ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ! اور ﺗﯿﺮا ﺑﯿﭩﺎ ﻣﯿﺮی‬ ‫ﭽ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﺎﻧﮉ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﭘﮍا ﮨﮯ. ُﻮ ﮐﮩﮯ ﺗﻮ ﻣﺮوا ﻟﻮں? ﻣﺎں ﻧﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﮐﻮ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اس ﮐﺎ ُﻤﺒﻦ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺎں‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﮐﮯ ﺑﺎزو ﻣﯿﮟ ﻟﯿﭧ ﮔﺌﯽ.‬ ‫ﻣﺮا ﻟﻮ ﻣﺎﻟﮑﻦ, ﺗﮭﻮڑا درد ﮨﻮ ﮔﺎ ﭘﺮ ﭘﮭﺮ ﻣﺰا آﺋﮯ ﮔﺎ. اور اﺻﻞ ﻣﺰا ﺗﺐ آﺋﮯ ﮔﺎ ﺟﺐ آﮔﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺳﮯ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ُﺪو ﮔﯽ,‬ ‫ﭼ‬ ‫اﯾﮏ ﻟﻨﮉ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ اور اﯾﮏ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ. دوﻧﻮں اب ﺑﺎری ﺑﺎری ﺳﮯ ان دوﻧﻮں ﺑ ّﻮں ﺳﮯ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺮاﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ. ﻣﯿﮟ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ُﱠ ِﺖ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں اور ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﯾہ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻦ ﮐﺮ اﭼﺎﻧﮏ ﺟﮭﮍ ﮔﯿﺎ.

ﻣﺎں ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫اﺗﺠ‬ ‫ارے اﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﯿﺮا? اﺑﮭﯽ اﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺷﺮوع ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎر اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻣّﺎ, ﺟﻠﺪی ﺟﮭﮍے ﮔﺎ ﮨﯽ. ُﻮ ﻓﮑﺮ ﻣﺖ ﮐﺮ ﻣّﺎ, اﮔﻠﯽ ﺑﺎر اﮐﯿﻠﮯ ﻣﯿﮟ رات ﺑﮭﺮ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﺎ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺗﯿﺮی ِﻨﺎل ﻣﺎں ﮐﯽ, ﺗﺐ اﺳﮯ ﺷﺎﻧﺘﯽ ِﻠﮯ ﮔﯽ. اب ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﯿﭩﮯ, ُﻮ ﺷﺮوع ﮨﻮ ﺟﺎ. ﺑ ّﮯ ﺳﮯ ﻣﺮوا ﮐﺮ ﯾہ ﭼﮍﯾﻞ ﺧﻮش ﮨﻮ رﮨﯽ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮨﮯ. ذرا ﺗﯿﺮے ُﻮﺳﻞ ﺳﮯ ﻣﺮواﺋﮯ, ﭘﮭﺮ ﺟﺎﻧﻮں.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮨﺎں ﮨﺎں, ڈال دے ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﻣﯿﮟ ڈرﺗﯽ ﮨﻮں ﮐﯿﺎ, ﭼﻞ آ ﺟﺎ ﻣﯿﺪان ﻣﯿﮟ. ﻣﺎں اب ﻃﯿﺶ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ. اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﻧﮕﻠﯽ ﮐﺮ رﮨﯽ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗﮭﯽ. ﻣﺠﮭﮯ ﮨﭩﺎ ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﭘﮩﻠﮯ اس ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﭼﻮﺳﯽ.‬ ‫ﭨ‬ ‫اب ﺗﻮ ﻣﺎل ﮨﮯ ﻣﺎﻟﮑﻦ آپ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ, ﻣّﮯ ﮐﯽ ﻣﻼﺋﯽ ﮨﮯ, اﺳﮯ ﺗﻮ ﭼﮑﮫ ﮨﯽ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮں. ﮐﮩہ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﮯ ُﻮدا ﮐﻮ ﭼﺎﭨﻨﮯ‬ ‫ﮔ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮐﮯ ﺑﻌﺪ اس ﻧﮯ ﻣ ّﮭﻦ ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﭼﮑﻨﯽ ﮐﯽ. دو ﺗﯿﻦ ﻟﻮﻧﮉے ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ڈال دﯾﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ اﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﭘﺮ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮑ‬ ‫ﺑﮭﯽ ﺧﻮب ﻣ ّﮭﻦ ﻟﮕﺎ دﯾﺎ اور ﭘﮭﺮ ﺳﺮﮨﺎﻧﮯ اﭘﻨﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﭘﺴﺎر ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﯽ.‬ ‫ﮑ‬ ‫ﻣﺎﻟﮑﻦ, اب آپ ﻣﯿﺮے ﭼﻮت ﭼﻮﺳﻮ آرام ﺳﮯ, رس ﮐﺎ ﻣﺰا ﻟﻮ. اس ﺳﮯ درد ﮐﻢ ﮨﻮ ﮔﺎ. ﮐﮩہ ﮐﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﺎ ﺳﺮ اﭘﻨﯽ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ڈال ﻟﯿﺎ اور اﺳﮯ ِﭙﭩﺎ ﮐﺮ آﮔﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣﻨہ ﭘﺮ ُﭩﮫ ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﺑﮍے ﭘﯿﺎر ﺳﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﮯ ِﺘﺎﻣﺐ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻼﺋﮯ اور اﭘﻨﺎ ﺳﭙﺎڑا زور ﻟﮕﺎ ﮐﺮ اﻧﺪر ڈال دﯾﺎ. ﻣﺎں ﮐﺎ ﺷﺮﯾﺮ ِﮩﺮ اﭨﮭﺎ اور ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻧ‬ ‫ﺳﮯ ﮨﯽ دﺑﯽ آواز ﻣﯿﮟ وﮦ ِّﺎﺋﯽ.‬ ‫ﭼﻠ‬ ‫اوﺋﯽ ! ﻣﺎں !, ﻣﺎر ڈاﻟﮯ ﮔﺎ رے ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ? ﻟﻨﮉ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺳﻮﻧﭩﺎ? ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﻮ اﻧﮕﻠﯽ ﺳﮯ ﺳﮩﻼﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ﺑﺲ ﻣﺎﻟﮑﻦ, اب درد ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺎ. ‪ آب نے ‬ﺧﻮد دﯾﮑﮭﺎ ﮐﯿﺴﮯ ﻣّﺎ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ آﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻣﯿﺮا ﻟﮯ ﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ. اب آپ آرام ﺳﮯ ﻣﯿﺮی‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﻮﺳﻮ, ﻣﯿﮟ ﺑﮍے ﭘﯿﺎر ﺳﮯ آپ ﮐﻮ اﭘﻨﺎ ﻟﻮڑا دﯾﺘﺎ ﮨﻮں.‬ ‫دھﯿﺮے دھﯿﺮے ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺎں ﮐﮯ ﮔﻮرے ﮔﻮرے ﭼﻮﺗﮍوں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﮔﺎڑ دﯾﺎ. وﮦ ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎر اور ﺳﺎؤدھﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﯾہ ﮐﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫رﮨﺎ ﺗﮭﺎ.


ﻣﯿﺮی ﻣﺎرﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ اس ﻧﮯ اﺗﻨﯽ ﺳﺎؤدھﺎﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﺘﻨﯽ وﮦ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﻟﻨﮉ ﮔ ُﺴﺎﺗﮯ ﺳﻤﮯ ﺑﺮت‬ ‫ﮭ‬ ‫رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں ذرا ﺑﮭﯽ ﮐﺴﻤﺴﺎﺗﯽ ﺗﻮ وﮦ رک ﺟﺎﺗﺎ. ﭘﻮرا ﻟﻮڑا ﮔ ُﺴﺎ ﮐﺮ وﮦ رﮐﺎ اور ﭘﮭﺮ اﺳﮯ دھﯿﺮے دھﯿﺮے ﻣﭩﮭﯿﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫درد ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ رﮨﺎ ﻣﺎﻟﮑﻦ. ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﺎں ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ, ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﻮﺳﺘﯽ رﮨﯽ. اب وﮦ اﭘﻨﮯ آپ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫اﭘﻨﮯ ﭼﻮﺗﮍ اﭼﮭﺎﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺴﮑﺮا ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ارے دﯾﮑﮭﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺴﺖ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﯾہ رﻧﮉی? اب ﻣﺎر آرام ﺳﮯ, ﺳﺎﻟﯽ ﺧﻮب ﻣﺮاﺋﮯ ﮔﯽ اب دﯾﮑﮭﻨﺎ. ﻓﺎﻟ ُﻮ ﻧﺨﺮا ﮐﺮ‬ ‫ﺘ‬ ‫رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. اﯾﮏ ﺑﺎر ﭼﺴﮑﺎ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ, ﻣّﺎ, ُﻮ دﯾﮑﮭﻨﺎ اب ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮاﻧﺎ زﯾﺎدﮦ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﺮے ﮔﯽ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں. ﮔﮭﻮ ُﻮ ُﺮﻧﺖ ﻣﺎں ﭘﺮ ﭼﮍھ‬ ‫ﭨ ﺗ‬ ‫ﻨ ﺗ‬ ‫ﮔﯿﺎ اور اس ﭘﺮ ﻟﯿﭧ ﮐﺮ ﻏﭽﺎﻏﭻ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﺎ.

اس ﮐﮯ ﻟﻤﺒﮯ ﺗﮕﮍے ﻟﻨﮉ ﮐﮯ ُﻮدا ﻣﯿﮟ اﻧﺪر ﺑﺎﮨﺮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﻣﺎں ﭘﮭﺮ‬ ‫ﮔ‬ ‫ﮐﺴﻤﺴﺎ اﭨﮭﯽ. ﭘﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ اس ﮐﺎ ﻣﻨہ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﭘﺮ دﺑﺎ ﮐﺮ رﮐﮭﺎ ﮐہ وﮦ ﮐﭽﮫ ﺑﻮل ﻧہ ﭘﺎﺋﮯ. ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣّﺎ, ذرا اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﻧﮕﻠﯽ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮯ. اس ﮐﺎ داﻧہ رﮔﮍ ﺟﯿﺴﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ِﮑﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ. اﺑﮭﯽ اور ﻣﺴﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺘﺮ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﻧﮕﻠﯽ ﮔﮭﺴﯿﮍ ﮐﺮ اﻧﺪر ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﭼﻮت ﮔﯿﻠﯽ ﺗﮭﯽ. اب ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﺎں ﮐﺎ داﻧہ‬ ‫ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻣﺴﻼ ﺗﻮ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں ﮐﺎ دﺑﮯ ﻣﻨہ ﮐﺮاﮨﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ اور وﮦ اﭘﻨﮯ ﭼﻮﺗﮍ ﮨﻼ ﮐﺮ ﻣﯿﺮی اﻧﮕﻠﯽ اور‬ ‫اﻧﺪر ﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ اب ﺗﮏ ﻃﯿﺶ ﻣﯿﮟ آ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼﻠﻮ ﮨﭩﻮ ﺗﻢ دوﻧﻮں. اب ﻣﯿﺪان ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮨﻮں اور ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮨﮯ. اب ِﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﻮں ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ! ﮨﺎﺋﮯ ﮨﺎﺋﮯ ﮐﯿﺎ ُﺪاز ﻧﺮم‬ ‫ﮔ‬ ‫د‬ ‫ﻧﺮم ﮔﺎﻧﮉ ﮨﮯ ﻣّﺎ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ, ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﻼﺋﻢ اﺳﻔﻨﺞ ﻣﯿﮟ ﻟﻮڑا ﭘﯿﻞ رﮨﺎ ﮨﻮں. ﺟ ُﻤﺮی اﭨﮫ ﮐﺮ ﺑﺎزو ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﯽ اور ﻣﺠﮭﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻨ‬ ‫اﭘﻨﯽ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ِﭩﮭﺎ ﻟﯿﺎ. ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ اﭘﻨﯽ ﭼﻮﭼﯽ دے ﮐﺮ وﮦ ﺧﻮد ُﭩﮫ ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺑ‬ ‫ﻣّﺎ ﻣﯿﺮی ﭼﻮﭼﯽ ﭼﻮس اور ﺗﻤﺎﺷہ دﯾﮑﮫ اب. ﻣﯿﮟ اﻧﮕﻠﯽ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮں, ُﻮ ﻣﯿﺮا داﻧہ ﭘﮑﮍ. ﺟ ُﻤﺮی ﮐﻮ ﺳﮍﮐﺎ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪد ﮐﺮﺗﺎ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮨﺆا ﻣﯿﮟ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎری ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺗﻤﺎﺷہ دﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫اﮔﻠﮯ آدھﮯ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺗﮏ ﮔﮭﻮُﻮ ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ اﯾﺴﮯ ﭼﻮدی ﺟﯿﺴﮯ ﭘﮭﺎڑ ڈاﻟﮯ ﮔﺎ. ﻣﺎں ﮐﻮ دﺑﻮچ ﮐﺮ اس ﮐﮯ ﻣ ّﮯ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ‬ ‫ﻤ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺴﻠﺘﺎ ﮨﺆا وﮦ ﭘﻮرے زور ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﺑﺲ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﻮ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ اﯾﮏ آدھ ﻣﻨﭧ رک ﺟﺎﺗﺎ. ﻣﺎں ﺑﮭﯽ اب‬ ‫آﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ِﻠ ِﻼ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ اور اﭘﻨﯽ ﮨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ اﻧﮕﻠﯽ ﮐﺮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.

اس ﮐﮯ ﭼﮩﺮے ﭘﺮ وﯾﺪﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ اور اﺗﻨﯽ ﮨﯽ‬ ‫ﺑﺒ‬ ‫واﺳﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﻣﺮ ﮔﺌﯽ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﯿﭩﮯ, ﺗﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﭘﮭﺎڑ دی راﺟہ. ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﻣﺰا آ رﮨﺎ ﮨﮯ رے, رک ﻣﺖ, ﻟﮕﺎ زور ﺳﮯ دھ ّﺎ, ﭘﮭﺎڑ دے‬ ‫ﮑ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ اور ﮔ ُﺲ ﺟﺎ اس ﻣﯿﮟ. ﮨﺎﺋﮯ رے !, اور ﯾہ ﭼﻮﭼﯿﺎں ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺴﻞ رﮨﺎ ﮨﮯ, ِﻠ ِﻼ ﮐﺮ دے ﮔﺎ اﻧﮩﯿﮟ, ﭼ ّﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺲ‬ ‫ﮑ‬ ‫ﭘﭙ‬ ‫ﮭ‬ ‫رﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ, ذرا دھﯿﺮے راﺟہ! آﺧﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺟﺐ ﺟﮭﮍا ﺗﻮ زور ﺳﮯ ِّﺎﯾﺎ. ﭘﮭﺮ ﭘﺴﺖ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻣﺎں ﭘﺮ ڈھﯿﺮ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﻣﺎں ﻃﯿﺶ‬ ‫ﭼﻠ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ. اب ﺑﮭﯽ ﮔﺎﻧﮉ ُﺪاﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﺑﯿﭽﺎری ﮐﯽ ﯾہ ﺣﺎﻟﺖ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬
ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﭘﻠﭧ ﺟﺎ اور ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﻮ اوﭘﺮ ﻟﮯ ﻟﮯ. ﻣّﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﻮں ﮐہ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﻮ ﭼﻮد ڈاﻟﮯ اور ﺟﮭﮍا دے. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺎں ﮐﻮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺑﺎﻧﮩﻮں ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮے ﭘﻠﭧ ﮐﺮ ﻧﯿﭽﮯ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﻣﯿﮟ ﻣﺎں ﭘﺮ ﭼﮍھ ﮐﺮ اﺳﮯ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺎﻧﮩﻮں ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺮ ﻟﯿﺎ اور‬ ‫ﻣﯿﺮا ﻣﻨہ ﭼﻮﻣﻨﮯ ﻟﮕﯽ. ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ اب ﺑﮭﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﺎ ﺗﮭﺎ اس ﻟﺌﮯ ﭼﻮت ﺧﻮب ﺗﻨﮓ ﺗﮭﯽ. ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ُﺪﺗﯽ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ اﯾﺴﺎ ُﱠ ِﺖ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﻦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ زور زور ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺧﻮب ﭼﻮدا. اب ﺗﮏ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭼﻮدﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻓﯽ‬ ‫اﺗﺠ‬ ‫اﺳﺘﺎد ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ اس ﻟﺌﮯ ِﻨﺎ ﺟﮭﮍے ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﺐ ﺗﮏ ﻣﺎں ﮐﻮ ﭼﻮدا ﺟﺐ ﺗﮏ وﮦ دو ﺑﺎر ﺟﮭﮍ ﮐﺮ ﭘﺴﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ.‬ ‫ ﻣّﺎ ﺟﮭﮍ ﻣﺖ ﯾﺎر, آ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﻟﮯ اب. ﻣﯿﺮا ﭘﮭﺮ ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ, ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﭘﮭﺮ ﻣﺎرﺗﺎ ﮨﻮں. ﻣﺎں, آج اب‬ ‫ﻨ‬ ‫رات ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﮨﯽ ﻣﺎروں ﮔﺎ. ﻣﺰا آ ﮔﯿﺎ! ﺗﻢ ذرا ﻣّﮯ ﮐﻮ اﭘﻨﯽ ﮔﺎﻧﮉ دے دو. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﻟﻨﮉ ڈاﻻ اور ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ اﭨﮫ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺑﺎﻧﮩﻮں ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮯ ﮐﺮﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ اور ﻣﺎں ﮐﻮ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ِﭩﮭﺎ ﻟﯿﺎ.

ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣ ّﮯ دﺑﺎﺗﺎ ﮨﺆا وﮦ ﻣﺎں ﮐﻮ‬ ‫ﻤ‬ ‫ﺑ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼﻮﻣﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں ﭘﺴﺖ اس ﮐﯽ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ آﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺗﮭﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺎں ﮐﺎ ﻣﻨہ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ اس ﮐﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺒﮫ‬ ‫ﭨ‬ ‫ڈال ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﺎ ُﮑﮫ رس ﭼﺎٹ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﮯ ﭼﻮﺗﮍوں ﻣﯿﮟ دھﻨﺴﺎ اس ﮐﺎ ﻣﻮﭨﺎ ﻟﻨﮉ ِﮐﮫ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں ﮐﯽ‬ ‫د‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺟﮭﮍی ﭼﻮت ﺑﮭﯽ اﯾﮏ دم ﮐ ُﻠﯽ ﺗﮭﯽ اور اس ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﮩہ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﯿﺮی اور دﯾﮑﮭﺎ اور ﻣﺴﮑﺮا ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺧﺰاﻧہ دﯾﮑﮫ رﮨﺎ ﮨﮯ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﺎ ﻣﯿﺮے ﺑﮭﯽ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ آ رﮨﺎ ﮨﮯ. ﭼﻞ ﭼﺎﭨﺘﮯ ﮨﯿﮟ. ﮨﻢ دوﻧﻮں ﻣﺎں ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ زﻣﯿﻦ ﭘﺮ‬ ‫ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﮯ اور ﺑﺎری ﺑﺎری ﺳﮯ اس ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﺎﭨﻨﮯ ﻟﮕﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﯿﺮی ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺗﮭﯽ اور ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ اس ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭘﮭﻨﺴﺎ ﺗﮭﺎ.

اﺳﮯ دھﯿﺮے دھﯿﺮے اﭼﮏ ﮐﺮ ﭼﻮدﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺎں ﮐﮯ ﭼﻮت ﮐﮯ رس ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺻﺎف ﮐﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں ﮐﯽ‬ ‫ﭼﻮت ﭼﺎٹ ﮐﺮ اﺳﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﺖ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭼﺪاﺋﯽ آﮔﮯ ﺷﺮوع ﮨﻮﺋﯽ. اب ﮨﻢ اﯾﮏ ﮨﯽ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ ﭘﺎس ﭘﺎس ﻟﯿﭧ ﮐﺮ اﯾﮏ دوﺳﺮے‬ ‫ﮐﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر رﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮨﺎﻧﭙﺘﺎ ﮨﺆا ﺑﻮﻻ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﯾہ ﮐﭽﮫ ﺑﺎت ﮨﻮﺋﯽ, اﯾﺴﮯ ﻣﺎؤں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎری ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣّﺎ, ﯾہ ﻣﺎﺋﯿﮟ ﺑﻨﯽ اﺳﯽ ﻟﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐہ ﺳﺎﻻ ﺧﻮب ﭼﻮدو, ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرو اور‬ ‫ﻨ‬ ‫ان ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﻮس ﻟﻮ. ﻣﺎں ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﻣﺜﺎﻟﯽ ﭘﯿﺎر ﮐﺎ ﯾﮩﯽ روپ ﮨﮯ ﻣّﺎ! ﺟﮭﮍﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﺐ اﯾﮏ ﺑﺎر ُﻮﺗﻨﮯ اﭨﮭﮯ. ﮔﮭﻮ ُﻮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻨ‬ ‫آﮔﮯ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ. ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﺎ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫رک ﻣّﺎ, اﺑﮭﯽ ﻣﺎں ﮐﻮ ﺟﺎﻧﮯ دے. ﻣﺎں ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی, ﺑﮍی زور ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎب ﻟﮕﺎ ﮨﮯ. ﭼﻞ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﻟﮯ ﭼﻞ. ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭼﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ. اﯾﺴﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺗﭙﺘﯽ ﻟﻮﮨﮯ ﮐﯽ ﺳﻼخ ڈال دی ﮨﮯ اﻧﺪر. وﮦ اﭨﮭﯽ اور ﺟ ُﻤﺮی ﮐﺎ ﺳﮩﺎرا ﻟﮯ ﮐﺮ ﻟﻨﮕﮍاﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ دھﯿﺮے دھﯿﺮے ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﮐﯽ‬ ‫ﮭ‬ ‫اور ﻧﮑﻞ ﭘﮍی. اﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﺳﮯ واﭘﺲ آ ﮔﯿﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ زور ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎب ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ.

ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮐﺴﻤﺴﺎ رﮨﺎ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗﮭﺎ. ﺑﻮﻻ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ, زور ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﮯ, ﻣﺎں اور ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ ﮐﺐ آﺋﯿﮟ ﮔﯽ? ﻣﯿﮟ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺮ آؤں? وﮦ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ارے اﻧﮩﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺳﻤﮯ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ. ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﺗﻮ ﻓﭩﺎ ﻓﭧ ُﻮت ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ. ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﻤﮯ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ. ﺑﮍے آرام ﺳﮯ ﻣﺰا‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻟﮯ ﮐﺮ ُﻮت رﮨﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ ﻣﺎﻟﮑﻦ. ﺗﺠﮭﮯ ﻟﮕﺎ ﮨﮯ راﺟہ? آ ﻣﯿﺮے ﭘﺎس, ﻣﯿﮟ ﮐﺮا دوں.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﮐہ وﮦ ﻣﺠﮭﮯ وﮨﯿﮟ ﮐﮭﮍﮐﯽ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺮاﺋﮯ ﮔﺎ. ﭘﺮ اس ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ دﯾﻮار ﺳﮯ ﺷﭩﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﮍا ﮐﯿﺎ اور ﺧﻮد ﻣﯿﺮے‬ ‫ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ. ﺑﮍے ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﻣﯿﺮے ُﺮﺟﮭﺎﺋﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﻮ اس ﻧﮯ ﭼﻮﻣﺎ اور ﭘﮭﺮ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺠﮭﮯ‬ ‫ﻣ‬ ‫اﭼﮭﺎ ﻟﮓ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ زور ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎب ﻟﮕﺎ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ِﻠ ِﻼ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﺳﺮ ﮨﭩﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗﻤ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﮭﺌّﺎ, ﭼﮭﻮڑو. ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻮﺗﻨﺎ ﮨﮯ. اس ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ آﻧﮑﮫ ﻣﺎری اور ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﭼﻮﺳﺘﺎ ﮨﯽ رﮨﺎ. آﺧﺮ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ اس ﮐﮯ ﺑﺎل‬ ‫ﯿ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﮐﮭﯿﻨﭽﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﻮ ﻟﻨﮉ ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ارے ُﻮت ﻧﺎ ﻣﯿﺮے راﺟہ. ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ُﻮت. ﻣﯿﮟ اس ﮐﯽ اور دﯾﮑﮭﺘﺎ ﮨﯽ رﮦ ﮔﯿﺎ. ﻣﯿﺮے ﭼﮩﺮے ﭘﺮ ﮐﺎ ﺑﮭﺎؤ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ وﮦ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﺴﮑﺮا دﯾﺎ.‬ ‫ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﻣّﺎ. ﮐﺐ ﺳﮯ ﭼﺎﮨﺖ ﮨﮯ ﺗﯿﺮا ﭘﯿﺎرا ﮐﻤﺴﻦ ُﻮت ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ. ارے ﮔﮭﺒﺮا ﻣﺖ, ﻣﯿﮟ ﻏﭩﺎ ﻏﭧ ﭘﯽ ﺟﺎؤں ﮔﺎ. ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺷﺮﻣﺎ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ آ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﺮوں. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﭘﮭﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ارے ﺑﯿﭩﮯ, ُدھﺮ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ُﻮت رﮨﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ. ﭼﻞ اب ﻧﺨﺮا ﻧہ ﮐﺮ.

ﭘﮭﺮ ﺳﺐ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮨﻮں. ﮐﮩہ ﮐﺮ‬ ‫ﻣ‬ ‫ا‬ ‫وﮦ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ آ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﭘﺮ اب اﺗﻨﯽ زور ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎب ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ‬
ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ُﻮﺗﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﭼﮩﺮے ﭘﺮ اﯾﮏ ﺗ ِﭘﺘﯽ ﮐﺎ ﺑﮭﺎؤ ُﻣﮉ آﯾﺎ. ﻣﯿﺮی ﮐﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﮩﯿﮟ ڈال ﮐﺮ اس ﻧﮯ ﮐﺲ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ‬ ‫ا‬ ‫ﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ِﭙﭩﺎ ﻟﯿﺎ اور اﭘﻨﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﻣﯿﺮی راﻧﻮں ﻣﯿﮟ دﺑﺎ ﮐﺮ وﮦ ﻣﯿﺮا ُﻮت ﭘﯿﻨﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣﻮﺗﻨﺎ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﻣﯿﮟ ُﱠ ِﺖ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﮔﮭﻮُﻮ ﺟﺲ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﺳﻮاد ﻟﮯ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ُﻮت ﭘﯽ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ, ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ اﭼﮭﺎ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭨ‬ ‫اﺗﺠ‬ ‫ُدھﺮ ﯾہ ﮐﻠﭙﻨﺎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮐہ ﻣﺎں ﮐﯿﺴﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ ﮐﻮ اﭘﻨﺎ ُﻮت ِﻼ رﮨﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ, ﻣﺠﮭﮯ اور ﻣﺰا آ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. آﺧﺮ ﻣﯿﺮا ﻣﻮﺗﻨﺎ‬ ‫ﻣ ﭘ‬ ‫ﮭ‬ ‫ا‬ ‫ﺧﺘﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻣﻨہ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﭘﺮ اس ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﮭﮍﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ دﯾﺎ. ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮔﯿﺎ اور‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭘﯿﺎر ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﻣﺰا آ ﮔﯿﺎ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻣﺎﻟﮏ, ﭘ َﺳﺎد ِﻞ ﮔﯿﺎ. ﻟﻨﮉ اب ﮐﮭﮍا رﮐﮭﻮ. ﺳﺎﻟﯽ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﮐﺲ ﮐﺮ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرو رات ﺑﮭﺮ. آج رات ﺑﮭﺮ ان‬ ‫ﺮ ﻣ‬ ‫دوﻧﻮں ﻋﻮرﺗﻮں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﻣﺎر ﮐﺮ ﭘ ُ ُﻼ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﮯ. ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ.‬ ‫ﮭﮑ‬ ‫ﺑﺘﺎؤ ﻧﺎ ﮔﮭﻮ ُﻮ, اﯾﺴﺎ ﮐﯿﻮں ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ?‬ ‫ﭨ‬ ‫ارے ﻣﺰا آﺗﺎ ﮨﮯ. اﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﺎ ُﻮت ﭘﯿﺘﯽ ﮨﮯ. اس ﮐﯽ دﯾﻮاﻧﯽ ﮨﮯ. ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﺎ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭘ َﺳﺎد ِﻠﺘﺎ ﮨﮯ. آﺧﺮ ﺗﻢ ﻟﻮگ ﮨﻤﺎرے ﻣﺎﻟﮏ ﮨﻮ. ﺗﻤﮩﺎرا ﻧﻤﮏ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ. ﭘﺮ اس ﻃﺮح ﺳﮯ ﻧﻤﮏ ﭘﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ اور ﻣﺰا آﺗﺎ ﮨﮯ.‬ ‫ﺮ ﻣ‬ ‫ﺗﻮ ﮐﯿﺎ روز ﭘﯿﺘﯽ ﮨﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ ﻣﺎں ﮐﺎ ُﻮت? ﻣﯿﮟ ﻧﮯ آﺳﭽﺮﯾہ ﭼ ِﺖ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ.

‬ ‫ﮑ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮨﺎں ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ روز, ﺧﺎص ﮐﺮ ﺟﺐ ﻣﺴﺖ ﭼﺪاﺋﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ. ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ﺑﮍے ﻣﺰے ﺳﮯ ُﻮﺗﺘﯽ ﮨﮯ. رک رک ﮐﺮ ﺑﮩﺖ‬ ‫ﻣ‬ ‫دﯾﺮ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ اﭘﻨﯽ ﻧﻮﮐﺮاﻧﯽ ﮐﻮ ﭘﻼﺗﯽ ﮨﮯ. اور اﯾﮏ دو ﺑﺎر ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺎ ﮨﮯ. اﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﻣﺠﮭﮯ ﭘﯿﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ دے‬ ‫رﮨﯽ ﺗﮭﯽ, ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﺻﺮف اس ﮐﺎ ﺣﻖ ﮨﮯ. ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺿﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﯽ ﻟﯿﺎ. ﻣﺰا آ ﮔﯿﺎ. ﺟﺐ ﻓﺮش ﭘﺮ ﻣﺠﮭﮯ ِﭩﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﺳﺮ‬ ‫ﻟ‬ ‫ﮐﮯ اوﭘﺮ ُﮐﮍوں ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ُﻮﺗﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ دﯾﻮی ﻣﺎں ﮐﺎ ﭘ َﺳﺎد ﭘﺎ رﮨﺎ ﮨﻮں.‬ ‫ﺮ‬ ‫ﻣ‬ ‫ا‬ ‫ﭘﺮ ﯾہ وردان ﺑﺲ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ِﻠﺘﺎ ﮨﮯ. ﮨﺎں اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﺎ ُﻮت ﻣﯿﮟ روز ﭘﯿﺘﺎ ﮨﻮں. ﭘﺮ ﻣﯿﺮے ﻣﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸہ ﺗﯿﺮا ُﻮت ﭘﯿﻨﮯ ﮐﯽ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣ‬ ‫ِ ّﮭﺎ ﺗﮭﯽ. ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ اﺗﻨﺎ ﭘﯿﺎرا ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ. ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺷﺮوع ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﭘﺮ ﻣﺎں ﺑﻮﻟﯽ, ﭼﺪاﺋﯽ ﺷﺮوع ﮨﻮ ﺟﺎﻧﮯ دے, ﭘﮭﺮ‬ ‫ﺗ‬ ‫اﭼ‬ ‫ﭘﯿﺎ ﮐﺮ. اب ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ. ﻣﯿﮟ اﭘﻨﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﺎ, ﺗﯿﺮا ُﻮت ﭘﯿﻮں ﮔﺎ اور ﻣﯿﺮی ﻣﺎں اﭘﻨﯽ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﺎ ُﻮت ﭘﯿﮯ ﮔﯽ. ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﻨﮉ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ُﭩﮭﯿﺎ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﮔﺮم ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺎں ﮐﺎ ُﻮت ﭘﯿﻮں?‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭘﯽ ﻟﯿﻨﺎ ﺑﯿﭩﮯ ﭘﺮ اﮐﯿﻠﮯ ﻣﯿﮟ. آج ﻧﮩﯿﮟ. ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﻮ ﺧﻮب ﺧﻮش ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﭘﻮﭼﮭﻨﺎ, وﮦ ﻣﺎن ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ. وﯾﺴﮯ ِﺲ ﻣﺎں ﮐﻮ اﭘﻨﮯ‬ ‫ﮐ‬ ‫ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ اﭘﻨﺎ ُﻮت ِﻼﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺰا ﻧﮩﯿﮟ آﺋﮯ ﮔﺎ! ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﺗﻮ اس ﺗﺎک ﻣﯿﮟ ﮨﯽ رﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﮐہ ﮐﺐ ﻣﯿﮟ اﺳﮯ اﮐﯿﻼ ِﻠﻮں اور‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣ ﭘ‬ ‫ﮐﺐ وﮦ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ُﻮت دے! اب ﭼﭗ ﮨﻮ ﺟﺎ.

دوﻧﻮں آ رﮨﯽ ﮨﯿﮟ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﺎں اور ﺟ ُﻤﺮی واﭘﺲ آﺋﮯ, ﺟ ُﻤﺮی ﻣﻨہ ﭘﻮﻧﭽﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ اور ﺧﻮش ﻟﮓ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ﺑﮍی ﺗ ِﭘﺖ ﻟﮓ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ اور‬ ‫ﺮ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﮐﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ڈال ﮐﺮ اﺳﮯ اﭘﻨﮯ ﭘﺎس ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﭼﻮم رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﺮے اور ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﭼﮩﺮے ﮐﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺑﮭﺎؤ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ دوﻧﻮں ﮨﻤﺎری اور دﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ آﻧﮑﮫ ﻣﺎر ﮐﺮ ﮐﮩﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﮩﺖ ﺧﻮش ﻟﮓ رﮨﺎ ﮨﮯ, ﮐﯿﺎ ﺑﺎت ﮨﮯ? ﮔﮭﻮ ُﻮ ﭼﭗ رﮨﺎ اور ﮨﻨﺴﺘﺎ رﮨﺎ. ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﺌﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﭽﮫ ﺑﮍے ﻣﺪراﺳﯽ ﮐﯿﻠﮯ ﻟﮯ آﯾﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﮐﻮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺎں, اب ﺗﻢ ذرا اﭘﻨﯽ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﯽ ﺳﯿﻮا ﮐﺮ ﻟﻮ, ﻣﯿﮟ ﻣّﮯ ﮐﻮ ﻟﻨﮉ ﭼﻮﺳﻨﺎ ِﮑﮭﺎ دوں. ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ اﭼﮭﻞ ﭘﮍا اور ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺳﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻨ‬ ‫ِﭙﭧ ﮔﯿﺎ. وﮦ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮍے ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ. ُدھﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ ﻟﯿﭧ ﮔﺌﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ا‬ ‫ﻟ‬ ‫ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ اﻧﮩﻮں ﻧﮯ ﺧﻮب ﭼﻮﻣﺎ ﭼﺎﭨﯽ ﮐﯽ, ﭘﮭﺮ وﮦ دوﻧﻮں اﯾﮏ دوﺳﺮے ﮐﯽ ﭼﻮﺗﻮں ﻣﯿﮟ ﻣﻨہ ڈال ﮐﺮ ﻟﯿﭧ ﮔﺌﯿﮟ. ان ﮐﺎ دھﯿﺎن‬ ‫ﮨﻤﺎرے ﺑﮭﯽ اور ﺗﮭﺎ, وﮦ ﺑﮍے ﻏﻮر ﺳﮯ دﯾﮑﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﮐہ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻟﻨﮉ ﭼﻮﺳﻨﺎ ِﮑﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ.

ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﯿﻼ ﭼﮭﯿﻠﺘﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻻ.‬
ﺑﯿﭩﮯ, اس ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮍی ﺑﺎت ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ, اﭘﻨﮯ ﮔﻠﮯ ﮐﻮ ڈھﯿﻼ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﯿﮑﮫ ﻟﻮ ﺑﺲ. اب دﯾﮑﮫ, ﯾہ دس اﻧﭽﯽ ﻣﺪراﺳﯽ ﮐﯿﻼ ﮨﮯ,‬ ‫اﺳﮯ ﻧﮕﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﻣﺸﻖ ﮐﺮ ﻟﮯ, ِﻨﺎ داﻧﺖ ﻟﮕﺎﺋﮯ, ﭘﮭﺮ ﻣﯿﺮا ﮐﯿﺎ, ﮔﮭﻮڑے ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﻟﻨﮉ ﻧﮕﻞ ﻟﮯ ﮔﺎ ُﻮ. ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮی‬ ‫ﺗ‬ ‫ﺑ‬ ‫ﻣﺎں ﻧﮯ اﯾﺴﮯ ﮨﯽ ِﮑﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ. ﯾﺎد ﮨﮯ ﻧﺎ ا ّﺎں? ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺳﺮ اﭨﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﮨﺎں ﺑﯿﭩﮯ, ﯾہ رﻧﮉی ﺗﻮ آدھﮯ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﮑﮫ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ, ﻣّﺎ ﺑﮭﯽ اﺳﯽ ﭼﮍﯾﻞ ﮐﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﮨﮯ, وﮦ ﺑﮭﯽ ﻓﭩﺎ ﻓﭧ ﺳﯿﮑﮫ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ‬ ‫ﻨ‬ ‫دﯾﮑﮭﻨﺎ.‬ ‫ﭼﻞ ﻣّﺎ ﻣﻨہ ﮐﮭﻮل, ﻣﯿﮟ ﯾہ ﮐﯿﻼ ﺗﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ دﯾﺘﺎ ﮨﻮں, ﻣﻨہ ﺑﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ. ﻧﮕﻠﺘﮯ ﺟﺎﻧﺎ, ﺟﺘﻨﺎ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ. ﺑﺲ داﻧﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮕﺎﻧﺎ.‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ﺑﭩﮭﺎ ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﯿﺮے ﮐ ُﻠﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻼ ﭘﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﺗﯿﻦ اﻧﭻ ﻣﻮﭨﺎ وﮦ ﭼﮑﻨﺎ ﮐﯿﻼ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎر ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻗﺮﯾﺐ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫اﯾﮏ ِﮩﺎﺋﯽ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ اور ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻟﮕﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﮔﮭﻮُﻮ ﻧﮯ ﮐﯿﻼ ﻧﮑﺎل ﻟﯿﺎ اور ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻨﺒﮭﻠﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ دے ﮐﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﭘﮭﺮ ﭼﺎﻟﻮ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﻟﮯ ﻟﮯ ﻣّﺎ, ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﻟﮯ رﮨﺎ ﮨﮯ, ﭘﮭﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﺰا آﺋﮯ ﮔﺎ, ُﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﮭﺒﺮاﺋﮯ ﮔﺎ. آﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ آدھﮯ ﺳﮯ زﯾﺎدﮦ ﮐﯿﻼ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻧﮕﻞ ﻟﯿﺎ. ﺳﺎت آﭨﮫ اﻧﭻ ﮐﯿﻼ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ اور آدھﺎ ﻣﯿﺮے ﮔﻠﮯ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺗﮭﺎ. ﻣﯿﺮا ﮔﻼ ﺑﺮاﺑﺮ ﺗﮭﻮک ﻧﮕﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ‬ ‫ﮐﺮﺗﺎ اور اس ﺳﮯ وﮦ ﮐﯿﻼ اور اﻧﺪر ﮔ ُﺴﺘﺎ ﺟﺎﺗﺎ. آﺧﺮ ﭘﻮرا ﮐﯿﻼ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ, ﺻﺮف اﯾﮏ ﭼﮭﻮر ﺑﭽﺎ ﺟﻮ ﮔﮭﻮُﻮ ﻧﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭘﮑﮍ ﮐﺮ رﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ.

‬ ‫ﺷﺎﺑﺎش ﻣﯿﺮے ﺑ ّﮯ, ﻣﺎﻟﮑﻦ, ﻣﺎں, ﯾہ ﺗﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﮑﮫ ﮔﯿﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺧﻮش ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﺮے ﮔﺎل ﭼﻮم ﮐﺮ ﮐﯿﻠﮯ ﮐﻮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﻣﯿﺮے ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮڑا اﻧﺪر ﺑﺎﮨﺮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ.‬ ‫دﯾﮑﮫ ﻣّﺎ, ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮے ﮔﻠﮯ ﮐﻮ ﭼﻮدوں ﮔﺎ ﺗﻮ اﯾﺴﮯ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ. ﮔﮭﺒﺮاﻧﺎ ﻣﺖ. اور وﮦ ﮐﯿﻠﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮا ﮔﻼ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮐﻮ اب اﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﻧّﮭﮯ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ اﭘﻨﮯ ﭼﻮ ُو ﻧﻮﮐﺮ ﮐﺎ ﺗﮕﮍا ﻟﻮڑا ﮔ ُﺴﺘﮯ دﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺟﻠﺪی ﮨﻮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫د‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮐﻨﻮل ﺑﯿﭩﮯ, اب ﻧﮕﻞ ﻟﮯ رے ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻟﻮڑا, آﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ دﯾﮑﮭﻮں ﮐہ اس ﭼﮍﯾﻞ ﻣﺎں ﮐﮯ ﮔﺎﻧ ُو ﺑﯿﭩﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﺎ دم ﮨﮯ!‬ ‫ﮉ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ اب ﺗﮏ ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ﮐﺲ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﮍا ﺗﮭﺎ, آدھﺎ ﮐﮭﮍا ﺗﮭﺎ, ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ اﭼﮭﺎ ﺧﺎﺻﺎ ﻟﻤﺒﺎ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫اﯾﮏ دم ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮭﮍا ﮨﮯ ﺑﯿﭩﮯ, ﻧﺮم ﺑﮭﯽ ﮨﮯ اور ﺗﮭﻮڑا ﮐﮭﮍا ﺑﮭﯽ ﮨﮯ, ﺗﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﯽ. آ ﺟﺎ, ﺑﯿﭩﮫ ﺟﺎ ﻣﯿﺮے‬ ‫ﺳﺎﻣﻨﮯ. ﮐﮩہ ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﮐﯿﻼ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻧﮑﺎل ﻟﯿﺎ اور ﺑﺎزو ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺰ ﭘﺮ اﯾﮏ رﮐﺎﺑﯽ ﻣﯿﮟ رﮐﮫ دﯾﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﻣﻨہ ﮐﮭﻮل ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮕﮭﻮں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ.

اس ﮐﺎ ﺳﭙﺎڑا ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﺑﺎر ﭼﻮﺳﺎ ﺗﮭﺎ اس ﻟﺌﮯ اس ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﻮﺋﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ. اب ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮے ﺳﺮ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ اﯾﮏ ﮨﺎﺗﮫ رﮐﮫ ﮐﺮ اﺳﮯ ﺳﮩﺎرا دﯾﺎ اور دوﺳﺮے ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ اﭘﻨﺎ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻟﻨﮉ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﻠﻨﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﻟﻨﮉ آرام ﺳﮯ ﻣﯿﺮے ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ دھﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﮐﯿﻠﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮا ﻣﻨہ اور ﮔﻼ ﺑﮭﯽ ﭼﮑﻨﮯ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ اس ﻟﺌﮯ آرام ﺳﮯ ﻟﻨﮉ‬ ‫ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ اﺗﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟﻠﺪ ﮨﯽ آدھﮯ ﺳﮯ زﯾﺎدﮦ ﻟﻨﮉ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ. ﺳﭙﺎڑا اب ﻣﯿﺮے ﮔﻠﮯ ﮐﻮ ﭼﻮڑا ﮐﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﯿﺮا‬ ‫دم اب ﮐﭽﮫ ﮔ ُﭧ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻟﻨﮉ ﻧﮕﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﺮﺳﮏ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﭘﺮ ﻟﻨﮉ اب اﻧﺪر ﺳﺮﮐﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ ﻟﻨﮉ ﭘﯿﻠﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ دﯾﺎ. ﻣﯿﺮے ﺑﺎل ﺳﮩﻼﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎت ﻧﮩﯿﮟ ﻣّﺎ, آج ﮐﺎﻓﯽ ﺳﯿﮑﮫ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ, اب ﺑﺲ ﮐﭽﮫ دﯾﺮ اﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﺑﯿﭩﮭﺎ رﮦ, ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮑﺎل ﻟﻮں ﮔﺎ, ُﻮ ﺑﺲ ﮔﻠﮯ ﮐﻮ ڈھﯿﻼ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﭼﮭﻮڑ اور ﻟﻨﮉ ﮐﻮ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ رﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﻣﺸﻖ ﮐﺮ. ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ رﮨﺎ. اب ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﮯ اس ﻣﺎﻧﺴﻞ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﮍے ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﻨﮉ ﺳﮯ ﻣﯿﺮا ﺟﯽ ﮔﮭﺒﺮا رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﺮ ﻣﺰا ﺑﮭﯽ آ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ.

ﻟﮕﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﻨﮉ ﻧﮩﯿﮟ رﺳﯿﻼ ﮔّﺎ ﮨﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻧﮑﺎل ﻟﮯ ﺑﯿﭩﺎ, اب آ اور اﭘﻨﯽ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﻟﮯ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ.‬ ‫آﺗﺎ ﮨﻮں ﻣﺎں, ﻣّﮯ ﮐﮯ ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﺗﻮ ﻧﮑﺎل ﻟﻮں. ﻣّﺎ, ُﻮ ﮔﻼ ڈھﯿﻼ ﭼﮭﻮڑ ﺑﯿﭩﮯ, ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﻟﻮں ﮔﺎ ﮐﯿﺴﮯ? ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﻼ‬ ‫ﻨ ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺑﮭﺮﺳﮏ ڈھﯿﻼ ﮐﯿﺎ اور ﻟﻨﮉ ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﺳﮩﺎﺳہ ﮐﺲ ﮐﺮ اﭘﻨﮯ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ دﺑﺎﺗﮯ‬ ‫
ﮨﻮﺋﮯ اﭘﻨﮯ ﭼﻮﺗﮍوں ﮐﮯ اﯾﮏ زور دار دھ ّﮯ ﺳﮯ ﭘﻮرا ﻟﻨﮉ ﺟﮍ ﺗﮏ ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ اﺗﺎر دﯾﺎ. ﻣﯿﺮے ﮨﻮﻧﭧ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﭘﯿﭧ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮑ‬ ‫ﭘﺮ آ ِﮑﮯ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮕﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﯿﺮا دم ﮔ ُﭧ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ. ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﻨﺎ دوﺑﮭﺮ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ اور ﮔﻼ اﭘﻨﮯ آپ ﮐﮭﻞ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﻣﯿﺮے ﭼﮭﭩﭙﭩﺎﻧﮯ ﮐﻮ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻧﻈﺮ اﻧﺪاز ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ ﮐﺲ ﮐﺮ اﭘﻨﮯ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ دﺑﺎﺋﮯ رﮐﮭﺎ اور آﮔﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻣﻨہ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﺑﯿﺠﯿﻨﯽ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮐﯿﺴﺎ ُﱡﻮ ﺑﻨﺎﯾﺎ اﺳﮯ. ﻣّﺎ ﺳﻮچ رﮨﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ ﮐہ ُﻮ ﻟﻨﮉ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎل رﮨﺎ ﮨﮯ.

ﻣﺎں ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻨ‬ ‫اﻟ‬ ‫ارے دﯾﮑﮫ ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺮ رﮨﺎ ﮨﮯ! اﺳﮯ ﺳﺎﻧﺲ ﺗﻮ ﻟﯿﻨﮯ دے. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫آپ ِﻨﺘﺎ ﻧہ ﮐﺮو ﻣﺎں ﺟﯽ. ﯾﺎد ﻧﮩﯿﮟ آپ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ اﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺐ ﺟﺎ ﮐﺮ آپ ﭘﻮرا ﻟﻨﮉ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﻨﺎ ﺳﯿﮑﮭﯽ ﺗﮭﯿﮟ. اﺑﮭﯽ دﯾﮑﮭﻮ‬ ‫ﭼ‬ ‫دو ﻣﻨﭧ ﻣﯿﮟ ﻣّﺎ ﺷﺎﻧﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ اور ﭘﮭﺮ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﭼﻮﺳﮯ ﮔﺎ ﻣﯿﺮا ﻟﻮڑا.‬ ‫ﻨ‬ ‫اس ﻧﮯ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ ﮐﺲ ﮐﺮ دﺑﺎﺋﮯ رﮐﮭﺎ اور ِﻨﺎ ِﺴﯽ َﯾﺎ ﮐﮯ ﻣﯿﺮا ﻣﻨہ ﭼﻮدﺗﺎ رﮨﺎ. آﺧﺮ ﻣﯿﺮا ﮔﻼ اﭘﻨﮯ آپ ﭘﮭﯿﻞ ﮐﺮ اس ﮐﮯ‬ ‫ﺑ ﮐ د‬ ‫ﻣﻮﭨﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﮯ ارد ﮔﺮد ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ. ﻣﯿﺮے ﺗﮭﻮک ﮐﯽ وﺟہ ﺳﮯ ﮔﻼ اﯾﮏ دم ﭼﮑﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ. اس ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﭘﮭﺴﻞ رﮨﺎ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗﮭﺎ. ﺳﭙﺎڑا ِﺴﯽ ﭨ ُﺴﻨﯽ ﺟﯿﺴﺎ ﻣﯿﺮی ﭼﮭﺎﺗﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﮩﺮا ﮔ ُﺲ ﮐﺮ ﻣﯿﺮی ﻧﮕﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﻧﻠﯽ ﮐﻮ ﭼﻮڑا ﮐﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮐ‬ ‫اس ﻣﻮﭨﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﻮ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻣﯿﮟ اب ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺰا آ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻟﮓ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ اﺑﮭﯽ اس ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ِرﯾہ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﭘﯽ‬ ‫و‬ ‫ﺟﺎؤں. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮا ﮔﻼ ﮐﭽﮫ اور ﭼﻮدا اور ﭘﮭﺮ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎل ﻟﯿﺎ. ﻣﯿﮟ ﺟﮭّﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑہ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﺎ ﻣﯿﮟ دﯾﻮاﻧہ ﮨﻮ ُﮑﺎ ﺗﮭﺎ,‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻠ‬ ‫ﭨ‬ ‫اس ﮐﺎ رس ﭘﯿﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ. ﭘﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫اب ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﻧﯽ ﮨﮯ راﺟہ.

آج ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘ َن ﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﮐہ ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﯽ رات ﺑﮭﺮ ﻣﺎروں ﮔﺎ. ﻟﻨﮉ ﮐﮩﺎں ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ رے,‬ ‫ﺮ‬ ‫ﺗﺠﮭﮯ ﭘﮭﺮ ُﺴﺎ دوں ﮔﺎ. اب ﺗﻮ ُﻮ ﻟﯿﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺳﯿﮑﮫ ﮔﯿﺎ. اﯾﮏ اور ﻃﺮﯾﻘہ ﮨﮯ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﺎ, ﺑﮍا ﻣﺰے دار اور ﮨﻮﻟﮯ ﮨﻮﻟﮯ, اس ﻣﯿﮟ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﭼ‬ ‫زﯾﺎدﮦ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ, وﮦ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ِﮑﮭﺎ دوں ﮔﺎ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻣﯿﺮے ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ ﮔﮭﻮُﻮ ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ڈھﯿﺮ ﺳﺎ ﻣ ّﮭﻦ ﻟﮕﺎﯾﺎ اور ﺷﺮوع ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟ ُﻤﺮی‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮑ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭘﺮ ُﻮٹ ﭘﮍا. اس رات ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻮﯾﺎ. ﺑﺲ اﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﮨﻢ دوﻧﻮں ﺑﯿﭩﮯ ان ﭼﮍﯾﻞ ﻣﺎﺗﺎؤں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﭼﻮدﺗﮯ رﮨﮯ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﺗﻮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺧﺮاب ﮐﺮ دی. رات ﺑﮭﺮ اس ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﺎﻻ. ﻣﺎں ﮐﻮ دﺑﻮچ ﮐﺮ اس ﭘﺮ ﺷﮑﺎری ﺟﯿﺴﺎ ﭼﮍھﺎ رﮨﺎ.‬ ‫ﮨﭽﮏ ﮨﭽﮏ ﮐﺮ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرﺗﺎ, ﺟﮭﮍﺗﺎ اور آرام ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺘﺎ, ِﻨﺎ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎﻟﮯ. ﻟﻨﮉ ﮐﮭﮍا ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﭘﮭﺮ ُﺖ ﺟﺎﺗﺎ.‬ ‫ﺟ‬ ‫ﺑ‬ ‫ﻣﺎں اب ادھ ﻣﺮی ﺳﯽ ﭘﺴﺖ ﭘﮍی ﮨﻮﺋﯽ ﭼﭗ ﭼﺎپ ﻣﺮا رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ اﯾﮏ ﺑﺎر ﻣﺎری ﭘﺮ اس ﮐﮯ ﺑﻌﺪ وﮦ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮا ﻣﻨہ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻟﯿﭧ ﮔﺌﯽ اور رات ﺑﮭﺮ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ُﺴﻮاﺗﯽ رﮨﯽ.‬ ‫ﭼ‬ ‫ﺗﯿﺮا ﯾہ ﮐﻤﺴﻦ ﻣﻨہ ﮨﮯ ﮨﯽ اﺗﻨﺎ ﮐﻮﻣﻞ اور ﭘﯿﺎرا ﮨﮯ ﮐہ ﭼﻮدﻧﮯ ﮐﻮ ﮨﯽ ﺑﻨﺎ ﮨﮯ راﺟہ. ﻣﯿﮟ ﯾﺎ ﻣﯿﺮا ﺑﯿﭩﺎ اﺳﮯ ﮨﻤﯿﺸہ ﭼﻮدا ﮐﺮﯾﮟ‬ ‫ﮔﮯ ﻣّﺎ, ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﺮﺗﺎ ﮨﻤﺎرا .‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺻﺒﺢ اﯾﮏ ﺑﺎر ﭘﮭﺮ اس ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ اﭘﻨﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﭼﻮدﻧﮯ دی. ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮯ اﭘﻨﯽ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﺟﯿﺒﮫ ﺳﮯ ﺻﺎف ﮐﯽ اور‬ ‫اس ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ِرﯾہ ﭼﻮﺳﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺎل ِﻼ, ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ آدھﯽ ﮐﭩﻮری ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ِرﯾہ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ‬ ‫و‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫و‬ ‫ﭼﻮﺳﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ.‬
ختم

By Unknown with No comments

دیسی چدائی کی داستان پارٹ سیون

ﻣﺠﮭﮯ آج‬ ‫ﭼﻤ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ آﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﻟﮍﮐﯿﻮں ﮐﻮ ُﺪاﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻣﺰا آﺗﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ! ﻣﯿﮟ اﺳﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﯽ ﭼﮍﯾﻞ رﻧﮉی‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﺑﻦ ﮐﺮ رﮨﻮں.‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﺟﯿﺒﮫ ﭼﻮﺳﯽ اور اﭘﻨﯽ ُﺴﻮاﺋﯽ. ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ اﭘﻨﺎ ﻟﻮڑا ﻣٰﭩﮭﯿﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ اس ﻧﮯ ﮨﻮﻟﮯ ﮨﻮﻟﮯ ﻣﯿﺮے ُﻮﭼﮏ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺴﻠﻨﮯ ﺷﺮوع ﮐﯿﮯ. ﻣﯿﮟ ُﮑﮫ ﺳﮯ ِﺴﮏ اﭨﮭﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ اﻧﺪازﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﻣﯿﺮے ُﻮﭼﮑﻮں ﻣﯿﮟ اﺗﻨﯽ ﻣﯿﭩﮭﯽ ا ُﺒ ُﻮﺗﯽ ﮨﻮ‬ ‫ﻧﮭ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﺮے آﻧﻨﺪ ﮐﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﯿﺮے ُﻮﭼﮑﻮں ﮐﻮ اﻧﮕﻠﯽ اور اﻧﮕﻮﭨﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اﻧﮩﯿﮟ ﻣﺴﺖ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬
‫ﻣﺎں دﯾﮑﮫ, ﻟﮍﮐﯿﻮں ﺟﯿﺴﮯ ﮐﮭﮍے ﮨﯿﮟ ﻣّﮯ ﮐﮯ ﺑﯿﺮ! ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﺑﮍی ُﺗ ُﮑﺘﺎ ﺳﮯ ﭘﺎس آ ﮐﺮ اﻧﮩﯿﮟ دﯾﮑﮭﺎ اور ﭘﮭﺮ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ‬ ‫اﺴ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﯿﺮے ُﻮﭼﮏ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﯽ. ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ اس ﻧﮯ داﻧﺘﻮں ﺳﮯ ﮨﻠﮑﮯ ﺳﮯ اﻧﮩﯿﮟ ﮐﺎٹ ﮐﮭﺎﯾﺎ. ﻣﯿﮟ درد اور ﻣﯿﭩﮭﯽ ﮐﺴﮏ ﺳﮯ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮐﺮاﮦ اﭨﮭﺎ.‬ ‫اس ﮐﯽ ﻣﺎں ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺖ ُﻮﭼﮏ ﮨﯿﮟ, ﯾہ ﻣﻮﭨﮯ ﻣﻮﭨﮯ ﺟﺎﻣﻦ ﺟﯿﺴﮯ. ﻣﺎں ﭘﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ. ﻟﮍﮐﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﭼﻮﭼﯿﺎں ﺑﮭﯽ ﻣﺎں‬ ‫ﭼ‬ ‫ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮍی ﺑﮍی ﮨﻮﺗﯿﮟ اس ﮐﯽ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺬاق ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ. ﭘﮭﺮ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ اﭘﻨﯽ ﭼﻮﭼﯽ ﺳﮯ رﮔﮍﻧﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮐﭽﮫ ﮨﯽ دﯾﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺗﻦ ﮔﯿﺎ اور ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﯽ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ِﻞ ُﻞ ﮐﺮ اس ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﺳﮯ اﭘﻨﯽ ﮔﺎﻧﮉ ُﺪواﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻧﮯ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮨ ﺟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ اب ﺗﮏ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﺖ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ اوﻧﺪھﺎ ِﭩﺎ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺮ ﭼﮍھ ﺑﯿﭩﮭﺎ اور ﻣﯿﺮے ﺳﯿﻨﮯ ﮐﻮ ﺑﺎﻧﮩﻮں ﻣﯿﮟ‬ ‫ﻟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﺲ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ. اب وﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮯرﺣﻤﯽ ﺳﮯ ﺳﭩﺎ ﺳﭧ ﭼﻮد رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﻮرا ﻟﻨﮉ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎﻟﺘﺎ اور ﭘﮭﺮ‬ ‫اﻧﺪر ﮔ ُﺴﯿﮍ دﯾﺘﺎ.
ﻣﺴﺘﯽ ﻣﯿﮟ اب وﮦ ﮔﻨﺪی ﮔﻨﺪی ﮔﺎﻟﯿﺎں دے رﮨﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﭼﻮدوں ﺑﮭﻮﻧﺴﮍی واﻟﮯ, ﺗﯿﺮی ﺑﮩﻦ ﭼﻮدوں, ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎروں ﺳﺎﻟﮯ ﺣﺮاﻣﯽ ﻣﺎدر ﭼﻮد! ﻣّﺎ ﻣﺰا آ رﮨﺎ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﮨﮯ? ُﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﻮل ﻧﺎ! ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺗ‬ ‫وﯾﺴﮯ اﺑﮭﯽ ﯾہ ﻣﺎدر ﭼﻮد ﮨﺆا ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﭘﺮ ﺟﻠﺪ ﮨﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺳﺎﻻ ﺑﺪﻣﻌﺎش. اب ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮم ﮨﺆا ﮐہ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮاﻧﺎ ﮐﯿﺎ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ.‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻟﻮﮨﮯ ﺟﯿﺴﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ َﻮڑی ﮐﺮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. 'ﭘﮭﭻ ﭘﮭﭻ ﭘﮭﭽﺎک ﭘﮭﭻ ﭘﮭﭻ ﭘﮭﭽﺎک' اﯾﺴﯽ آواز آ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﺑﮩﺖ درد‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮨﻮ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ, اﯾﺴﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﮔﺎﻧﮉ اب ﭘﮭﭩﯽ, ﭘﺮ ﻋﺠﯿﺐ ﻣﺴﺘﯽ ﭼﮭﺎﺋﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺖ ﮨﻮ ﮐﺮ ِّﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﭼﻠ‬ ‫ﭼﻮد ڈال ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﮭﺌّﺎ, ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﭼﻮد ڈال, ﻣﺎر ﻟﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﭘﮭﺎڑ دے, ﭘ ُ ُﻼ ﮐﺮ دے. ﺟ ُﻤﺮی اس دھﺆاں دھﺎر‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮭﮑ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼﺪاﺋﯽ ﮐﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ رک ﻧہ ﺳﮑﯽ. ﮐﭽﮫ دﯾﺮ اﻧﮕﻠﯽ ﺳﮯ ُﭩﮫ ﻣﺎرﺗﯽ رﮨﯽ ﭘﺮ ﭘﮭﺮ ﺟﻠﺪی ﺳﮯ ﮐﻤﺮے ﮐﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ. واﭘﺲ‬ ‫ﻣ‬ ‫آﺋﯽ ﺗﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ اﯾﮏ ﺑﮍا ﮐﯿﻼ ﺗﮭﺎ. ﺳﺎﻣﻨﮯ اﯾﮏ ﮐﺮﺳﯽ ﻣﯿﮟ وﮦ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﯽ اور ﭼﮭﯿﻞ ﮐﺮ ﮐﯿﻼ اﭘﻨﮯ ﺑﮭﻮﻧﺴﮍے ﻣﯿﮟ ﮔ ُﺴﯿﮍ دﯾﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫اس ﻣﻮﭨﮯ ﻟﻤﺒﮯ ﮐﯿﻠﮯ ﺳﮯ ُﭩﮫ ﻣﺎرﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ وﮦ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ ﺷﮩہ دﯾﻨﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﺑ ّﮯ ﮐﯽ ﭘﮭﺎڑ ڈال آج, دو ﭨﮑﮍے ﮐﺮ دے اس ﺣﺮاﻣﯽ ﮐﮯ. ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﻗﺴﻢ, ﺑﮭﻮﻧﺴﮍا ﺑﻨﺎ دے اس ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﮐﺎ!‬ ‫ﭨ ﭽ‬ ‫ﻣﺴﺘﯽ ﺳﮯ ِّﺎ ﮐﺮ آﺧﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺟﮭﮍا اور ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ِﭙﭩﺎ ﮐﺮ ﮨﺎﻧﭙﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﮔﺮﻣﺎ ﮔﺮم ِرﯾﮯ ﮐﯽ ﭘﮭﺆار ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﮐﯽ ﮔﮩﺮاﺋﯽ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻧﮯ ﻟﮕﯽ. ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ِﺴﯽ ﺳﺎﻧﭗ ﮐﯽ ﻃﺮح ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﮑﺎر رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ اﭼﮭﺎ ﻟﮕﺎ. َﺮو ﺑﮭﯽ ﮨﺆا ﮐہ‬ ‫ﮔ‬ ‫ﮐ‬ ‫ﭨ‬ ‫اس ﺳﺠﯿﻠﮯ ﻧﻮﺟﻮان ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اﺗﻨﺎ ُﮑﮫ دﯾﺎ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮭﯽ دو ﺑﺎر ﺟﮭﮍ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ. ﭼﻮت ﺳﮯ ﮐﯿﻼ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ اس ﻧﮯ ﺑﮍے ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﮨﻢ دوﻧﻮں ﮐﻮ ﮐﮭﻼﯾﺎ. ﻣﯿﭩﮭﺎ ﭼﻮت ﮐﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫رس ﺳﮯ ِﭙ ِﭙﺎ ﮐﯿﻼ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﺎﺷﺘہ ﺗﮭﺎ ﮨﻤﺎری اس ﻣﺤﻨﺖ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﺳﮯ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎﻻ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﭽﺎن ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼﭽ‬ ‫ﭘﺎﯾﺎ ﮐہ ﯾہ وﮨﯽ ﻟﻮڑا ﮨﮯ. ﻣﺮﺟﮭﺎ ﮐﺮ اﯾﮏ دم ﭼﮭﻮﭨﮯ ﮔﺎﺟﺮ ﺳﺎ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ.‬
‫ﺗﻮ ﻧﮯ ﺗﻮ ﮐﻤﺎل ﮐﺮ دﯾﺎ راﺟہ. اب آرام ﮐﺮ, ﻣﯿﮟ اﺑﮭﯽ آﯾﺎ. ُﻮت ﮐﺮ آﺗﺎ ﮨﻮں! ﮐﮩہ ﮐﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺟﺎﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭨﮭﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ آﺗﯽ ﮨﻮں. ﻣﯿﮟ ِّﺎﯾﺎ.‬ ‫ﭼﻠ‬ ‫رﮐﻮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﮭﺌّﺎ, ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺸﺎب ﻟﮕﺎ ﮨﮯ. ﺟ ُﻤﺮی اور ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ اﯾﮏ دوﺳﺮے ﮐﯽ اور دﯾﮑﮭﺎ اور ﻣﺴﮑﺮا دﯾﮯ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭼﻞ, آ ﺟﺎ. ﭘﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﭘﻠﻨﮓ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ اﺗﺮا ﺗﻮ ﭼﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﯾﺎ. ﮔﺎﻧﮉ ﺑﮩﺖ ُﮐﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﮐﺮاﮦ ﮐﺮ اﯾﮏ ﻗﺪم ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻧﯿﭽﮯ ﺑﯿﭩﮫ‬ ‫د‬ ‫ﮔﯿﺎ. اﭨﮭﺎ ﻟﮯ ﻣّﮯ ﮐﻮ. آج وﮦ ﭼﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺋﮯ ﮔﺎ. ﮔﺎﻧﮉ ﮐﮭﻮل دی ﺗﻮ ﻧﮯ اس ﮐﯽ. ﮐﻞ ﺑﮭﯽ ﻟﻨﮕﮍا ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﺎ ﺑﯿﭽﺎرﮦ. ﺟ ُﻤﺮی‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺗﺮس ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ. ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ُﻮ ﻓﮑﺮ ﻧہ ﮐﺮ ﻣّﺎ, دو دن ﻣﯿﮟ ﻋﺎدت ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺗﺠﮭﮯ. آج ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎر ُﺪا ﮨﮯ ﻧﺎ, اس ﻟﺌﮯ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﻮ رﮨﯽ ﮨﮯ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ اﭨﮭﺎ ﻟﯿﺎ اور ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﻣّﺎ, ﺗﯿﺮے ﻟﻨﮉ ﭘﺮ ﺗﻮ ﻣﯿﺮا دھﯿﺎن ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ. دﯾﮑﮫ ﮐﺘﻨﺎ ِرﯾہ اور ﻣﺎں ﮐﺎ رس ﻟﮕﺎ ﮨﮯ. اور ﺟﮭﮏ ﮐﺮ اس ﻧﮯ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﻣﻨہ‬ ‫و‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺎ. ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ اﺗﺎر ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﭼﻮس ﮐﺮ اس ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﮭﮍا ڈاﻻ.
ﺟﮭﮍا ﮐﺮ‬ ‫ﺑﮭﯽ ﺟﺐ وﮦ ﻟﻨﮉ ﭼﻮﺳﺘﺎ ﮨﯽ رﮨﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ِّﺎﯾﺎ .‬ ‫ﭼﻠ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺑﮭﺌّﺎ, اب ﭼﮭﻮڑو, ﺑﮩﺖ زور ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺎب ﻟﮕﺎ ﮨﮯ. وﮦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﮭﻮڑﻧﮯ ﮐﻮ ﺗّﺎر ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ. آﺧﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﭨ‬ ‫ڈاﻧﭧ ﮐﺮ اس ﮐﮯ ﺑﺎل ﭘﮑﮍ ﮐﺮ اس ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﯿﺮے ﭘﯿﭧ ﺳﮯ اﻟﮓ ﮐﯿﺎ. ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ُﻮت ﻟﮯ ﻣّﺎ, ﯾہ ﺗﻮ ﭘﮕﻼ ﮨﮯ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﯿﺸﺎب ﮐﯿﺎ. ﺑﮍے زور ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ. ﺗﯿﺰ دھﺎر ﺗﮭﯽ. ﺟ ُﻤﺮی اور ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﮭﮍے ﮐﮭﮍے‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣ‬ ‫دﯾﮑﮫ رﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺑﮍے ﻋﺠﯿﺐ ﺑﮭﺎؤ ﺗﮭﮯ دوﻧﻮں ﮐﯽ آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﺳﮯ آﻧﮑﮭﻮں آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﭘﻮﭼﮭﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﺳﺮ ﮨﻼ ﮐﺮ ﻣﻨﻊ ﮐﺮ دﯾﺎ. ﻣﯿﺮا ﻣﻮﺗﻨﺎ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ اﭼﺎﻧﮏ دھﺎر ﻣﯿﮟ ﮨﺎﺗﮫ ڈاﻻ اور ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺴﺖ ﺗﯿﺰ دھﺎر ﮨﮯ ﺗﯿﺮی ﻣّﺎ. آﺧﺮ ﺟﻮان ﺑ ّہ ﮨﮯ. ﻣﺠﮭﮯ ﻋﺠﯿﺐ ﻟﮕﺎ اور ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﻮﺗﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ دﯾﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﻨ‬ ‫ارے ُﻮت ﻧﺎ, ﯾہ ﺗﻮ دﯾﻮاﻧہ ﮨﮯ ﺗﯿﺮا. اﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﮐﮭﯿﻠﺘﺎ ﮨﮯ. ﻣﯿﺮا ﻣﻮﺗﻨﺎ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣ‬ ‫اب ﺟﺎ اور آرام ﮐﺮ. ﮨﻢ اﺑﮭﯽ آﺗﮯ ﮨﯿﮟ. ﻣﺠﮭﮯ ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﺳﮯ ﻧﮑﺎل ﮐﺮ اس ﻧﮯ دروازﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ اﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ اﻧﺪر ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ اﭨﺎ ﭘﭩﺎ ﻟﮕﺎ ﭘﺮ اﭼﺎﻧﮏ ﯾﺎد آﯾﺎ ﮐہ اﯾﮏ ﺑﺎر ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟ ُﻤﺮی اور ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﻮ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫دﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟﺎﻧﮯ دوﻧﻮں اﻧﺪر ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑہ ﮐ ُﻠﮯ ﻋﺎم ﭼﻮدﻧﮯ ﻣﯿﮟ وﯾﺴﮯ اﻧﮩﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ روﮐﻨﮯ واﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ. ﻣﯿﮟ‬ ‫ﮭ‬ ‫ِﺴﯽ ﻃﺮح ﭼﻞ ﮐﺮ واﭘﺲ آﯾﺎ اور ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ ﻟﯿﭧ ﮔﯿﺎ. ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﭘﮭﺮ ﮐﮭﮍا ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟ ُﻤﺮی اور ﮔﮭﻮ ُﻮ دس ﻣﻨﭧ ﺑﻌﺪ آﺋﮯ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮐ‬ ‫دوﻧﻮں ﺑﮩﺖ ﺧﻮش ﻟﮓ رﮨﮯ ﺗﮭﮯ‬
ﮐﻞ ﺳﮯ ﺗﺠﮭﮯ ُﻮﺗﻨﮯ ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺎ ﭘﮍے ﮔﺎ ﻣّﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻻ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ اﺳﮯ آﻧﮑﮭﯿﮟ ِﮐﮭﺎ ﮐﺮ‬ ‫د‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭼﭗ ﮐﺮ دﯾﺎ. ﮐﻨﮑﮭﯿﻮں ﺳﮯ ﻣﯿﺮی اور دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﯾہ ﺗﻮ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﻣّﺎ, ُﻮ ﻓﮑﺮ ﻣﺖ ﮐﺮ. ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮا ﮐﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﺠﮭﮯ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻧﺎ? اس ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﮯ ﮐہ ﮨﻢ‬ ‫ﻨ ﺗ‬ ‫ﯾﮩﯿﮟ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ اﻧﺘﻈﺎم ﮐﺮ دﯾﮟ ﮔﮯ ﮐﻞ ﺳﮯ ﺗﯿﺮے ُﻮﺗﻨﮯ ﮐﺎ.‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮨﻤﺎری ﭼﺪاﺋﯽ ﭘﮭﺮ آﮔﮯ ﺷﺮوع ﮨﻮﺋﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﭘﮭﺮ ﮐﮭﮍا ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﮐﻮ ِﭩﺎ ﮐﺮ اس ﻧﮯ اﺳﮯ آدھﮯ ﮔﮭﻨﭩﮯ ﭼﻮدا.‬ ‫ﻟ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﻣﻦ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﺳﯿﻮا ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ اس ﻧﮯ ﻣﯿﺮی اور دھﯿﺎن دﯾﺎ. ﺑﯿﺖ اﻟﺨﻼ ﺳﮯ آﺗﮯ ﺳﻤﮯ وﮦ اور ﻣ ّﮭﻦ ﻟﮯ آﯾﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﮑ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﭼﮑﻨﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ اس ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﻟﻨﮉ ﮔﮭﺴﯿﮍا اور ﺷﺮوع ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. اس ﺑﺎر ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ُﮐﮭﺎ ﭘﺮ ﭘﮩﻠﮯ‬ ‫د‬ ‫ﺳﮯ ﮐﻢ. ﻣﯿﮟ ﺳﮩﻦ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑہ ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺠﮭﮯ ﭼﻮت ﭼﭩﺎ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﯿﺮی رات ﺑﮭﺮ ﮔﮭﻮُﻮ ﻧﮯ ﻣﺎری.
ﻣﺠﮭﮯ اوﻧﺪھﺎ ِﭩﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ ﺳﻮﯾﺎ رﮨﺎ. ﺟﺐ ﻟﻨﮉ ﮐﮭﮍا ﮨﻮﺗﺎ, ﺗﻮ ﺟﺎگ ﮐﺮ ﺷﺮوع ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ.‬ ‫ﻟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼﺎر ﺑﺎر وﮦ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﮍا. ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻨﭩﮯ دو ﮔﮭﻨﭩﮯ ﺑﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻮﻧﮯ ِﻼ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ وزن ﻣﯿﺮے ﺷﺮﯾﺮ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ اس‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻟﺌﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﺳﮯ ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ آ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﺮ وﮦ ﮨﭩﻨﮯ ﮐﻮ ﺗّﺎر ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ. ﻣﺠﮭﮯ دﺑﻮچ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے اوﭘﺮ ﭼﮍھﺎ رﮨﺎ.‬ ‫ﯿ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﺳﮯ رات ﺑﮭﺮ ﻟﻨﮉ ﻧﮑﺎﻻ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ, ﺟﮭﮍﻧﮯ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ اﻧﺪر ﮨﯽ رﮨﻨﮯ دﯾﺘﺎ. ﺟﺐ ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻮ اس ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮐﮭﻞ ﺟﺎﺗﯽ اور وﮦ ﻣﯿﺮی ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﺘﺎ. آﺧﺮی ﺑﺎر ﺻﺒﺢ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ اس ﻧﮯ اﯾﮏ ﺑﺎر ﻣﯿﺮی اور ﻣﺎری اور ﭘﮭﺮ اﭨﮫ ﮐﺮ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﺟﮭﮍ ﺟﮭﮍ ﮐﺮ وﮦ ﺗﮭﮏ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ, ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﺗ ِﭘﺖ ِﮐﮫ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﺟﺎﺗﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﻣﯿﺮا ُ ّﺎ ﻟﯿﺘﮯ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﭼﻤ‬ ‫ﺮ د‬ ‫ﻣﺮا ﻣﺮا ﮐﺮ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﺑﮩﺖ ُﮐﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ اس ﻟﺌﮯ ﻣﯿﮟ اس دن اﺳﮑﻮل ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮭﯽ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫د‬ ‫آج آرام ﮐﺮو ﻣّﺎ. ﻣﯿﮟ ﻣﺮﮨﻢ ﻟﮕﺎ دﯾﺘﯽ ﮨﻮں ﺗﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻣﯿﮟ. ﭨﮭﻨﮉک ﭘﮩﻨﭽﺎؤں ﮔﯽ. ﺑﮯرﺣﻢ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺎری ﮨﮯ ﺗﯿﺮی. ﭘﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫وﮦ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﺮے? ﮨﮯ ﮨﯽ ُﻮ اﺗﻨﺎ ﭘﯿﺎرا. وﯾﺴﮯ اب ﻣﺠﮭﮯ ذرا آرام ِﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑہ وﮦ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎرے ﮔﺎ ﺗﻮ ﺻﺮف ﺗﯿﺮی. ﺗﯿﺮی‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﮐﻤﺴﻦ ﮔﺎﻧﮉ ﮐﮯ آﮔﮯ ﻣﯿﺮی ﭘ ُ ُﻼ ﮔﺎﻧﮉ اﺳﮯ ﮐﯿﺎ اﭼﮭﯽ ﻟﮕﮯ ﮔﯽ ﮨﺎں ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﺿﺮور ﻣﺎرے ﮔﺎ اب. ﮐﺐ ﮐﺎ دﯾﺪی ﮐﯽ‬ ‫ﮭﮑ‬ ‫رﺟﺎ ﺗﺎزی ﮔﺎﻧﮉ ﭘﺮ آﻧﮑﮭﯿﮟ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺮا ﻻل.
ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ آج ﮨﯽ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ, اﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﺳﮯ ُﺪاﻧﮯ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮐﯽ ﺟﻠﺪی ﭘﮍی ﮨﻮ ﮔﯽ اس ﻣﻤﺘﺎ ﮐﯽ ﻣﻮرت ﮐﻮ. اﺳﯽ ﻟﺌﮯ آج ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ دن ﺑﮭﺮ آرام ﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ. رات ﮐﻮ‬ ‫ﭨ‬ ‫اس ﮐﮯ ﻟﻮڑے ﮐﻮ ﭘﮭﺮ ﻣﺸ ّﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ!‬ ‫ﻘ‬ ‫ﻣﯿﮟ دوﭘﮩﺮ ﺑﮭﺮ ﺳﻮﯾﺎ. اﭨﮭﺎ ﺗﻮ رات ﮨﻮﻧﮯ ﮐﻮ آﺋﯽ ﺗﮭﯽ. ﺑﺎﮨﺮ آﯾﺎ ﺗﻮ دﯾﮑﮭﺎ ﮐہ ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ﻧﮩﺎ دھﻮ ﮐﺮ ِدھﺮ ُدھﺮ ﮔﮭﻮم رﮨﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ا‬ ‫ا‬ ‫اﯾﮏ دم ﺗﺮ و ﺗﺎزﮦ ﻟﮓ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﺮی آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ اﭼﺮج دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮨﻨﺲ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫آ ﺑﯿﭩﮯ, ﻣﯿﺮے ﭘﺎس آ. ارے ﻣﯿﮟ دو دن ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ. ُﻮ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﮯ? ﺟ ُﻤﺮی اور ﮔﮭﻮُﻮ ﻧﮯ ﺧﯿﺎل رﮐﮭﺎ ﻧﺎ ﺗﯿﺮا? اس‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﺎ اور ﻣﯿﺮا ﻣﺎﺗﮭﺎ ﭼﻮم ﻟﯿﺎ. ﻣﺎں ﮐﯽ ﺑﮭﺮی ﭘﻮری ﭼﮭﺎﺗﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﺮ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ اس ﺳﮯ ِﭙﭩﺎ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﮯ ﺑﺪن ﺳﮯ ﺑﮍی ﺑﮭﯿﻨﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ آ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﺮا ُﺮﻧﺖ ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﻣﺎں ﻧﮯ ﻣﯿﺮے ﻟﻨﮉ ﮐﮯ دﺑﺎؤ ﮐﻮ ﻣﺤﺴﻮس ﮐﯿﺎ اور‬ ‫ﺗ‬ ‫ﻣﯿﺮے ﮔﺎل ﭘﺮ ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﭼﭙﺖ ﻣﺎر ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺷﯿﻄﺎن ﮐﮩﯿﮟ ﮐﺎ! اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﮨﮯﺗﯿﺮی اب? ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ دو دن ﻣﯿﮟ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﭽﮫ ِﮑﮭﺎ دﯾﺎ. ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اوﭘﺮ دﯾﮑﮭﺎ.
‬ ‫ﺳ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﯽ آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ ُﻻر ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ اﯾﮏ ﺑﮍی ﺗﯿﮑﮭﯽ ﭼﺎﮨﺖ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﺮے ﭼﮩﺮے ﭘﺮ ﮐﯽ آس دﯾﮑﮫ ﮐﺮ وﮦ ﮐﭽﮫ ﮐ َﻦ‬ ‫ﺸ‬ ‫د‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ دﯾﮑﮭﺘﯽ رﮨﯽ اور ﭘﮭﺮ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ ﻣﯿﺮے ﮨﻮﻧﭩﻮں ﭘﺮ اﭘﻨﮯ ﮨﻮﻧﭧ رﮐﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ُﻤﺒﻦ ﻟﯿﻨﮯ ﻟﮕﯽ. ﻣﯿﮟ اس ﺳﮯ اﯾﺴﮯ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭼﭙﮑﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﭼﮭﻮﭨﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ, اور اس ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﮨﻤﺎرا ﯾہ ُﻤﺒﻦ ﺷﺎﯾﺪ آﮔﮯ اور ﮐﭽﮫ روپ دھﺎرن‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮐﺮﺗﺎ ﭘﺮ ﯾﮑﺎﯾﮏ ﺟ ُﻤﺮی آ ﮔﺌﯽ. ﻣﺠﮭﮯ زﺑﺮدﺳﺘﯽ اﻟﮓ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐ ِﻠﮑ ِﻼ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ ﮭ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭼﺎﻟﻮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﻣﺎں ﺑﯿﭩﮯ! ﮐﯿﺴﮯ ِﻨﺎل ﮨﻮ رے? ﭼﻠﻮ ﻣﺎﻟﮑﻦ, اﻟﮓ ﮨﻮ. ﻣﺎں ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ ﭘﯿﺎر اﯾﺴﮯ ﺗﮭﻮڑے ﭼﺎﻟﻮ ﮨﻮﻧﮯ دوں ﮔﯽ!‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ دﮐ ِﻨﺎ دﯾﻨﯽ ﭘﮍے ﮔﯽ. ﻣﺎں ﺗﮭﻮڑی ﺷﺮﻣﺎ ﮔﺌﯽ اور ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺸ‬ ‫ﻟﮯ ﻟﮯ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ, ﮐﺘﻨﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮯ? ﺟ ُﻤﺮی ﻧﺨﺮے ِﮐﮭﺎﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﻮﻟﯽ ﭘﯿﺴﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﻮں ﮔﯽ. آج رات ﻣﯿﮟ اور ﻣﯿﺮا ﺑﯿﭩﺎ آپ ﮐﮯ اور ﻣّﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ آپ ﮐﮯ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺋﯿﮟ ﮔﮯ. ﻣﺰا ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ‬ ‫ﻨ‬ ‫اور ﻣﺎں ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ اﭼﮭﮯ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﭘﯿﺎر ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ دﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ.
دو ﺟﻮڑی ﻣﺎں ﺑﯿﭩﮯ اﯾﮏ ﺳﺎﺗﮫ! ﺗﺐ آﺋﮯ ﮔﺎ ﻣﺰا. ﻣﺎں‬ ‫ﺷﺮﻣﺎ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﭼﻞ ﭘﮕﻠﯽ, ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ. ﮨﺎں ﻣّﮯ ﮐﻮ آج ﺳﮯ ﻣﯿﮟ اﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﻼؤں ﮔﯽ! ﺑﯿﭽﺎرﮦ اﻟﮓ اﮐﯿﻼ ﺳﻮﺗﺎ ﮨﮯ. اور ﻣﯿﺮی اور‬ ‫ﻨ‬ ‫دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﺴﮑﺮاﻧﮯ ﻟﮕﯽ. اس ﮐﯽ آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ ﻋﺠﺐ ﭼﺎﮨﺖ ﺗﮭﯽ.‬ ‫آج ﺳﮯ ﺗﻮ آپ ﮐﻮ اﭼﮭﮯ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﭘﯿﺎر ِﻠﮯ ﮔﺎ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ. اور وﮦ ﺑﮭﯽ اﯾﺴﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮرت ﮐﻤﺴﻦ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ. ﺑﮭﺎﮔﯿہ وان ﮨﻮ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﺎﻟﮑﻦ. ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻌﻠﻮم ﮨﮯ ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺗﻮ اور ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﺳﮯ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﺗﮫ ﺳﻮ رﮨﺎ ﮨﮯ. ﭘﺮ آج ﺗﻮ ﮨﻢ ﺳﺐ ﺿﺮور‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺋﯿﮟ ﮔﮯ. ﮐﻞ ﺳﮯ ﭘﮭﺮ ﺟﯿﺴﺎ ﻣﻮﻗﻊ ِﻠﮯ ﯾﺎ آپ ﮐﺎ ﻣﻦ ﮨﻮ. ﻣّﺎ ﻏﻀﺐ ﮐﯽ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ﺑﺎﺋﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺗﻮ اﯾﮏ رات ﻣﯿﮟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣ‬ ‫دﯾﻮاﻧہ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ اس ﮐﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﯿﺮے ِﺘﺎﻣﺒﻮں ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮭﺮاﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ. ﻣﺎں ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ.‬ ‫ﻧ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﮐﯿﺴﺎ ﭘﯿﺎر ﮐﯿﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺑﯿﭩﮯ? ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ دی? اس ﮐﯽ آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ ِﻨﺘﺎ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ اﯾﮏ ُﱠﯿﺠﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ.‬
‫اﺗ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﺘﺎ? ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﮐﻮ ﺟﯿﺴﺎ ُﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ اس ﮐﮯ ﮐﺎرن ﮐﮩﻨﮯ واﻻ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﻣﺎں ﺑﮩﺖ ُﮐﮭﺎ, ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫د‬ ‫د‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺗﻮ ﻣﯿﺮی ﮔﺎﻧﮉ ﻗﺮﯾﺐ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﮭﺎڑ ﮨﯽ دی. ﭘﺮ ﯾہ ﺑﮭﯽ ﯾﺎد آﯾﺎ ﮐہ ﮐﯿﺎ ﻣﺰا آﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﺳﮯ ﻣﺮوا ﮐﺮ اور اس ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﭼﻮس ﮐﺮ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺎر ﮐﺮ ﺟﻮ آﻧﻨﺪ ِﻼ ﺗﮭﺎ وﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮے دﻣﺎغ ﻣﯿﮟ ﺗﺎزﮦ ﺗﮭﺎ. اور ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺘﻨﺎ ﭘﯿﺎر ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﯾہ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﺑﮩﺖ ﻣﺰا آﯾﺎ ﻣﺎں, ﮔﮭﻮ ُﻮ اور ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ ﻧﮯ ِﻞ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﻣﺴﺖ ﭘﯿﺎر ﮐﯿﺎ ﻣﺠﮭﮯ. ﺗﮭﻮڑا ﺑﺪن ُﮐﮫ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ اور ﺗﮭﮏ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ اس‬ ‫د‬ ‫ﻣ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻟﺌﮯ اﺳﮑﻮل ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ آج . اﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺳﻮﻧﮯ دو ﻣﺎں اﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ, ﻣﺰا آﺋﮯ ﮔﺎ.‬ ‫ﻣﺎں آﺷ َﺳﺖ ﮨﻮﺋﯽ ﭘﺮ اس ﮐﯽ آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ اﯾﮏ ﭘ َﮨﻨﺴﺎ ﮐﯽ ﺑﮭﺎوﻧﺎ ﺗﮭﯽ. اﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮم ﺗﮭﺎ ﮐہ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﯿﺮے ﺳﺎﺗﮫ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺮ‬ ‫ﻮ‬ ‫ﮔﺎ! ﺳﻮچ رﮨﯽ ﮨﻮ ﮔﯽ ﮐہ اس ﮐﮯ ِّﮯ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺑ ّﮯ ﻧﮯ آﺧﺮ ﮐﯿﺴﮯ ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﺟﮭﯿﻼ ﮨﻮ ﮔﺎ?‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﺑﭩ‬ ‫رات ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺟﻠﺪی ﺧﺘﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮨﻢ ﺳﺐ ﻣﺎں ﮐﮯ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ آﻧﮯ ﮐﯽ ﺗّﺎری ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﮯ.
ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ُﺮﺗﮯ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﮍا‬ ‫ﮐ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﯿ‬ ‫ﺗﻤﺒﻮ ِﮐﮫ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں اور ﺟ ُﻤﺮی اﺳﮯ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮨﻨﺲ رﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ. دن ﺑﮭﺮ ﮐﮯ آرام ﺳﮯ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺴﺘﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ. ُدھﺮ ﻣﺎں‬ ‫ا‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫د‬ ‫اور ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮭﯽ ﺑﺎر ﺑﺎر اﯾﮏ دوﺳﺮے ﮐﻮ ِﭙﭩﺎ ﻟﯿﺘﯽ ﺗﮭﯽ. ان ﺳﮯ ﺑﮭﯽ رﮨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. دو دن ﮐﮯ آرام ﺳﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ,‬ ‫ﭼ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺎں ﺑﮭﯽ اﯾﮏ دم ﮔﺮﻣﺎ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭼﻮﻣﺘﺎ ﮨﺆا ﻣﺎں ﮐﮯ ﮐﻤﺮے ﻣﯿﮟ ﻻﯾﺎ. اﻧﺪر آﺗﮯ ﮨﯽ اس ﻧﮯ ﻣﯿﺮے ﮐﭙﮍے اﺗﺎرﻧﮯ ﺷﺮوع ﮐﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫دﯾﮯ. ُدھﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮭﯽ ﻓﭩﺎ ﻓﭧ ﻧﻨﮕﯽ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ. ﻣﯿﺮے ﺗﻨﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﻮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﭼﻮﻣﺎ اور اﭘﻨﯽ دھﻮﺗﯽ ُﺮﺗﺎ اﺗﺎر ﮐﺮ ﻧﻨﮕﺎ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﮐ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ا‬ ‫اس ﮐﺎ ﻣﮩﺎ ﻟﻨﮉ اﯾﮏ دم ﺗﻦ ﮐﺮ ﮐﮭﮍا ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﻣﺎں ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ دﯾﮑﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. وﮦ ﺑﮭﯽ اﺗﻨﯽ ﮔﺮﻣﺎ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﮐہ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﺑﯿﭩﮭﯽ اﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﮕﮭﯿﮟ رﮔﮍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻤﯿﮟ دﯾﮑﮫ‬ ‫رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﺮے ﻟﻨﮉ ﮐﻮ وﮦ ﺑﮍی ﺑﮭﻮﮐﯽ ﻧﻈﺮوں ﺳﮯ دﯾﮑﮫ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﯿﺮا ﻟﻨﮉ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﺎ آدھﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﺎ ﭘﺮ ﻣﯿﺮی‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﻮ اﭘﻨﮯ ﭘﯿﺎرے ﺑ ّﮯ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﺟﯿﺴﺎ ﻟﮓ رﮨﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ.‬
‫ﭽ‬ ‫ﻣﺎں, ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﮐﭙﮍے ﻧﮑﺎﻟﻮ ﻧﺎ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﭽﻞ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ.‬ ‫ﮐﯿﻮں ﻧﺎﻻﺋﻖ, اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮﭼﯿﺎں اور ﭼﻮت دﯾﮑﮭﻨﮯ ﮐﻮ ﻣﺮا ﺟﺎ رﮨﺎ ﮨﮯ ارے ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﻧﻨﮕﺎ ﮐﺮوں ﮔﯽ ﺗﯿﺮے‬ ‫ﺳﺎﻣﻨﮯ. ﮔﮭﻮُﻮ ﺑﯿﭩﮯ, ﻣّﮯ ﮐﻮ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﮯ اور ﭘﮑﮍ ﮐﺮ رﮐﮫ, ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﺎں ﮐﯽ ﺟﻮاﻧﯽ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ُﭩﮫ ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺷﯿﻄﺎن. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ اس ﮐﯽ ﺳﺎڑھﯽ ﮐﮭﯿﻨﭽﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻣﺎں اﺗﺮا ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ رﮦ ﮔﺌﯽ ﭘﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ اس ﮐﯽ ﺳﺎڑھﯽ اور ﭼﻮﻟﯽ ﮐﮭﻮل ڈاﻟﯽ. اﻧﺪر ﻣﺎں ﻧﮯ آج ﺳﻔﯿﺪ اﻧﮕﯿﺎ اور‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭼ ّی ﭘﮩﻨﯽ ﺗﮭﯽ. ﺗﻨﮓ اﻧﮕﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ اس ﮐﮯ ﯾہ ﻣﻮﭨﮯ ﻣ ّﮯ ﭼﮭﻠﮏ آﺋﮯ ﺗﮭﮯ. رﺟﺎ رﺟﺎ ﮔﻮری ﺟﺎﻧﮕﮭﯿﮟ اور ﭼ ّی ﻣﯿﮟ ﺳﮯ‬ ‫ﮉ‬ ‫ﻤ‬ ‫ﮉ‬ ‫ِﮐﮭﺘﮯ ﭼﻮت ﮐﮯ اﺑﮭﺎر ﮐﻮ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﭽﻞ اﭨﮭﺎ. اﭘﻨﮯ آپ ﻣﯿﺮا ﮨﺎﺗﮫ اﭘﻨﮯ ﻟﻨﮉ ﭘﺮ ﮔﯿﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﺮے‬ ‫ﭨ‬ ‫د‬ دوﻧﻮں ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﮯ اور ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻮد ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﮐﺮﺳﯽ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ. اس ﮐﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﯿﺮی ﭘﯿﭩﮫ ﭘﺮ ﺳﭩﺎ ﺗﮭﺎ. اﺳﮯ ﻣﯿﺮی ﭘﯿﭩﮫ ﭘﺮ‬ ‫رﮔﮍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ وﮦ ﻣﯿﺮے ﮔﺎل ﭼﻮﻣﻨﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ُدھﺮ ﺟ ُﻤﺮی اب ﻣﺎں ﮐﯽ اﻧﮕﯿﺎ اﺗﺎر رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﻣﺎں ﮐﮯ ﺑﮭﺎری ﺑﮭﺮﮐﻢ ﭘﺴﺘﺎن اﻧﮕﯿﺎ ﺳﮯ ﭼﮭﻮٹ ﮐﺮ ﻟﭩﮑﻨﮯ ﻟﮕﮯ.
ﻟﮕﺘﺎ ﺗﮭﺎ‬ ‫ﮭ‬ ‫ا‬ ‫ﺟﯿﺴﮯ ﺳﻔﯿﺪ ﭘﮑﮯ ﭘﭙﯿﺘﮯ ﮨﻮں. اور ﻣﺎں ﮐﮯ ُﻮﭼﮏ! ﻣﯿﮟ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﮐﺴﻤﺴﺎ اﭨﮭﺎ. اﺗﻨﮯ ﺑﮍے ُﻮﭼﮏ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﯾہ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﻮﭼﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ. ﺑﮍے ﺟﺎﻣﻨﻮں ﮐﮯ آﮐﺎر ﮐﮯ ﮔﮩﺮے ﺑﮭﻮرے رﻧﮓ ﮐﮯ ُﻮﭼﮏ اور ان ﮐﮯ ﭼﺎروں‬ ‫ﭼ‬ ‫اور ﭼﮭﻮﭨﯽ ﻃﺸﺘﺮی ﺟﺘﻨﮯ ﺑﮍے ﺑﮍے ﮔﻮل ﭼﮑﺘﮯ!‬ ‫دﯾﮑﮫ ﻣّﺎ, ﮐﯿﺎ ﻣﺴﺖ ﻣﺎل ﮨﮯ, اور ﺑﮩﺖ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ. ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣ ّﻮں ﮐﻮ ﮔﮭﻮرﺗﺎ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﻤ‬ ‫ﻨ‬ ‫اور ﻣﺎں ﮐﯽ اﯾﮏ ﭼﻮﭼﯽ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﯽ. ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ اس ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼ ّی ﮐﮭﯿﻨﭻ ﮐﺮ اﺗﺎر دی.
ﮐﺎﻟﮯ ﺑﺎﻟﻮں ﺳﮯ ﺑﮭﺮی اس ﮐﯽ‬ ‫ﮉ‬ ‫ﮔﻮری ﭼﻮت دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮔﻞ ﺳﺎ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﻨہ اﻟﮓ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭼﭩﺨﺎرے ﻟﯿﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺑﮩﺖ ﻣﯿﭩﮭﺎ دودھ ﮨﮯ ﻣّﺎ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﺎ, اﯾﮏ دم ُدھﺎ ُو ﮨﮯ ﺳﺎﻟﯽ. اس ﮐﮯ ُﻮﭼﮏ دﯾﮑﮭﮯ ﻧﺎ? ﮔﺎﺋﮯ ﮨﮯ ﮔﺎﺋﮯ! ﻣﯿﮟ ﺗﮍپ ﮐﺮ‬ ‫ﭼ‬ ‫د ر‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﻣﺎں, ﻣﺠﮭﮯ دودھ ِﻼ ﻧﺎ. اب ﺗﮏ ﻣﺎں ﺑﮭﯽ ﭼﺪاﺳﯽ ﺳﮯ ﺳﺴﮑﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﺗﮭﯽ.‬ ‫ﭘ‬ ‫ﺿﺮور ِﻼؤں ﮔﯽ ﻣﯿﺮے ﻻل, ﻣﯿﺮے ﭘﺎس ﻻ ﺟ ُﻤﺮی ﻣﯿﺮے ﺑ ّﮯ ﮐﻮ.‬ ‫ﭽ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭘ‬ ‫ﮨﺎں ﮨﺎں ﮐﯿﻮں ﻧﮩﯿﮟ, ﭘﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭘﻮﺟﺎ ﮐﺮاؤں ﮔﯽ. ﺧﺎص ﮐﺮ ﭼﻮت ﮐﯽ ﭘﻮﺟﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ, ﻣّﮯ ﮐﻮ ِدھﺮ ﻻ. آﺧﺮ‬ ‫ا‬ ‫ﭨ ﻨ‬ ‫اﺳﮯ ﭘﺎس ﺳﮯ دﯾﮑﮭﻨﮯ دے ﮐہ اس ﮐﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﯿﺴﯽ ﮨﮯ, ﺟﮩﺎں ﺳﮯ وﮦ ﺟﻨﻤﺎ ﮨﮯ, اس ﭼﮭﯿﺪ ﮐﻮ ذرا ﭼﻮﻣﮯ اور‬ ‫ُﻮﺳﮯ, ﭘﮭﺮ دودھ ﺑﮭﯽ ِﻼ دﯾﮟ ﮔﮯ. ﺟ ُﻤﺮی ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣ ّﮯ دﺑﺎﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﻮﻟﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻤ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭘ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻣﺠﮭﮯ اﺗﺎر ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﮯ ﭘﺎس ﮐﮭﮍا ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﭘﮩﻠﮯ ﻣﯿﺮا ﻟﻮڑا ﭼﻮﺳﻮ ﻣﺎں ﺟﯽ. آپ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ آپ ﮐﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﻟﻨﮉ دوں ﮔﺎ. اس ﻧﮯ ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﻮ ﺗﻮ دﯾﮑﮭﺎ ﮐہ‬ ‫ﮐﯿﺴﮯ ﻣﯿﺮا ﭘﻮرا ﻟﻨﮉ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﮯ.
اب ذرا ﯾہ ﺑﮭﯽ دﯾﮑﮭﮯ ﮐہ اس ﮐﯽ ﭼﮍﯾﻞ ﻣﺎں ﻟﻨﮉ ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﻣﺎﮨﺮ ﮨﮯ.‬ ‫ﭘﮭﺮ اﺳﮯ ﺑﮭﯽ ِﮑﮭﺎ دوں ﮔﺎ. ﮐﮩہ ﮐﮯ وﮦ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮﭼﯿﻮں ﭘﺮ رﮔﮍﻧﮯ ﻟﮕﺎ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﮯ ﮐﻨﺪھﮯ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ اﺳﮯ زﻣﯿﻦ ﭘﺮ ِﭩﮭﺎ دﯾﺎ. اس ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ اس ﮐﯽ ﭼﻮﭼﯿﺎں ﻣﺴﻠﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭘﯿﭽﮭﮯ‬ ‫ﺑ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﻇﻠﻔﯿﮟ اﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺮدن ﭼﻮﻣﻨﮯ ﻟﮕﯽ. ﻣﺎں اﯾﮏ دم ﻣﺴﺖ ﺗﮭﯽ. ِﮩﺮ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﮐﺘﻨﺎ اﭼﮭﺎ ﭼﻮﻣﺘﯽ ﮨﮯ ُﻮ ﺟ ُﻤﺮی, ذرا ﻣﯿﺮی ﭼﻮت ﮐﮭﻮد ﻧﺎ. ُدھﺮ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ ﺟﻠﺪی ﮨﻮ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. اس ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﮯ ﮔﺎل دﺑﺎ ﮐﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ا‬ ‫ﺗ ﮭ‬ ‫اس ﮐﺎ ﻣﻨہ ﮐﮭﻮﻻ اور دوﺳﺮے ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﻟﻮڑا ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﻞ دﯾﺎ. ﻣﺠﮭﮯ ﻟﮕﺎ ﻣﺎں ﮐﺎ دم ﮔ ُﭧ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ اس‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺣﻼﺑﯽ ﻟﻨﮉ ﮐﻮ ﻟﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺮ اس ﻧﮯ ﺗﻮ دوﻧﻮں ﮨﺎﺗﮫ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﯽ ﮐﻤﺮ ﻣﯿﮟ ڈال ﮐﺮ اﺳﮯ اﭘﻨﮯ ﭘﺎس ﮐﮭﯿﻨﭻ ﻟﯿﺎ اور اﯾﮏ ﮨﯽ دم ﻣﯿﮟ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭘﻮرا ﻟﻨﮉ ﻧﮕﻞ ﮐﺮ اﭘﻨﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ دﺑﺎ ﮐﺮ ﻟﻮڑا ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﯿﮟ ﭘﺎس ﺳﮯ دﯾﮑﮫ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. ﻣﺎں ﮐﺎ ﻣﻨہ ﺑﺎﯾﺎ ﮨﺆا ﺗﮭﺎ اور اس ﮐﮯ ﻻل ﻻل ﮨﻮﻧﭧ ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﮐﯽ ﺟﮍ ﮐﮯ ﭼﺎروں اور ِﻤﭩﮯ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ.
آﻧﮑﮭﻮں ﻣﯿﮟ ﻏﻀﺐ ﮐﮯ ﮐﺎ ُﮑﺘﺎ ﺗﮭﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﺎ ﺳﺮ ﮐﺲ ﮐﺮ ﭘﮑﮍا اور ﮐﮭﮍا ﮐﮭﮍا آﮔﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮ ﮐﺮ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﻣﺎں ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﮐﻮ ﭼﻮدﻧﮯ ﻟﮕﺎ. ﯾہ ﻧﻈﺎرﮦ اﯾﺴﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ ﻣﯿﮟ ﺳﮩہ ﻧہ ﺳﮑﺎ اور ﭘﺎس ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﺎزو ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﻮ ِﭙﭩﺎ ﮐﺮ اس ﮐﮯ ﮔﺎل‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭼﻮﻣﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮐﻤﺮ ﭘﺮ ﮔ ِﺴﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ دور ﮐﯿﺎ اور ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮭ‬ ‫ارے ﺟﮭﮍ ﺟﺎؤ ﮔﮯ ﻣّﺎ, ﯾہ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ. دﯾﮑﮭﺎ اﭘﻨﯽ ِﻨﺎل رﻧﮉی ﻣﺎں ﮐﻮ ﮐﯿﺴﯽ ﻣﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﺮے ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﻟﻨﮉ ﭘﺮ? ﮐﯿﺴﮯ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻏﭗ ﺳﮯ ﻧﮕﻞ ﻟﯿﺎ آﭨﮫ اﻧﭽﯽ ﻟﻨﮉ دﯾﮑﮭﺎ ﻧﺎ ﺗﻮ ﻧﮯ? . ﻣﯿﮟ ﻣﭽﻞ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﺟ ُﻤﺮی ﺑﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ اﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﻟﻮں ﮔﺎ ﮔﮭﻮُﻮ ﮐﺎ ﻟﻨﮉ اﭘﻨﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺠﮭﮯ ِﮑﮭﺎ ﻧﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣﻨہ ﮐﻮ ﭼﻮدﺗﮯ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻻ.‬ اﮔﻠﯽ ﺑﺎر ِﮑﮭﺎ دوں ﮔﺎ ﻣّﺎ, ﺳﻤﮯ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ اﯾﺴﺎ ِﮑﮭﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ. ﭘﺮ اﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﺎ ﻣﻨہ ﭼﻮد ﻟﻮں, ﺳﺎﻟﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﺴﺖ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﭼﻮﺳﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﺎﻟﮑﻦ. اﯾﺴﮯ ﻧﮕﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﺟﻨﻢ ﺟﻨﻢ ﮐﯽ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﮨﻮ. ﺟ ُﻤﺮی ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫اب رک ﺟﺎ ﺑﯿﭩﮯ, ﺟﮭﮍ ﻣﺖ. آﮔﮯ ﮐﺎ ﮐﺎم ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗّﺎری ﮐﺮ. ذرا اس ﻧّﮭﮯ ﮔﺎﻧ ُو ﮐﻮ اﭘﻨﯽ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﯽ ﺳﯿﻮا ﮐﺮﻧﮯ‬ ‫ﮉ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﯿ‬ ‫دے. اور ﻟﻨﮉ ﺑﮭﯽ آج ﮨﯽ ﭼﺴﻮا دے, ﺑﯿﭽﺎرے ﮐﻮ اﯾﺴﮯ ﺗﮍﭘﺎ ﻣﺖ. ُﻮ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺑﺎر ﺑﺎر ﮐﮩﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮐہ ﻣﺎں, ﻣّﮯ ﮐﮯ‬ ‫ﻨ‬ ‫ﺗ‬ ‫ﮐﻮﻣﻞ ﮐﻤﺴﻦ ﮔﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﻮرا ﻟﻨﮉ ﮔﮭﺴﯿﮍ ﮐﺮ اس ﮐﮯ ﭘﯿﭧ ﺗﮏ ﻧہ اﺗﺎر دوں ﺗﺐ ﺗﮏ ﭼﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ِﻠﮯ ﮔﺎ ﻣﺠﮭﮯ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﮔﮩﺮی‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯽ اور ﺟ ُﻤﺮی ﮐﯽ ﺑﺎت ﻣﺎن ﮐﺮ اﭘﻨﺎ ﻟﻨﮉ ﻣﺎں ﮐﮯ ﻣﻨہ ﺳﮯ ﻧﮑﺎل ﻟﯿﺎ. اب وﮦ اور ﺳﻮج ﮐﺮ ﻻل ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮨﺎں ﻣﺎں, آج ﮨﯽ ِﮑﮭﺎ دﯾﺘﺎ ﮨﻮں, ﭘﺮ اﯾﮏ آدھ ﺑﺎر ﺟﮭﮍ ﮐﺮ ﺗﮭﻮڑا ﭼﮭﻮﭨﺎ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ, ﯾہ ُﻮﺳﻞ ﺗﻮ اس ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮕﻼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ.‬
‫ﻣ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻣﺎں ﻣﻨہ ﭘﻮﻧﭽﮭﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮭﮍی ﮨﻮ ﮔﺌﯽ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﻮ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ ِﭩﮭﺎﯾﺎ اور اس ﮐﯽ ﭨﺎﻧﮕﯿﮟ ﭘﮭﯿﻼ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺑ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺑﯿﭩﮫ ﻧﯿﭽﮯ اور ﮔ ُﺲ ﺟﺎ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ, ﭼﺎٹ ﻟﮯ, اﯾﮏ دم ﮔﺎڑھﺎ ﮔﮭﯽ ﺟﯿﺴﺎ ﻣﺎل ﮨﮯ ﺗﯿﺮی ﻣﺎﺗﺎ ﺟﯽ ﮐﺎ. ﻣﺎں ﮐﯽ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺟﺎﻧﮕﮭﻮں ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎر ﭘﺎس ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت دﯾﮑﮭﯽ. رﺟﺎ ﭘﮭﻮﻟﯽ, ﮐﺎﻟﮯ ﮐﺎﻟﮯ ﮔﮭﻨﮕﮭﺮاﻟﮯ ﺑﺎﻟﻮں ﺳﮯ‬ ‫ﺑﮭﺮی ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻣﺴﺖ ﻣﮩﮏ آ رﮨﯽ ﺗﮭﯽ. ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ دو اﻧﮕﻠﯿﻮں ﺳﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﮭﻮﻟﯽ اور ﻻل ﻻل ﭼﮭﯿﺪ ﻣﺠﮭﮯ‬ ‫ﮭ‬ ‫دﮐﮭﺎﯾﺎ. اس ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮔﮭﯽ ﺟﯿﺴﺎ ِﭙ ِﭙﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﮩہ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ. اوﭘﺮ ﻻل ﻻل اﻧﮕﻮر ﺟﯿﺴﺎ داﻧہ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﭼﭽ‬ ‫دﯾﮑﮭﺎ راﺟہ, ُﻮ ﮐﮩﺎں ﺳﮯ ﺟﻨﻤﺎ ﺗﮭﺎ اور ﯾہ ﺷﮩﺪ دﯾﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﺑﮩﺎ رﮨﯽ ﮨﮯ? ﭘ َﺳﺎد ﮨﮯ ﮐﻨﻮل ﺑﯿﭩﮯ, ﭼﺎٹ ﻟﮯ. ﻣﺠﮫ‬ ‫ﺮ‬ ‫ﺗ‬ ‫ادھﯿﮍ ﻋﻮرت ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺗﺠﮭﮯ اﺗﻨﺎ اﭼﮭﺎ ﻟﮕﺎ, ﺗﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﯽ ﺟﻮان ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﻮ اﻣ ِت ﺑﮩﺘﺎ ﮨﮯ راﺟہ. ﺟ ُﻤﺮی‬ ‫ﮭ‬ ‫ﺮ‬ ‫ﻣﯿﺮا ﺳﺮ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﭘﺮ دﺑﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﯿﺒﮫ ﻧﮑﺎﻟﯽ اور ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﺎﭨﻨﮯ ﻟﮕﺎ. ﮐﯿﺎ ﺳﻮا ِﺷﭧ ﻣﮩﮑﺘﺎ ﺷﮩﺪ ﺗﮭﺎ! ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎؤ ِﺑﮭﻮر ﮨﻮ ﮐﺮ ﻟﭙﺎ ﻟﭗ اﺳﮯ ﭼﺎﭨﻨﮯ‬ ‫و‬ ‫د‬ ‫ﻟﮕﺎ. ﻣﺎں ﻧﮯ ِﮩﺮ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﺎ اور ﭘﯿﺎر ﺳﮯ ﺑﺎﻟﻮں ﻣﯿﮟ اﻧﮕﻠﯽ ﭼﻼﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﺳ‬ ‫ﻣﯿﺮے ﺑﯿﭩﮯ, ﻣﯿﺮے ﻻل, ﺳﭻ ﺑﺘﺎ ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮی ﭼﻮت ﮐﺎ رس? ﻣﯿﮟ ﭼﺎﭨﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﻮﻻ.‬ ‫ﻣﺎں, ﺑﮩﺖ اﭼﮭﺎ ﮨﮯ ﻣﺎں, ﺑﮯﺟﻮڑ ﮨﮯ. روز ﭼﺎﭨﻨﮯ دو ﮔﯽ ﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ اﮐﯿﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ‫ﺟﺐ ﺟﯽ ﭼﺎﮨﮯ ﭼﺎٹ ﻟﯿﻨﺎ ﮐﻨﻮل ﺑﯿﭩﮯ, ﺗﺠﮭﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ دن ﺑﮭﺮ ﭼﺴﻮاؤں اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﺮے ﺑ ّﮯ, ﻣﯿﺮے ﻻل. ﻣﺎں ﺑﮭﺎؤ ِﺑﮭﻮر‬ ‫و‬ ‫ﭽ‬ ‫ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ. ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اب ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﮯ ﭘﭙﻮﭨﮯ ﻣﻨہ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮯ اور آم ﮐﯽ ﻃﺮح ﭼﻮﺳﻨﮯ ﻟﮕﺎ.
ﭘﮭﺮ ﺟﯿﺒﮫ اﻧﺪر ڈال دی ﻣﺎں‬ ‫ﻧﮯ ﮐﺴﻤﺴﺎ ﮐﺮ ﻣﯿﺮا ﺳﺮ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ﻣﯿﮟ دﺑﺎ ﻟﯿﺎ اور اﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﮕﮭﯿﮟ ﻣﯿﺮے ﺳﺮ ﮐﮯ ارد ﮔﺮد ﺟﮑﮍ ﮐﺮ آﮔﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ‬ ‫ُﭩﮫ ﻣﺎرﻧﮯ ﻟﮕﯽ.‬ ﺟ ُﻤﺮی, ﺗﻮ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺟﺎدو ﮐﺮ دﯾﺎ. ﮐﯿﺎ ﻣﺴﺖ ﺗﺮﺑﯿﺖ دی ﮨﮯ ﻣﯿﺮے ﺑ ّﮯ ﮐﻮ! ﮐﯿﺴﺎ ﭼﻮﺳﺘﺎ ﮨﮯ دﯾﮑﮫ! ﺟ ُﻤﺮی ﺑﮭﯽ ﮐﮭﮍی ﮐﮭﮍی‬ ‫ﮭ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﮭ‬ ‫ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﻮ اﭘﻨﯽ ﭼﻮت ُﺴﻮاﻧﮯ ﻟﮕﯽ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﮐﮯ ﺳﺮ ﮐﻮ ﭨﺎﻧﮕﻮں ﻣﯿﮟ ﺟﮑﮍ ﮐﺮ دھ ّﮯ ﻣﺎرﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ.‬ ‫ﮑ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﭼ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﻣﺎﻟﮑﻦ ﮐﯿﺎ ﻣﺰا آﺗﺎ ﮨﮯ اﭘﻨﮯ ﺑ ّﻮں ﮐﻮ اﭘﻨﺎ رس ِﻼ ﮐﺮ, ﮨﯿﮟ ﻧﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ اﯾﮏ ﺑﮍی ذ ّﮯ داری ﭘﻮری ﮐﺮ رﮨﮯ ﮨﯿﮟ, ان ﭘﺮ ﮐﺘﻨﺎ‬ ‫ﻣ‬ ‫ﭘ‬ ‫ﭽ‬ ‫ﺑﮍا اﺣﺴﺎن ﮐﺮ رﮨﮯ ﮨﯿﮟ. دﯾﮑﮭﻮ ﺑﺪﻣﻌﺎش ﮐﯿﺴﮯ ﭼﻮس رﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﭩﮭﺎﺋﯽ ﮨﻮ! ﻣﺎں ﮐﯽ ﭼﻮت ﮐﮯ دﯾﻮاﻧﮯ ﮨﯿﮟ دوﻧﻮں.‬ ‫ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﮯ اﻧﮕﻮر ﺳﮯ ﻻل ﻻل ُﻮﺟﮯ داﻧﮯ ﮐﻮ ﺟﯿﺒﮫ ﺳﮯ رﮔﮍﻧﺎ ﺷﺮوع ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﺎں دو ﺗﯿﻦ دھ ّﮯ دے ﮐﺮ اﯾﮏ‬ ‫ﮑ‬ ‫ﺳ‬ ‫ﭼﯿﺦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﮭﮍ ﮔﺌﯽ. ﭼﻮت ﻣﯿﮟ ﺳﮯ رس ﮐﺎ ﺟﮭﺮﻧﺎ ُﺑﻞ ﮐﺮ ﺑﺎﮨﺮ آ ﮔﯿﺎ.
ﻣﻦ ﺑﮭﺮ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ اس ﮐﯽ ﭼﻮت ﭼﻮﺳﯽ. ﻣﯿﮟ‬ ‫ا‬ ‫ﺷﺎﯾﺪ ُﭨﮭﺘﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺮ ﺟ ُﻤﺮی ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ اﭨﮭﺎ ﻟﯿﺎ. ﮔﮭﻮ ُﻮ ﻧﮯ ﻣﺎں ﮐﯽ ﮐﻤﺮ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ اﺳﮯ ﭘﻠﻨﮓ ﭘﺮ اوﻧﺪھﺎ ﭘﭩﮏ دﯾﺎ‬ ‫ﭨ‬ ‫ﮭ‬ ‫ا‬ ‫اور ﮔﮍﮔﮍا ﮐﺮ ﺑﻮﻻ.‬ اب آج ﮔﺎﻧﮉ ﻣﺮوا ﮨﯽ ﻟﻮ ﻣﺎﻟﮑﻦ. اﭘﻨﮯ ﻏﻼم ﭘﺮ ﻣﮩﺮﺑﺎن ﮨﻮ ﺟﺎؤ. اور ﻣﺎں ﮐﮯ ﭼﻮﺗﮍوں ﭘﺮ ﺟﮭﮏ ﮐﺮ اﻧﮩﯿﮟ دﺑﺎﺗﺎ ﮨﺆا ﺑﯿﺘﺤﺎﺷہ‬ ‫ﭼﻮﻣﻨﮯ ﻟﮕﺎ. اس ﮐﺎ ﺗّﺎﯾﺎ ﻟﻮڑا ﻣﺎں ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮕﮭﻮں ﮐﻮ رﮔﮍ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ.‬ ‫ﻨ‬ ‫ﻣﯿﺮی ﻣﺎں ﮐﮯ ﮔﻮل ﻣﭩﻮل ﮔﻮرے ِﺘﺎﻣﺐ دﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ اور ﻣﺴﺘﯽ ﻣﯿﮟ آ ﮔﯿﺎ. ﻟﮓ رﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐہ اﺑﮭﯽ ﭼﮍھ ﺟﺎؤں اور ﻣﺎں ﮐﯽ ﮔﺎﻧﮉ‬ ‫ﻧ‬ ‫ﻣﺎر ﻟﻮں.
باقی کل

By Unknown with No comments

    • Popular
    • Categories
    • Archives