Thursday, November 3, 2011

گرم چوت والی گرم لڑکی کی چدائی

میں اَپنا پرِچے دینا چاہتا ہُوں میں وِکرم اُرپھ وِکّی ہُوں میری اُمر 26 سال ہے اؤر میں اُتّر پردیش کا رہنے والا ہُو۔ میرا باڈی پھِگر اَٹریکٹِو تو نہی کہ سکتے پر سمارٹ پھِگر کہ سکتے ہے اؤر میں سمارٹ بھی ہُوں اؤر لکی بھی ہُوں میرے لک (بھاگے) نے ہمیشا میرا ساتھ دِیا۔ اَب جیادا بور نا کرتے ہُئے میں آپسے اَپنی لائیپھ کے کُچھ ایکسپیرِیّنس آپ سے شیّر کرُوںگا۔ جِنہیں سچ مانّا ہے وو ویسی پڈھیں اؤر جِنہیں جھُوٹ لگے وو سِرف سٹوری کا لُتف لے۔

بات اُن دِنو کی ہے جب مینے ہائی سکُول پاس کِیا اؤر اِںٹر میں ایڈمِشن لینے کے لِئے کوشِش کر رہا تھا ہالاکِ میرے مارکس اَچّھے تھے پر میں جِس کالیج مے ایڈمِشن لینا چاہتا تھا اُسکے ہِساب سے کُچھ کم تھے۔ میرے سب دوست ایڈمِشن لے چُکے تھے پر میں اُسی کالیج میں ایڈمِشن لینا چاہتا تھا۔ ایک دِن میں پھارم سبمِٹ کرنے کی کوشِش کر رہا تھا…ّکِ ایک لڑکی میرے پاس آئی۔ اُسنے کہا، ہیلّو! “وِکّی”۔

تبھی میںنے اُدھر پلٹکر دیکھا ووہی آںکھیں ووہی سینا ووہی مُسکرتا چیہرا۔ اَب آپ سوچ رہے ہوںگے یے کؤن ہے اؤر کہاں سے آئی۔ تو یے ہے وو آج کی اِس سٹوری کی ہیروئین۔ جی شِپرا۔ درسل ہم لوگ کلاس تھرڈ سے ایک ساتھ سٹڈی کر رہے تھے ایک ہی سکُول میں۔ پر ہم لوگو میں کبھی بات نہی ہُئی، لیکِن آج اُسنے مُجھے ہیلو بولا، تو کُچھ دیر تک میرے مُہں سے کُچھ نہی نِکلا۔ پھِر اُسنے کہا - پھارم سبمِٹ کرنا ہے؟ مینے کہاں "ہاں"۔ تو اُسنے کہاں پھارم مُجھے دے دو اؤر میرے ساتھ آاو ۔ میں بِنا کُچھ بولے اُسکے پیچھے ہو لِیا۔ تب وو مُجھے سائیںس کے ڈِپارٹمیںٹ مے لے گیی اؤر اَپنے اَںکل سے مِلایا اؤر کہاں میں اِنکو پھارم دے دیتی ہُوں آپکا کام ہو جاّیگا۔ پر مینے کہاں میرے مارکس کُچھ کم ہے تو اَںکل نے کہاں کوئی بات نہی شِپرا تُمہے اَپروچ کر رہی ہے تو تُمہارا کام ہو جاّیگا۔

ہم لوگ ڈِپارٹمیںٹ سے باہر آئے تو میں شِپرا سے بولا شِپرا کو "دھنیواد " اُسنے کہاں کِس بات کے لِئے۔ میںنے کہاں تُمنے ایڈمِشن مے میری ہیلپ کی اِسلِئے۔ اُسنے کہاں ہم لوگ ایک دُوسرے کو کافی ٹائیم سے جانتے ہے۔ تو دوست ہے اؤر سچ پُوچھو میری سبھی پھریںڈس نے ایڈمِشن اَلگ اَلگ کالیج مے لِیا میں اَکیلی تھی یہاں۔ اَںکل کی وجہ سے میں یہاں ایڈمِشن لِیا لیکِن کوئی پرِچِت کا نا ہونے کی وجے سے میں چاہ رہی تھی کوئی ایسا ہو جِسے میں یہاں جانتی ہُون تاکِ کلاس اَٹیںڈ کرنے میں بورِںگ پھیل نا ہو۔ تبھی تُم مُجھے دِکھے اؤر میں آپکے مارکس جانتی تھی اِسلِئے مینے سوچا آپ دوست بھی ہے اؤر جِس تریکے سے آپ ایڈمِشن لے رہے ہیں ویسے تو ایڈمِشن ہونا نہی ہے۔ اِسلِئے میں اؤر آپکو اَپنے اَںکل کے پاس لے گیّ۔ تو ناُّ وی آر پھریںڈس۔ تب مینے اَپنا ہاتھ شیک کرنے کے لِئے اُسکی ترپھ بڈھایا اؤر کہا شیور ………وائی نوٹ۔

جب اِتنی باتیں ہم دونو کے بیچ میں ہو گیی تب مُجھمے کُچھ ہِمّت جاگی اؤر میں کہاں شِپرا کیا تُم میرے ساتھ کاپھی پینے چلوگی۔ اُسنے کہاں اَگر یے رِشوت ہے تو نہی اؤر اَگر ایک دوست دُوسرے دوست سے پُوچھ رہا ہیں تو شیور۔ میںنے کہا رِیلی ایک دوست دُوسرے دوست سے پُوچھ رہا ہے ۔ پھِر ہم لوگ کاپھی پینے گیے اؤر ڈھیر ساری پُرانی باتیں کی کیسے آج تک میں اِتنے سالوں سے اُسّے باتیں کرنا چاہتا تھا پر نا کر سکا۔ اِس پرکار ہم دونو میں دوستی ہُئی۔ جو پِچھلے 8 سالو سے سِرف ایک دُوسرے کو دیکھ رہے ہو باتیں نا کرتے ہو اؤر اَچانک وو اِتنی جلدی دوست بن جاتے ہیں۔ "ہیں نا لک"۔ اِسلِئے میں یے سب رامکتھا سُنائی آپ لوگو کو۔ چلو اَب اَگر آپ بور ہو گیے ہو تو زرا اَٹیںشن ہو جائے کیوںکِ اَب میں شِپرا کی جوانی کے بارے میں بتانے جا رہا ہُوں۔

درسل شِپرا ایک ناٹے کد کی ساولی لڑکی تھی۔ پھیس اُسکا نارمل تھا میرا متلب ایک جنرل گرل آم لڑکی کا۔ اُسکے باوجُود وو گُڈ لُکِںگ پھیس تھی۔ لیکِن اُسمے جو سبسے اَٹریکٹِو تھا وو اُسکے بُوبس (چُچِیا) اُس چھوٹے سے باڈی میں چھوٹی پھُٹبال جِتنے بڑے بُوبس۔ سچ بتاُّوں میں جب سے اُسے جنتا تھا، اُسکو کم، اُسکے بُوبس جیادا دیکھتا تھا۔ یے سِرف میں نہی کرتا تھا ہر وو لڑکا ٹیچر لڑکی کرتے تھے کی پھیس نہی بُوبس دیکھتے تھے۔ کیُوکی اُسکی باڈی میں اَگر کُچھ اَٹریکٹِو تھا تو وو تھے بُوبس۔ یے بُوبس ہی اُسے سیکسی ہاٹ اؤر مزیدار بناتے تھے۔ میں اَکسر کھیالو میں اُسکے بُوبس کو اَپنے ہاںتھو میں لیتا تھا پر کمبکھت آتے ہی نہی تھے۔

ایںٹر کی کلاسس سٹارٹ ہو گیی ہم دونو اَگل-بگل بیٹھتے تھے۔ اؤر سٹڈی کے ساتھ پھن بھی کرتے کیںٹین میں جاتے باتیں بھی کرتے اؤر ایک دُوسرے کے ساتھ مزاک بھی کرتے۔ پھِر میں اُسے کالیج سے اُسکے گھر اؤر گھر سے کالیج لانے لے جانے لگا۔ جب گھر سے وو نِکلتی اَکیلے میں کُچھ دُور پر اُسکا اِںتزار کرتا اؤر وو آکر میری موٹرسائیکل پر بیٹھ جاتی اؤر کالیج گھر جاتے ٹائیم میں اُسے گھر سے پہلے چھوڑ دیتا۔ ایک دِن اُسنے اَپنی جنمدِن میں مُجھے اَپنے گھر بُلایا اؤر سبسے مِلایا۔ مینے اُسکے ممّی اؤر پاپا کے چرن چھُئے اؤر اُسکی ایک بڑی سِسٹر تھی سُنیتا لیکِن اُسّے بِلکُل اَلگ پر ایک چیز سیم تھی مالُوم ہے کیا اُسکے بُوبس۔ شاید شِپرا سے بڑے کیوںکِ وو شِپرا سے دو سال بڑی تھی۔ اُس دِن سے میرا اُسکے گھر آنا جانا شُرُو ہو گیا۔ کُچھ دو یا تین مہینے نِکل گیے اِن سب میں۔ اَب میں کبھی کبھی سٹڈی کرنے بھی اُسکے گھر جانے لگا۔ میرا متلب کلوز ہو گیے ہمدونوں ایک دُوسرے کے۔ ہمنے کبھی "آئی لو یُو " نہی کہا ۔ کیوں ……یے بات پھِر کبھی…۔پر بتاُّوںگا زرُور۔

تو شاید اَب آپ لوگ پُوری تریکے سے سمجھ گیے ہوںگے۔ تو اَب میں اُس دِن کی بات بتانے جا رہا ہُوں جِسکے لِئے آپ نے اِتنا سارا پڑا اؤر مُجھے شاید گالی بھی دی ہوںگی۔ تو میرے بیسبر دوستو سبر رکھو۔ کیوںکِ سبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے۔ تو میں سٹارٹ کرتا ہُوں۔

اُس دِن سنڈے تھا جب میں اُسکے گھر گیا مینے کال بیل دبائی اَںدر سے کوئی آواز نہی آئی کُچھ دیر باد میں دُبارا بیل پُش کِیا۔ تبھی اَںدر سے مدھُر سی آواز آئی "کؤن ہے؟"…… میںنے کہا میں۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ وِکّی۔ اُسنے کہاں ایک مِنٹ۔ میں دروازے کے باہر اِںتزار کرنے لگا اؤر کُچھ سوچنے جا ہی رہا تھا کی دروازا کھُلنے کی آواز آئی اؤر کھُل گیا پر دروازے پر کوئی نہی…ّ۔میں دیکھ ہی رہا تھا کی پھِر سے ووہی آواز آئی اَرے جلدی اَںدر آاو کیا وہی کھڑے رہوگے۔ میں جھٹ سے اَںدر گھُسا اؤر جیسے اَںدر گھُسا تبھی دروازا بںد ہونے کی آواز آئی اؤر میں پلٹا اؤر پلٹتے ہی دںگ رہ گیا…ّ۔ّوو بھیگے ہُئے بدن ایک گھُٹنو سے بھی اُوپر تک کے گاُّن سے ڈالے ہُئی تھی اؤر جاںگھو کے نیچے سے نںگے پیر…ّ۔وو جو نزارا تھا یا کوئی کیامت تھا وو کوئی اؤر نہی اَپنی پھِلم کی ہِروئین شِپرا تھی۔

اُسنے میری ترپھ دیکھا اؤر کہا تُم 5 مِنٹ ویٹ کرو میں بس اَبھی آتی ہُوں۔ اؤر مُجھے ہتپربھ وہی چھوڑ گیّ۔ میں کُچھ سمے کے باد نارمل ہُآ اؤر سوپھے پر بیٹھ گیا۔ کُچھ دیر باد ایک لو کٹ ٹی-شرٹ اؤر بلُو رںگ کی سکِن ٹائیٹ جینس پہنے ہُئے بھیگے بالوں کو پوچھتے ہُئے وو میرے سامنے آئی اؤر کہاں اَرے! کیا ہُآ ٹھیک سے بیٹھتے کیوں نہی ہو…ّ۔ّمینے اَپنے آپ کو ٹھیک کِیا اؤر نارمل درشانے کے لِئے پُوچھا آج کوئی دِکھ نہی رہا۔ شِپرا نے کہاں دِکھیںگے کیسے جب کوئی ہوگا تب نا۔ ممّی-پاپا اؤر دیدی سیتاپُر گیے ہے شادی اَٹیںڈ کرنے لیٹ نائیٹ آایںگے میرا من نہی تھا اِسلِئے نہی گیّ۔ میں اَںدر اَںدر بہُت کھُش ہُآ اؤر اَپنے اَںدر ہِمّت بھی آ گیّ۔ تو مینے کہاں تو آج تُم اَکیلی ہو۔ اُسنے کہا اَکیلے ؟، نہی تو، کِسنے کہا ؟ میں کہاں ممّی-پاپا اؤر دیدی سب چلے گیے پھِر کؤن ہے تُمہارے ساتھ۔ اُسنے کہاں تُم ہو نا…ّ۔ّمیرے مُہں سے زور سی ہںسی نِکل گیی…ّ۔ّاؤر وو بھی ہںس دی۔ اُسنے تبھی کہاں رِیلی میں اَبھی تُمہے فون کرنے والی تھی میں یہاں اَکیلی ہُوں تُم آ جاّوگے تو ساتھ بھی ہو جاّیگا، سٹڈی بھی ہو جاّیگی اؤر سمے بھی کٹ جاّیگا۔ اَچّھا تُم دو مِنِٹ بیٹھو میں کاپھی لے کے آتی ہُوں۔ میری نزر نا چاہتے ہُئے بھی بار بار اُسکے بُوبس کی ترپھ جا رہی تھی۔ بھیگے بالوں میں وو اِتنی سیکسی لگ رہی تھی کی ایک بری تو میرا لںڈ کھرا ہوتے ہوتے بچا…۔۔

آج میں شِپرا کی چُوچِیاں دبا کر ہی مانُوںگا چاہیں جو ہو جائے پر کیسے، کہیں چِلّا دی تو، اَرے نہی اِتنے سالوں سے جانتی ہیں نہی چِلّاّیگی۔ لیکِن اَگر کہیں بُرا مان گیی تو دوستی ٹُوٹ گیی تو…………۔پھِر کیا کِیا جائے کیسے شِپرا کی چُدائی کرُواُواُواُواُ، کُچھ سمجھ میں نہی آ رہا ہیں…ّمیں اِنہی خیالو میں ڈُوبا تھا کی شِپرا کی آواز آئی اَرے وِکّی کیا سوچ رہیں ہو…۔۔مُجھے جھٹکا لگا کیا بولُوں ، بولُوں کِ ن بولُوں۔ تبھی شِپرا کی دُبارا آواز میرے کانو میں پڑی وِکّی تبیّت تو ٹھیک ہیں…ّ۔مینے کہاں تبیّت ……۔۔تبیّت کو کیا ہُآ ٹھیک تو ہے…ّبس کُچھ سوچ رہا تھا۔ کیا سوچ رہے تھے شِپرا نے کہاں۔ میںنے کہاں، کُچھ کھاس نہی اؤر اُسکے ہاتھوں سے بڈھایا ہُآ کاپھی کا میگ لے لِیا اؤر سِپ لگایا۔ واکئی کاپھی بِلکُل شِپرا کی زوانی جیسی کڑک بنی تھی۔ تو مینے کہاں مُجھے نہی پتا تھا کِ تُم اِتنی اَچّھی کاپھی بنا لیتی ہوں۔ وو مُسکرائی اؤر کہاں ہاآّں کبھی-کبھی ورنا دیدی ہی بناتی ہے۔

اَب ہم لوگ کھاموش ہوکر کاپھی سِپ کر رہے تھے اؤر میری نزر شِپرا کے بُوبس کی ترپھ جا رہی تھی بار-بار لگاتار۔ میں کاپھی سِپ کرتا جاتا اؤر اُسکے بُوبس دیکھتا جاتا مُجھے یے بھی کھیال نہی رہا کی شِپرا جِسکے بُوبس میں دیکھ رہا ہُوں، وو میرے سامنے بیٹھیں ہی کاپھی سِپ کر رہی ہے۔ دوستو ایک بات بتاُّوں ہم لڑکے چاہیں جِتنی ہوشِیاری کیوں ن آتے ہو، پر لڑکِیوں کی نزروں سے نہی بچ سکتے، کی آپ کیا سوچ رہے ہو کیا دیکھ رہے ہو۔ وو لڑکی جو بچپن سے یے دیکھتی آ رہی ہو کِ لوگو کی نزر میری ترپھ کم میرے بُوبس کی ترف زیادا جاتی ہیں…ّ۔ّتو وو کیا سوچتی ہوگی…۔تبی اُسنے مُجھے ٹوکا وِکّی کیا دیکھ رہے ہو؟ اِس سوال نے میرا پسینا نِکال دِیا اؤر میں بِلکُل ہکلا گیا مینے کہاں کُچھ، کُچھ بھی تو نہی۔ لیکِن شِپرا آج کُچھ اؤر مُوڈ میں تھی تو اُسنے کہاں نہی کُچھ دیکھ رہے تھے………۔۔اُسکے کہنے کے اَںداز نے مُجھے اؤر ڈرا دِیا………۔اُسنے کہاں بولوں…ّ۔کیا دیکھ رہے تھے…ّمینے بری ہِمّت کرکے اُسکے دونو بُوبس کی ترف اِشارا کرتے ہُئے کہاں وُواُواُواُواُو دونو۔ شِپرا نے میری اُںگلِیوں کا اِشارا سمجھتیں ہُئے بھی کہاں میں سمجھی نہی مُہں سے بولوں کیا دیکھ رہے تھے………۔۔اَب مُجھے یے نہی سمجھ میں آیا کی میں کیا بولُوں …۔مینے کہاں سینا…۔دیکھ رہا تھا۔ شِپرا نے کہاں سینا، کیوں…۔۔سینے میں کیا ہے…ّاَب میں چُپ کیا بولُوں اُسنے پھِر کہاں اَرے! بولتے کیوں نہی ہو…۔۔تو مینے کہاں تُمہاری چُوچِیوں کو………………جِس پرکار ڈرتے ہُئے اُسکو مینے یے ورڈ بولا ……۔وو زور سے ہںس دی…ّ۔اؤر کہاں آریئیئیئیئی تو ڈر کیوں رہیں ہو کؤن آج پہلی بار تُم اِنہیں دیکھ رہے ہو یا کؤن سے پہلے تُم ہو جو اِسے دیکھ رہیں ہو دیکھنے والی چیز ہے سب دیکھتے ہیں…ّ۔ّتو تُم دیکھ رہیں ہو تو کیا اَپرادھ کر رہیں ہو…ّجب شِپرا نے یے ورڈس بولیں تب میری جان میں جان آئی اؤر مے مُسکرائے بگیر نہی رہا سکا…۔اؤر اَپنی جھیپ مِٹانے لگا۔

اُسی وکت شِپرا سامنے والے سوپھے سے اُٹھکر میرے بگل میں سٹکر بیٹھ گیی اؤر میرے ہاتھوں سے کاپھی کا میگ لے کر ٹیبل پر رکھ دِیا۔ اؤر میری آکھوں کی ترپھ دیکھنے لگی…ّ۔اؤر کہاں اَب دیکھوں جو دیکھنا ہے…۔۔ میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کی میں کیا کرُوں۔ تبھی اُسنے اَپنے ہوںٹھو کو میرے ہوںٹھو پر رکھ دِئے اؤر کہاں شاید اَب تُمکو دیکھنے میں آسانی ہوگی۔ اؤر زور سے میرے ہوںٹھوں کو چُوسنے لگی تھوری دیر میں میں گرما گیا اؤر میرے ہاتھ اُسکی چُوچِیوں کو دبانے لگے۔ اؤر اَب میں بھی اُسکے ہوںٹھوں کو چُوس رہا تھا۔ یے میری لائیپھ کا سبسے بڑا اؤر ہاٹ دِن تھا۔ آج سے پہلے مینے کبھی ایسا مہسُوس نہی کِیا تھا۔ دھیرے-2 ہم دونوں کی ساںسے گرم ہو رہی تھی اؤر میرے ہاتھوں کا دباو اُسکی چُوچِیوں پے بڈھتا ہی جا رہا تھا اؤر وو زور زور سے ساںسے لے رہی تھی۔ تبھی وو میرے بگل سے اُٹھ کر میرے اُوپر دونو گھُٹنوں کو موڑ کر اَپنے ہِپس کو میرے اُوپر رکھ کر میری ترپھ اَپنا سینا دِکھاتے ہُئے بیٹھ گیّ۔ میرے اُوپر چڑھ کر میرے ہوںٹھوں کوں بدستُور دبایے جا رہی تھی۔ مینے بھی اُسے اَپنی باہوں مے کس کر بھر لِیا اؤر اُسیکے رسیلیں ہوںٹھوں کو چُوسنے لگا جِس اَںداز سے وو میرے اُوپر بیٹھی تھی اُسّے اُسیکے ہِپّس کا پریسر میرے لںڈ پر پڑ رہا تھا۔ جِسکی وجہ سے میرا لںڈ ٹائیٹ ہونے لگا اؤر اُسکے ہِپس کو چھُونے لگا۔

شِپرا نے پُوچھا وِکّی یے میرے نیچے کڑا کڑا کیا لگ رہا ہیں مینے کہاں شِپرا یے میرا لںڈ ہیں۔ کیا مے اِسے دیکھ سکتی ہُوں، مینے کہا- ڈارلِںگ یے سِرف تُمہارے لِئے ہی ہے۔ اؤر وو سوپھے سے اُتّر کر نیچے زمین پر گھُٹنے کے بل بیٹھ گیی اؤر اَپنے ہاتھوں سے میری پیںٹ کے اُوپر سے ہی لںڈ پکڑ لِیا اؤر وو میری ترف دیکھتے ہُئے میرا لںڈ مسلنے لگی اؤر مینے بڑکر اُسکے ہوںٹھوں کو چُوم لِیا اؤر ہاتھوں سے میں اَب اُسکی ٹی-شرٹ اُتارنے لگا تو اُسنے اَپنے دونو ہاتھوں کو اُوپر کر دِیا اؤر مینے اُسکی ٹی-شرٹ اُتار دی۔ وو اَںدر برا میں اَپنے مِنی پھُوٹبال جِتنی چُوچِیاں چھُپا رکھی تھی۔ وو بِنا پرواہ کِئے میرے لںڈ کو پیںٹ کے اُوپر سے مل رہی تھی۔ مینے برا کے اُوپر سے اُن ہِمالے جِتنی وِشال چوٹِیا دیکھ کر دںگ ہو گیا جو کل تک میرے سپنا تھا آج ہقیقت بنکر میرے سامنے کھڑا تھا، جِنہیں دبانے کی میں کلپنا کِیا کرتا تھا آج میں اُنہیں رِیل میں دبا رہا ہُوں ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔اؤر مینے اُنہیں کھُوب جمکر دبایا اُسکے باد اُسکی برا کھول دی دو اُچھالتی ہُئی گیںدے باہر آ گیی اُن چُوچِیوں کو میںنے قید سے آزاد کر دِیا اؤر وو اَب میرے سامنے سینا تانے کھڑی تھی۔ مینے شِپرا کو اَپنی گود میں بیٹھا لِیا اؤر اُسکی چُوچِیوں کو اَپنے مُںہ میں بھر لِیا اؤر دُوسری کو اَپنے ہاتھوں سے دبانے لگا۔ اَب شِپرا کے مُںہ سے سِسکارِیا نِکالنے لگی۔ّ۔ّ۔ّآّآّآآ اِیئیئیئیئیئیئی۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّاُسکا بدن اَںگاروں کی ترہ تپ رہا تھا۔

میرا لںڈ پیںٹ سے نِکلنے کے لِئے بیتاب ہو رہا تھا۔ مینے شِپرا سے کہا- جانُو اَب میرا ہتھِیار اَپنے ہوںٹھوں سے چُوسو اُسنے تُرںت میری پیںٹ کی زِپ کھول کر لںڈ باہر نِکال لِیا اؤر اُسے دیکھ کر میری ترف مُسکرائی اؤر اُسے چُوسنے لگی۔ میں سوپھے پر سے اُتر گیا اؤر پیںٹ پُوری اُتار دی اَب میرا پُورا لںڈ شِپرا کے سامنے تھا اؤر وو مزے سے چُوس رہی تھی۔ اَب مینے اَپنے بچے کپڈے اُتار دِئے اؤر شِپرا میرا لںڈ چُوسنے میں مست تھی اَب میںنے اُسکو کھڑا کرکے اُسے اَںپنی باںہوں میں بھر لِیا اؤر اُسکی جیںس اُتار دی وو بِلکُل نںگی میرے سامنے کھڑی تھی اؤرے میں اُس نںگے بدن کو نِہار رہا تھا۔

اُسکی گھاٹی پے اُگے چھوٹے چھوٹے بال بِلکُل پھُولو جیسا اَہساس دے رہے تھے مُجھے مینے تبھی ایک ہاتھ سے اُسکی چُوچی پکڑی اؤر دُوسرے ہاتھ کی اُںگلی اُسکی چُوت میں ڈال دِیا اُسکی چُوت بِلکُل گیلی ہو چُکی تھی اُسنے ہلکا ہلکا پانی چھوڑ دِیا تھا میںنے اَچّھی تریکے سے اَپنی اُوںگلی کو اُسکی چُوت میں ڈال دی دھیرے سے میںنے دو اُںگلی اُسکی چُوت میں ڈالی تو وو سِہر اُٹھی جب میری دونوں اُںگلِیاں چُوت کے پانی سے گیلی ہو گیی تو میںنے اُن دونوں اُںگلِیوں کو مُںہ میں ڈال لی پھرسٹ ٹائیم مُجھے جنّت کا اَہساس ہُآ اَب میںنے اُسے سوپھے پر لِٹا دِیا ہم دونوں پُوری تریکے سے نںگے ہو چُکے تھے جلدی کوئی تھی نہیں کیوںکِ اَبھی تو دوپہر تھی اؤر سبکو آنا تھا رات میں۔ میںنے اُسکے پُورے بدن کو اَپنی جیبھ سے چاٹنے لگا اؤر چُوچِیوں کو لگاتار دبا رہا تھا اُسکا بدن پُورے تریکے سے بھبھک رہا تھا وو گرم ہو چُکی تھی پُری تریکے سے میںنے اَپنی اُںگلِیوں سے اُسکی چُوت کو چود رہا تھا۔ اُسکے مُہں سے سِسکرِیا نِکل رہی تھی ہہّہّہّچھ اِیئیئیئیئیئیئیئیئے وِکّی اَب مُجھے چود دو مے برداست نہی کر پا رہی ہُوں۔

اَب میںنے اُسے اَپنے بدن کے اُوپر لیتا ہُآ سوپھے پر لیٹ گیا اؤر 69 کا کون بنا لِیا میںنے بہُت سی بلُو پھِلمس میں ایکٹر اؤر ایکٹریس کو اِس تریکے سے مزا لیتے دیکھا تھا اِسلِئے میںنے شِپرا کو بتایا اُسے کیا کرنا ہے وو میرا لیںڈ لیکر اُسے چُوسنے لگی اؤر میںنے اُسکی چُوت کو چاٹنے لگا میںنے اُسکی چُوت کو کبھی اُںگلِیوں سے تو کبھی جیبھ سے چود رہا تھا اُسّے رہا نہی گیا وو میرے لںڈ کو کھا جانے والی سٹایل سے چُوس رہی تھی اؤر میں اُسکی چُوت کو بڑے پیار سے جیبھ سے چود رہا تھا وو میرا لںڈ چُوسنا چھوڑ کر کہرارنے لگی اؤر میری ترف یاچنا کی نزر سے دیکھنے لگی جیسے کہ رہی ہو بس کرو وِکّی کھیلنا جو باںدھ ٹُوٹنے والا ہے اَب مُجھسے نہی رُک رہا ہے۔ّ۔ّ۔

تو میںنے اُسے اَب سوپھے پر لِٹا دِیا اؤر اَپنے لںڈ کا سُپاڈا اُسکی چُوت کے مُہں پر رکھ دِیا اؤر باہر سے ہی اُسکے اُوپر لںڈ کا لال والا ہِسّا جِسے سُپاڈا کہتے ہے رگڑنے لگا ہم دونوں کو ایک جلن سا اَہساس ہونے لگا جو کبھی تو ٹھںڈا لگتا اؤر کبھی بھٹّی کی ترہ گرم جب مُجھسے بھی رہا نہی گیا تب میںنے اَپنا لںڈ پکڑ کے اُسکی چُوت کے اَندر ڈالا لیکِن چُوت بہُت ٹائیٹ تھی میںنے تھوڑا جور لگایا تو شِپرا چِلّا اُٹھی۔ میںنے اُسکے ہوٹھوں پر اَپنے ہوٹھوں کو رکھ دِیا اؤر چُوسنے لگا کُچھ سیکیںڈ باد میںنے ایک جور کا دھکّا دھیرے سے دِیا تو میرا آدھا لںڈ چُوت میں چلا گیا اُسنے چیکھنا چاہا، پر میرے ہوٹھوں نے اُسکی چیکھ روک دی میںنے اُسکے ہوٹھوں چُوسنا بدستُور جری رکھا جب اُسے تھوڑا آرام مِلا تو ایک جور کا دھکّا اؤر لگایا کی چیکھ کے ساتھ ہی کھُون کی ایک دھارا بھی نِکل پڑی چُوت سے پر میںنے پرواہ نہی کی کیوںکِ یے تو ہوتا ہی جب نئی چُوت پھٹتی ہے۔

میںنے دھیرے دھیرے اَپنے لںڈ کو اَندر باہر کرنا شُرُ کِیا پہلے تو اُسکے مُہں سے آواجیں آتی رہی پھِر کُچھ دیر باد وو بھی اَپنی کمر اُٹھا اُٹھا کے میرا ساتھ دینے لگی۔ اَب ہمدونوں ہوا میں اُوڈ رہے تھے کمر ایک تال میں چل رہی تھی جب میںنے دیکھا شِپرا کو اَب کوئی درد نہی ہے تو ہمنے اَپنی سٹایل کو بدل کر کے ڈاگ سٹائیل میں آ گئے میںنے اُسے پیچھے سے کھڑا کرکے چود رہا تھا اؤر ایک ہاںتھ سے اُسکے بال پکڈے ہُئے اؤر ایک ہاتھ سے اُسکی چُوچی دبا رہا تھا اؤر اَپنے لںڈ سے شِپرا کی چُوت چود رہا تھا اؤر شِپرا کے مُہں سے آواجیں آ رہی تھی اُسے لںڈ پہلی بار کھا رہی تھی اِسلِئے شور مچا رہی تھی پر میںنے پرواہ کِئے بگیر اُسے چود رہا تھا۔ تبھی شِپرا کو بدن میں جھٹکا لگا اؤر وو ڈھیلی ہو گئی میںنے دُبارا اُسے جلدی سے تیّار کِیا اؤر اَبکی اُسے اَپنی گود میں لیکر چودا اُس دِن ہمنے ایک دُوسرے کو کئی بار چودا وو دِن میری لائیپھ کا سبسے ہسیں پل تھا۔ مُجھے میری جوانی کا اَہساس شِپرا نے ہی کرایا تھا۔ّ۔ّ۔ّ۔ّہم دونوں نے پھرسٹ ٹائیم جنّت کی سیر کی۔ اُسکے باد ہم دونوں ایک ساتھ باتھرُوم میں شاور لِیا اؤر کافی پینے بیٹھ گئے۔ میںنے شِپرا کو آج کے لِئے تھیںکس کہا تو شِپرا نے مُسکرایا اؤر کہا نہی وِکّی تُم نہی جانتے آج میںنے تُمسے کیا پایا اِسکا اَگر تُمہے اَہساس ہوتا تو تُم مُجھے تھیںکس ن کہتے بلکِ مُجھے تُمہے تھیںکس کہنا چاہِئے پھِر تھوڈی دیر ہم لوگو نے نورمل ہونے کے لِئے کُچھ اِدھر اُدھر کی باتیں کی اؤر دُبارا اِسی تریکے سے مؤکا مِلنے پر ایک دُوسرے کو چودنے کا وادا کِیا!

اُسکے باد تو ہم لوگو کو کئی مؤکے مِلے اؤر ہمنے بھرپُور پھایدا اُٹھایا۔ ہم لوگ آپس میں اِتنے پاس آ گئے تھے تو آپس میں اَشلیل ہرقت کرنے سے نہی چُکتے اؤر شاید شِپرا کی بڑی سِسٹر کو ہماری ہرقتو کی بھنک لگ گئی تھی اُسے کُچھ ڈاُّٹ رہتا تھا اِسلِئے ن جانے کیوں وو ہمدونو کو اَلگ نہی چھوڑتی تھی۔ یے سٹوری آگے بتاُّوںگا۔ّ۔ّ۔ّتو دوستوں آپکو میرا پھرسٹ ایکسپیرِیّںس کیسا لگا؟ اَگر اَچّھا لگا تو مُجھے جرُور لِکھیں اؤر ہاں پاٹھک چاہے میل ہو یا پھیمیل- کمیںٹس لِکھنا جرُوری ہے ۔اِس سٹوری میں کُچھ گلتی یا کمی ہو تو جرُور لِکھیں۔ آپنے میری سٹوری پڑی اِسکے لِئے شُکرِیا مے جلدی اَپنا ایک دُوسرا ایکسپیرِیّںس آپ لوگو کے بیچ جلدی لے کر آاُوںگا

By Unknown with 1 comment

چدائی کی شوقین عورت

اُس دِن میں نائیٹ ڈیُوٹی کرکے سُبہ ساڑھے سات بجے گھر پہُںچا میری وائیپھ ایک ٹیچر ہے اؤر سکُول جانے کے لِئے تیّار ہو رہی تھی۔آٹھ بجے وو گھر سے نِکل گیّ۔ میں نہا کر پھریش ہو گیا اؤر روج کی ترہ سونے کی تیّاری کرنے لگا۔اَچانک درواجے پر دستک ہُئی تو میں چؤںک گیا۔ بڑی گہری نیںد آ رہی تھی اؤر میں بہُت پریشان تھا کی اِس وقت کؤن آ گیا۔مینے درواجا کھولا تو سامنے ایک اؤرت کھڑی تھی۔

کریب پچّیس سال کی اُمر کی ایک دیہاتی اؤرت کو دیکھکر مینے سوچا شاید کوئی ماںگنے والی ہے۔

"کیا چاہِئے" مینے پُوچھا۔

"میرا بھائی کام پر آیا بابُوجی ؟" وو بولی

"کؤن بھائی ؟" مُجھے گُسّا آ رہا تھا

"میرا بھائی راجُو بابُوجی" میٹھی سی آواز میں وو بولی

"راجُو بیلدار ؟" مینے اُسے اُپر سے نیچے تک دیکھتے ہُئے پُوچھا۔ اُن دِنوں ہمارے گھر میں کنسٹرکشن کا کام چل رہا تھا اؤر راجُو ایک بیلدار کا نام تھا راجُو ہمارے بِلڈِںگ ٹھیکیدار للّن کا سالا تھا۔یانی میرے سامنے کھڑی اؤرت للّن کی بیبی تھی۔

"جی بابُوجی راجُو بیلدار میرا بھائی ہے کل رات سے گھر نہی آیا تو مینے سوچا کی آپکے یہاں دیکھ لُوں" وو بڑی پیاری مُسکُراہٹ کے ساتھ بولی۔

مُجھے اُسکی مُسکُراہٹ بڑی سُوںدر لگی۔ مینے اُسے اَںدر آنے کے لِئے کہا تو وو اَںدر آکر نیچے زمین پر بیٹھنے لگی

"اَرے نیچے نہی سوپھے پر بیٹھو" وو شرماتی ہُئی سوپھے پر بیٹھ گیی ۔میں سامنے کے بیڈ پر بیٹھ گیا۔

"راجُو تو کل شام کو پاںچ بجے چلا گیا تھا اؤر سُبہ سے آیا نہی" مینے کہا۔ وو گرمِیاں کے دِن تھے کُولر کی سیدھی ہوا بیڈ پر آ رہی تھی۔ وو سوپھے پر بیٹھی تو شاید اُسے گرمی لگ رہی ہوگی۔

"کوئی بات نہی بابُوجی ، شاید کِسی دوست کے یہاں رُک گیا ہوگا راجُو۔میں کہیں اؤر دیکھ لُوںگی" وو بولی۔

مینے پُوچھا " کیا تُم للّن کی گھروالی ہو ؟" اُسنے ہاں میں گردن ہِلا دی ،بِلکُل بچّوں کی ترہ۔

"کیا نام ہے تُمہارا ؟" مینے باتوں کا سِلسِلا آگے بڑھایا۔

"آرتی" کہکر وو شرما سی گیّ۔

"بہُت سُوںدر نام ہے" مینے کہا "چاے پِیوگی آرتی ؟'

میرے مُوہ سے اَپنا نام سُنکر اُسنے اَچانک میری دیکھا "آپ تکلیف کیوں کرتے ہو بابُوجی ؟"

"اَرے تکلیف کیسی آرتی ، میں اَپنے لِئے تو بنا ہی رہا ہُوں تُم بھی پی لینا" مُجھے بار بار اُسکا نام لیکر بُلانے میں مزا آ رہا تھا۔

"ٹھیک ہے بابُوجی ، بنا لیجِئے" وو پھِر مُسکُرائی ۔ اَب مُجھے اُسکی مُسکُراہٹ اؤر اَچّھی لگی۔

میں کِچن میں چاے بنا رہا تھا اؤر من میں اُلٹے سیدھے وِچار آنے لگے۔چاے بنانے میں دھیان کہاں لگتا۔آںکھو کے سامنے آرتی کی کھُوبسُورت مُسکُراہٹ گھُوم رہی تھی۔چاے اُبل کر باہر نِکل گیّ۔

"کیا ہُآ بابُوجی ؟" آرتی نے آواز لگاکر پُوچھا۔ایسا لگا مانو میری گھروالی کُچھ پُوچھ رہی ہو

"کُچھ نہی "کہتے ہُئے میں چاے دو کپو میں لیکر رُوم میں آ گیا ۔ سامنے بیٹھی آرتی کو پسینا آ رہا تھا۔

"گرمی لگ رہی ہو تو اِدھر بیڈ پر آ جاّو آرتی" مینے کہا تو وو آکر میرے سامنے بیڈ پر بیٹھ گیّ۔ مینے دیکھا کی اُسکی ہائیٹ بہُت کم تھی لیکِن شریر بھرا ہُآ تھا تھوڈا پیٹ بھی نِکلا ہُآ تھا رںگ ساںولا لیکِن نین نکش تیکھے تھے

ہم دونو چاے پینے لگے ۔ مینے پُوچھا "اؤر گھر میں کؤن کؤن ہے آرتی" میں جان بُوجھکر اُسکا نام لے رہا تھا

"ہم دونو مِیاں بیبی اؤر ایک بچّا ہے بابُوجی۔ اَبھی چھوٹا ہے ایک سال کا اؤر ساتھ میں راجُو بھی رہتا ہے" وو آںکھوں میں آںکھیں ڈالکر بات کر رہی تھی

"دُوسرا بچّا ہونے والا ہے کیا ، آرتی ؟" پُوچھتے ہُئے میرا من جوروں سے دھڑکنے لگا۔ کہیں آرتی بُرا مان گیی تو ؟

"دھتت بابُوجی آپ بھی کیا پُوچھتے ہیں " وو شرما کر مُسکُرا دی "آپنے ایسا کیوں پُوچھا ؟"

"تُمہارا پیٹ دیکھکر" مینے ہِمّت کرکے کہ دِیا۔

"دھت بابُوجی اَبھی نہی ، اَبھی تو پہلا ہی چھوٹا ہے " اُسنے چاے ختم کرتے ہُئے کہا۔"اَچّھا اَب میں چلُوں بابُوجی ؟" وو اُٹھنے لگی

"تھوڑی دیر اؤر بیٹھو نا آرتی پلیز" کہتے ہُئے مینے اُسکا ہاتھ پکڑ لِیا۔

"یے کیا کرتے ہو بابُوجی ؟ کہیں کِسی نے دیکھ لِیا تو ؟ " اُسنے ہاتھ چھُڑانے کی کوشِش نہی کی

میری ہِمّت اؤر بڑھ گیّ۔ مینے اُسے اَپنے پاس کھیںچ لِیا "ہم دونو کے اَلاوا یہاں ہے کؤن جو ہمے دیکھیگا آرتی ؟" مینے اُسکا ایک چُمّا لے لِیا

"نہی بابُوجی ہمے جانے دو ،ہمے کھراب نا کرو" وو درواجے کی ترپھ جانے لگی۔ مینے اُسکا پلُّو پکڑ لِیا۔

"ایسے نہی آرتی ، ایسے مت جاّو پلیز ۔ میں تُمہارے ساتھ کُچھ اؤر دیر رہنا چاہتا ہُوں" میرے سور میں وِنتی تھی

"نہی بابُوجی میں اؤر نہی رُک سکتی۔ آپ اِتنے لںبے اؤر میں اِتنی چھوٹی ، ہمارا مِلن کیسے ہوگا "وو بولی اؤر اِسی چھینا جھپٹی میں اُسکی ساڑی کھُل گیّ۔اُسنے اَپنی باہے اَپنے سینے پر رکھ لی۔

"یے کیا چھُپا رہی ہو ہمسے آرتی رانی ،دِکھاّو نا" مینے اُسکی باہے ہٹانے لگا۔

"آپ بڑے گںدے ہو بابُوجی ،کیسی گںدی باتے کرتے ہو ۔ یے تو میرا بچّا چُوستا ہے اِنمے آپ کیا لوگے ؟" آرتی بولی۔

"تو ہمے بھی دِکھاّو نا ہم بھی چُوس لیںگے تھوڑی سی" کہتے ہُئے مینے اُںسکی دونو چُچِیاں پکڑ لی ۔ کیا پتّھر کی ترہ سخت چُچِیاں تھی آرتی کی چُچِیاں پکڑتے ہی آرتی بُری ترہ سے کاںپنے لگی

" کیا بات ہے آرتی رانی ؟ کاںپ کیوں رہی ہو " میں گھبرا گیا تھا

"کیا بتاُّن بابُوجی ، بہُت ڈر لگ رہا ہے ۔ پتا نہیں آپ میرے ساتھ کیا کرنے والے ہو ۔ مُجھے چھوڑ دو بابُوجی، جانے دو، میں آپکے ہاتھ جوڑتی ہُوں۔"

مُجھے لگا کہیں آرتی شور نا مچا دے ، آخِر اَڈوس پڑوس میں اؤر بھی لوگ رہتے ہیں

"اِسمے ڈرنے قی کیا بات ہے آرتی رانی ؟ میں تُمہارے ساتھ زبردستی نہیں کرُوںگا۔ جو بھی ہوگا تُمہاری رزامںدی سے ہوگا ۔ آاو بیڈ پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں ۔ ٹھیک ہے آرتی رانی ؟" مینے پُوچھا

" ٹھیک ہے بابُوجی" اُسکے ہاں کہتے ہی میری جان میں جان آئی ۔ مینے آرتی کو اَپنی باہوں میں اُٹھا لِیا اؤر لا کر بیڈ پر لِٹا دِیا۔ بِلکُل پھُول قی ترہ کومل تھی آرتی۔ ہلکی سی، چھوٹی سی اؤر پیاری سی

" اَب بتاّو آرتی رانی، کِسّے ڈر لگتا ہے تُمہے " میں اُسکے پاس بیٹھ گیا اؤر سِر پر ہاتھ پھیرنے لگا

" بابُوجی آپ مُجھے بار بار آرتی رانی کہکر کیوں پُکارتے ہو ؟ میں کہیں قی رانی تھوڑے نا ہُوں ۔ میرا نام تو سِرف آرتی ہے ۔" وو بولی ۔

"رانی تو تُم بن گیی ہو آرتی ، آج سے میرے اِس دِل قی " کہکر مینے جھُکّر اُسکے ہوںٹھ چُوم لِئے

" ہاے رام بابُوجی ، آپ تو بڑے بیشرم ہو " اُسنے اَپنا چیہرا اَپنے ہاتھوں سے چھُپا لِیا ۔ آرتی قی اِس اَدا پر تو میں جیسے پھِدا ہی ہو گیا۔ مینے اُسکے چیہرے سے ہاتھ ہٹاتے ہُئے کہا "آرتی رانی میرا دِل کرتا ہے کِ تُمہارے اِن ہوںٹھو قی ساری لِپسٹِک چاٹ لُوں۔ تُم بُرا تو نہیں مان جاّوگی"

"اِسمے بُرا مانّے والی کیا بات ہے بابُوجی ؟ بس ایک بات کا خیال رکھنا کِ اَگر آپ میری لِپسٹِک چاٹنا چاہتے ہو تو نیی لِپسٹِک بھی مُجھے دِلانی پڑیگی ، بولو مںزُور ہے ؟" میرا کلیزا اُچھال مارنے لگا

"ایک نہی دس لِپسٹِک لے لینا میری جان " میری کِسمت زور مار رہی تھی شاید ۔

"تو پھِر آپکو کِسنے روکا ہے لیکِن اَپنا وادا یاد رکھنا " آرتی مُسکُراتے ہُئے بولی۔ وہی کاتِلانا مُسکُراہٹ جِسنے مُجھے پاگل کِیا تھا۔ میں پاگلوں قی ترہ اُسکے ہوںٹھو کو چُومنے لگا ۔ تھوڑی دیر باد آرتی بھی میرا ساتھ دینے لگی ۔

آرتی نے اَپنا ایک ہاتھ میرے سِر کے پیچھے رکھ لِیا اؤر میرا چیہرا اَپنے ہوںٹھوں پر دبانے لگی۔ میرے ہوںٹھ اَپنے ہوںٹھوں میں لیکر چُوسنے لگی، میرے ہوںٹھ اَپنے داںتوں سے کاٹنے لگی۔ پتا نہی کِتنی دیر تک ہم دونو ایک دُوسرے کو چُستے رہے۔ کِتنے رسیلے ہوںٹھ تھے آرتی کے ،ایسا لگا مانو میں شہد پی رہا تھا، اِتنے میٹھے ہوںٹھ مینے آج تک نہیں چکھے تھے۔ جب ہم اَلگ ہُئے تو مینے کہا "آرتی رانی ، میرا من کر رہا ہے کِ میں تُمہارے یے کومل کومل گال بھی چُوسُو "

"پھِر تو آپکو ایک پاُّڈر کا ڈِبّا بھی دِلانا پڑیگا بابُوجی " کہکر آرتی کھِلکھِلاکر ہںس پڑی۔ کیا نزارا تھا وو۔ آرتی کے ہںستے ہی مانو سارے کمرے میں موتی بِکھر گیے ۔ میرا روم روم کھِل گیا ۔ کیا کِسی اؤرت قی ہںسی اِتنی سُںدر بھی ہو سکتی ہے

"میں تو تُمہے سارا میکپ کا سامان ہی دِلا دُوںگا میری جان اؤر اَپنے ہاتھوں سے تُمہے دُلہن قی ترہ سجاُّوںگا "کہکر میں اُسکے گالو کو چُومنے لگا

"سچ بابُوجی ؟" اُسنے مُجھے زور سے بھیںچ لِیا اَپنی باہوں میں، "اوہ بابُوجی آپ کِتنی پیاری باتے کرتے ہو ۔ آج آپنے مُجھے جیت لِیا بابُوجی۔ میں آج سے سچمُچ آپکی آرتی رانی بن گیی ہُوں " اؤر وو بھی مُجھے بیتہاشا چُومنے لگی

مینے اَپنا ایک ہاتھ اُسکے سینے قی ایک گولائی پر رکھ دِیا ۔ آرتی نے کوئی پرتِرودھ نہی کِیا ۔میں سمجھ گیا کِ آرتی اَب کوئی پرتِرودھ نہیں کریگی

وہی ہاتھ مینے دُوسری گولائی پر رکھ دِیا ۔ "کُچھ ڈھُوںڈھ رہے ہو کیا بابُوجی ؟" آرتی دھیرے سے میرے کان میں بولی

"ہاں آرتی رانی "مینے اُسکے کان میں کہا

"کیا ڈھُوںڈھ رہے ہو بابُوجی ؟ کیا میں آپکی مدد کرُوں؟" آرتی میرا کان داںتوں سے کاٹنے لگی

" ہاں آرتی رانی میری مدد کرو نا ۔ میرا دِل تُمہاری چولی میں کہیں کھو گیا ہے اُسے ڈھُوںڈھنے میں میری مدد کرو " میرا دِل بیکابُو ہو رہا تھا

"اَگر آپکا دِل میری چولی میں کھو گیا ہے تو ایسے اُپر سے ٹٹولنے سے تھوڑے ہی مِلیگا بابُوجی ، زرا اَںدر کوشِش کرو " پھِر وہی شرارتی مُسکُراہٹ

" واہ آرتی رانی تُمنے تو میرے دِل کِ بات کہ دی ،" ٹھیک ہے میں اَپنا دِل تُمہاری چولی کے اَںدر ڈھُوںڈھتا ہُوں "

اِتنا کہکر مینے اَپنا ہاتھ اُسکے بلاُّس میں ڈال دِیا ۔اُسکی ایک گولائی کو پکڑ لِیا ۔ کِتنی سخت چُچِ تھی آرتی قی۔ پھِر دُوسری گولائی کو پکڑ کر بہُت دیر تک دباتا رہا ۔ اِتنا دبانے پر بھی چُچِیاں نرم نہی ہُئی ۔ اَب میرا من آرتی قی گولائیّاں چُوسنے کے لِئے بیتاب ہو رہا تھا

" کیا ہُآ بابُوجی دِل مِلا یا نہی " آرتی آںکھے بںد کِئے ہُئے بولی

"نہیں مِلا میری جان ۔ اَب کیا کرُوں آرتی رانی" مینے اُسکا ستن زور سے دبا دِیا

"اُپھپھ بابُوجی ، یے کیا کرتے ہو ؟اَگر نہیں مِلا تو ایسے دبانے سے تھوڑے ہی مِل جاّیگا ، چولی اُتار کر ڈھُوںڈھ لو نا "آرتی گرم ہو چُکی تھی

میں بھی تو یہی چاہتا تھا۔ مینے اُسکے بلاُّس کے سارے ہُک کھول دِئے ۔آرتی نے اَںدر برا نہی پہنی تھی ہُک کھولتے ہی دونو مست کبُوتر باہر جھاںکنے لگے۔ مینے آرتی کو بیٹھا لِیا اؤر اُسکا بلاُّس اُسکے سینے سے اَلگ کر دِیا ۔ دونو سپھید کبُوتر اَب آزاد تھے اؤر تنے ہُئے تھے

"آرتی رانی یے بتاّو تُمہاری یے سُںدر چُچِیاں اِتنی سخت اؤر تنی ہُئی کیوں ہیں" مینے چُچِیوں کو سہلاتے ہُئے پُوچھا ۔

" بابُوجی یے تنی ہُئی نہی بھری ہُئی ہیں ۔ اِنمے دُودھ بھرا ہے میرے بیٹے کے لِئے ، جب وو اِنکو چُوس لیتا ہے تو اُسکی بھُوکھ مِٹ جاتی ہے اؤر مُجھے بھی بڑا چین مِلتا ہے ۔جب تک وو نہی چُوستا اِنمے درد ہوتا رہتا ہے جیسا قی اَب بھی ہو رہا ہے " آرتی بولی

"آرتی رانی تُمہاری چُچِیوں میں درد ہو رہا ہے اؤر مُجھے بھی بھُوکھ لگی ہے ، کیا کوئی ایسا راستا نہی ہے قی میری بھُوکھ مِٹ جائے اؤر تُمہاری چھاتِیوں کا درد کم ہو جائے میری جان " مینے اَپنے دِل قی بات کہ دی

"میں سمجھ گیی بابُوجی آپ کیا چاہتے ہو ۔ مُجھے مالُوم تھا قی آپ کا دِل میری چُچِیوں پر آ چُکا ہے اؤر آپ اِنہے چُوسے بِنا نہی چھوڑوگے ۔آاو بابُوجی میری گود میں لیٹ جاّو آج میں آپکو اَپنے بچّے قی ترہ چُچِ پِلاُّوںگی ۔ جی بھر کر پِیو بابُوجی لیکِن کاٹنا مت " آرتی نے کہا

میں آرتی قی گود میں لیٹ گیا اؤر آرتی نے دو اُںگلِیوں سے پکڑ کر چُچِ ویسے ہی میرے مُوہ میں دی جیسے کوئی ماں اَپنے بچّے کو دیتی ہے۔ میں چُوسنے لگا تو سچمُچ آرتی قی چُچِ میں سے دُودھ آنے لگا ۔ کِتنا گرم اؤر میٹھا دُودھ تھا آرتی قی چُچِیوں کا۔ میں ایک ایک بُوںد چُوس لینا چاہتا تھا اؤر شاید آرتی بھی یہی چاہتی تھی اِسلِئے ایک چُچِ کھالی ہوتے ہی اُسنے میرے مُوہ میں جھٹ دُوسری چُوچی ڈال دی

" چُوسو بابُوجی اؤر زور سے چُوسو ، جی بھر کر پِیو آج اَپنی آرتی رانی قی چھاتِیاں ، چُوس چُوس کر کھالی کر دو بابُوجی ، اِنکو تھوڑی نرم بنا دو ، اِنکا درد مِٹا دو " آرتی مستی میں بڑبڑا رہی تھی "ہاں بابُوجی ایسے ہی پیار سے چُوسو ، ہائے بابُوجی آپ کِتنی اَچّھی ترہ چُوستے ہو اِتنا مزا تو پہلے کبھی نہی آیا ۔ للّن تو کبھی اِنہے چُوستا ہی نہی "

"کیا کہتی ہو آرتی رانی للّن اِن چُچِیوں کو نہی چُوستا ۔ بھلا ایسا کؤن سا مرد ہوگا جو تُمہاری اِن مدبھری چُوچِیوں کو چھوڑ دیگا "

" سچ کہا بابُوجی آپنے کوئی مرد نہی چھوڑیگا لیکِن للّن مرد کہاں وو تو نامرد ہے ، ہِزڑا ہے ہرامی "آرتی قی آںکھے بھر آئی

"تو پھِر یے بچّا کِسکا ہے آرتی رانی "میں چوںک گیا تھا

"یے بچّا بھی آپ جیسے کِسی بابُو کا ہے بابُوجی دو سال پہلے اُنسے ایسے ہی مِلی تھی جیسے آج آپ مِل گیے بابُوجی اؤر اُنہونے اَپنے پیار قی نِشانی یے بچّا میرے پیٹ میں ڈال دِیا " مینے آرتی کو اَپنے پاس کھیںچ لِیا اؤر جی بھر کر چُوما

"تو کیا تُم میرے بچّے کو بھی جنم دوگی آرتی رانی " دھیرے دھیرے واسنا قی جگہ پیار نے لے لی

" ہاں بابُوجی میں آپکے بچّے کو جنم دُوںگی ، آج آپ اَپنا بچّا میرے پیٹ میں ڈال دو ، بابُوجی آپ کا بچّا آپ ہی قی ترہ ہونا چاہِئے لںبا اؤر تگڑا بابُوجی ۔ ایسے ہی پیار سے میری چھاتِیاں چُوسے جیسے آج آپنے چُوسی ہیں

"سچ آرتی رانی مُجھے تو وِشواس ہی نہی ہو رہا قی تُم میرا بچّا جنوگی " میرا دِل میرے مُوہ کو آ رہا تھا

" اِسمے وِشواس نا کرنے والی کؤن سی بات ہے بابُوجی ۔ میں آپکے ساتھ ایک بِستر پر لیٹی ہُوں ، نںگی پڑی ہُوں ، آپنے چُوس چُوس کر میری چھاتِیاں کھالی کر دی میرِچُچِیاں نِچوڑ ڈالی اؤر اَب میں آپسے ایک بچّے قی بھیکھ ماںگ رہی ہُوں ۔ پلیز بابُوجی مُجھے آپکا بچّا پیدا کرنا ہے " آرتی گِڑگِدنے لگی

"آرتی رانی اِسمے بھیکھ ماںگنے والی کوئی بات نہی ۔ میں تو کھُد چاہتا ہُوں قی تُم میرا بچّا پیدا کرو میری جان "

" تو پھِر دو نا بابُوجی دیر کِس بات قی ، ڈال دو نا اَپنا بچّا میرے پیٹ میں ، میں تیّار کھڑی ہُوں بابُوجی آاو "آرتی کو کافی جلدی تھی چُدونے قی

" اَبھی تُم پُوری ترہ تیّار کہاں ہو آرتی رانی ، یے گھاگھرا بھی تو کھولنا ہے ، تبھی تو میں تُمہارے پیٹ میں بچّا ڈال سکتا ہُوں " میں مزے لے رہا تھا

"کھول دو گھاگھرا بابُوجی آپکو کِسنے روکا ہے اؤر نہی تو یے لو میں کھُد ہی کھول دیتی ہُوں " کہتے ہُئے آرتی نے ایک جھٹکے سے اَپنے گھاگھرے کا ناڈا کھیںچ دِیا ۔ اَب اُسکا گھاگھرا زمین پر تھا اؤر میری آرتی میرے سامنے بِلکُل نںگی کھڑی تھی ۔ کِتنی سُںدر دِکھ رہی تھی۔ مینے بھی اَپنے سارے کپڑے اُتار دِئے اؤر پُورا نںگا ہوکر آرتی کو باہوں میں اُٹھا لِیا

" آاو آرتی رانی آج میں تُمہاری منوکامنا پُوری کرُوںگا ۔ تُمہارے پیٹ میں اَپنا بچّا ڈالُوںگا اؤر تُمہاری یونِ قی ساری پیاس بُجھا دُوںگا " کہتے ہُئے مینے آرتی کو بِستر پر لِٹا دِیا اؤر کھُد اُسکے اُپر چڑھ گیا

باکی اَگلے بھاگ میں

By Unknown with No comments

ممی اور میری ساتھ چدائی

میرا نام پرِیںکا ہے میری اُمر اِس سمے 15 سال ہے ۔ میرے مکان سے بِلکُل پاس دیپک چاچا کا مکان ہے۔میں اُنکو دیپُو چاچا کہتی ہُوں۔وہ میرے پاپا کے دوست ہیں ہمارے مکانوں کی چھتیں آپس میں مِلی ہیں ۔ہم تیسری مںجِل پر رہتے ہیں اؤر ایک دُوسرے کی چھت پر آسانی سے جا سکتے ہیں دیپک میری ممّی کو نِمّو بھابھی کہ کر پُکارتے ہیں اؤر بھابھی کے ناتے سے اَکسر اُنسے مجاک بھی کِیا کرتے ہیں لیکِن ممّی اِسکا کوئی بُرا نہیں مانتی ہیں ۔میرے پاپا ریلوے میں ڈرائیور ہیں ۔اؤر اؤر تین تین دِنوں تک گھر سے باہر ڈیُوٹی پر باہر رہتے ہیں ۔جب وہ گھر آتے ہیں تو کاپھی تھکے ہُئے ہوتے ہیں ۔اؤر شراب پیکر فؤرن کھانا کھاکر ایسے سو جاتے ہے کی آٹھ گھںٹے کے باد ہی اُٹھتے ہیں۔

نیچے والی گلی میں دیپُو کا جنرل سٹور ہے۔جِس سے ہم جرُوری سامان کھریدتے ہیں دیپُو روز چھتت پر کسرت کرتے ہیں۔ اؤر سِرف ایک چڈّی پہن کر اَپنے بدن کی تیل سے مالِش کرتے ہیں۔اُسی سمے ممّی بھی چھت پر کپڈے سُکھانے کے بہانے جانبُوجھ کر چلی جاتی ہیں۔جب چاچا تیل لگا کر دںڈ بیٹھک لگاتے ہیں تو اُنکا لںبا موٹا لںڈ ساف دِکھایی دیتا ہے ۔مّمی اُسے بڑے گؤر سے دیکھتی رہتی ہیں، اؤر چاچا اُنہیں مُسکرا کر آںکھ مار دتے ہیں۔ ممّی دیپک سے اَکسر کہتی ہیں کی دیپک یہ جوانی کِسکے لِئے بنا رہے ہو،تو دیپک کہتا کی اَگر آپکو پسںد ہو تو آپ ہی لیلو ۔

ویسے میری اُمر 15 سال ہے ،لیکِن میرا شریر کاپھی وِکاسِت ہو گیا ہے، میرے ستن بڑے اؤر کٹھور ہو گئے ہیں۔اؤر گاںڈ بھی اُبھر گیی ہے۔مُجھے سیکس کے بارے میں تھوڑا تھوڑا جنان ہو گیا ہے۔ میںنے کئی بار دیکھا کی ممّی چُپچاپ دیپک کو اَپنی چھت پر کِسی ن بہانے بُلا لیتی تھیں۔ اؤر اُسّے گھُلمِل کر باتیں کِیا کرتی تھیں ۔دیپک بھی ممّی کو اَپنی باہوں میں لیکر چُوم لیتا تھا۔اؤر کبھی اُنکی چُچِیا دبا دیتا یا گاںڈ پر ہاتھ پھِرا دیتا۔ہماری چھت پر ایک سٹور رُوم ہے۔

اَچانک ممّی چھت والے سٹور رُوم میں چلی گیّں،اؤر آںکھ مار کر دیپک کو آنے کا اِشارا کر دِیا۔دیپک اَپنی چھت پر کسرت کر رہا تھا۔اُسکے بدن پر تیل لگا تھا۔میں بھی چُپچاپ سے وہاں پہُںچ گیّ،سٹور رُوم کے دروازے میں ایک چھید تھا ۔میں اُس چھید سے سب کُچھ سُن اؤر دیکھ سکتی تھی۔ مینے دیکھا کی دیپک ممّی کو دنادن چُوم رہا ہے۔اؤر چڈّی میں دیپک کا لںڈ پھنپھنا رہا ہے۔دیپک بولا کی نِمّو میرا یہ لںڈ کبسے تُمہاری چُوت کے لِئے ترس رہا تھا۔لیکِن کیی بار بُلانے پر بھی تُم نہیں آیی ۔مّمی بولیں کی تُم آج جمکر چُدائی کرو۔اؤر اَپنے لںڈ کے ساتھ میری چُوت کی پیاس بھی بُجھا دو۔ پِںکی کے پاپا شراب پیکر کھُرّاٹے لے رہے ہیں۔ اؤر آٹھ گھںٹے سے پہِلے نہیں جاگیںگے۔

مامی نے فؤرن دیپکّا لںڈ باہر نِکالا اؤر ہاتھ میں پکڑ لِیا۔دیپک کے اُس لںڈ کو دیکھ کر میں ڈر گیّ۔کریب 11 اِںچ لںبا اؤر کاپھی موٹا لںڈ تھا۔میںنے سوچا کی ممّی اِس اِتنے بڑے لںڈ کو کسے جھیل پاّیںگی۔ تبھی جھُکّر لںڈ چُوسنے لگیں۔اؤر دیپک بھی ممّی کی چُوچِیاں مسلنے لگا۔ ممّی مست ہوکر سی سی سی اوہ اوہ کرانے لگیں۔اؤر دیپک سے بولیں دیپُو اَب سبر نہیں ہو رہا ہے ۔اَب اَپنا لںڈ میری چُوت میں ڈالکر چُدایی شُرُو کر دو۔دیپک نے ممّی کو ایک پلںگ پر پٹک دِیا اؤر ایک جھٹکے میں اَپنا پُورا لںڈ ممّی کی چُوت میں گھُسا دِیا۔مّمی کی کی چیکھ نِکل گیّ۔

وہ بولی،کیا میری چُوت سے دُشمنی نِکال رہے ہو ۔زرا دھیمے سے ڈالو درد ہو رہا ہے۔چُوت میں لںڈ کے لِئے جگہ تو ہونے دو۔مُجھے یہ دیکھ کر بڑا تاجُّب ہُآ کی تھوڑی دیر کے باد پُورا لںڈ ممّی کی چُوت میں گھُس گیا۔مّمی نے اَپنے پیر دیپک کی کمر پر کیںچی کی ترہ پھسا لِئے اؤر بولی دیپُو تُمہارا لںڈ بڑا مجیدار ہے۔میری چُوت میں ٹھیک سے پھِٹ ہو جاتا ہے۔ اِسیلِئے میں ہمیشا ہی تُم سے چُدواتی ہُوں۔مُجھے تُمہارے لںڈ کی آدت پڑ چُکی ہے۔دیپک بھی بولا نِمّو مئی بھی تُمہاری چُوت کا دیوانا ہُوں۔

یہ کہ کر دیپک دنادن دھکّے مارنے لگا۔مامی بولی دیپُو بڑا مجا آ رہا ہے۔کھُوب جور سیچُدایی کرو۔میری چُوت پھاڑ دو۔دیپک لگاتار چودنے لگا۔چُوت سے پھچ پھچ پھچاک پھچاک کی آواجیں آ رہی تھیں۔مّمی مست ہوکر بولیں سالے مادرچود جور سے دھکّا مار میری چُوت سے ایک اؤر بچّا نِکال دے۔دیپک نے اَپنی چُدایی کی سپیڈ بڑھا دی تھی۔کریب ایک گھںٹے تک چُدوانے کے باد ممّی بولی،دیپکمیرا پانی نِکلنے والا ہے۔جلدی سے اَپنے لںڈ کا پانی میری چُوت میں ڈالو ۔میں یہ ساری گھٹنا چھُپ کر دیکھ رہی تھی۔اؤر اُتّیجِت ہوکر اَپنی چُوت میں اُںگلی گھُسا رہی تھی۔میں دیکھنا چاہتی تھی کی دیپک ممّی کی چُوت میں کِتنا ویرے ڈالتا ہے۔

شاید ممّی کمرے کا دروازا اَندر سے بںد کرنا بھُول گیی تھیں۔جب وہ دیپک سے یہ کہ رہی تھی کی دیپُو مئی تُمہارے لںڈ کی داسی بن چُکی ہُوں۔تُمہارے لںڈ کے بدلے میں سب کُچھ دینے کو تیّار ہُوں،مئی دروازے سے چِپک کر کھڈی تھی ،تبھی میرے دھکّے سے درواجا دھڈام سے کھُل گیا۔ مُجھے دیکھ کر دیپک اؤر ممّی سنن رہ گئے۔مامی کی چُوت سے دیپک کا ویرے رِس کر ٹپک رہا تھا۔،دیپک کا لںبا لںڈ پھڑک رہا تھا۔ تبھی ممّی نے ہِمّت کر کے مُجھ سے کہا پِںکی میرے پاس آاو،ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔تُم سب کُچھ دیکھ چُکی ہو۔ فِر مُجھے اَپنی گود میں بِٹھا کر بولی پِںکی بِٹِیا یہ کُدرت کا نِیم ہے کی کوئی بھُوکھ پیاس کی ترہ چُدایی کی اِچّھا دیر تک نہیں روک سکتا ہے۔ اؤر سواستھے کے لِئے چُدوانا جرُوری ہوتا ہے۔لںڈ کے بِنا اؤرت اَدھُوری ہوتی ہے۔

اَگر اؤرت چُدوایّگی نہیں تو اُسکی جوانی بیکار ہو جایّگی۔جیسے پانی کے بِنا کھیت سُوکھ جاتا ہے اُسی ترہ لںڈ کے پانی کے بِنا جوانی سُوکھ جاتی ۔ہے۔ چُدایی سے جوانی ہمیشا بنی رہتی ہے ۔مُجھے ممّی کی باتوں میں سچّائی لگی۔

تبھی دیپک بولا لگتا پِںکی کاپھی سیانی ہو گیی ہے۔کیوں ن اُسے اَبھی سے سب کُچھ سِکھا دِیا جائے۔اُسے بھی تو ایک ن ایک دِن چُدوانا ہوگا ۔اَبھی سے سیکھ لینے سے اُسُ شادی میں کوئی تکلیپھ نہیں ہوگی۔

ممّی بولی لیکِن پِںکی اَبھی سِرف 15سال کی ہی ہے ۔وہ تُمہارا یہ مُوسل جیسا لںڈ برداشت کیسے کریگی۔دیپک بولا اَگر تُم زرا سی مدد کو تو تو میرا لںڈ پِںکی کی چُوت اِس ترہ سے چلا جاّیگا کی اُسے پتا بھی نہی چلیگا ۔چُوت کی بناوٹ ऎسی ہوتی ہے کی لڑکی دس سال میں ہی بڑے سے بڑا لںڈ لے سکتی ہے۔یہ سُن کر ممّی مُجھے سہلانے لگیں اؤر گود میں اِس ترہ سے بِٹھا کر چُومنے لگی جِس سے میری چُوت اُنکی چُوت کے اُوپر رہے ۔مُجھے ڈر لگا تو دیپک میری چُوت چُومنے چاٹنے لگا۔ پاہِلے دیپک نے اَپنا لںڈ پھچاک سے ممّی کی چُوت میں گھُسا دِیا۔ّجب لںڈ باہر نِکالا تو ،اُسپر چُوت کا رس اؤر دیپک ویرے لگا ہُآ تھا۔

مّمی نے اُںگلی اَپنی چُوت کارس میری چُوت میں اَندر باہر لگا دِیا۔ جسے ممّی نے اَپنی اُںگلی میری چُوت میں ڈالی تو وہ کھُش ہوکر بولی ،دیپک تُمہارا آدھا کامتو آسان ہو گیا ہے۔کیوںکِ پِںکی کی سیل تو پاہِلے سے ہی ٹُوٹ چُکی ہے ۔شاید جادا سائیکِل چلانے سیل ٹُوٹ گیّ۔پِکی کو جادا تکلیپھ نہیں ہوگی۔فِر بھی تُم پیار سے گھُسانا۔ّدیپک نے اَپنے لںڈ کام سُپارا میری چُوت کی پھاںک پر رکھا۔مّمی مُجھے ہِمّت دِلا رہی تھی۔اؤر دھیمے دھیمے میری چُوت اَپنی اُنگلِاوں سے پھیلا رہی تھی۔پاںچ مِنٹ میں آدھا لںڈ اَندر چلا ۔مّمی بولی دیپک تُم میدان جیت گئے۔دیپک نے اؤر دواب ڈالا لںڈ اؤر گھُسا تو مُجھے درد ہونے لگا۔مّمی بولی بیٹا زرا سا لںڈ رہ گیا ہے، پُورا لںڈ گُسنے دو فِر درد نہیں ہوگا۔

بیچ بیچ میں دیپک اَپنا لںڈ میری چُوت سے نِکال کر ممّی کی چُوت گھُسا دیتا تھا۔اِس سے مُجھے تھوڑی دیر کے لِئے آرام مِل جاتا تھا ۔اِس ترہ ہم دونو ماں بیٹی باری باری سے ایک ہی لںڈ سے چُدواتے رہے۔کُچھ دیر باد مُجھے مجا آنے لگا،مّمی نے مُجھ سے پُوچھا کی پِںکی کیسا لگ رہا تو میں بولی میں آپکی ترہ چُدکّڈ ہونا چاہتی ہُوں۔میری شادی ایسے آدمی سے ہی کروانا جِسکا لںڈ دیپُو چاچا کی ترہ لںبا موٹا اؤر کڑک ہو۔یہ سُنتے ہی دیپُو نے چُدایی کی سپیڈ تیج کر دی۔اؤر گپاگپ دھکّے مارنا شُرُو کر دِئے۔میںنے بھی نیچی سے اَپنی کمر اُچھالنے لگی،میں مجے میں اوہ اوہ ہاے ہاے اُف اُف او ممّی او ممّی میں تو چُد گیّ۔ऎسی پیاری مامی کہاں مِل سکتی جو خُد اَپنی بیٹی کو اَپنے سامنے ہی چُدوایے۔ایک گھںٹے کے باد دیپک نے اَپنا ویرے ہم دونو کی چُوتوں میں چھوڑ دِیا۔جِسے ہمنے چاٹ لِیا۔ویرے کام نمکین سواد مُجھے بڑا اَچّھا لگا،میںنے ممّی سے کہا کی میری تو ऎسی اِچّھا ہو رہی ہے کی یہ لںڈ میری چُوت میں رار دِن پڈا رہے۔اؤر میں ہردم اِس لںڈ سے چُدواتی رہُوں،
دیپک بولا اَگر تُمہاری ممّی چاہیں تو یہ لںڈ ہمیشا کے لِئے تُمہارا ہو سکتا ہے۔مّمی مُجھ سے بولی پِںکی اَگر تُمہیں دیپک کا لںڈ اِتنا پسںد آ گیا ہے تو میں اِسی سمے تُمہاری سگایی دیپک سے کِئے دیتی ہُوں،تاکِ تُم جیون بھر دیپک سے چُدواتی رہو۔ کھُشی کے مارے میںنے ممّی کیئی چُوت اؤر دیپک کے لںڈ کو چُوم لِیا۔
باد میں جب کُچھ سمے کے باد جب میرے پاپا کو یہ پتا چلا کی میں اُنکی نہیں بلکِ دیپک اؤر ممّی کی ہرام کی اؤلاد تھی۔

اِسلِئے ایک دِن اُنہوںنے گُسّے میں کھُوب شراب پیکر ممّی کے سامنے ہی میری دو دو بار چُدائی کر ڈالی۔اِسکا مُجھے کوئی دُہکھ نہیں ہُآ، بلکِ مجا ہی آیا۔آخِر باپ کام لںڈ لینے میں کیا بُرایی ہے۔لںڈ تو لںڈ ہوتا۔جو ہمیشا مزا دیتا ہے،چاہے کِسی کام ہو ۔باد میں میری شادی دُپُو چاچا سے ہی ہُئی۔جیسا ممّی نے تے کر دِیا تھا۔مّمی آج بھی دیپک سے اؤر میں پاپا اَکسرچُدواتی رہتی ہُوں۔ہمارا سِرف چُوت اؤر لںڈ والا رِشتا ہے۔ہم رِشتوں کے چکّر میں چُدایی کام مجا خراب کیوں کریں۔

By Unknown with No comments

گانڈ کی سیل توڑی

میں گورا، چِکنا، بڑی-بڑی گول-مول گانڈ ! اَبھی میرے شریر میں بال نہیں آئے، چِکنا چُپڑا بدن ہے میرا، میری چال بھی لڑکِیوں جیسی ہے۔ میرے کُچھ سینِیر لڑکوں نے مُجھ سے کھالی کلاسرُوم میں کھالی سمے میں اَپنے لؤڑوں کی مُٹھ مروائی، ایک دو بار میںنے اُنکے لنڈ بھی چُوسے۔

اَکیلا گھر میں ہوتا تو بہن کی اَلماری سے اُسکے برا، پیںٹی، ٹاپ پہن شیشے میں دیکھتا رہتا۔ ایک روز اُسکی اَلماری میں میںنے ایک ویسک-پترِکا دیکھی جِسمیں لڑکے کو لڑکے سے گاںڈ مرواتے دیکھا اؤر لڑکی کو لڑکی کے ساتھ کرتے دیکھ میرا دِل بھی گاںڈ مروانے کو کرنے لگا۔

ایک دِن شام کو سب بیٹھ چاے وگیرا پی رہے تھے کِ تبھی گاںو سے فون آیا میرے پاپا کے چچیرے بھائی یانِ میرے چاچا کا دیہاںت ہو گیا۔ میرے پیپر نزدیک تھے، میں اؤر دادی رُک گئے، اؤر سبھی گاںو چلے گئے، ساتھ والے اَںکل کو رات ہمارے گھر رہنے کو کہ گئے۔

اَںکل بہُت ٹھرکی تھے، یہ سبھی لوگ بتاتے ہیں۔ وو اَکیلے گھر رہتے تھے پیچھے سے وو تو کاموالی کو نہیں چھوڑتے۔ میںنے اؤر دادی نے کھانا وگیرا کھایا۔ میں برش کرنے کی سوچ رہا تھا کِ اَںکل نے بیل بجائی۔ اُنکو اَندر آنے کو کہ میں گیٹ لاک کرکے اُنکے پیچھے ہی اَندر گیا۔ میںنے اَںکل کو کہا- آپ لابی والا کمرا لے لو، میںنے بِستر لگا دِیا ہے۔

کہ میں اَپنے کمرے میں گیا۔ گرمی کی وجہ سے میںنے نِکر پہن لی اؤر سوچا کِ سونے سے پہلے نہا لُوں۔ پسینا آیا تھا، اَچّھی نیںد آیّگی۔

دروازا کھُلا ہی چھوڑ میںنے کپڑے اُتار ڈالے، سِرف چڈّی پہنے شاور کے نیچے کھڑا نہانے لگا۔ پانی سے میری چڈّی گاںڈ سے چِپک گئی۔ تبھی پیچھے سے کِسی نے میری دونوں گاںڈ کے چُوتڑوں کو سہلا ڈالا، پیچھے سے جپھپھی ڈال لی۔

میںنے مُڑ کر دیکھا تو اَںکل مُجھے باںہوں میں لیکر پیچھے میرے ساتھ چِپکے ہُئے تھے۔

یہ کیا کر رہے ہو اَںکل ؟

تیرے ساتھ نہانے کا من ہے، شاور ایک ہی ہے، اِسلِئے سوچا کِ تُجھسے چِپک نہا لُوں ! ویسے تُو بہُت چِکنا ہے، گاںڈ بہُت سیکسی ہے، ایسے چُوتڑ تو کِسی لڑکی کے بھی ن ہوںگے۔ مُجھے اَپنی ترف گھُما کے میری چھاتی دیکھ بولے- یار ! یہ تو لڑکی کی ترہ پولی پولی ہے اؤر سالے یہ نِپل تو لڑکِیوں جیسے ہیں۔

کہتے ہی پانی سے بھیگے میرے نِپل کو چُوسنا چالُو کِیا۔ میری گاںڈ میں کُچھ کُچھ ہونے لگا، مُجھ سے رُکا نہیں گیا۔ جب اَںکل مُجھے گرم کر رہے تھے تو میرا ہاتھ بھی اُنکے لںڈ پے گیا، میں سہلانے لگا۔

اَںکل بولے- مسل تھوڑا !

مُجھے نیچے کر میرے مُںہ میں لںڈ ڈال دِیا۔ گیلا لںڈ، گیلا بدن وو میرے سر کو پکڑ آگے پیچھے کرنے لگے۔ شاور بںد کر میںنے اُنکے بدن پر سابُن لگتے ہُئے اُنکی چڈّی اُتار ڈالی، لںڈ پے سابُن لگا دِیا اؤر خُد اُنکے شریر سے اَپنے بدن کو رگڑ کر سابُن لگوا لِیا۔ وو گاںڈ میں اُوںگلی کرنے لگے، سابُن کی وجہ سے اُنکی دو اُوںگلِیاں کب گھُس گئی مالُوم ن پڑا۔

شاور میں سابُن اُتار اَںکل تؤلِئے سے پوںچھ مُجھے بِستر پے لے آئے اؤر بولے- لںڈ چُوس ! مُٹھ مار !

میری دونوں ٹاںگے کںدھوں پے رکھ لںڈ میری گاںڈ پے رگڑتے ہُئے دھکّا مارا، پھٹ سے لںڈ گھُس گیا میری گانڈ میں۔ اَںکل نے مُجھے مجبُوتی سے پکڑ رکھا تھا۔ مُجھے مالُوم تھا کِ شُرُو میں درد ہوگا، میںنے اَپنے ہاتھ سے اَپنا مُںہ بںد کر رکھا تھا۔ دُوسرے دھکّے میں اُنکا آدھا لںڈ گھُس گیا، میں چھٹپٹانے لگا درد سے، ٹیس نِکل رہی تھی کِ تیسرے دھکّے سے لںڈ پُورا گھُس گیا۔

لنڈ میری گانڈ میں پھںس چُکا تھا، اَںکل نے نِکال کے فِر ڈالا، تین چار بار جب نِکال کے ڈالا تو مُجھے مجا آنے لگا اؤر اُنہوںنے مُجھے چھوڑ دِیا۔ اَب میں نیچے سے گاںڈ اُٹھا اُٹھا اُٹھا کے چُدوانے لگا۔

اَںکل نے مُجھے رات میں تین بار چودا۔ سُبہ مُجھسے ٹھیک سے چلا نہیں گیا، گاںڈ پے سرسوں کا تیل لگایا فِر ٹھیک ہُآ۔

میں سکُول گیا۔ شام کو پاپا اؤر اَنے لوگ ن لؤٹے تو اَںکل کو فِر رُکنا تھا۔ دو رات میں اَںکل نے مُجھے گاںڈُو بنا ڈالا۔ اُسکے باد مؤکا مِلتے میں جھٹ سے اُنکے گھر چلا جاتا، کھُوب چُدواتا، مؤکا روز ہی مِل جاتا۔

اَںکل نے مُجھے اِتنا چودا کِ مُجھے اُسکے باد گاںڈ مروانے کا چسکا لگ گیا۔ آںٹی کے دُنِیا سے جانے کے باد ہی اَںکل کو یہ سب کرنا پڑا تھا۔

دوستو یہ تھی میری گاںڈ میں گھُسے پہلے لںڈ کی ٹھُکائی !

میری گاںڈ میں دُوسرا لںڈ کِسکا گھُسا وو اَگلی بار لِکھُوںگا !

کبھی اَلوِدا ن کہنا !

چلتے چلتے کوئی لںڈ مِل جائے تو اُسے گاںڈ میں ڈلوانا۔

By Unknown with No comments

چُدی چُدائی بہن کی چوت ماری

میری سہیلی سویٹی نے ایک دِن مُجھے اَپنی آپ بیتی سُنائی۔ اُسی کے شبدوں میں پڑھِیے یہ کہانی۔

میں شہر کی ایک گھنی آبادی میں رہتی ہُوں۔ آس پاس دُکانوں کے اَلاوا کُچھ نہیں ہے۔ میرے پڑوس میں میرے اُوپر والے کمرے کے سامنے ہی ایک کالیج کا وِدیارتھی رہتا تھا۔ میںنے جب پڑھائی کے لِیے اُوپر والے کمرے میں شِفٹ کِیا تھا تو میری نجر اُسکی کھُلی ہُئی کھِڑکی پر پڑی۔ میںنے اَپنی کھِڑکی پر پردا لگا لِیا کِ جو کوئی بھی وہاں رہتا ہو مُجھے نہیں دیکھ پایے۔ پر کُچھ ہی دِنوں میں مُجھے پتا چل گیا کِ اُس کمرے میں آشیش رہتا تھا جو میرے ہی کالیج میں پڑھتا تھا۔ شاید اُسے کمرا اَبھی ہی کِرایے پر دِیا تھا۔ میں رات کو دیر تک پڑھتی تھی۔ آشیش بھی رات کو دیر تک پڑھتا تھا۔ میں کبھی کبھی جھاںک کر کھِڑکی سے اُسے دیکھ لیتی تھی۔

ایک بار ہماری نجریں مِل ہی گئی۔ اَب ہم دونوں چھُپ چھُپ کر ایک دُوسرے کو دیکھا کرتے تھے۔ ایک بار تو آشیش کھِڑکی پر آ کر کھڑا ہی ہو گیا۔ مُجھے سنسنی سی آ گئی۔ میںنے جلدی سے پردا کر دِیا اؤر پردے کے پیچھے سے اُسے دیکھنے لگی، میرا پردے میں سے دیکھنا اُسے پتا تھا۔ اَب وو مُجھمیں رُوچِ لینے لگا تھا۔ مُجھے دیکھ کر وو مُسکُراتا بھی تھا۔ ایک دِن اُسنے مُجھے ہاتھ بھی ہِلا کر اَبھِوادن کِیا تھا۔ دھیرے دھیرے میں بھی اُسّے کھُلنے لگ گئی اؤر اُسے دیکھ کر مُسکُراتی تھی۔

کُچھ ہی دِنو میں ہم رات کو جب کبھی ایک دُوسرے کو دیکھتے تھے تو میں بھی ہاتھ ہِلا دیتی تھی۔ ایک بار پتّھر میں لِپٹا ہُآ ایک کاگج میرے کھِڑکی کے اَندر آ گِرا۔ میرا دِل دھک سے رہ گیا۔ میںنے اُسے اُٹھایا۔ تو وہ آشیش کا پتر تھا۔ ایک سادھارن سا پتر، جِسمیں سِرف شُبھکامنایّں تھی۔ میںنے اُسے فاڑ کر نیچے فیںک دِیا۔ ایک دِن میںنے بھی اُسے پتر لِکھ دِیا اؤر اُسے بھی شُبھکامنایّں دی۔ بس پتروں کا سِلسِلا چالُو ہو گیا۔ ایک دِن اُسکی ایک فرمائیش آ گئی۔

سویٹی، سِرف ایک ہوائی کِس کرو !

میںنے شرارت میں اُسے ہوائی کِس کر دِیا۔ اَب ہم پتروں میں کھُلنے لگے۔ اُسنے ایک بار لِکھ دِیا کِ وو مُجھے پیار کرتا ہے اؤر مِلنا چاہتا ہے۔ میرا دِل بس اِسی چیز سے ڈرتا تھا۔ میںنے منا کر دِیا۔

ایک بار اُسنے لِکھا- مُجھے اَپنی چُوںچِیاں کھِڑکی سے دِکھا دو۔

میںنے شرماتے ہُئے میرا ایک ستن اُسے دِکھا دِیا۔ میںنے جواب میں لِکھا- میں بھی کُچھ دیکھنا چاہُوںگی، کیا دِکھاّوگے؟

تو اُسنے اَپنا پجاما نیچے کھیںچ کر اَپنا کھڑا ہُآ لنڈ دِکھایا۔ مُجھے بڑا رومانچ ہو آیا۔ مُجھے مجا بھی آیا۔ اَب جب تب ہم ایک دُوسرے کو اَپنے گُپت اَںگ دِکھا دِکھا کر منورںجن کرنے لگے۔

مُجھے یے نہیں پتا تھا کِ میں جو پتر فاڑ کر نیچے فیںک دیتی تھی اُسے میرا چھوٹا بھائی اُٹھا کر جوڑ کر پڑھ لیتا تھا۔ یہاں ہماری پیار اؤر سیکس کی پیںگے بڈھ رہی، وہی بھیّا بھی مُجھے چودنے کا پلان بنانے لگ گیا تھا۔

ایک رات کو میںنے پتر آشیش کی کھِڑکی میں فیںکا تو وو کھِڑکی سے ٹکرا کر نیچے گِر گیا۔ میں بھاگ کر نیچے گئی تو وو مُجھے نہیں مِلا، رات میں کہاں گِرا ہوگا مُجھے پتا نہیں چلا۔ سُبہ ڈھُوںڈھنے کی سوچ لیکر میں اُوپر آ گئی۔ دیکھا تو بھیّا میرے کمرے میں تھا۔ اُسنے کہا، اِسے ڈھُوںڈھنے گئی تھی کیا؟

بھیّا، مُجھے واپس دے دو، دیکھو کِسی کو بتانا نہیں !

اُدھر آشیش نے دیکھا کِ کمرے میں بھیّا ہے تو اُسنے کھِڑکی بند کر لی۔

بتاُّوںگا تو نہیں اَگر، جو میں کہُوں وو کریگی تو !

ہم بِستر کے بِستر پر دیوار کا سہارا لے کر بیٹھ گیے۔

ہاں ہاں کر دُوںگی، اِسمیں کیا ہے۔ّ۔پھِر وو دے دیگا !

ہاں زرُر دے دُوںگا۔ّ۔ تو پھِر ٹاپ کو تھوڑا اُوپر کر دے۔ّ۔

کیا کہا۔ّ۔میں تیری بہن ہُوں ! میں اُچھل پڑی۔

تو کیا۔ّ۔ پاپا سے بچنا ہے تو مُجھے دُدّھُو دِکھا دے ! اُسنے مُجھے دھمکی دی۔

میںنے ہِمّت کرکے اَپنی آںکھے بند کر لی اؤر ٹاپ اُوپر اُٹھا لِیا۔ میرے دونو ستن باہر چھلک پڑے۔ بھیّا نے تُرنت میرے ستنوں کو پکڑ لِیا اؤر دبا دِیا۔

نا کر بھیّا ۔۔۔ پر جیسے میرے شریر میں بِجلی کڑک اُٹھی۔ سارا جِسم ایکبارگی کاںپ گیا۔ میٹھی سی لہر دؤڑ گئی۔

اَب اَپنا سکرٹ اُوپر کر۔ّ۔

ایسے تو میں نںگی دِکھ جاُّوںگی نا !

وہی تو دیکھنا ہے۔ّ۔آشیش کو تو کھُوب دِکھاتی ہے !

پر وو میرا بھائی تھوڑے ہی ہے میں نروس ہوتی جا رہی تھی۔ پر جِسم میں ایک سنسنی فیل رہی تھی۔ میں بھی اَب واسنا میں بہ نِکلی۔

دیدی، دِکھا دے نا، اَچّھا دیکھ پھِر میں بھی اَپنا تُجھے دِکھاُّوںگا !

سچ، تو پہلے دِکھا دے، کیسا ہے تیرا؟ میرے سور بھی بدلنے لگے۔

مُجھے بھیّا اَب سیکسی لگنے لگا تھا۔ اُسکی باتے مُجھے رںگ میں لانے لگی تھی۔ میرا من اَب ڈولنے لگا تھا۔ بھیّا نے جلدی سے اَپنا پینٹ اُتار دِیا دِیا اؤر اُسکا لنڈ باہر نِکل آیا۔

میں چھُو لُوں اِسے؟ مُجھے سنسنی سی لگی۔

نہیں نہیں چھُونا نہیں، پکڑ لے اِسے اؤر مسل ڈال !

ہٹ رے ! میںنے اُسکے لنڈ کو پکڑ لِیا، گرم ہو رہا تھا، لال سُپاڑا بھی چمک اُٹھا تھا۔

اَب بتا نا تُو بھی!

میںنے اَپنی سکرٹ اُوپر اُٹھا دی۔

تُونے تو پینٹی ہی نہیں پہنی ہے !

اَبھی آشیش کو دِکھا رہی تھی نا۔ّ۔!

اَچّھا، تو اَب یے لے ! یے کہ کر اُسنے مُجھے دبوچ لِیا اؤر میرے اُوپر آ کر کُتّے کی ترہ اَپنے چُوتڑ چلانے لگا۔

کیا کر رہا ہے؟ کیا چودیگا مُجھے۔ّ۔؟ سُن نا آشیش کو بُلا دے نا ! میںنے مؤکا دیکھ کر اُسے کہا۔

پہلے میری باری ہے، پھِر اُسے بُلا لُوںگا، بہن میری ہے، پہلے میں چودُوںگا ! اُسنے اَپنا ہک بتایا۔

تو چود نا جلدی، یا کہتا ہی رہیگا ! اُسنے اَب جور لگایا اؤر لنڈ چُوت میں گھُس پڑا۔

اَرے یار، تُو تو چُدی چُدائی ہے، کِس کِس سے لنڈ لِیا ہے اَب تک؟

اَرے تو چود نا، کھُد بھی کؤن سا پہلی بار چود رہا ہے؟

تُجھے کیا پتا؟، جرُور آشا نے کہا ہوگا !

نہیں تو۔ّ۔ اَرے دھکّے مار نا۔ّ۔!

تو پارُل نے کہا ہوگا ؟

ہاے رے پارُل ؟ میری سہیلی؟ نہیں یار۔ّ۔ لگا جرا جور سے !

اَچّھا تو دیپِکا نے بتایا ہوگا؟ ایک کے باد ایک ساری پول کھولتا گیا۔

اَرے چود نا مُجھے ٹھیک سے، تُو تو میری ساری سہیلِیوں کو تو چود چُکا ہے، پر اِنہوںنے نہیں کہا، وو تو تیرے لنڈ کے سُپاڑے کی توچا فٹی ہُئی ہے اِسلِیے کہ رہی ہُوں ! میںنے ہںستے ہُئے کہا۔

دھتت تیرے کی، میںنے تو ساری پول کھول دی۔ّ۔ سالی تُو تو ایک نمبر کی ہرامی نِکلی ! اُسنے دھکّے بڑھا دِیے۔

بھیّا ! ہاے رے دم ہے رے تیرے لنڈ مے۔ّ۔مجا آ رہا ہے، لگایے جا رے ! مُجھے مجا آنے لگا تھا۔ میں بھی اُسکا لنڈ چُوتڑ اُچھال اُچھال کر لے رہی تھی۔ وو میرے بوبے مسلتا جا رہا تھا۔

میری بہن کِتنی پیاری ہے ! کیا چُوت ہے ! اَب تو روج چودُوںگا تُجھے !

بھیّا، آشیش کو بُلا دینا نا، فِر دونو مِل کر چودنا، آگے سے بھی اؤر پیچھے سے بھی !

اُسکے دھکّے تیج ہو اُٹھے تھے، میرا بھی ہال اَب بُرا ہو چلا تھا۔ میری چُوت اَب رس چھوڑنے والی تھی، میںنے بھیّا کو جکڑ لِیا اؤر اَپنے چُوت کا جور لنڈ پر لگانے لگی۔ ایک لمبی ساںس کے ساتھ میںنے آںکھ بند کر لی اؤر اَپنا بدن کسنے لگی، اِتنے میں پانی چھُوٹ پڑا اؤر میں جھڑنے لگی۔ اُسی سمے بھیّا نے بھی اَپنا لنڈ باہر نِکالا اؤر میرے اُوپر پِچکاری چھوڑنے لگا۔ میرا سارا شریر اؤر کپڑے سبھی کُچھ ویرے سے گندے کر دِیے۔

مجا آ گیا سویٹی، اَب میں روج چودُوںگا تُجھے، تُو تو یار بہُت مجا دیتی ہے !

میں بھی جھڑ کر شانت لیٹی تھی اؤر بھیّا کو دیکھتی رہی۔ بھیّا کُچھ دیر تک تو باتیں کرتا رہا پھِر جانے کو ہُآ۔

میں اَب جاتا ہُوں، رات بہُت ہو گئی ہے پر میں کیسے جانے دیتی

چلے جانا نا، اَبھی ایک بار اؤر مجے کرے ؟ یے سُنتے ہی بھیّا کھُش ہو گیا اؤر پھِر سے میرے بِستر پر آ گیا۔ ہم دونوں پھِر آپس میں گُتھ گیے۔ اُسکا لنڈ میری چُوت کے درواجے پر آ ٹِکا۔ّ۔ اؤر کمرے میں ایک بار پھِر سِسکارِیاں گُوںج اُٹھی۔

By Unknown with No comments

چُوت اؤر گانڈ دونوں کی پیاس بُجھ گئی


کالیج سے آنے کے باد میں روِ کا اِنتزار کرنے لگی۔ اُسکے آتے ہی میں بُکس لے کر اُوپر اُسکے کمرے میں آ گئی۔

اُسنے کِتاب کھولی اؤر کُرسی پر بیٹھ گیا، اُسکی بگل میں میں بھی کُرسی لگا کر ٹیبل پر بیٹھ گئی۔ میرا اِرادا پڑھنے کا نہیں تھا… اُسے پٹانا تھا۔ میں اُسے بیچ-بیچ میں کُچھ چاکلیٹ بھی دیتی جا رہی تھی۔ میںنے دھیرے سے اُسکے پاںو پر پاںو رکھ دِیا۔ پھِر ہٹا دِیا۔ وہ تھوڑا سا چؤںکا… پر پھِر سہج ہو گیا۔ کُچھ دیر باد میںنے پھِر پاںو مارا… اُسنے اِس بار جان کر کُچھ نہیں کِیا۔ میری ہِمّت بڑھی… میںنے اُسکا پاںو
دبایا۔۔

روِ نے مُجھے دیکھا… میں مُسکرا دی۔ اُسکی باںچھیں کھِل اُٹھی۔ ہںسی تو پھںسی مان کر اُسنے بھی ایک کدم آگے بڑھایا۔ اُسنے اَپنا دُوسرا پاںو میرے پاںو پر رگڑا۔ میںنے شانت رہ کر اُسے اؤر آگے کا نِمںترن دِیا۔ اُسنے مُجھے پھِر سے دیکھا… میںنے پھِر مُسکرا دِیا۔

اَچانک وو بولا،”دِویا… تُم مُجھے بہُت اَچّھی لگتی ہو…”

“کیا… کہ رہے ہو… اَچّھے تو تُم بھی ہو…” میںنے اُسے کاںپتے ہوٹھوں سے کہا۔ اُسنے میرا ہاتھ پکڑ لِیا اؤر اَپنی اور کھیںچا۔ میں جان کرکے اُسکے اُوپر گِر سی پڑی۔ اُسنے تُرنت مؤکے کا فایدا اُٹھایا۔ اؤر میری چُوںچِیا دبا دیں۔

“ہاے کیا کرتے ہو…! کوئی دیکھ لیگا نا…!”

“کؤن یار… اُسنے مُجھے کھیںچ کر گودی میں بیٹھا لِیا۔ اُسکا لنڈ کھڑا ہو چُکا تھا۔ وو میری گاںڈ میں چُبھنے لگا تھا۔

“اُفف…نیچے کُچھ چُبھ رہا ہے…”

“میرا لنڈ ہے…” کہ کر اُسنے اؤر چُوتڑ میں چُبھانے لگا۔

“کیا ہے؟”

“میرا لؤڑا…” میں جان کرکے شرما اُٹھی۔ میرے چُوتڑ کی گولائیّوں کے بیچ لنڈ گھُسنے لگا۔ میرے شریر میں سنسنی فیلنے لگی۔

“مار ڈالوگے کیا… پُورا ہی گھُسا دوگے…” میری چُدنے کی سکیم سفل ہوتی نجر آ رہی تھی۔ مُجھے یے سوچ کے ہی کںپکںپی آ گئی۔

“رُکو… میری سکرٹ تو اُوپر کر لو… ” میںنے اَپنے چُوتڑ اُوپر اُٹھا لِیے اؤر سکرٹ اُوپر کرکے پینٹی نیچے کھیںچ دی۔ اُسنے بھی اَپنی پینٹ نیچے کھیںچ لی۔ اُسکا لنڈ پھُںپھکارتا ہُآ باہر آ گیا۔ اُسنے مُجھے دھیرے سے چُوتڑ اُوپر اُٹھا کر لنڈ کو میری چُوت پر رکھ دِیا اؤر پھِر مُجھسے کہا کِ دھیرے سے گھُسا لو۔ اُسکا لنڈ میری چُوت میں فِسلتا ہُآ اَندر بیٹھ گیا۔ میں آنّد سے بھر گئی۔

تبھی نیچے سے پاپا کی آواج آئی۔ میں چِڑھ گئی۔ یے پاپا بھی نا… میںنے لنڈ دھیرے سے باہر نِکالا اؤر کپڑے ٹھیک کِیے۔

“یے درواجا کھول کر رکھنا رات کو… میں یہیں سے آاُوںگی… ! ”

“پر یے تو باہر سے بند ہے نا…”

“اَرے میں کھول دُوںگی… یے چھت پر کھُلتا ہے…” کہ کر میں نیچے بھاگ آئی۔ میرا کام تو ہو چُکا تھا… بس چُدنا باکی تھا۔ من ہی من میں بہُت کھُش تھی، جیسے میدان-ئے-جںگ جیت لِیا ہو۔ میں رات ہونے کا اِنتزار کرنے لگی۔

میرا کمرا دُوسری مںجِل پر تھا… ممّی-پاپا نیچے بیڈرُوم میں سوتے تھے… میں کھانا کھا کر اَپنے کمرے میں آ گئی۔ لگبھگ 9 بجے جب سب شانت ہو گیا، میں چھت پر آ گئی۔ میںنے تُرنت روِ کا درواجا کھولا تو دِل دھک سے رہ گیا… روِ اؤر کمل دونوں ہی وہاں تھے… بِلکُل نںگے کھڑے تھے اؤر گاںڈ مارنے کی تیّاری میں تھے۔

میں واپس جانے لگی تو روِ نے کہا…”جاّو مت دِویا… ساری ہم ایسی ہالت میں ہیں… مُجھے ایسا لگا کِ تُم نہی آاوگی !”

مُجھے لگا کِ ایک کی جگہ دو دو… میرا من مچل اُٹھا…دو دو سے چُدوانے کو ! میں رُوک گئی۔

“پر دونوں نںگے ہو کر یے کیا کر رہے ہو…” مُجھے پتا تھا پھِر بھی اَنجان بنّے کا ناٹک کِیا پھِر اَندر آ کر جلدی سے درواجا بند کر لِیا۔

“دیکھو کِسی سے کہنا مت… ہم روج ہومو کرتے ہیں… کبھی یے میری گاںڈ مارتا ہے اؤر کبھی میں اِسکی گاںڈ چودتا ہُوں”

“مجا آتا ہے نا…”

“ہاں… پر کُچھ اَلگ سا…”

“کیا بات ہے یار… تُم بھی نا…”

“تھیںکس دِویا… دیکھو تُم یہاں بیٹھو اؤر بس دیکھو… ہم تُمہارے ساتھ کُچھ نہی کریںگے…” روِ اؤر کمل دونو ہی ایک ترہ سے وِنتی کرنے لگے۔

“اَرے تو میں کیا تُمہاری شکل دیکھُوںگی… بس دیکھو!!! … مُجھے بھی تو مزا دو…” سُنتے ہی دونوں ہی کھُش ہو گیے۔ کمل کو تو شاید پہلی لڑکی کو چودنے کا مؤکا مِل رہا تھا۔

دونو نے پیار سے میرے کپڑے اُتار دِیے اؤر اَب ہم تینو نںگے تھے۔ کمل تو مُجھے ایسے دیکھ رہا تھا جیسے اُسے کوئی کھزانا مِل گیا ہو… دونوں کے لنڈ مُجھے دیکھ کر 90 کا نہیں 120 ڈِگری کا ایںگل بنا رہے تھے۔ مُجھے یے جان کر سنسنی اؤر مستی چڑھ رہی تھی کِ مُجھے دو-دو لنڈ کھانے کو مِلیںگے۔

روِ میرے آگے کھڑا ہو گیا اؤر کمل میری گاںڈ سے چِپک گیا۔ روِ بولا،” دِویا دونو اور سے یانِ چُوت اؤر گاںڈ میں لنڈ جھیل لوگی…؟”

میں سِہر اُٹھی۔ میرے من میں کھُشِیاں ہِلوریں مارنے لگیں۔

میںنے کُرسی پر ایک ٹاںگ اُوپر رکھ دی اؤر گاںڈ کا چھید کھول دِیا اؤر اِشارا کِیا- “لگ جاّو میرے ہیرو… کمل تُم میری گاںڈ مارو، روِ یے چُوت تُمہاری ہُئی…!”

میںنے نشے میں اَپنی آںکھے بند کر لیں۔ دونوں ہی میرے آگے-پیچھے چِپک گیے… مُجھے دونوں کا چِکنا شریر مدمست کِیے دے رہا تھا… میری ایک ٹاںگ کُرسی پر اُوپر تھی اِسلِیے گاںڈ اؤر چُوت دونو ہی کھُلی تھی… پہل کمل نے کی، میری گاںڈ پر تیل لگایا… اؤر چھید میں اَپنا لنڈ جور لگا کر گھُسا دِیا۔
اَب روِ کی باری تھی… اُسنے اَپنا لنڈ میری چِکنی اؤر پنیلی چُوت میں ڈال دِیا۔

دونوں کے موٹے اؤر لمبے لنڈ کا بھاریپن مُجھے مہسُوس ہونے لگا۔ چُوت لپ لپ کر لنڈ نِگلنے کو تیّار ہو گئی تھی۔ اَب دونوں چِپک گیے اؤر ہؤلے-ہؤلے سے کمر ہِلانے لگے۔ دونوں اور سے لنڈ گھُس رہے تھے۔ میرے آنّد کا کوئی پار نہیں تھا۔ میرے شریر میں ترںگیں اُٹھنے لگیں۔ لنڈ میرے دونوں چھیدوں میں سرلتا سے آ جا رہے تھے۔ پہلی بار میں آگے اؤر پیچھے سے ایک ساتھ چُد رہی تھی۔ دونو کے لنڈ پھُپھکار مار-مار کر ڈس رہے
تھے…

میں واسنا کی گُڑِیا بنی جم کر چُدوا رہی تھی۔ مستانی ہو کر جھُوم رہی تھی۔ چُدانے کا پہلے کا تزُربا کام میں آ رہا تھا۔ دونوں اور کی چُدائی کے کارن میں کمر ہِلا نہی پا رہی تھی… پر دھکّے اَب جوردار لگ رہے تھے اؤر میرے چُوت اؤر گاںڈ میں گجب کی مِٹھاس بھر رہے تھے۔ میری گاںڈ اؤر چُوت ایک ساتھ چُدی جا رہی تھی۔

کمل کے دونوں ہاتھ میری چُوچِیوں پر تھے اؤر مسلنے میں کوئی کسر نہی چھوڑ رہے تھے۔ اُسے تو شاید پہلی بار بوبے دابنے کو مِلے تھے… سو جم کر داب رہا تھا… لگ رہی تھی، پر آنّد اَسیم تھا… میری چُوت اؤر گاںڈ میں تیز گُدگُدی اؤر سنسناہٹ ہو رہی تھی… اُن دونوں کے لنڈ اَندر آپس میں ٹکرانے کا اَہساس بھی کرا رہے تھے۔

اَچانک دونوں کی ہی باںہوں نے مُجھے بھیںچ لِیا… دونوں کے لنڈوں کا بھرپُور دباو چُوت پے آنے لگا۔ بھیںچنے کے کارن میری چُوت میں رگڑ لگنے لگی اؤر میں اَپنی سیما توڑ کر جھڑنے لگی… “ہاے رے… میں تو گئی…”

پر دونوں کے باںہوں کی کساوٹ بڑھنے لگی۔ روِ نے اَپنا لنڈ چُوت میں دبایا اؤر اَپنا ویرے چھوڑ دِیا… اؤر زور لگا کر باکی کا ویرے بھی نِکالنے لگا۔ میری چُوت سے ویرے نِکل کر میرے پاںوّں پر بہ چلا۔

اِتنے میں کمل نے بھی اَپنی پِچکاری گاںڑ میں اُگل دی۔ دونوں ہی کُتّے کی ترہ کمر کو جھٹکا دے دیکر ویرے نِکال رہے تھے۔ میری ٹاںگ دونو کے ویرے سے چِکنی ہو اُٹھی۔ دونوں نے مُجھے اَب چھوڑ دِیا۔

دونوں کے مُرجھایے ہُئے لنڈ لٹکنے لگے۔ اَب مُجھے اَپنے بِستر پر لِٹا کر دونوں ہی اَپنے من کی بھڑاس نِکالنے لگے اؤر باکی کی چُوما چاٹی کرنے لگے۔ کافی دیر پیار کرنے کے باد اُن دونوں نے مُجھے چھوڑا۔ میںنے اُن دونو کو اِس ڈبل مزے کے لِیے دھنیواد کہا اؤر کل اؤر چُدانے کا وادا کرکے میںنے اَپنے کپڑے پہنے اؤر کمرے سے نِکل کر چھت پر آ گئی۔ دھیرے سے نیچے آکر اَپنے کمرے میں آ گئی۔
آج میرا من سنتُشٹ تھا۔ آج میری چُوت اؤر گاںڈ دونوں کی پیاس بُجھ گئی تھی۔ میں اَب سونے کی تیّاری کرنے لگی

By Unknown with No comments

بھتیجی کومل کو خوب چودا

میں اَپنے بھائی بہنوں میں سبسے چھوٹا ہُوں۔ اُس سمے میری بھتیجی کومل جِسکی اُمر اُس وکت کریب 20 سال ہوگی، اُسکا کد کریب 5 پھُٹ 4 اِںچ ہے، بچپن سے میں اُسے گود میں کھِلاتا آ رہا تھا، وو بچپن سے رات کو وو جیاداتر میرے ساتھ ہی کھیلتے کھیلتے چِپک کر سو جاتی تھی، اُس وکت تو مُجھے کُچھ کھاس مہسُوس نہیں ہوتا تھا۔ لیکِن جب اُسکے بُوبس کریب سںترے کے آکار کے ہو گئے تو رات کو جب وو چِپک کے سوتی تو میری ہالت خراب ہو جاتی۔

ہالاںکِ تب تک میں کئی لڑکِیوں کو چود چُکا تھا، تتھا کئیّوں کی تو سیل بھی میںنے ہی توڑی تھی، کیوکِ ہمارا بِجنیس ہی ایسا تھا، ہمارا ریڈیمیڈ کپڑے بنانے کا کارکھانا ہے اؤر ہمارے یہاں مشینو پر سِرف لڑکِیاں ہی کام کرتی ہیں، ہم جیاداتر کُںواری لڑکِیوں کو ہی کام پر رکھتے ہیں، کیوکِ ایک تو کم پگار پر مِل جاتی تھی تتھا دُوسرے شادی ہونے پر اَپنے آپ سال دو سال میں کام چھوڑ کر چلی جاتی تھی۔ جیاداتر ہمارے یہاں 18-20 سال کی لڑکِیاں کام کرتی تھی۔

کھیر یے کہانِیا میں آپکو باد میں لِکھُوںگا، تو میں بتا رہا تھا کِ رات کو جب میری بھتیجی مُجھے چِپک کے سوتی تو اُسکے بُوبس میرے سینے میں دب جاتے تھے، اُسے اِس بارے میں پتا تھا یا نہیں لیکِن اِس ہرکت سے میرا 7" لںبا ہتھِیار کھڑا ہو جاتا اؤر مُجھے ڈر رہتا کِ کہیں اُسکا ہاتھ یا پیر میرے لںڈ کو چھُو ن جائے۔

ایک رات کو جب اُسے نیںد آ چُکی تو میںنے دھیرے سے اَپنا ہاتھ اُسکے ایک بُوبس پر رکھ دِیا اُسکے بُوبس کمال کے سکھت تھے۔ مُجھسے رہا نہیں گیا اؤر میںنے دھیرے دھیرے اُسکے بُوبس کو دبانا شُرُو کر دِے۔ تھوڑی دیر باد میںنے اُسکی نائیٹ شرٹ کے بٹن کھول دِئے اؤر شمیج کے اُوپر سے اُسکے بُوبس کو کاپھی دیر تک دباتا رہا، اُسنے کوئی ہرکت نہیں کی۔ اِسّے آگے بڑھنے کی میری ہِمّت نہیں ہُئی آخِر میںنے مُوٹھ مار کر اَپنے کو شاںت کِیا اؤر سو گیا۔

دُوسرے دِن رات کو فِر میں اُسکے سونے کا اِںتجار کرنے لگا کِ اَچانک اُسنے میرا ہاتھ پکڑ کر اَپنے بُوبس پر رکھ لِیا اؤر نیںد میں ہونے کا ناٹک کِئے ہُئے سوتی رہی۔ مُجھے سمجھ میں آ گیا کِ کل رات کو اُسے سب کُچھ مالُوم ہو چُکا تھا، فِر کیا تھا میںنے اُسکے نائیٹ شرٹ کے بٹن کھول دِئے اؤر دیکھ کر ہیران رہ گیا کِ آج اُسنے اَندر شمیج ہی نہیں پہنی تھی۔ میرے ہاتھ سیدھے اُسکے اَنچھُئے بُوبس پر تھے، اُسکے چھوٹے چھوٹے پِںک کلر کے نِپّل دیکھ کر میرے تو ہوش اُڑ گئے۔ اُس رات میںنے اُسکے بُوبس کو کھُوب مسلا اؤر مُںہ میں لیکر چُوسا بھی لیکِن وو سوتی رہی۔

میںنے دھیرے سے اُسکے پجامے کے اُوپر سے اُسکی چُوت پر ہاتھ رکھا تو مُجھے لگا جیسے پھُولی ہُئی گدّی پر ہاتھ رکھا ہو، میںنے دھیرے سے اُسکے پجامے کے اَندر ہاتھ ڈالنے کی کوشِش کی تو وو دُوسری ترف کروٹ بدل کر اوڑھ کر سو گئی، آخِر اُس دِن بھی میںنے مُوٹھ مار کر اَپنے کو شاںت کِیا اؤر سو گیا۔

اَگلے دِن سے اُسکا ویوہار میرے ساتھ کُچھ بدل سا گیا اؤر وو بار-بار چاچُو-چاچُو کہکر میرے ساتھ چِپکنے لگی، میں سمجھ گیا کِ اَب اِسکو چودنے میں جیادا وکت نہیں لگیگا لیکِن مؤکا ہاتھ نہیں لگ رہا تھا کیوںکِ اُسی کمرے میں میرے پِتاجی بھی سوتے تھے، اِسلِئے کیول بُوبس دباکر تتھا چُوت اُوپر سے دباکر ہی سںتوش کرنا پڑتا تھا، اَب تک ہم کھُل گئے تھے لیکِن ہر بار وو اِسّے آگے بڑھنے کے لِئے منا کر دیتی۔

آخِر ایک دِن مُجھے مؤکا مِل ہی گیا، بھئیّا و بھابھی شادی میں مُںبئی گئے تھے، پِتاجی کارکھانے میں چلے گئے، گھر پر سِرف میں اؤر کومل ہی تھے۔ سُبہ 10 بجے کا وکت ہوگا، پِتاجی کے جانے کے باد جب وو نہانے جا رہی تھی تو میںنے اُسے پکڑ لِیا اؤر چُومنے لگا۔ تو وو بولی چاچُو مُجھے چھوڑو! مُجھے نہانا ہے! میںنے کہا چلو آج ساتھ نہاتے ہیں، تو وو شرما گئی، کیوںکِ آج تک ہمنے رات میں ہی سب کُچھ کِیا تھا۔ میں اُسکے ساتھ باتھرُوم میں گھُس گیا اؤر اُسکے کپڑے اُتارنے لگا۔ وو ن نا کرتی رہی لیکِن میںنے اُسکی پیںٹی چھوڑ کر سب کپڑے اُتار دِئے اؤر اَپنے بھی اَںڈروِیر چھوڑکر سب کپڑے اُتار دِئے۔
وو شرما رہی تھی لیکِن میںنے اُسکی ایک چُوچی ایک ہاتھ میں تتھا دُوسری مُںہ میں لیکر چُوسنا شُرُو کر دِیا۔ دھیرے دھیرے اُسے بھی مجا آنے لگا۔ میںنے جیسے ہی اُسکی پیںٹی کو ہاتھ لگایا اُسنے کہا چاچُو یے سب نہیں !

لیکِن میں جانتا تھا کِ آج مؤکا ہے، جو کرنا ہے آج ہی کر لینا ہے !

میںنے کہا- کُچھ نہیں ہوگا اؤر جبرن اُسکی پیںٹی میں ہاتھ ڈال دِیا۔ اُسکی چُوت پر نرم نرم رویّں جیسے چھوٹے چھوٹے بال آنا شُرُو ہی ہُئے تھے، میںنے دیکھا اُسکی چُوت پُوری ترہ گیلی ہو رہی تھی۔ میںنے اُسکی پیںٹی اُتار دی تو اُسنے اَپنی آںکھے بںد کرلی۔ میںنے گھُٹنوں کے بل بیٹھ کر اُسکی چُوت کو دیکھا اؤر اَپنی جیبھ سے اُسے چاٹنے لگا وو سِسکارِیاں بھرنے لگی اؤر میرے سر کو جور سے اَپنی چُوت پر دبا لِیا۔

میںنے اُسے کہا- چلو اَندر بیڈرُوم میں چلتے ہیں۔ وو کُچھ نہیں بولی۔ میںنے اُسے اُٹھایا اؤر اَندر کمرے میں بِستر پر لے آیا۔ اُسنے آںکھے بںد کر رکھی تھی، میںنے اَپنا اَںڈروِیر اُتارا اؤر اُسکی بگل میں لیٹ گیا۔ دھیرے دھیرے اُسکی چُوت سہلاتے ہُئے میںنے اُسکا ایک ہاتھ پکڑکر اَپنے لںڈ پر رکھ دِیا، اُسنے اُسے پکڑ لِیا لیکِن کُچھ کر نہیں رہی تھی۔ میںنے اُسے لںڈ مُںہ میں لینے کے لِئے کہا تو اُسنے منا کر دِیا۔ میںنے بھی جیادا جور نہیں دِیا۔

میںنے فِر اُسکی چُوت چاٹتے ہُئے ایک اَںگُلی اُسکی چُوت میں ڈال دی۔ اُسنے دھیرے سے اُف کِیا لیکِن کُچھ بولی نہیں، میں اُسکی چُوت میں اُںگلی کرتا رہا، دھیرے دھیرے اُسے بھی مجا آنے لگا۔ فِر میںنے اُٹھ کر اَپنے لںڈ پر تھوڑا تیل لگایا اؤر اُسکے پیروں کو چؤڑا کرکے بیچ میں بیٹھ گیا۔ وو آںکھے بںد کرکے پڑی رہی۔ میںنے اَپنے 7" لںڈ کا ٹوپا اُسکی چُوت کے مُںہ پر رکھا اؤر تھوڑا سا جور لگایا ہی تھا کِ وو بولی- چاچُو درد ہو رہا ہے، جبکِ لںڈ تو اَبھی پُورا باہر ہی تھا۔

کھیر میںنے تھوڈی دیر اُسکے بُوبس دبایے اؤر فِر تھوڑا جور لگایا وو فِر بولنے لگی کِ درد ہوتا ہے۔ اُسکی چُوت اِتنی ٹائیٹ تھی کِ لںڈ کا ٹوپا بھی اَندر نہی گھُس رہا تھا، میں اُسکے اُوپر لیٹ گیا اؤر اُسے باتوں میں لگایا تتھا اُسے کہا کِ وو جور سے مُجھے باںہوں میں بھر لے۔ جیسے ہی اُسنے مُجھے باںہوں میں لِیا، میںنے پُوری تاکت سے شوٹ مارا اُسکے مُںہ سے چیکھ نِکل گئی میرا آدھا لںڈ اُسکی چُوت میں گھُس چُکا تھا، وو نیچے چھٹپٹانے لگی لیکِن میںنے اُسے جکڑ رکھا تھا، وو رونے لگی اؤر کہنے لگی چاچُو آپ بہُت گںدے ہو، آگے سے میں آپکے پاس کبھی نہیں آاُںگی۔ میںنے اَپنا لںڈ اؤر آگے نہیں دبایا اؤر اُتنے ہی لںڈ سے اُسکو چودتا رہا۔

دھیرے دھیرے اُسے بھی اَچّھا لگنے لگا، اُسکی باہیں فِر میری پیٹھ پر کس گئی، جیسے ہی اُسنے اَپنی پکڑ ٹائیٹ کی، میںنے ایک جوردار شوٹ پُورا لںڈ باہر نِکال کر لگا دِیا۔ اُسکے مُںہ سے ہِچکی سی نِکلی اؤر وو فِر رونے لگی لیکِن اَب میں رُکنے والا نہیں تھا۔ میں اُسکو پُوری تاکت سے چودے جا رہا تھا۔ کریب 10 مِنٹ باد اُسنے مُجھے فِر باںہوں میں بھر لِیا اؤر اَپنی ٹاںگے اؤر چؤڑی کر لی۔

اَچانک اُسکی چُوت میرے لںڈ کو بھیںچنے لگی اؤر وو مُجھسے بُری ترہ سے چِپک گئی۔ میں بھی آنے والا تھا، میںنے جھٹکے سے اَپنا لںڈ باہر نِکالا اؤر اُسکے پیٹ پر اَپنا سارا مال اُڑیل دِیا۔ میرا لںڈ بُری ترہ درد کر رہا تھا تتھا کھُون سے لال ہو رہا تھا۔ 5 مِنٹ تک ہم ویسے ہی بیڈ پر پڑے رہے۔ جب اُٹھنے لگے تو کومل اُٹھ نہیں پا رہی تھی۔

جب ہمنے بیڈ کی ترف دیکھا تو ہمارے ہوش اُڑ گئے پُوری بیڈشیٹ لال ہو چُکی تھی، یہ دیکھ کومل گھبرا گئی اؤر فِر رونے لگی، میںنے اُسے سمجھایا اؤر چدّر بدلی، میںنے اُسکی چُوت پر نہانے کے باد رُئی لگائی اُسّے چلا نہیں جا رہا تھا، میںنے اُسے پینکِلر گولی دی، شام تک کاپھی آرام ہو گیا، اُسکے باد 4 دِن تک اُسنے مُجھے ہاتھ بھی نہیں لگانے دِیا، لیکِن پاںچوے دِن کے باد ہمارا کھیل فِر شُرُو ہو گیا جو کریب 7 سال تک اُسکی شادی تک چلا۔

By Unknown with No comments

چوت چُدا چُدا کر پُوری بھوںسڑا بن گئی

۔ فِر میرے پاس اؤر کوئی چارا نہیں تھا سِواے اُسکی بات مانّے کے، میں نے چُپ چاپ سر ہِلا کر ہاں کہ دی ۔۔ّ۔ اُسنے کہا- واہ میری بہنا ! آج تو مجا آ جاّیگا ۔۔ّ۔ آج تک بس برا اؤر پیںٹی ہی مِلی تھی مُجھے تُمہاری آج تو پُوری کی پُوری رُوبی میرے سامنے کھڑی ہے ۔۔ّ۔ فِر اُسنے مُجھے اُسکا پایجاما نیچے کرنے کو کہا، میںنے ویسا ہی کِیا ۔۔ وو اَںڈروِیر نہیں پہنا تھا ۔۔ میں اُسکے لںڈ سے پہلے ہی رُک گئی ۔۔ اِسپر وو چِلّا کر بولا ۔۔ سالی رُک کیُوں گئی ۔۔ تیرے باس کا لںڈ بہُت پسںد ہے تُجھے ۔۔ میرا لںڈ نہیں لیگی کیا ۔۔ چل اُتر جلدی سے پایجاما میرا ۔۔ فِر میںنے اُسکا پُورا پایجاما اُتار دِیا اَب وو پُورا نںگا لیٹا تھا مُجھے اُسے دیکھنے میں شرم آ رہی تھی۔

۔۔ پر اُسکا تنا ہُآ لںڈ دیکھ کر میں بھی تھوڈی گرم ہو گئی تھی ۔۔ ویسے تو اُسکا لنڈ میرے باس کے لنڈ سے کم لںبا اؤر موٹا تھا ۔۔۔ اُسنے مُجھسے کہا جلدی سے چُوسنا
فِر میںنے کہا تُجھسے نہیں میرے باس آ رہے ہے نا ! تو ۔۔۔ فِر بِنا کُچھ کہے میں اُسکا لنڈ چُوسنے لگی ۔۔ وو میرے سِر کو پکڑ کر جور جور سے لنڈ میں دھکّا دینے لگا ۔۔ ایک ترہ سے وو میرا مُںہ چودنے لگا ۔۔۔ ۔۔۔ میں بہُت گرم ہو چُکی تھی ۔۔۔ میرا مُںہ پُوری ترہ سے چِپچِپا ہو گیا تھا اُسکے پتلے رس سے۔ّفِر تھوڑی دیر باد اُسنے مُجھے نیچے لِٹا لِیا اؤر میرے ستنوں سے کھیلنے لگا۔ وو اُنہیں جور جور سے دبانے لگا۔ مُجھے درد ہو رہا تھا مگر مزا بھی بہُت آ رہا تھا۔ یہ سوچ کر جیادا مزا آنے لگا کِ میرا سگا بھائی مُجھے چودنے والا ہے۔۔

واऽऽऽ ! اَب بھائی میرے دونوں ستنوں کو باری باری چُوسنے لگا۔ وو میرے چُوچکوں کو جور سے کاٹنے لگا۔۔ درد سے میں کراہنے لگی، بیچ بیچ میں میں چِلّا بھی پڑتی تھی مگر اُسے کُچھ فرک نہیں پڑ رہا تھا۔ اُسنے تو آج اَپنی بہن کی چُوت فاڑنے کا سوچ ہی لِیا تھا ۔۔ّ۔ّوو میرے نِپّل چبانے لگا، میں مدہوش ہو چُکی تھی پُوری ترہ۔۔ میرے مُںہ سے گںدے شبد جو کِ میں مدہوش ہونے کے باد بولتی ہُوں اَپنے باس کے ساتھ ۔۔ نِکلنے لگے بھائی کے بھی سامنے !۔۔۔ میںنے کہنا شُرُو کِیا ۔۔ آہ اَب چودو نا راہُل ۔۔۔ چود دو مُجھے ۔۔ اَپنی بہن کی پیاس بُجھاّو ۔۔ چودو ۔۔ پھاڑ ڈالو میری چُوت ۔۔۔

فِر وو دھیرے دھیرے نیچے گیا ۔۔ اؤر میری چُوت چاٹنے لگا اُسکی یے اَدا مُجھے بہُت پسںد آئی کیُوںکِ میرے باس نے اَپنا لنڈ مُجھسے بہُت بار چُسوایا تھا مگر میری چُوت چاٹنے سے منا کرتے تھے ۔۔ وو بِلکُل کُتّے کِ ترہ پُوری جیبھ باہر نِکال کر میری چُوت چاٹنے لگا ۔۔ وو جیبھ کو چُوت کے اَںدر باہر کرنے لگا ۔۔ مُجھسے اَب رہا نہیں جا رہا تھا ۔۔۔ میںنے کہا پلیز راہُل مُجھے اَب لنڈ چاہِئے تُمہارا ۔۔۔ اَپنا لنڈ ڈالو میری بُر میں ۔۔ اُسنے کہا بُر تو تیری میں جرُر چودُوںگا پہلے باکِ سب کا بھی تو مجا لے لُوں ۔۔

فِر اُسنے مُجھے پلٹ دِیا اؤر پیٹ کے بل لِٹا دِیا ۔۔ اَب اُسکے سامنے میری گاںڈ تھی۔۔ وو میری دونوں چُوتڈوں کو مسل رہا تھا اؤر میں اِتنی اُتّیجِت تھی کِ اَپنی اُوںگلی اَپنی چُوت میں ڈالے جا رہی تھی ۔۔ّ۔فِر اُسنے میرے چُوتڈوں کو چاٹنا شُرُو کِیا ۔۔۔ کسم سے میںنے بہُت بار چُدوایا بہُت بار ! ہاے ! مگر اِتنا مجا مُجھے پہلی بار آ رہا تھا وو بھی میرے بھائی سے ۔۔۔ میں آہ آہ آ اؤچ ۔۔۔ کی آواجیں نِکالے جا رہی تھی ۔۔ وو پُورا مست ہوکر میری گاںڈ چاٹتا جا رہا تھا ۔۔۔ فِر اُسنے میری گاںڈ میں اَپنی اُوںگلی ڈالی ۔۔ میں چِہُںک اُٹھی ۔۔ میںنے کہا کیا کر رہے ہو راہُل ۔۔۔ گاںڈ مروگے کیا میری ؟ ! ؟ !۔۔۔ اُسنے کہا - رُوبی ! آج تو تیرے شریر کے ہر چھید میں اَپنا لنڈ ڈالُوںگا میں ۔۔۔ تُجھے چود چود کے نِڈھال کر دُوںگا ۔۔ّ۔ میں کھُشی سے پاگل ہو رہی تھی ۔۔۔

فِر تھوڈی دیر باد اُسنے مُجھے اُٹھایا اؤر اَپنی جاںگھوں پر بیٹھا دِیا وو لیتا ہُآ تھا میں اُسکی جاںگھوں پر بیٹھی تھی وو میرے بُوبس دبا رہا تھا ۔۔ فِر اُسنے کہا - اَب میرا لنڈ پکڑ کر خُد اَپنی بُر میں ڈالو ۔۔ میںنے ویسا ہی کِیا ۔۔۔ میری بُر سے بہُت پانی نِکل چُکا تھا اِس وجہ سے میری بُر پُوری گیلی تھی اؤر اُسکا لنڈ بھی ۔۔۔ میںنے اُسکا سُپاڑا اَپنی بُر پے رکھا اؤر فِر دھیرے دھیرے اُسپے بیٹھ گئی جِسّے کی اُسکا پُورا لنڈ میری بُر میں گھُس گیا ۔۔ اَب مُجھے بہُت مجا آ رہا تھا ۔۔ فِر میں خُد اُوپر نیچے کرنے لگی ۔۔ مُجھے ایسا لگ رہا تھا کی راہُل مُجھے نہیں میں راہُل کو چود رہی ہُوں ۔۔۔ میںنے ہِلنا تیج کِیا ۔۔۔ وو بھی نیچے سے اَپنی گاںڈ اُچھال اُچھال کر مُجھے چود رہا تھا۔

تھوڈی دیر تک اِس پوسِشن میں چودنے کے باد اُسنے کہا - اَب تُم نیچے آاو ۔۔۔ میں بیڈ پے لیٹ گئی ۔۔ وو میرے اُوپر آ گیا اؤر میری دونوں ٹاںگوں کو اَپنے کںدھے پے رکھ دِیا اِسّے میری بُر اُسے ساپھ ساپھ دِکھائی دے رہی تھی۔۔ ۔۔ّفِر اُسنے میری بُر پے اَپنا لنڈ لگایا اؤر ایک ہی جھٹکے میں جور سے پُورا اَںدر ڈال دِیا ۔۔۔ میں لگاتار سیتکار کر رہی تھی آہ ۔۔اُوںہ ہہہ ہ ۔اوہ ہ ہہ کم ऑن راہُل ۔۔۔ پھک می ۔۔۔ چودو ۔۔۔ آہ ہ ہہ ہہہ ۔۔ اؤر جور سے چودو ۔۔۔ اَ آ آیا اَہ ہہ ہہ ۔۔ّ۔۔

اُسکی سپیڈ بڈھتی جا رہی تھی اَب مُجھسے کںٹرول نہیں ہو رہا تھا اؤر میری بُر سے سر سر کرتا ہُآ سارا پانی باہر آ گیا ۔۔ّ۔ راہُل رُکنے کا نام نہیں لے رہا تھا ۔۔۔ میری بُر کے پانی کی وجہ سے اُسکے ہر دھکّے سے کمرے میں پھتچ پھچ کی آواز آنے لگی ۔۔ وو میری بُر پیلتا ہی جا رہا تھا ۔۔۔ میں بھی اُسکا ساتھ دے رہی تھی ۔۔ میں اُسکے دونوں چُوتڑوں کو پکڑ کر دھکّے لگا رہی تھی اَپنی ترف۔ ۔۔۔

فِر میںنے اُسے کہا - راہُل اَپنا رس اَںدر مت گِرانا، نہیں تو تُم ماما اؤر پاپا دونوں بن جاّوگے اِس پے وو ہںس پڑا اؤر اَپنی سپیڈ اؤر بڑھا دی ۔۔ّ۔ اَب وو گِرنے والا تھا

۔۔۔ وو میری بُر، جو کِ چُدا چُدا کر پُوری بھوںسڑا بن گئی تھی، اُسّے لںڈ باہر نِکالا اؤر مُجھسے کہا کِ اَپنے دونوں بُوبس کو سائیڈ سے دبا کر رکھنے کو۔ فِر میرے دونوں بُوبس کے بیچ اُسنے اَپنا لںڈ ڈال کر میری پیلائی شُرُو کر دی تھوڈی دیر ایسے ہی وو مُجھے پیلتا رہا اُسکے باد اُسکے لںڈ سے پھچ پھچا کر سارا رس نِکل گیا جو کِ میرے پُورے مُںہ میں اؤر چُوچِیوں پے گِرا۔ّ۔ میں اَپنی جیبھ سے اؤر ہوٹھوں سے اُسکا رس چاٹ رہی تھی ۔۔ّ۔ّ۔۔

فِر اُسنے اَپنا لںڈ ہی میرے مُںہ میں دے دِیا میںنے اُسکا لںڈ تھوڑی دیر چُوسا ۔۔۔ مُجھے ایسا لگنے لگا کِ وو فِر سے اُتّیجِت ہو رہا ہے ۔۔۔ کیُوںکِ وو مُںہ کے ہی اَںدر دھکّے لگانے لگا ۔۔۔ اِتنے میں درواجے کی گھںٹی بجی ۔۔ ٹِںگ ٹوںگ !۔۔ّ۔ وو اُٹھ گیا میں بھی اُٹھ گئی وو بولا میں دیکھ کر آتا ہُوں ۔۔ اُسنے بِنا درواجا کھولے آئی-ہول سے دیکھا تو میرے باس باہر کھڑے تھے ۔۔۔ وو سمجھ گیا کی یے بھی یہاں رُوبی کو پیلنے آئے ہیں ۔۔۔ فِر اُسنے آکر مُجھ سے کہا- تیرے باس ہیں ۔۔ّ۔ ۔۔۔ ۔۔۔

فِر آگے کیسے میرے باس نے مُجھے چودا اؤر راہُل نے کیسے اُنکا ساتھ دِیا ۔۔۔ کیسے میرا اَگلی ترکّی ہُئی اَگلے مہینے میں اؤر راہُل نے کیسے میری بُر کا سؤدا کر کے ترکّی لی پڑھِیے اَگلے ہِسّے میں ۔۔۔

By Unknown with No comments

میری ان لمٹیڈ چودائی کی کہانی

میری زندگی میں آنے والا پہلا مرد میرا کلاس فیلو، پڑوسی اور بچپن کا دوست شکیل تھا۔ ہم دسویں جماعت میں ساتھ پڑھتے تھے۔ میں میتھ اور فزکس میں بہت ویک تھی۔ شکیل ہماری کلاس میں میتھ کا ایکسپرٹ تھا۔ امتحان میں چند دن باقی تھے اور میری میتھ کی کچھ تیاری نہیں تھی۔ ایک دن امی نے کہا کہ مجھے شکیل سے ایک دو گھنٹے پڑھ لینا چاہئیے۔ میں نے شکیل سے بات کی اور وہ راضی ہوگیا۔ اگلے دن سے میں اس کے گھر ٹیوشن پڑھنے جانے لگی۔

وہ ہفتے کی شام تھی جب میں شکیل کے گھر پہنچی۔ میں نے کافی دیر تک بیل بچائی تب شکیل نے دروازہ کھولا اسکے چہرے پر گھبراہٹ کے آثار تھے۔ میں اندر ڈرائنگ روم میں جاکر بیٹھ گئی اور شکیل میرے سامنے بیٹھ گیا۔ اس نے کہا سبین ایسا کرو آج چھٹی کرو کل پڑھیں گے تم گھر جاؤ۔ میں نے کہا نہیں شکیل اب امتحان اتنے قریب ہیں اور تم کیوں خواہ مخواہ مجھے بھگارہے ہو۔ شکیل بولا دراصل میرا ایک دوست آیا ہوا ہے اوپر میرے کمرے میں ہے اور تم جانتی ہو دنیا کو اگر کسی نے تمہیں دو جوان لڑکوں کے ساتھ گھر میں اکیلے دیکھ لیا تو باتیں بنیں گی۔

کوئی باتیں واتیں نہیں بنتیں کہاں ہے تمہارا دوست میں بھی ملوں گی اس سے۔ شکیل کہنے لگا وہ اوپر ہے ٹی وی دیکھ رہا ہے۔ تم جاؤ پلیز میں تمہیں بعد میں ملوادوں گا۔ میں ضد کرنے لگی کہ نہیں میں ابھی ملوں گی۔ اور پھر ایسے ہی شکیل کو تنگ کرنے کے لئیے میں اوپر کی طرف بھاگ پڑی شکیل میرے پیچھے دوڑا۔ اس کے کمرے کا بند دروازہ کھولا تو میں دھک سے رہ گئی۔

اس کے ٹی وی پر ایک ٹرپل ایکس فلم پوز ہوئی تھی۔ ایک لڑکا اپنا بڑا سا لنڈ ایک چوت میں ڈال رہا تھا۔ میں پہلے بھی ایک دو ٹرپل ایکس فلمز اہنی ایک سہیلی کے ساتھ دیکھ چکی تھی۔ شکیل بھی پیچھے سے آگیا۔ اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ اور میرے ذہن میں ایک منصوبہ طے پارہا تھا۔

آئی ایم سوری سبین۔ اس نے کہا۔ کوئی بات نہیں شکیل میں نے کہا۔ اگر تم یہ فلم دیکھ رہے تھے تو مجھے پہلے بتادیتے۔ تم کیا مجھے اتنا بیک وارڈ سمجھتے ہو؟ وہ بولا نہیں یار مگر تم ایک لڑکی ہو اور۔ لڑکی لڑکا کچھ نہیں ہوتا پہلے میں تمہاری دوست ہوں۔ اب میں بھی تمہارے ساتھ بیٹھ کر یہ مووی دیکھوں گی۔ شکیل کے ذہن میں بھی فورا وہ شیطانی خیال آگیا جو میرے ذہن میں تھا۔

فلم دیکھتے ہوئے میں شکیل کی پینٹ میں تنے ہوئے ٹینٹ کو دیکھ کر اسے مشورہ دیا کہ وہ اپنی پینٹ اتار دے۔ وہ بولا میں اتار دوں گا مگر تم بھی اپنی شلوار اتارو۔ میں مان گئی۔ پھر میں نے آہستہ سے اسکے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ اس کا لنڈ چھ انچ کے قریب تھا اور جیسا میں نے فلموں میں دیکھا تھا ویسا ہی موٹا تھا۔ شکیل نے مجھے اپنی بانہوں میں دبوچ لیا۔ میرے ممے مسلتے ہوئے وہ مجھے ہونٹوں پر کس کرتا رہا۔ پھر اس نے میری قمیض اتاری میری بریزر کھولی اور میرے مموں کو اپنے منہ سے چوسنے اور کانٹنے لگا۔ میرے جسم میں بجلی کی لہریں دوڑ رہی تھیں اور میری چوت میں آگ لگی ہوئی تھی۔ پھر اس نے میری چوت کو اپنی زبان سے چودا۔ اب بس میری برداشت سے باہر ہوگیا تھا۔ "پلیز شکیل مجھے چودو میری کنواری چوت کو پھاڑ دو مجھے عورت بنادو۔

میں تھوڑا ڈری ہوئی تھی کہ کہیں میں پریگنینٹ نہ ہوجاؤں مگر میرا ڈر تب دور ہوگیا جب شکیل نے اپنی الماری سے کنڈم نکالا۔ اس نے اپنے لنڈ پر کنڈم چڑھا کر مجھے بیڈ پر لٹایا اور اپنا لنڈ میری چوت پر رکھ دیا۔ پھر ہلکے ہلکے اندر ڈالنے لگا اور ایکدم جھٹکا مار کر اندر ڈال دیا جس سے میری ہلکی سی چیخ نکل گئی۔ اس کے بعد اس نے آہستہ آہستہ مجھے چودنا شروع کیا۔ جیسے جیسے اس کے لنڈ آگے پیچھے ہوتا ویسے ویسے میری چوت اور لنڈ کے لئیے آگے بڑھتی اور آہستہ آہستہ اس نے اپنی اسپیڈ بڑھانا شروع کردی۔ ساتھ ہی وہ میری ممے بھی دبارہا تھا اور مجھے کس بھی کر رہا تھا۔ پھر آہستہ آہستہ وہ سلو ہوگیا اور رک گیا میں سمجھ گئی کہ وہ فارغ ہوگیا ہے۔ پھر اسے نے اپنا لنڈ میری چوت میں سے نکالا اور کنڈم اتارا اس میں موجود منی اسنے میرے مموں پر ڈال کر مسلنا شروع کردیا اور اپنی انکلی سے میری چوت بھی چودتا رہا۔ اس سے میں بھی جلد ہی فارغ ہوگئی۔

اس کے بعد کئی مرتبہ شکیل نے مجھے چودا گروپ سیکس
شکیل کے ساتھ ایک بار سیکس کرنے سے تو جیسے آگ بھڑک گئی اب شکیل روز ہی پڑھائی کے دوران میرے ممے دباتا چوت سہلاتا۔ میں بھی اس کے لنڈ پر ہاتھ پھیرتی۔ کبھی اس کے گھر والے کہیں گئے ہوئے ہوتے تو پھر ہم اور سیکس کرتے۔ اسی نے مجھے لنڈ چوسنا سکھایا۔ پہلے تو مجھے بہت گندا لگا مگر بعد میں اچھا لگنے لگا۔ ایک لڑکے کا لنڈ میرے منہ میں۔

ایک دن شکیل کہنے لگا کہ میرے دو دوست ہیں وہ بھی تمہیں چودنا چاہتے ہیں پہلے تو میں غصہ ہوئی مگر بعد میں میں نے سوچا کہ کیوں نہیں؟

پھر ایک دن شکیل مجھے ٹیوشن سینٹر میں داخلہ دلانے کے بہانے گھر سے لے آیا اور ہم اس کے دوست کے گھر پہنچے۔ شکیل کا ایک دوست اسی کی عمر کا تھا سترہ سال کا دوسرا لڑکا تھوڑی بڑی عمر کا تھا کوئی چوبیس سال کا۔ کم عمر لڑکے کا نام کاشف تھا اور بڑے لڑکے نام عمران۔ عمران مجھے بہت اچھا لگا۔ لمبا قد اور چوڑا چکلا باڈی بلڈر ٹائپ کا جسم تھا اس کا اور اس کی شرٹ مین سے سینے کے بال بھی جھانک رہے تھے ۔

بیڈ روم میں پہنچ کر ان تینوں نے مجھے ادھر ادھر سے چومنا چاٹنا شروع کردیا۔ پھر کاشف نے میری قمیض اتاری اور عمران نے میرا بریزر کھول کر میری چوچی منہ میں لے لی۔ اس کی شیو میرے مموں پر چبھ رہی تھی۔ اتنے میں عمران نے میری شلوار اتاری اور میری چوت چاٹنے لگا اب میں بہت گرم ہوچکی تھی۔ عمران بیڈ پر کھڑا ہوگیا اب اس کا لنڈ میرے منہ کے سامنے تھا اور وہ سارے کپڑے اتار چکا تھا۔ اس کا لنڈ بہت بڑا تھا آٹھ انچ لمبا اور بہت موٹا۔ اس نے اپنا لنڈ میرے ہونٹوں پر رکھا اور میں نے خوشی خوشی اس کا لنڈ چوسنا شروع کردیا۔ اس کا لنڈ چونکہ بہت بڑا تھا اسلئیے مجھے چوسنے میں دشواری ہورہی تھی۔ میں آہستہ آہستہ عمران کا لنڈ چوس رہی تھی اور کاشف میری چوچیاں اپنے دانتوں سے کاٹ رہا تھا اور شکیل میری چوت اپنی زبان سے چود رہا تھا۔ زبان سے چودتے چودتے وہ اپنی انگلی میری گانڈ کے سوراخ پر سہلانے لگا اور پھر اس نے اپنی انگلی پر تھوک کر میری گانڈ کے سوراخ پر لگایا۔ اور آہستہ آہستہ مسلنے لگا۔ جیسے ہی اس نے اپنی انگلی میری گانڈ میں ڈالی مجھے درد کا احساس ہوا۔ شکیل رک گیا اور مین اسی طرح عمران کا لنڈ چوستی رہی۔

اتنے میں کاشف نے اپنے کپڑے اتارے اس کا لنڈ شکیل جیسا تھا ساڑھے چھ انچ کا پر بہت موٹا تھا۔ کاشف نے کنڈم چڑھا کر مجھے بیڈ پر لٹا دیا اب عمران میرے منہ پر بیٹھ کر اپنا لنڈ میرے منہ میں دے رہا تھا اور اور میری ٹانگیں کاشف کے کندھوں پر رکھی ہوئی تھیں اور شکیل میری چوچیاں کے بیچ میں اپنا لنڈ رگڑ رہا تھا۔ پھر کاشف نے دھیرے سے اپنا لنڈ میری چوت میں ڈالا اور آہستہ آہستہ جھٹکے مارنے لگا۔ کاشف کے دھکوں سے میری چوچیاں آگے پیچھے ہوتیں تو شکیل کے منہ سے نکل جاتیں۔ میری چوچیوں پر اب شکیل عمران اور کاشف تینوں کے دانتوں کے نشان موجود تھے۔ عمران کا بڑا لنڈ چونکہ میرے منہ میں صحیح فٹ نہیں آراہا تھا اسلئے اس نے شکیل کو موقع دیا اور شکیل نے اپنا لوڑا میرے منہ میں دے دیا۔ میں شکیل کا لوڑا لالی پوپ کی طرح چوس رہی تھی عمران میری گانڈ میں اپنی انگلی ڈال کر آگے پیچھے کرنے لگا اور کاشف مجھے دھواں دار چود رہا تھا۔ اس کے بعد عمران بولا کہ کیا کبھی تم نے تین لنڈ ایک ساتھ لئیے ہیں؟ میں بولی نہیں اس نے کہا لوگی؟ میں نے کہا ہاں۔ وہ جلدی سے ایک بوتل لایا جس میں جیل جیسا کوئی لوشن تھا۔ کاشف نے اپنا لنڈ میری چوت سے نکال لیا۔ عمران نے ڈھیر سارا لوشن میری گانڈ اور چوت پر ڈالا اور میری گانڈ میں آہستہ آہستہ انگلی کرنے لگا۔ پہلے تو تھوڑا درد ہوا بعد میں مزہ آنا لگا۔ پھر اس نے دونوں انگلیاں میری گانڈ میں ڈال دیں۔ جب میرا سوراخ دو انگلیاں برداشت کرنے کا قابل ہوگیا تو اس نے شکیل کو کہا کہ وہ میری گانڈ مارے۔ کیونکہ اس کا لنڈ سب سے چھوٹا ہے۔ شکیل نے ڈوگی پوزیشن میں آہستہ سے اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈالنا شروع کیا۔ جب اس کا ٹوپا اندر پہنچا تو اس نے ایک جھٹکے سے پورا اندر گھسیڑ دیا۔ میں زور سے چیخی اور کاشف نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور عمران نے میرے ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لئیے اور شکیل جلدی جلدی جھٹکے مارنے لگا۔ درد ہوا اور میری آنکھوں سے آنسو نکل گئے۔ لیکن تھوڑی دیر بعد مزہ آنے لگا۔ میرے ممے شکیل کے جھٹکوں سے آگے پیچے ہورہے تھے کہ عمران نے شکیل کو اشارہ کیا اور شکیل سلو ہوگیا اور پھر اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈالے کھڑا رہا عمران میرے نیچے آکر لیٹ گیا اور اس نے اپنے لنڈ سے میری چوت کا نشانہ لیا۔ اس نے میرے کولہوں پر ہاتھ رکھا جن کے بیچ میں پہلے ہی شکیل کا لنڈ تھا اور آہستہ سے مجھے اپنے لنڈ کی طرف گھسیٹا میری چوت سے پہلے ہو جوس بہہ رہے تھے اور لوشن لگا تھا جس کی وجہ سے اس کا آٹھ انچ لمبا لنڈ آرام سے میری چوت میں چلا گیا۔ اس کا لنڈ اتنا بڑا اور موٹا تھا کہ مجھے لگا میری چوت فل پھٹ جائے گی۔ اس اوپر نیچے ہونا شروع کیا اور پھر شکیل نے میری گانڈ مارنا شروع کردی اب شکیل مجھے گانڈ میں جھٹکا مارتا تو میری چوت میں عمران کا لنڈ فل گھس جاتا پھر وہ لنڈ نکالتا تو عمران کا لنڈ بھی پیچھے ہوتا۔ اتنے میں کاشف نے اپنا لنڈ میرے منہ میں دے دیا۔ تین لڑکے ایک ساتھ مجھے چود رہے تھے اور میرے جسم کا فائدہ اٹھا رہے تھے اور میرے جسم میں آگ لگی ہوئی تھی۔ اتنے میں شکیل نے زور پکڑا اور جلدی جلدی میری گانڈ مارنے لگا میں سمجھ گئی کہ وہ فارغ ہونے والا ہے۔ اس کے فارغ ہوتے ہی کاشف نے میری گانڈ ماری اور فارغ ہوگیا جبکہ عمران ابھی تک مجھے چود رہا تھا اور فارغ نہیں ہوا تھا۔ پھر اس نے اپنا لنڈ میری چوت سے نکالا اور ڈوگی پوزیشن میں میری گانڈ ماری۔ آدھے گھنٹے تک گانڈ مارتا رہا یہاں تک کہ کاشف اور شکیل کے لنڈ دوبارہ کھڑے ہوگئے۔ پھر اس نے اپنا لنڈ میری گانڈ سے نکالا اور مجھے بیڈ پر لٹایا اور اپنا ہاتھ چلاتے ہوئے اپنی منی میرے مموں پر ڈال دی۔ اس کے فارغ ہونے کے بعد کاشف نے ایک بار پھر مجھے چودا اور شکیل نے میری گانڈ ماری۔
جس کے بعد ہم سب نے ایک ساتھ شاور لیا جہاں اکیلے عمران نے مجھے بیس منٹ تک لگاتار چودا۔ اتنی چدائی کے بعد مجھے کھڑا نہیں ہوا جارہا تھا اور میں بڑی مشکل سے گھر پہنچی۔

By Unknown with No comments

لنڈ کی پیاسی دیدی کی چدائی

رکشابںدھن یا سُہاگراتپریشک : پرمود سِںہمیری دیدی کا نام نیتُو ہے، وو مُجھسے تین سال بڑی ہے، اُنکا رںگ گورا چِٹّا ہے اؤر ہاں اُنکے ہوںٹوں کے نیچے ایک کالا تِل ہے، جِسکی وجہ سے وو بہُت سیکسی لگتی ہے! اُنکی شادی ایک اَنِواسی بھارتیے لڑکے سے یانِ کِ میرے جیجا جی سے ہو گئی، جو کِ دُبئی میں نؤکری کرتے ہیں !

دیدی اُنہیں کے ساتھ رہتی ہے۔ ویسے تو وو دونوں بہُت کھُش رہتے ہیں مگر شادی کے دو سال گُجر جانے کے باد بھی اُنکی کوئی اؤلاد ن ہونے سے دیدی اُداس سی رہتی ہے!میرا نام راج ہے میں بھی ایک اَنِواسی بھارتیے ہُوں اؤر کناڈا میں ایک کمپنی میں جاب کرتا ہُوں۔ یہاں آنے سے پہلے میرے ماں-باپ کا سورگواس ہو گیا تھا اِسلِئے دیدی، جیجاجی کے سِوا میرا اؤر کوئی نہیں ہے!ایک دِن میں اَپنے جیجا جی کے ساتھ فون پر بات کر رہا تھا تو باتوں ہی باتوں میں میںنے جیجا جی کو دیدی کے ساتھ اَپنے پاس گھُومنے آنے کا نِمںترن دے دِیا۔ تبھی جیجاجی نے یہ کہ کر ٹال دِیا کِ اُنکو اَبھی چھُٹّی نہیں مِل سکتی، اُن پر کمپنی کے کام کا بہُت بھار ہے۔تھوڑا رُکنے کے باد جیجا جی نے کہا- میں کُچھ دِنوں کے لِئے تیری دیدی کو تیرے پاس بھیج دیتا ہُوں، اُسکی نؤکری بھی چھُٹ گئی ہے، سارے دِن بھر گھر میں بور ہو جاتی ہے، وو پہلے سے کاپھی اُداس سی رہنے لگی ہے، کُچھ دِن پہلے تُجھے ہی یاد کر رہی تھی، شاید وو تُجھکو دیکھنا-مِلنا چاہتی ہے۔ ویسے بھی راکھی کا تیؤہار نجدیک آ رہا ہے، دونوں بھائی-بہن مِل بھی لینا اؤر اُسکو کہیں گھُما بھی دینا، شاید اِسی بہانے اُسکا من ہی بہل جائے !

میںنے کہا- ٹھیک ہے جیجا جی ! جیسا آپ کہیں !اؤر کُچھ دِن باد وو دِن بھی آ گیا جب دیدی میرے پاس آنے کے لِئے دُبئی سے روانا ہُئی۔ میں بھی دیدی کو لینے کے لِئے ٹھیک سمے پر ایّرپورٹ پہُںچ چُکا تھا۔ کُچھ سمے باد دیدی کی پھلائیٹ لینڈ ہونے کی گھوشنا ہُئی۔ میںنے اَپنی آںکھیں ایگجِٹ-گیٹ پر جما دی۔کُچھ سمے باد میںنے دیدی کو لوگوں کے ساتھ باہر آتے دیکھا تو میں دیدی کو دیکھتا ہی رہ گیا۔ سچ کیا لگ رہی تھی دیدی ! میںنے کبھی بھی دیدی کو اِس رُوپ میں نہیں دیکھا تھا۔ اُنہوںنے اُوںچی ایڑی کی سیںڈل پہنی ہُئی تھی اؤر کالے رںگ کی پھیںسی ساڑی اؤر ہاپھ کٹ والا بلیک بلاُّز پہنا ہُآ تھا۔ بلاُّز کا گلا کاپھی کھُلا اؤر بڑا ہونے سے اُنکے آدھے نںگے ستن اُوپر سے ساپھ دِکھائی دے رہے تھے۔ اُنکے وکش کے اُوپر ایک کالا تِل تھا جو اَلگ ہی چمک رہا تھا جیسے دُودھ میں مکّھی !تبھی دیدی کی نزر مُجھ پر پڑی تو میںنے ہاتھ ہِلا کر اُنکو اَپنے ہونے کا اِشارا کِیا اؤر دیدی نے ایک ہلکی سی مُسکان دیکر میری اور بڑھی اؤر میرے نجدیک آکر میرے گلے لگنے لگی۔

میںنے بھی موکے کا فایدا اُٹھایا اؤر دیدی کی نںگی گوری چِکنی کمر کو اَپنے دونوں ہاتھوں سے سہلاتے ہُئے جکڑ لِیا۔ وہاں کھڑے سارے لوگ شاید یہی سوچ رہے ہوںگے کِ ہم پتِ پتنی ہیں۔ پھِر میںنے دیدی کا سامان اُٹھایا اؤر ہم دونوں گھر کی اور چل دِئے !گھر پہُںچ کر دیدی پھریش ہونے کے لِئے باتھرُوم میں چلی گئی ( کیُوںکِ گرمی کے دِن تھے اؤر میری دیدی کو بہُت پسینا آتا ہے اؤر وو تو اُس دِن پسینے سے بہُت بھیگ چُکی تھی) میںنے دیدی جی کا سامان سیٹ کر دِیا اؤر تھوڑی دیر باد دیدی بھی پھریش ہو کر باتھرُوم سے باہر آ گئی !جیسے ہی میںنے اُنکو دیکھا تو میری آںکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی۔ دیدی سِرپھ پیٹیکوٹ-بلاُّز میں ہی باتھرُوم سے باہر آ گئی تھی۔ کالے پیٹیکوٹ اؤر بلاُّج میں اُنکا گورا-گورا اَںگ ایکدم سونے کی ترہ چمک رہا تھا۔ دیدی کو دیکھ کر میرے اَںدر تھوڑی اَجیب سی گھبراہٹ ہونی شُرُ ہو گئی۔ میں دیدی کو ن چاہ کر بھی دیکھنا چاہتا تھا ! میں کبھی دیدی کے وکش کے اُوپر وِراجمان کالے تِل کو دیکھتا تو کبھی اُنکی نںگی کمر کو، تو کبھی اُنکے ناڑے والے نںگے ہِسّے کو !تبھی دیدی نے میرے پاس آکر میرے سر میں پیار سے ہاتھ پھیر کر پُوچھا- کِیا ہُآ بھئیّا؟ کہاں کھو گئے ؟میں تھوڑا گھبرا کر اؤر شرما کر بولا- کُچھ نہیں دیدی !

بس میں۔ّ۔ّ۔ آپ کالے کپڑوں میں بہُت سُںدر لگتی ہو !دیدی سمجھ گئی کِ میں کیوں ایسے بول رہا ہُوں۔ دیدی شرما کر بولی- بھائی میں کیا کرُوں، بہُت گرمی ہے اؤر ساڑی میں بہُت گھُٹن ہو رہی تھی، اِسلِئے میںنے ساڑی اَلگ نِکال دی!میں بولا- دیدی کوئی بات نہیں، ہم دونوں کے سِوا اؤر کوئی بھی نہیں ہے یہاں پر ! اؤر میں بِلکُل پھریںک لڑکا ہُوں، تُم نِشچِںت رہو، میں تالِبانی جیسا بھی نہیں ہُوں کِ جو اَپنی اِتنی سُندر دیدی کو بُرکے میں پسںد کرے !دیدی ہںس دی اؤر بولی- بھئیّا، تُو تو بہُت شیتان ہو گیا ہے ! چل جلدی سے تُو بھی نہا دھو لے ! آج راکھی ہے راکھی نہیں بںدھوانی کیا !پھِر میں بھی باتھرُوم میں نہانے چلے گیا۔ باتھرُوم میں بہُت ہی اَچّھی کھُشبُو آ رہی تھی۔ آج سے پہلے کبھی ایسی کھُشبُو باتھرُوم میں نہیں تھی ! میں سمجھ گیا کِ یہ کھُشبُو دیدی کے بدن کی ہے!

آج میں اِس کھُشبُو میں سماں جانا چاہتا تھا اؤر میںنے پہلی بار اَپنی دیدی کے بارے میں کر اُنکے نام کی مُٹھ مار دی۔ اِسکا ایک اَلگ ہی آنںد آیا اؤر جب میں باتھرُوم سے نہا دھو کر باہر آیا تو دیدی بولی- کیا بات ہے، بڑی دیر لگا دی تُونے؟میں بولا- کیا کرُوں دیدی جی ! آج میرا تو باتھرُوم سے باہر آنے کا من ہی نہیں کر رہا تھا !دیدی بولی- کیوں ؟میں چُپ رہا اؤر میںنے دیدی کو ایک سمائیل دی ! دیدی بھی شاید میرا اِشارا سمجھ گئی تھی اؤر وو شرماکر بولی- لگتا ہے اَب جلد سے جلد تیرے لِئے ایک لڑکی تلاشنی پڑیگی ! بول میرے راجا بھئیّا، تُجھکو کیسی لڑکی پسںد ہے، میں اَپنے راجا بھئیّا کے لِئے ویسی ہی لڑکی لاُّںگی !میں دیدی سے بولا- سچ !

دیدی ہںس کر بولی- مُچ !میںنے تُںرت ہی دیدی کا ہاتھ پکڑا اؤر اُنکو شیشے کے آگے لے جا کر بولا- مُجھے ایسی لڑکی چاہِئے !دیدی تھوڑی شرما کر بولی- پاگل ایسی لڑکی لایّگا تو سُہاگرات کے بدلے رکشا بںدھن منانا پڑیگا تُجھے !اؤر جور جور سے ہںسنے لگی!میں دیدی کے پیچھے کی ترپھ کھڑا تھا اؤر دیدی میرے آگے تھی۔ ہم دونوں بھائی بہن ایک دُوسرے کو شیشے میں دیکھ کر باتیں کر رہے تھے !میں بولا- دیدی اَگر آپ جیسی سُںدر لڑکی مُجھے مِل جائے تو میں اُسّے راکھی بھی بںدھوانے کے لِئے تیّار ہُوں !دیدی بولی- ایسا کیا ہے مُجھمیں جو تُو اَپنی دیدی کا اِتنا دیوانا ہُآ پڑا ہے ! کیا دیکھا تُونے مُجھمیں ؟میں بولا- دیدی آپ گُسّا تو نہیں ہوںگی نا !دیدی بولی- میں آج تک اَپنے راجا بھئیّا سے گُسّا ہُئی ہُوں جو اَب ہوںاُوگی !میں بولا- دیدی ! میں سچ میں تُمہارا دیوانا ہُوں !جب سے میںنے تُمہیں ایّر پورٹ پر دیکھا ہے، میں تُمہارا دیوانا ہو گیا ہُوں۔ پتا نہیں کیوں میں تُمہیں پانا چاہتا ہُوں، تُمہیں چھُونا چاہتا ہُوں، تُمہیں تُمہارے نازُک ہوٹوں کے نیچے کالے تِل کا اَہساس دِلانا چاہتا ہُوں !

اؤر میںنے آو دیکھا ن تاو ! اؤر دیدی کی گردن کے نیچے پیار سے ایک کِس کر دِیا۔ دیدی مُجھے شیشے میں دیکھ رہی تھی اؤر وو ویسے ہی کھڑے رہ کر میرے گال پر پیار سے ہاتھ پھیرنے لگی ! میںنے بھی دیدی کو اَپنے دونوں ہاتھوں سے آگے سے جکڑ لِیا اؤر دیدی نے اَپنی دونوں آںکھیں بںد کر لی جِسّے میرا تھوڑا اؤر ساہس بڑھا اؤر دیدی کے کان میں میںنے ہلکی سی آواج میں ' آئی لو یُو دیدی ' بول دِیا اؤر بولا- اَگر آپ میری بہن ن ہوتی تو میں آپ کو زرُور پرپوز کرتا ! آپ کِتنی سُںدر ہو ! میںنے آپ سی سُںدر کوئی لڑکی نہیں دیکھی ! ہم بھائی بہن کیوں ہیں ؟

دیدی نے اَبھی تک اَپنی آںکھیں بںد کر رکھی تھی کیوںکِ میں اُنکے پیٹ پر، نابھِ پر ہلکا-ہلکا ہاتھ پھیر رہا تھا۔ اَچانک میںنے دیدی کے پیٹیکوٹ کے ناڑے کی ترپھ ہاتھ بڑھایا تو دیدی نے میرا ہاتھ پکڑ لِیا اؤر گردن ہِلا کر منا کرنے لگی اؤر بولی- بھئیّا میں تُمہاری بہن ہُوں !میںنے بولا- میں جانتا ہُوں ! آج میں سارے رِشتوں کو بھُلا دینا چاہتا ہُوں، تُم میری ہو اؤر میں آج اَپنی بہن کی باںہوں میں سما جانا چاہتا ہُوں !دیدی بولی- کِسی کو مالُوم چل گیا تو سماج میں ہماری تھُو-تھُو ہو جایّگی !میںنے کہا- ہمیں سماج دیکھنے تھوڑے نا آ رہا ہے !دیدی چُپ ہو گئی اؤر کُچھ سوچنے کے باد میرے سے لِپٹ گئی اؤر رونے لگی۔میںنے پُوچھا- دیدی کیا ہُآ؟ کیوں رو رہی ہو ؟تو بولی- میں بہُت پیاسی ہُوں ! تیرے جیجاجی سے مُجھے وو کھُشی نہیں مِلی جو ہر اؤرت کو شادی کے باد اَپنے پتِ سے مِلتی ہے !

میں بولا- دیدی ساپھ ساپھ بتاّو نا ! میں سمجھ نہیں پا رہا ہُوں !وو بولی- تیرے جیجا جی مرد نہیں ہیں !یہ سُنکر مُجھے تو پسینا آ گیاّؤر میں اَںدر ہی اَںدر سوچنے لگا- یانِ کِ دیدی اَبھی کُںواری ہیں اؤر اُنکی سیل بھی نہیں ٹُوٹی !میںنے دیدی کے آںسُو کو اَپنی جیبھ سے چاٹ کر ساپھ کِیا اؤر بولا- دیدی ! تُم چِںتا مت کرو میں ہُوں نا ! تُم بس مُجھکو یہ بتاّو کِ تُم مُجھکو پسںد کرتی ہو؟دیدی بولی- جان سے بھی جیادا !کیا تُم مُجھے بھائی کی جگہ اَپنا پتِ مانوگی؟

میں تُمہیں ہر وو کھُشی دُوںگا جو تُم چاہتی ہو !دیدی نے فؤرن میرے ہوٹوں پر کِس کر دِیا اؤر بولی- آج سے تُم ہی میرے پتِ ہو ! میرا تن-من سب تُمہارا ہے ! جو تُم بولوگے، وو میں کرُوںگی !میںنے دیدی کو بولا- آج میں تُمسے شادی کرُوںگا !یہ سُن کر دیدی جلدی سے سِںدُور اؤر اَپنا مںگل سُوتر لے کر میرے پاس آ گئی۔ میںنے اُنکی ماںگ بھر کر مںگل سُوتر اُنکے گلے میں پہنا دِیا۔دیدی بولی- بھئیّا ! میں اَپنے کمرے میں جا رہی ہُوں، تُم تھوڑی دیر باد کمرے کے اَںدر آ جانا !

میں تُمہارا اِنتجار کرُوںگی !اؤر جب میں تھوڑی دیر باد دیدی کے کمرے میں گیا تو دیدی سج-سںور کے اَپنے شادی کے جوڑے میں گھُوںگھٹ اوڑھے پلںگ پر بیٹھی میرا بیسبری سے اِںتجار کر رہی تھی۔ میں دیدی کے پاس گیا اؤر پیار سے اُنکا گھُوںگھٹ اُٹھایا اؤر اُنکی ٹھُڈی کو اَپنے ہاتھ سے اُوپر اُٹھانے کے ساتھ ہی اُنکے ہوٹوں کا چُمبن لے کر بولا- اوہ دیدی ! آئی لو یُو ! میںنے آج تک تُم جیسی سیکسی لڑکی نہیں دیکھی !اؤر اُنکے ہوٹوں کے نیچے والے کالے تِل کو اَپنے داںتوں میں بُری ترہ دبوچ لِیا اؤر چُوسنے لگا۔ دیدی کو درد ہو رہا تھا مگر دیدی مُجھ سے بھی جیادا پیاسی تھی، اُسے درد میں بھی مزا آ رہا تھا۔تبھی میںنے دیدی کے بلاُّز کو اَپنے دونوں ہاتھوں سے پھاڑ دِیا اؤر اُنکے گورے گورے آم کے جیسے بُوبس باہر آ گیے۔ میں اُنکو چُوسنے لگا۔ تھوڑی دیر باد دیدی نے میری پینٹ کی زِپ کھول کر میرے لںڈ کو باہر نِکالا اؤر اَپنے کومل گورے ہاتھوں سے اُسے سہلانے لگی۔ کُچھ دیر باد جب میرا لںڈ لؤڑا بن گیا تو اُسکو اَپنی جیبھ سے چاٹنے، سہلانے لگی اؤر ہوٹوں سے رگڑ کر اُسے کھڑا کر دِیا !ہم دونوں بھائی بہن نںگے تھے، میںنے دیدی کو بِستر میں لِٹا دِیا اؤر اُنکی چُوت کو اَپنی جیبھ سے چاٹنے لگا۔دیدی اوہ ماے بھئیّا ڈارلِںگ !

آئی لو یُو ! بول رہی تھی۔میںنے اَپنی دیدی کو گیدھ کی ترہ نؤچنا شُرُ کر دِیا۔ کُچھ دیر باد جب میںنے اَپنی بہن کی چُوت میں اَپنا لؤڑا ڈالا تو دیدی نے اُئی ماں ! بول کر مُجھکو جور سے جکڑ لِیا اؤر مُجھکو پھریںچ کِس کرنے لگی اؤر اَپنے دونوں ہاتھوں کو میرے چُوتڑوں پر رکھ کر بھئیّا اؤر جور سے ! اؤر جور سے ! بولنے لگی۔کُچھ دیر باد میںنے دیدی کو ڈؤگی سٹائیل میں چودنا شُرُو کِیا۔ دیدی کے گدّیدار چُوتڑ کو دیکھ میں للچا گیا اؤر اُنکے چُوتڑ چاٹنے لگا۔ دیدی کو میںنے ساری رات چودا !سُبہ جب میں جاگا تو دیدی میرے لںڈ کو چُوس رہی تھی، مُجھکو پیاسی آںکھوں سے دیکھ رہی تھی اؤر میرا لؤڑا کھڑا کرکے اُسکے اُوپر بیٹھ گئی اؤر پھِر دُبارا سے میںنے دیدی کو چودنا شُرُ کر دِیا۔ہم دونوں چار سال بیت جانے کے باد بھی ہمیشا ایک دُوسرے کے ساتھ سیکس میں ڈُوبے رہتے ہیں۔سچ اَپنی بہن کے ساتھ کِتنا مجا آتا ہے، میں کیا بتاُّوں !اَب ہم دونوں بھائی بہن ایک پتِ پتنی کی ترہں جِندگی جی رہے ہیں۔ میری دیدی سے میری ایک لڑکی ہُئی ہے ۔۔ّ۔۔

By Unknown with No comments

Tuesday, January 25, 2011

Hotel ka staff

Ek hotel me naye shaadi shuda couple ke liay notice likha tha - 
KHIDKHI PAR PARDE DAAL KAR RAKHE,
AAPKA PIYAR ANDHA HO SAKTA HAI,
MAGAR HEMARA STAFF NAHI.

By Unknown with No comments

wasim bhai !! pani lao

Ek din ek larki dukan se parrot kharidne gayi....
Usne dukandar se kaha, Wasim bhai ek tota chahiye....
Dukandar ne use ek tota dikhaya...
Larki ne pucha is tote ki khas bat kya hai Wasim bhai...
Dukan dar bola ye tota bolta hai
Lady ne kaha acha..
Usne tote se pucha main tumhain kesi lagti hun ?
tote ne kaha:Bahen ki laudi randi lagti hai
Larki ne kaha Wasim bhai ye to bahut badtameez tota hai, gali deta hai.
Wasim bhai tote ko ander le gaya aur pani mein dubaya aur pucha...
Gali dega....?
Tota: Haan dunga
Wasim ne tote ko phir dubaya aur pucha .gali dega ?
Tota bola... haan dunga.....
Wasim ne phir pani me dubaya aur kaha .gali dega..
Is bar tota maan gaya aur kaha nahi ab gali nahi dunga
wasim bhai use bahar le gaya aur larki se kaha behen ji ye ab gali nahi dega..
Tab larki ne tote se dubara pucha ...
Agar mere ghar par mere sath ek aadmi aye to tum kya sochoge?
Tote ne kaha..wo tumhara shohar hoga..
Larki..agar do aadmi aye to kya socho ge ?
Tota. Tumhara shohar aur devar,
Larki. Agar tin aadmi ?
Tota. Tumhara shohar ,devar, aur shoahr ka dost
Larki ...agar chaar aadmi aye to?
Tota cheekh kar bola ..
Wasim bhai pani lao...
Maine to pehle hi kaha tha

"behen ki laudi randi hai".

By Unknown with No comments

Monday, January 24, 2011

Bivi Ko Orgasm Dilane Ka Tareeqa:

Bivi Ko Orgasm Dilane Ka Tareeqa:


Note: Yeh article suhagrat ke lia nahi balke suhagrat ke kam az kam do mahine (two months) bad is article ki di hui hidayat par amal kare.


agar ap ko sirf car chalani ati ho tu ap sirf car hi chala sake ge koi bicycle ya truck nani. isi tarah kisi ko sirf bicycle chalani ati ho tu wo car aur truck nahi chala sakta. sawari ki in teeno garion ko aik hi andaz se nahi chalaya jasakta in ko chalane ka tareeqa alag alag hai.


teen (three) qisim ki aurtain: yeh bahut kam log jante hai ke sex ke lihaz se aurtain teen qisim ki hoti hai aur in teeno qisim se sex karne ka tareeqa alag alag hai. yeh teen qismai darj zail hai. a) normal aurat b) thandi aurat c) garam aurat


Mard ki sirf aik qism: teen qisim ki aurton ke muqable mai mard ki sirf aik hi qism hoti hai. agar kisi mard ke samne koi aurat apna dress otarna shuru kare tu mard aik minute ke andar andar josh mai ajata hai. mard ke josh mai ane ki pahchan ye hai ke os ka penis khara hojai ga aur penis se lisdar chikna chikna qatra nikalna shuru ho jai ga.


aurton mai josh ane ki pahchan: jis tarah mard jab josh mai ate hai tu on ke penis se lesdar drops nikalne lagta hai isi tarah jab aurat josh mai ati hai to os ke vagina ka dryness khatam ho jata hai aur woh geela hojata hai. mard tu sirf aik minute ke andar josh mai ajata hai lekin aurat aik minute ke andar josh mai nahi ati.


aurat josh mai kab ati hai is ki tafseel darj zail hai


* normal aurat: dunia ki 60% aurtain normal hoti hai. in aurto ko josh mai ane ke lia 30-45 minute lag jate hai.
* thandi aurat: 25% aurtain 45 minute se bhi ziadah leti hai josh mai ane mai
* garam aurat: 15% aurtain 30 minute se qabal hi josh mai ajati hai


lazzat aur josh mai farq: musht zani karne wale log achchi tarah jante hai ke josh aur lazzat mai kia farq hai. jab tak woh josh mai hote hai woh apne penis ko hath se ragarte rahte hai. os waqt woh aurat ke talabgar hota hai. dil chahta hai ke koi aurat mile aur os se sex kare. os waqt on ke zahan mai mukhtalif andaz se mubasrat ke khialat arahe hote hai.


lekin jab mani nikal raha hota hai tu woh josh ki dunia se nikal kar lazzat ki dunia (orgasm) mai chale jate hai. ankhain band kar leta hai. ab ose is se koi matlab nahi keh mani bivi mai, girl friend mai ya washroom mai jaraha hai. dar asal yeh lazzat mani ke penis ki nali (urethra) se guzarne se paida hua.


kabhi kabhi aisa bhi hota hai keh ap musht-zani kia jarahe hai aur chahte hai ke discharge ho jai lekin discharge nahi ho pate. yeh soorathal am tor se doosri ya teesre dafa mushtzani karne par hoti hai. aisi soorat mai is musht zani se lazzat ki bajai frustration hota hai. ap chahte hai ke kisi tarah mani nikal jai aur ap ko sukoon mil jai.


is ka matlab yeh hua ke josh se sukoon nahi milta balkeh aurat ki talab hoti hai. jabkeh mani ke nikalne se sukoon milta hai. aur jab mani nikal raha hota hai tu ap ko is se koi matlab nahi hota ke mani kaha nikal raha hai. bilkul yahi hal aurto ka bhi hota hai. jab tak wo josh mai hoti hai on ko sakoon nahi milta. josh ki halat mai os ka dil karta hai keh mard os se sex karta rahe. sakoon ke lia os ko orgasm ki zaroorat hai. jab aurat ko orgasm hota hai tu wo lazzat ki dunia mai chali jati hai. is waqt ose bhi hosh nahi hota keh wo kaha aur kaise lazzat le rahi hai. shadi shuda aurat apne shohar se lapat jati hai aur ise koi matlab nahi hota keh penis sakhta hai na narm andar bahar horaha hai ya nahi. shohar ka penis hai ya kisi tasawrati mard ka. is waq wo yahi chahti hai keh mard os ke sath isi tarah lapta rahe. agar koi mard aurat ko josh dila kar orgasm na dilata hai tu bilkul wahi soorat hal hai keh musht zani shuru kar dia lekin mani discharge nahi kia.


Bivi ke orgasm ki pahchan: foreplay ke doran bivi mashraqi sharm o jhajhak ki wajah se thora resist kar rahi hogi. os waqt os ke dialogue yeh ho sakte hai: chore na, abhi nahi, are kia kar rahe hai, ap ko tu bardasht hi nahi hai, aaj nahi. lekin jab woh orgasm ki dunia mai jati hai tu apne hosh o hawas kho deti hai. sex mai bharpoor hissa leti hai. baz aurtain baqaida is tarah awaz nikalti hai. .... edit ..... baz auratain mard se etne zor se lapat jati hai ke mard ose apne aap se juda nahi kar sakta. sanns (breath) tez tez chalne lagti hai. jism akar jata hai.


jab woh orgasm se bahir ati hai tu sharm ke mare shohar se ankhe nahi mila rahi hoti. kio ke os ne jo kuch bhi kia, woh normal halat mai mashraqi sharm o jhajhak ki bina par shohar ke sath bhi nahi kar sakti.


Sex karne ka tareeqa: ap os waqt tak sex shuru nahi kare jab tak ke ap ki bivi josh mai nahi ajai. ap tu aik minute mai josh mai ajate hai jabkeh ap ki bivi am tor se 30-45 minute mai josh mai ati hai. jab tak ap ki bivi josh mai na ajai ap bivi se foreplay karte rahe ge. bivi ke josh mai ane ki pahchan hai keh os ka vagina full geela ho jai ga. jab tak full geela na ho jai mubasrat shuru na kare.


anari log kia karte hai: chukeh logo ko yeh nahi pata hota hai keh apne josh ki bajai bivi ke josh par mubasrat karni chahia. na onhai is se matlab hota hai ke bivi kis group mai hai. yani normal hai garam hai ya thandi. ose sex ka sirf aik hi tareeqa ata hai keh kamre mai aye. apna kapra otara phir bivi ka kapra otara aur shuru ho gai. yeh sara kam os ne 30 minute ke andar andar kar lia.


agar bivi garam aurat (15%) hai tab tu koi bat nahi mard ke sath sath woh bhi josh mai ajati hai aur sath sath orgasm hasil kar leti hai. lekin 85% aurtain garam nahi hoti aur yeh aurtain 30 minute ke andar andar orgasm nahi hasil kar sakti. aur dil mai apne shohar ko kahti hai jangli kahi ka 30 minute ke bad aurat ko josh ana shuru hua tu maloom hua ke shohar tu discharge ho chuka hai.


aisi soorat hal mai shohar aur bivi dono samajh rahe hai ke mard surat-e-anzal ka mareez hai. halanke woh soorateanzal ka mareez nahi balekeh anari hai. woh bicycle car aur truck ko aik hi tareeqa se chalana chahta hai.


awara aurat: aksar awara auraton ko yahi shikayat hoti hai keh os ka shohar jald discharge hojata hai jis se os ki tashnagi poori nahi hoti. jab keh os ka boyfriend shohar ke muqable mai os ki tashnagi poori kar deta hai. boyfriend darasal mubasrat se qabal is aurat ke josh mai ane ka intezar karta hai. agar os ka shohar bhi mubasrat se qabal bivi ke josh mai ane ka intezar karta tu bivi ko shohar se shikayat nahi hoti.


Conclusion: mubasrat 2-3 minute hi hoti hai. lekin asal fun yeh hai ke mubasrat kab karni hai.bivi ko orgasm dilane ke lia ap dekhe keh ap ki bivi kis group mai hai. phir ap os waqt tak mubasrat shuru nahi kare jab tak keh bivi ko josh nahi ajai. jald josh mai lane ke lia foreplay kare. jab aurat orgasm (lazzat ki dunia) mai chali jai tu ap os ke sath lapte hi rahe. agar ap discharge ho gaye hai tu bhi os ki parwa na karen. narm penis ko hi bivi ke vagina mai para rahne de. ap bivi se os waqt tak lapte rahe jab tak keh bivi khood na ap ko chor de.

By Unknown with No comments