Monday, January 16, 2012

سلگتی جوانی کو چودا



میری شادی کے باد ایک مہینا تو روج 4 سے 5 بار چُدائی کرتے ہُئے نِکل گیا، اؤر کیسے نِکلا کُچھ پتا ہی نہیں چلا۔ اُسکے باد بھی سیکس کے پرتِ دیواناپن بنا ہی رہا۔ اَکسر اؤرتوں کی آدت ہوتی ہے کِ وو پتِ کو تانے مارتی رہتی ہیں کِ آپکو تو بس سیکس کے اَلاوا کُچھ سُوجھتا ہی نہیں ہے۔ 

تو میںنے اُسّے پُوچھا کِ شاید تُمہارے مایکے میں تُمکو کھِلانے کے لِئے کم پڑنے لگا ہوگا اِسلِئے تُمہاری شادی کرنی پڑی ! 

تو پتنی بولی- ہو او او او او، کوئی نہیں، کھُوب تھا ! 

تو میں بولا- پھِر لِکھائی پڑھائی لایک دھن نہیں ہوگا ! 

تو وو بولی- اؤر کِتنا پڑھنا تھا، کھُوب تو پڑھ لِیا ! 

میںنے پھِر پُوچھا- تو اوڑھنے پہنانے میں اَسمرتھ ہونے لگے ہوںگے ؟ 

تو پتنی بولی- آپ بھی نا کیسی باتیں کر رہے ہو، رُپیے پیسوں کی کمی تو کوئی نہیں تھی ! 

تو میں بولا- میری پیاری پرانیشوری ! اَرے تو جِس چیج کی کمی تھی وو تھا لںڈ، اؤر سیکس ! سمجھی نا ! اؤر اِسی کے لِئے اَپنی شادی کی گئی ہے اؤر جِسکے لِئے شادی کی گئی ہے، اُسکا اَنادر کیوں کریں ! 

یہ تو من کی کھیتی ہے، جب بھی من کرے کھُوب چُدائی کرو۔ اِسّے بھی کبھی من بھرنا چاہِئے کیا ! 

اَرے یار لوگوں میں کئی ترہ کی گلت دھارناّیں ہوتی ہیں، کئی تو اُن دھارناّوں کے چلتے سیکس کا مجا نہیں لے پاتے ہیں، اؤر کئی لوگ اَسمرتھ ہوتے ہیں، جلدی ہی سکھلِت ہو جاتے ہیں یا کِسی کارنوش اُنکا من ہی نہیں کرتا، وو بیچارے ویسے مجا نہیں لے پاتے ہیں، اِسلِئے جب تک اِس مشینری کو چالُو رکھیںگے یے سہی تریکے سے کام کریگی، ورنا کھراب ہو جایّگی۔ 

اؤر میری دیوانگی پر تو تُجھکو پھکھر ہونا چاہِئے، کِ اِس کارن ہی سہی میں تُمہارے آگے پیچھے تو گھُومُوںگا نا ! 

اؤر مجے کی بات کِ میری پتنی کو یہ بات ٹھیک سے سمجھ آ گئی، اُسکے باد اُسنے کبھی مُجھے اِس بات کا اُلاہنا نہیں دِیا۔ 

لگبھگ بیس سال شادی کو ہو چُکے ہیں، اَب کُچھ سمے سے میری پتنی میں کُچھ بدلاو آئے ہیں، وو سیکس کے لِئے منا تو نہیں کرتی ہے، لیکِن وو سیکس میں سکرِے بھاگ بھی نہیں لیتی ہے، مُجھے سیکس کرنا ہو تو پھورپلے مُجھے اَکیلے کو کرنا ہوتا ہے، وو نہیں کرتی، سیکس کے لِئے کھُد پہل نہیں کرتی، ہاں سیکس میں اورگاسم لینے کے لِئے جرُور سکرِے ہوتی ہے ! بس، ہو گیی چُدائی اُسکی ترپھ سے ! چُمبن لینے کو منا کرتی ہے، بولتی ہے میرا دم گھُٹتا ہے۔ 

میںنے اُسکو سمجھایا کِ تُم کِس کے سمے مُںہ سے ساںس کیوں لیتی ہو، ناک سے لو، 

تو بھی وو منا کرنے لگی ہے، بولتی ہے کِس مت کرو۔ 

اَب بتائیّے جو چیج مُجھکو سبسے اَچّھی لگتی ہے، جِس کرِیا میں میں 10-20 مِنٹ آرام سے نِکال سکتا ہُوں، وو ہی نہیں کرنے کو مِلے ۔۔ّ۔ّ۔ 

کھیر۔ّ۔ 

میںنے کئی جگہ پڑھا ہے کِ لوگ اَپنے لنڈ کو تین اِںچ چؤڑا اؤر 9 اِںچ لمبا بتاتے ہیں۔ 

ایک آم اِںسان کے لِئے یہ سوچ کر اَپنا دِماگ کھراب کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ّ۔ 

میں ایک بہُت سادھارن سا اُداہرن دے رہا ہُوں 

آپ ایک بِسلری کی پانی کی بوتل لے لیجِیے، یہ بوتل تین اِںچ چؤڑی ہوتی ہے اؤر اِسکے اُوپر کا مُںہ جہاں سے بوتل گھُومنا شُرُو ہو جاتی ہے وہاں تک نؤ اِںچ لمبائی ہوتی ہے، میںنے 9 اِںچ لمبائی کا تو سُنا ہے اؤر بندے کو دیکھا ہے لیکِن تین اِںچ چؤڑا۔ّ۔۔ میںنے کبھی بھی نہیں دیکھا۔ّ۔۔ 

میری سیکس پاور میں کوئی کمی نہیں آئی، اَب مُجھے روج ہی اَدھِکتر مُٹھ مار مار کر کام نِکالنا پڑتا ہے۔ جہاں سیکس روج کرتے تھے اَب 20 دِن سے ایک مہینا تک نِکل جاتا ہے، من بھٹکنے لگا، کِ کوئی ساتھی مِل جائے جو میری سمسیا کو سمجھے اؤر میرا ساتھ دے۔ 

میری کںپیُوٹر رِپیّرِںگ شاپ کے باجُو میں موبائیل کمیُنِکیشن کی دُکان کھُلی، کُچھ دِن تو بندا لگاتار بیٹھا پھِر اُسنے ایک لڑکی کو وہاں اَپوئیںٹ کِیا اؤر کھُد نے کِسی اؤر ملٹیپلیکس میں ایک اؤر دُوکان کھول لی اؤر وہاں بیٹھنے لگ گیا۔ ایکدم سلِم لڑکی جوانی کی گود میں سر رکھا ہی تھا اؤر جوانی میں لڑکی کو جیسے کھُوبسُورتی اؤر اَرمانوں کے پںکھ لگ جاتے ہیں، وو تھوڑا بولنے میں بولڈ ہو جاتی ہے، وو بھی شُرُو میں تو کم بولتی تھی، پھِر بولڈ ہو گئی، کِسی بات کو لیکر پریشانی ہوتی تو مُجھے بولتی۔ 

ہم لوگ آپس میں کھُلنے لگے، ایک دِن بہُت ہی اَجیب سا واکیا ہُآ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ 

اُسکو سُو سُو جانا تھا وو مُجھسے بول گئی کِ میں اَبھی آئی ! زرا اِدھر دُکان میں دھیان رکھنا ! 

وو گئی اؤر واپس آئی اؤر بہُت پریشان سی لگی، کُچھ دیر بیت گئی۔ّ۔ّ۔ 

پھِر ہِچکتی سی باہر آکر مُجھے بولی- سر، پلیج ! ایک مِنٹ اِدھر آیّںگے۔ّ۔ّ۔ّ؟ 

میںنے لڑکوں کو بولا- تُم لوگ کام کرو، میں آیا ! 

اؤر اُسکے پیچھے اُسکی دُکان میں گیا، وو اَندر کیبِن میں چلی گئی تھی، میں کیبِن کے درواجے پر جاکر بولا- ہاں کیا ہُآ۔ّ۔؟ 

تو اُسکا مُںہ لال ہو گیا، بولی- مُجھے شرم بھی آ رہی ہے اؤر اِمرجیںسی اِتنی ہے کِ میں بِنا کہے رہ بھی نہیں سکتی۔ 

میںنے کہا- تو کہ دے نا، پھِر شرم کی کیا بات ہے۔ 

تو وو ہِچکتے ہُئے رُک رُک کر بولی- سر میں سُ سُ گئی تھی۔ّ۔ّ۔ میری سلوار۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ ، کیا بولُوں، 

میںنے کہا- اَرے بول نا۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

تو بولی- ناڑے میں گاںٹھ لگ گئی ہے۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ 

میںنے کہا- اوہّہ، ہے تو سمسیا ہی ! لیکِن جو کرنا ہے وو تو کرنا ہی پڑیگا۔ّ۔ّ۔ 

میں کیبِن کے اَندر ہو گیا، اُسکو ایک سائیڈ میں کِیا اؤر کُرتے کو اُوپر کر کے ناڑے میں پڑی گاںٹھ کو سہی کِیا، اؤر اُسکو سُ سُ کرنے بھیج دِیا۔ّ۔ّ۔ 

میری کیا ہالت ہُئی ہوگی آپ بھی اِس ہالت میں ہوتے تو ۔۔ّ۔ّ، سہج ہی اَںداجا لگا لو۔ّ۔ّ۔ 

میںنے چھوٹے کو چڈّی میں ہاتھ ڈال کر اُوپر کی اور کِیا اؤر اَپنی دھڑکن پر کابُو کرنے کا یتن کرنے لگا۔ 

سپنا کا کیا ہال ہُآ ہوگا، جِس ترہ سے بیچاری کے ہاو بھاو لگ رہے تھے، دھڑکن تو اُسکی بھی بڑھ ہی گئی ہوگی۔ّ۔، اُسکا مُںہ ایکدم لال ہو گیا تھا۔ اِسکا متلب پہلی بار کِسی مرد کا ہاتھ اِس ترہ سے اُسکو لگا تھا۔ّ۔ّ۔۔ 

میںنے سوچا کِ میںنے تو کیا گلت کِیا، اُسنے کہا تو مدد کر دی ! اِمرجیںسی تھی ہی اِتنی ! کھیر اَب ہوگا جو دیکھا جایّگا۔ّ۔۔ 

اَب میرے من میں ایک اَرمان جاگا کِ سپنا یدِ تیّار ہو جائے تو۔ّ۔۔ 

جو گھُٹن میرے من میں مُجھے مہسُوس ہوتی ہے وو ختم ہو جایّگی۔ 

کھیر۔ّ۔ّ، میںنے اَپنا سر جھٹکا، سوچا تھیوری میں اؤر ہکیکت میں بہُت پھرک ہوتا ہے۔ّ۔ّ۔ 

وو جیسے ہی اَپنی دُکان میں آئی میں اَپنی دُکان میں چلا آیا، لیکِن آتے آتے اُسکے مُںہ سے تھیںک یُو سر۔ّ۔۔ نِکلا، میںنے اُسکی اؤر دیکھا اؤر مُسکُرا کر چلا آیا۔ّ۔ّ۔ 

اَب ہم تھوڑا اؤر کھُل گئے، کبھی کبھی جب وو بِلکُل اَکیلی ہوتی تو مُجھسے کہ دیتی- سر لںچ کر لو ! 

تو ہم ساتھ ساتھ لںچ کر لیتے تھے۔ّ۔ّ۔، کُچھ ہںسی مجاک، جوکس بھی چلتا رہنے لگا۔ّ۔ّ۔ 

لیکِن دِلّی اَبھی کِتنی دُور تھی کُچھ پتا نہیں۔ّ۔ّ۔ 

وو کھالی ٹائیم میں کںپیُوٹر پر گیمس کھیلتی تھی، جیاداتر تاش والے گیمس ! 

ایک بار لںچ میں بُلایا تو وہی گیم لگا پڑا تھا تو میںنے کہا- بور نہیں ہوتی اِن گیمس سے؟ روج روج یہی گیم، بچّوں والے ۔۔ّ۔۔ 

تو اُسکے مُںہ سے اَچانک ہی نِکل گیا- تو سر آپ ہی بتا دو کُچھ ! 

میںنے مؤکا دیکھ کر کہا- تُو بُرا تو نہیں مانے تو بتا دُوںگا ! 

تو سپنا بولی- آپ بھی کیا بات کرتے ہو، بُرا کاہے کا مانّا؟ 

تو لںچ کے باد میں اُسکے کںپیُوٹر پر اَنترواسنا سائیٹ لگا کر بولا- یہ دیکھ، ایک ایک ٹوپِک پر کلِک کر، یدِ پسںد نا آیے تو بُرا مت مانّا ! بںد کر دینا میں اؤر کُچھ گیمس میں کںپیُوٹر پر ڈال دُوںگا۔ّ۔ّ۔ 

اُسکے باد 3-4 دِن تک اُسنے ن تو مُجھسے بات ہی کی اؤر نا ہی مُجھے لںچ کے لِئے آواج ہی دی۔ میں یدِ باہر نِکلتا بھی تو وو میری ترپھ نہیں دیکھ کر نجر نیچے کر لیتی۔۔ 

میںنے سمجھا کِ گلت ہی ہو گیا لگتا ہے۔ّ۔ شاید یہ لڑکی اِس ترہ کی چیجوں میں رُچِ نہیں لیتی ہوگی۔ّ۔ّ۔، میرے من میں پچھتاوا ہونے لگا، کِ کیوں میںنے اُسکو بِنا اُسکا من جانے اِس ترہ کی سائیٹ اُسکو دِکھائی۔ّ۔۔ بیچاری اَچّھی دوست تھی۔۔ 

کھیر۔۔ اَب جو ہونا تھا وو تو ہو چُکا۔ّ۔ 

ہمارے مال میں دُکانیں لگبھگ 11 تک پُوری ترہ سے کھُلتی تھی، لیکِن میں ہمیشا 9:30 پر دُکان کھول لیتا ہُوں۔ 

اِس گھٹنا کو لگبھگ 5 دِن نِکل گیے ہوںگے کِ ایک دِن وو بھی 9:30 پر آئی اؤر سپھائی پُوجا کے باد اُسنے میری دُکان کے باہر سے مُجھے آواج لگائی- سر ایک مِنٹ پلیج ! 

میںنے سوچا- جانے آج کیا ہوگا، یہ کیا کہنا چاہتی ہے؟ میںنے سوچا کِ اَبھی یہاں کوئی آس پاس ہے بھی نہیں۔ّ۔ جو گلت ہو گیا اُسکو سُدھرنے کا مؤکا بھی ہے، یہ سوچ کر دھڑکتے دِل سے اُسکی دُکان میں چلا گیا۔ وو مِٹھائی کا ڈِبّا ہاتھ میں لیکر کھڑی تھی، بولی- مِٹھائی کھاّو سر۔ّ۔ّ۔! 

میںنے مِٹھائی کا پیس ہاتھ میں لیکر پُوچھا- کِس کھُشی کی مِٹھائی ہے۔ّ۔ّ۔؟ 

تو بولی- میں آج بی ئے کی پریکشا میں پاس ہو گئی۔ 

میرے مُںہ سے نِکلا اَرے واہ۔ّ۔ّ۔! بدھائی ہو ! 

اؤر آدھا ٹُکڑا اُسکے مُںہ میں ڈال دِیا اؤر باکی کا اَپنے مُںہ میں اؤر اُس پیس کو ختم کرکے ایک اؤر پیس اُٹھایا۔ پھِر مِٹھائی ختم کرکے میںنے اُسکو بولا- سپنا میں تُجھسے کُچھ کہنا چاہتا ہُوں۔ 

میرے دِل کی دھڑکن بڑھ گئی اؤر مُںہ سے شاید لالِما بھی پھُوٹنے لگی ہو۔ّ۔۔ 

سپنا کا مُںہ بھی سکپکاہٹ سے لبریج ہو گیا، اُسکو بھی بھان ہوگا کِ میں کیا کہنا چاہتا ہُوں۔ّ۔ 

میںنے ہِمّت کرکے کہا- سپنا اُس دِن جو میںنے تُجھکو سائیٹ کھول کر دی، یدِ تُجھے بُرا لگا ہو تو میں سچّے من سے مافی ماںگتا ہُوں، سچ میں تیری مںشا جانے بِنا میںنے تُجھکو وو سب پڑھنے کو دِیا جو ورجِت مانا جاتا ہے، اؤر یہ جانتے ہُئے بھی کِ یدِ تُجھکو سیکس چڑھا تو تیرے پاس اُسکو سںبھالنے کا کوئی سادھن نہیں ہے۔ تُو کِسکو کہیگی کِ تُجھکو کیا ہُآ ہے۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

سپنا کا مُںہ نیچا ہو گیا، چیہرا لال ہو گیا، اؤر بولی جیسے جم گئی ہو۔ 

میںنے اُسکی ٹھُڈّی کے نیچے اَپنی اُوںگلی رکھ کر اُسکا چیہرا اُٹھایا اؤر میری ترپھ دیکھنے کو بولا۔ 

اُسکی نجریں دھیرے دھیرے میری اور اُٹھی تو میں بولا- سپنا تُو میری اَچّھی دوست ہے، اَب تُو کیا مانتی ہے یہ تو تُو جانے، لیکِن میں تیری دوستی کم سے کم تیری شادی تک تو نہیں کھونا چاہتا۔ 

تو اُسکی آںکھوں سے دو بُوںد آںسُو ٹپک آیے۔ّ۔ّ۔ 

میرا دِل بھاری ہو گیا۔ 

اُسنے دھیرے دھیرے رُک رُک کر کہا- سر میں بھی آپکو اَپنا اَچّھا دوست مانتی ہُوں، میں ناراج نہیں ہُوں۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ، نہیں تو آج اِس سمے کیوں آتی۔ّ۔، مُجھے آپسے بات کرنا اَچّھا لگتا ہے۔ّ۔ّ۔ 

میرے من کو کِتنا چین آیا، جیسے سر پر سے پہاڑ ایکدم سے ہٹا دِیا گیا ہو۔ّ۔ّ۔۔ 

میںنے کہا- ٹھیک ہے تُو تھوڑی دیر میرے پاس میری دُکان پر بیٹھ۔ّ۔، آ جا ! 

اُسنے شٹر اُٹھے رہنے دِئے اؤر اَلُمِنِیم کا درواجا لگا کر میرے پاس میری دُکان میں آ گئی اؤر میں رِپیّرِںگ کے ساتھ ساتھ اُسّے بات بھی کرنے لگا۔ دھیرے دھیرے ہم دونوں ہی سامانے ہونے لگے۔ 

لگبھگ 45 مِنٹ باتچیت ہُئی جِسمیں ہمنے ایک دُوسرے کے گھر میں کؤن کؤن ہے، گھر کیسا ہے، ایک دُوسرے کی رُچِیاں کیا ہیں یہ سب جانا، پھِر وو کریب 10:30 - 10:45 پر اَپنی دُکان میں چلی گئی۔ اَچّھا بھی نہیں لگتا تھا کِ کوئی اُسکو اؤر میرے کو اِس ترہ سے آپس میں گھُٹ کر باتیں کرتا دیکھے، لڑکی جات جلدی بدنام ہو جاتی ہے۔ّ۔ّ۔۔ 

پھِر وو اَکسر جلدی ہی آنے لگی، ہم دونوں میں بہُت سی باتیں ہونے لگی، دھیرے دھیرے وو مُجھسے مجاک بھی بہُت کرنے لگی، اُسکے چیہرے کو دیکھ کر لگتا تھا کِ اُسکو میرا ساتھ اَچّھا لگتا ہے، وو جیادا سے جیادا ٹائیم میرے ساتھ نِکالنا چاہتی ہے۔ 

لیکِن میںنے اُسکو چیتا دِیا تھا کِ دیکھ سپنا اَپنی دوستی کی بات اَپنے دونوں تک ہی سیمِت ہونی چاہِئے ! پگلی، نہیں تو لڑکی جات کو بدنام ہوتے دیر نہیں لگتی۔ 

یہ بات اُسکو بھی اَچّھے سے سمجھ میں آ گئی اؤر جو بھی ہںسی مجاک ہمیں کرنا ہوتا تھا وو سب ہم اؤر دُکانوں کے کھُلنے سے پہلے کر لیتے تھے۔ وو اَکیلے میں مُجھے نِک نیم سونُو پُکارنے لگی، مُجھے بہُت اَچّھا لگتا تھا۔ 

ایک دِن جب میں 9:30 پر دُکان پںہُچا تو سپنا دُکان کھول چُکی تھی اؤر مُجھسے بولی- سونُو پلیج آج تُم تھوڑی دیر میرے ساتھ میرے پاس بیٹھو نا ! 

میںنے کہا- ٹھیک ہے آدھا گھںٹا کے کریب تُمہارے ساتھ بِتا لُوںگا۔ 

تو وو بولی- ہاں ہاں ٹھیک ہے۔ 

میں اُسکے پاس بیٹھ گیا۔ میںنے تھوڑا سا مُوڈ ہلکا کرتے ہُئے سپنا سے کہا- آج کیا بات ہے گُنُّو، تُم آج بہُت روماںٹِک مُوڈ میں لگ رہی ہو، بِجلی گِرانے کا اِرادا تو نہیں ہے نا ؟ 

اُسکا مُںہ لال ہو گیا، اؤر میرے ہاتھ کو اَپنے ہاتھو میں لے لِیا اؤر باجُ کے سائیڈ میں اَپنا سر ہؤلے سے ٹِکا دِیا۔ّ۔ّ، میں چؤںکا اؤر سپنا کی اور دیکھنے لگا، وو نیچے دیکھنے لگی۔ میںنے اَپنی باںہ اُس سے چھُڈائی اور اُسکے کںدھے پر اَپنا ہاتھ رکھ دِیا اور دُوسرے ہاتھ سے اُسکی ٹھُڈّی اُٹھائی، اُسکا چیہرا شرم سے لبریج تھا۔ّ۔ ہوںٹ پر ایک گیلاپن آ گیا تھا، جو کِسی لڑکی کے گرم ہونے پر آ جاتا ہے، اور آںکھوں میں ایک کُںواری لڑکی کی شرم بھری لالِما آ گئی تھی۔ مُجھے ڈر تھا کِ کوئی آ ن جائے۔ 

لیکِن ویسے اَبھی باجار کھُلنے میں تھوڑا سمے تھا، میںنے سپنا سے کہا- گُنُّو میری رانُو، ہم آپس میں اَچّھے دوست ہیں نا۔ّ۔؟ 

تو اُسنے ہاں میں سر ہِلا دِیا۔ 

میںنے پھِر کہا- گُنُّو ! اَپنی نجریں مُجھسے مِلاّو اؤر بتاّو کِ کیا بات ہے۔ّ۔؟ 

تو اُسنے نیچے دیکھتے ہُئے نا میں سر ہِلا دِیا اؤر اُسکی پلکیں بںد ہو گئی، میں بُری ستھِتِ میں پھںس گیا تھا، اُسکو واستو میں سیکس کی گرمی چڑھ گئی تھی۔ 

اَب یدِ میں اُسّے اِس ستھِتِ کا پھایدا اُٹھتا ہُوں تو میرے دِل کو گوارا نا تھا اؤجر یدِ چھوڑتا ہُوں تو اُسکا کیا ہال ہوگا، میں سمجھ سکتا تھا۔ میںنے بھگوان کو یاد کِیا اؤر ٹیبل پر سے باہر کے گیٹ کی چابھی اُٹھائی اؤر اَندر سے ایلیُومِنِیم کا درواجا لاک کر دِیا اَندر سپنا کے پاس آیا اؤر اُسکو اَندر کیبِن میں لے گیا اؤر ہم دونوں دو سٹُول پر سٹ کر بیٹھ گئے۔ میںنے اُسکے کںدھے پر ہاتھ رکھا اؤر اُسکی ٹھُڈّی اُٹھا کر بولا- گُنُّو میری اور دیکھ ۔۔۔ 

بہُت مُشکِل سے اُسکی آںکھیں میری آںکھوں سے مِلی، میںنے کہا - سیکس کے بارے میں جانّا ہے؟ّ؟ّ؟۔ّ۔ّ۔۔ 

تو اُسنے ہاں میں سر ہِلا دِیا۔ 

میںنے اُسکو سیکس کے بارے میں بتانا شُرُو کِیا کِ کیسے ہوتا ہے، بچّے کیسے ہوتے ہیں اور کرتے میں کیا کیا مہسُوس ہوتا ہے۔ 

اُسنے کہا- سونُو، رات کو میںنے۔ّ۔۔ اَپنے ممّی پاپا کو۔ّ۔ّ۔ دیکھا ہے ! تُم بھی کرو۔ّ۔ّ۔۔ میرے ساتھ۔ّ۔ّ۔ّ۔ سب کُچھ ۔۔ّ۔۔ وو ۔۔۔ ہی۔ّ۔۔ 

اوہ تو یہ بات ہے ! میںنے سوچا۔ّ۔۔ 

اُسنے میرا دُوسرا ہاتھ اَپنے دونوں ہاتھو سے پکڑ لِیا اؤر اُسکا سارا شریر کاںپنے لگا، اُسکے پُورے شریر میں تھِرکن ہو رہی تھی۔ او ماے گوڈ۔ّ۔ّ۔ّ۔ میںنے سوچا اؤر مُجھے بس ایک ہی اُپچار نجر آیا، میں اُسکے ایکدم سامنے ہُآ اؤر میںنے اُسکو اَپنے سے چِپٹا لِیا اور اُسکے ہوںٹو پر اَپنے ہوںٹ رکھ دِئے۔ّ۔ ہم دونوں سمُوچ (ہوںٹ اور جیبھ کو چُوستے ہُئے کِس) کی ستھِتِ میں ہو گئے۔ 

میںنے اَپنی پیںٹ کی ہُک اؤر جِپ کھول دِئے، اُسکِ سلوار کے ناڑے کو کھول دِیا اور اُسکا ہاتھ اُٹھا کر اَپنے لنڈ پر رکھ دِیا اؤر اُسکی پیںٹی میں ہاتھ ڈال کر اُسکی چُوت پر سہلانے لگا۔ 

اُسکی چُوت سے پانی ٹپک رہا تھا اؤر سلوار کا کُچھ ہِسّا تک گیلا ہو گیا تھا۔ میںنے بیٹھے بیٹھے ہی اُسکو تھوڑا اُوپر کرکے اُسکی سلوار اؤر پیںٹی کو ٹاںگو سے اَلگ کِیا اؤر ایک اَنے سٹُول پر سُکھانے کی ستھِتِ میں ڈال دی جیسے تیسے سوِچ بورڈ پر پںکھا چالُو کر دِیا اؤر اُسکی ٹاںگوں کو تھوڑا سا اُوپر کرکے اُسکو اَپنی جاںگھو پر کھیںچ لِیا، اُسکی چُوت کو تھوڑا سا کھول کر اَپنا لںڈ اُسکی چُوت کی درار میں لمبائی میں رکھ دِیا اؤر اُسکے ہِپس کے نیچے میرے ہاتھ رکھکر اُسکو اَپنے ہاتھوں میں تھوڑا سا اُٹھا کر اُسکی چُوت میں میرے لںڈ کی رگڑ دینے لگا۔ 

سپنا نے کسمسا کر اَپنے ہوںٹ میرے ہوںٹو سے اَلگ کر کے کھولے اؤر بولی- سونُو اَندر گھُسا دو، پلیج ! میںنے کہا- گُنُّو نہیں ! آج نہیں ! 

سونُو۔ّ۔ّ۔ پلیج۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

میںنے اُسکو باںہوں میں کس کر اؤر بھی جور سے بھیںچ لِیا، ہوںٹ سے ہوںٹ مِلا کر جور سے کِس کرنے لگا، اؤر اُسکو میرے لںڈ سے رگڑ دینے لگا۔ّ۔ّ، اَب اُسکو مجے آنے لگے تھے۔ّ۔ سو وو بھی دھیرے دھیرے ہِلنے لگی اؤر 3-4 مِنٹ میں ہی ہم ایک دُوسرے سے جکڑے نِڈھال ہو گئے ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ 

اؤر تین چار مِنٹ اِس ستھِتِ میں نِکل گئے پھِر اُسکو دھیرے دھیرے ہوش آنے لگا، آںکھیں کھول کر اُسنے اَپنی ستھِتِ دیکھی، میری گود میں بیٹھی ہے۔ّ۔، کیبِن میں ہے۔ّ۔ّ، نیچے کُچھ نہیں پہنا ہُآ ہے۔ّ۔ّ۔، اؤر میرے نیچے کے کپڈے بھی نیچے ہُئے پڑے ہیں اؤر ہم دونوں ایک دُوسرے کی باںہوں میں بںدھے ہُئے ہیں۔ّ۔، ایکاّیک اُسکی آںکھوں میں لالِما آئی لیکِن اُسنے اَپنے ہاتھ میری پیٹھ سے ہٹا کر میرے مُںہ کو اَپنے ہاتھوں میں پکڑا اؤر اؤر ایک کِس کر دِیا۔ 

سچ میں اِس کِس کا کوئی مُکابلا ن تھا یہ اَب تک کے مجے میں سبسے اُوپر تھا۔۔ آکھِر یہ کِس اُسنے اَپنے پُورے ہوشوہواس میں کِیا تھا۔اَب ہم جلدی سے اَلگ ہُئے، میںنے اَپنے کپڑے دُرُست کِیے اؤر اُسکی سلوار کو پںکھے کے ایکدم سامنے کر کے 5 مِنٹ میں جِتنا سُوکھ سکتا تھا اُتنا سُکھایا اؤر اُسکو بھی اُسکے کپڑے پہنائے۔ 

ہمنے پھِر ایک بار اؤر کِس کِیا پھِر جلدی سے باہر کا درواجا کھولا، گنیمت کِ اَبھی تک چہل پہل ن تھی۔ّ۔۔ 

پھِر میںنے اؤر اُسنے ایک دُوسرے کو دیکھکر مُسکان دی۔ پھِر میں دُکان کھول کر اَپنے کام میں ویست ہو گیا۔ 

لںچ کرتے میں سپنا نے اَگلے دِن 9 بجے آنے کو بولا۔ میںنے اُسکی آںکھوں میں دیکھا تو اُسنے آںکھ مار دی۔ّ۔ 

میںنے کہا- شیتان کہیں کی۔ّ۔۔ ٹھہر تو ۔۔ّ۔۔ کل دیکھُوںگا۔ّ۔ّ۔ 

اَگلے دِن میں جب نؤ بجے پہُںچا تو سپنا دُکان میں سپھائی کر رہی تھی۔ جلدی سے پھری ہُئی اؤر مُجھے اَندر لیکر درواجا بںد کِیا اؤر میرے ساتھ کیبِن میں گھُس گئی اؤر مُجھے سٹُول پر بِٹھا کر میری گود میں بیٹھ گئی اؤر بولی- ہاں اُستاد اَب پھِر سے سِکھاّو کل تو میں ہوش میں تھی نہیں۔ّ۔ّ۔۔ 

تو میںنے اُسکو سیکس کے بارے میں پھِر سے بتانا شُرُو کِیا۔ّ۔ّ۔ آج ن تو اُسمے کل جِتنی شرم تھی اؤر نا ہی مدہوشی۔ّ۔۔ 

وو بڑی تنمیتا سے سُن رہی تھی، سمجھ رہی تھی۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

پھِر اُسنے میرے ہاتھ اَپنے بوبوں پر لگا دِئے اؤر کھُد میرے ہوںٹو کو چُوسنے لگی پھِر میری پیںٹ کے ہُک کھولنے لگی۔ّ۔، میںنے اُسکو سہیوگ کِیا تو اُسنے میرے ہاتھ پھِر سے اَپنے بوبوں پر رکھ دِئے اؤر میری پیںٹ کو کھول دِیا پھِر کھُد کی سلوار کو بھی ! پھِر کھُد کھڑی ہونے کی ہالت میں ہو گئی تو مُجھے بھی کھڑے ہونا پڈا تو اُسنے نیچے کے کپڑے سرکاکر اُتر جانے دِئے۔ّ۔ 

پھِر اُسنے میرے لںڈ کو اَپنی چُوت کے درار میں سیٹ کِیا اؤر مُجھسے ایکدم سے چِپک گئی، پھِر اَپنے ہاتھ میری پیٹھ پر باںدھ کر اَپنے پیر ہوا میں لیکر میرے کُولہوں پر کس لِئے اؤر ہِل کر چُوت کو میرے لںڈ سے رگڑنے لگی، تو میںنے اَپنے ہاتھ اُسکے بوبوں سے ہٹا کر اُسکے کُولہوں کے نیچے کِیے اؤر رگڑ میں ہِلانے میں سہایتا کرنے لگا۔ ہمارا چُمبن اؤر بھی پرگاڑھ ہو گیا اؤر دھیرے دھیرے وو اَکڑتی گیی پھِر میں بھی۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

اَب میں اُسکو اِسی ہالت میں لِیے دِیے سٹُول پر بیٹھ گیا اؤر ہم اَپنی ساںسوں میں کابُو پانے لگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

زرا دیر میں ہی سپنا پھِر چالُو ہو گئی۔ّ۔۔ چُوما-چاٹی، بوبے دبانا چُوسنا، چُوت کو رگڑنا۔ّ۔ّ۔ّ۔! 

پھِر وو بولی- سونُو اَندر ڈالو۔ّ۔۔ چلو۔ّ۔ّ۔ 

تو میںنے پُوچھا- تیری ایمسی کب ہُئی تھی؟ 

تو وو بولی- سترہ دِن ہو گئے ! 

تو میںنے کہا- دیوی اؤر 2-3 دِن رُک جا ! نہیں تو پھالتُو میں بچّے کا رِسک ہو جایّگا ! 

تو وو بولی- پھِر اَندر ڈال کر کروگے ۔۔ّ۔۔ 

میںنے کہا- ہاں بابا ہاں ! 

وو بولی- پرومِس؟ 

میںنے کہا- ہاں بِلکُل پکّا۔ّ۔۔ 

تو بولی- لاّو ہاتھ اؤر کسم کھاّو ! 

میںنے اُسکے ہاتھ میں اَپنا ہاتھ لیکر کسم کھائی۔ّ۔ّ۔ 

پھِر ہمارا دُوسرا راُّںڈ پُورا ہُآ اؤر اُسکے باد ہم ہمارے کام میں لگ گئے۔ دو اؤر دِن اِسی ترہ سے نِکل گئے۔ّ۔۔ 

اِس بیچ میں میںنے ویسلین کی ایک چھوٹی ڈِبّی لاکر اُسکے کیبِن میں رکھ دی۔ اُسنے پُوچھا تو میںنے کہا- اَندر والے دِن کام آایگی ! پھِر اُسکو بتایا کِ جیادا درد ن ہو اِسکے لِئے جُگاڑ بِٹھا رہا ہُوں۔ّ۔ّ۔ 

تو وو مچل کر بولی- سونُو یار تُمہارے جیسا آدمی تو بس۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ یے دھیان رکھتے ہو کِ نادان سے نہیں کرنا۔ّ۔ اُسکو سیکس کا جنان دیتے ہو، اُسے بچّا ن ہو جایے یے دھیان رکھتے ہو۔ّ، اُسے درد ن ہو یے بھی دھیان رکھتے ہو آکھِر کیوں۔ّ۔ّ۔ 

میںنے کہا- میری جان ہو تُم ! میںنے ماتر سیکس کے لِئے نہیں، پیار کے لِئے تُمکو پایا ہے گُنُّو۔ّ۔ّ۔ 

تو اُسکی آںکھوں میں جوش اؤر وِشواس دیکھنے کے کابِل تھا۔ّ۔ّ۔۔ 

آکھِر ایمسی کے بیسویں دِن سُبہ نؤ بجے سپنا بہُت اُتساہ میں تھی، جیسے وو کوئی تیر مارنے جا رہی ہو۔ 

میںنے اُسکو کہا تو بولی- ہاں ! تیر ہی تو مار رہی ہُوں۔ّ۔ّ، آکھِر جِسکے تُم جیسے گُرُ ہو وو کوئی کم تیرںداج ہوگا بھلا۔ّ۔ 

ہم دونوں کیبِن میں بںد ہو گئے، اؤر آج ہمنے ایک دُوسرے کو پُورا نںگا کِیا اؤر میںنے اُسکے ہوںٹ، بوبے اؤر گردن چُوسی، بوبے دبایے اؤر کھُوب جور سے چِپٹا کر کِس کرنا چالُو کِیا اؤر سپنا کو کہا- لںڈ سے کھیل۔ّ۔ّ۔! 

وو لںڈ ہاتھ میں لیکر سہلانے لگی۔ّ۔۔! اُسکی آںکھوں میں کھُماری اُتر آئی اؤر چُوت میں سے پانی ٹپکنے لگا۔ّ۔ّ۔ 

میں اِسی اِنتجار میں تھا۔ّ۔ میںنے اَپنی ایک اُوںگلی میں کھُوب ساری ویسلین لگا کر اُسکی ٹاںگوں کو پھیلا کر اُوںگلی اُسکی چُوت میں اَندر ڈالتا چلا گیا، اُسکا مُںہ کھُل گیا اؤر ایک آہ اُسکے مُںہ سے نِکلی۔ 

میںنے پُوچھا تو بولی- کُچھ نہیں ۔۔ّ۔! آپ تو کرو۔ّ۔۔ ! 

میںنے کہا- درد ہو تو مُجھے بتانا ! 

تو بولی- سونُو درد تو ایک بار ہونا ہی ہے چاہے اَبھی یا باد میں۔ّ۔ّ۔ ! باد کا تو پتا نہیں لیکِن تُم جیسا ساتھی ہو تو اِس سالے درد کی ایسی کی تیسی، ہونے دو ایک بار ہی تو ہوگا۔ّ۔ّ۔۔ 

میں دںگ رہ گیا مُجھے سپنا پر بہُت پیار آیا، اُسکو کِتنا وِشواس تھا مُجھپر۔ّ۔ّ، جانے کیوں۔ّ۔ 

میںنے اَپنی اُوںگلی اُسکی چُوت میں دِئے ہُئے او کے آکار میں گھُمانے لگا ۔۔ّ۔ اَندر اُسکا ہایمن دھیرے دھیرے کھُلنے لگا، پھِر 2-3 مِنٹ باد میں اَںگُوٹھے پر ویسلین لگا کر چُوت میں ڈالا اؤر اُسکے چیہرے کو دیکھا تو پھِر اُسکا مُںہ کِس کرتے کرتے رُک گیا، اؤر پھِر وو کِس کرنے لگی میںنے اَںگُوٹھے کو آگے پیچھے کرنا شُرُو کِیا تو وو سِسکاری لینے لگی۔ دھیرے دھیرے کُچھ دیر باد میں اَںگُوٹھے کو او کے آکار میں گھُمانے لگا۔ّ۔ 

2-3 مِنٹ میں اُسکا ہایمن کاپھی کھُل گیا تو میںنے کہا- گُنُّو، اَب تیّار ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔؟ 

تو وو چہک کر بولی- اَرے واہ سونُو ! میں تو کب سے راہ دیکھ رہی ہُوں ۔۔ّ۔۔ چلو۔ّ۔ّ۔ ڈالو۔ّ۔۔ 

میں اُسکی اُتسُکتا دیکھ کر دںگ رہ گیا۔ّ۔ّ۔ 

پھِر میںنے اُسکو اَپنی گود میں بِٹھایا اؤر کھُوب ساری ویسلِن اُسکی چُوت پر ملی اور میرے لںڈ پر بھی، پھِر ہاتھ بیچ میں رکھکر اَپنا لںڈ اُسکی چُوت کے چھید پر سیٹ کِیا ۔۔۔ پھِر سپنا کو بولا- گُنُّو اَپنی ٹاںگو کو بِلکُل ڈھیلا چھوڑ۔ّ۔ اُسکے کُولہوں پر میرے ہاتھو کا دباو بناتے ہُئے دھیرے دھیرے اَپنی اور بھیںچنے لگا۔ّ۔ّ۔ ، لںڈ کا سُپاڈا اَندر ہو گیا۔ میںنے کہا- گُنُّو سںبھالو۔ّ۔۔ درد ہوگا تھوڑا۔ّ۔ 

تو اُسنے اَپنی ٹاںگوں کو میرے شریر کی ترپھ ایک جھٹکا دِیا اؤر لںڈ سرسراتا ہُآ اُسکی چُوت میں آدھا چلا گیا، اُسکے ہوںٹ بھِںچ گئے اؤر وو اؤر اؤر آنے دو … کی مُدرا میں گردن ہِلانے لگی۔ّ۔ 

میں دھیرے دھیرے ہِلتے ہُئے دھکّے لگاتے لںڈ اَندر ڈالتا گیا ۔۔۔ اؤر پھِر ایک بار ہم دونوں کے ہوںٹ آپس میں کِس کرنے لگے۔ ہاتھ ایک دُوسرے کے بدن پر پھِرنے لگے۔ّ۔۔ لںڈ کے اَندر جانے کا سواد دھیرے دھیرے سپنا کو آنے لگا اؤر اُسکے مُںہ سے سِسکاری اؤر آہ نِکلنے لگی۔ پھِر جو گھماسان ہونا تھا وو ہُآ اؤر اَب تک کی چُدائی کا سبسے شاندار اورگاسم آیا ہم دونوں کو۔ّ۔ 

اُسکے باد ہم دونوں لگبھگ 3 سال تک ایک دُوسرے کے ہُئے رہے۔ّ۔، اُسکی کھانے پینے، پِکچر دیکھنے، گھُومنے کی ہر کھواہِش میںنے پُوری کی۔ پھِر اُسکی شادی ہو گئی۔ّ۔ّ۔، جِس دِن اُسکی شادی پکّی ہُئی وو میرے کںدھے پر سر رکھکر۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ 

اُسکی جُبانی کُچھ باتیں - 

سونُو نا جانے کیوں میں تُم پر مر مِٹی، تُمہارا بولنے چلنے کا ڈھںگ، تُمہارا سلیکا دیکھکر تُمکو من ہی من چاہنے لگی، پھِر جب تُمہارے یہاں تُمکو دیکھنے تُمہارے پاس چلی آتی تھی، جانے دِل اَپنے کابُو میں رکھنا مُشکِل ہو جاتا تھا۔ 

پھِر جیسے جیسے سمے نِکلنے لگا میری دیوانگی تُم پر بڑھنے لگی۔ میں چاہتی تھی کِ تُمہارے پاس بیٹھ کر تُمکو دیکھتی رہُوں اؤر تُمسے باتیں کرتی رہُوں، تُمہاری ساری باتیں مُجھے اَچّھی لگنے لگی۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ 

مُجھے سمجھ آنے لگا کِ شاید یہی پیار ہے۔ پھِر تو تُم پر وِشواس بڑھنے لگا، میں کھُد نہیں سمجھ پاتی تھی کِ مُجھے کیا ہو رہا ہے۔ّ۔ّ۔۔ 

پھِر جب تُمنے میری ہالت کا ناجایج پھایدا نہیں اُٹھایا تو میرا وِشواس تُم پر اؤر بھی درڑھ ہو گیا۔ّ۔۔ اؤر سچ میں تُمہارا پیار پاکر میں نِہال ہو گئی۔ّ۔ّ۔۔ 

اؤر یے تین سال تو تین پلوں کی ترہ سے یُوں نِکل گئے۔ّ۔۔ 

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

By Unknown with No comments

0 comments:

Post a Comment

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

    • Popular
    • Categories
    • Archives