Thursday, November 3, 2011

چُدی چُدائی بہن کی چوت ماری

میری سہیلی سویٹی نے ایک دِن مُجھے اَپنی آپ بیتی سُنائی۔ اُسی کے شبدوں میں پڑھِیے یہ کہانی۔

میں شہر کی ایک گھنی آبادی میں رہتی ہُوں۔ آس پاس دُکانوں کے اَلاوا کُچھ نہیں ہے۔ میرے پڑوس میں میرے اُوپر والے کمرے کے سامنے ہی ایک کالیج کا وِدیارتھی رہتا تھا۔ میںنے جب پڑھائی کے لِیے اُوپر والے کمرے میں شِفٹ کِیا تھا تو میری نجر اُسکی کھُلی ہُئی کھِڑکی پر پڑی۔ میںنے اَپنی کھِڑکی پر پردا لگا لِیا کِ جو کوئی بھی وہاں رہتا ہو مُجھے نہیں دیکھ پایے۔ پر کُچھ ہی دِنوں میں مُجھے پتا چل گیا کِ اُس کمرے میں آشیش رہتا تھا جو میرے ہی کالیج میں پڑھتا تھا۔ شاید اُسے کمرا اَبھی ہی کِرایے پر دِیا تھا۔ میں رات کو دیر تک پڑھتی تھی۔ آشیش بھی رات کو دیر تک پڑھتا تھا۔ میں کبھی کبھی جھاںک کر کھِڑکی سے اُسے دیکھ لیتی تھی۔

ایک بار ہماری نجریں مِل ہی گئی۔ اَب ہم دونوں چھُپ چھُپ کر ایک دُوسرے کو دیکھا کرتے تھے۔ ایک بار تو آشیش کھِڑکی پر آ کر کھڑا ہی ہو گیا۔ مُجھے سنسنی سی آ گئی۔ میںنے جلدی سے پردا کر دِیا اؤر پردے کے پیچھے سے اُسے دیکھنے لگی، میرا پردے میں سے دیکھنا اُسے پتا تھا۔ اَب وو مُجھمیں رُوچِ لینے لگا تھا۔ مُجھے دیکھ کر وو مُسکُراتا بھی تھا۔ ایک دِن اُسنے مُجھے ہاتھ بھی ہِلا کر اَبھِوادن کِیا تھا۔ دھیرے دھیرے میں بھی اُسّے کھُلنے لگ گئی اؤر اُسے دیکھ کر مُسکُراتی تھی۔

کُچھ ہی دِنو میں ہم رات کو جب کبھی ایک دُوسرے کو دیکھتے تھے تو میں بھی ہاتھ ہِلا دیتی تھی۔ ایک بار پتّھر میں لِپٹا ہُآ ایک کاگج میرے کھِڑکی کے اَندر آ گِرا۔ میرا دِل دھک سے رہ گیا۔ میںنے اُسے اُٹھایا۔ تو وہ آشیش کا پتر تھا۔ ایک سادھارن سا پتر، جِسمیں سِرف شُبھکامنایّں تھی۔ میںنے اُسے فاڑ کر نیچے فیںک دِیا۔ ایک دِن میںنے بھی اُسے پتر لِکھ دِیا اؤر اُسے بھی شُبھکامنایّں دی۔ بس پتروں کا سِلسِلا چالُو ہو گیا۔ ایک دِن اُسکی ایک فرمائیش آ گئی۔

سویٹی، سِرف ایک ہوائی کِس کرو !

میںنے شرارت میں اُسے ہوائی کِس کر دِیا۔ اَب ہم پتروں میں کھُلنے لگے۔ اُسنے ایک بار لِکھ دِیا کِ وو مُجھے پیار کرتا ہے اؤر مِلنا چاہتا ہے۔ میرا دِل بس اِسی چیز سے ڈرتا تھا۔ میںنے منا کر دِیا۔

ایک بار اُسنے لِکھا- مُجھے اَپنی چُوںچِیاں کھِڑکی سے دِکھا دو۔

میںنے شرماتے ہُئے میرا ایک ستن اُسے دِکھا دِیا۔ میںنے جواب میں لِکھا- میں بھی کُچھ دیکھنا چاہُوںگی، کیا دِکھاّوگے؟

تو اُسنے اَپنا پجاما نیچے کھیںچ کر اَپنا کھڑا ہُآ لنڈ دِکھایا۔ مُجھے بڑا رومانچ ہو آیا۔ مُجھے مجا بھی آیا۔ اَب جب تب ہم ایک دُوسرے کو اَپنے گُپت اَںگ دِکھا دِکھا کر منورںجن کرنے لگے۔

مُجھے یے نہیں پتا تھا کِ میں جو پتر فاڑ کر نیچے فیںک دیتی تھی اُسے میرا چھوٹا بھائی اُٹھا کر جوڑ کر پڑھ لیتا تھا۔ یہاں ہماری پیار اؤر سیکس کی پیںگے بڈھ رہی، وہی بھیّا بھی مُجھے چودنے کا پلان بنانے لگ گیا تھا۔

ایک رات کو میںنے پتر آشیش کی کھِڑکی میں فیںکا تو وو کھِڑکی سے ٹکرا کر نیچے گِر گیا۔ میں بھاگ کر نیچے گئی تو وو مُجھے نہیں مِلا، رات میں کہاں گِرا ہوگا مُجھے پتا نہیں چلا۔ سُبہ ڈھُوںڈھنے کی سوچ لیکر میں اُوپر آ گئی۔ دیکھا تو بھیّا میرے کمرے میں تھا۔ اُسنے کہا، اِسے ڈھُوںڈھنے گئی تھی کیا؟

بھیّا، مُجھے واپس دے دو، دیکھو کِسی کو بتانا نہیں !

اُدھر آشیش نے دیکھا کِ کمرے میں بھیّا ہے تو اُسنے کھِڑکی بند کر لی۔

بتاُّوںگا تو نہیں اَگر، جو میں کہُوں وو کریگی تو !

ہم بِستر کے بِستر پر دیوار کا سہارا لے کر بیٹھ گیے۔

ہاں ہاں کر دُوںگی، اِسمیں کیا ہے۔ّ۔پھِر وو دے دیگا !

ہاں زرُر دے دُوںگا۔ّ۔ تو پھِر ٹاپ کو تھوڑا اُوپر کر دے۔ّ۔

کیا کہا۔ّ۔میں تیری بہن ہُوں ! میں اُچھل پڑی۔

تو کیا۔ّ۔ پاپا سے بچنا ہے تو مُجھے دُدّھُو دِکھا دے ! اُسنے مُجھے دھمکی دی۔

میںنے ہِمّت کرکے اَپنی آںکھے بند کر لی اؤر ٹاپ اُوپر اُٹھا لِیا۔ میرے دونو ستن باہر چھلک پڑے۔ بھیّا نے تُرنت میرے ستنوں کو پکڑ لِیا اؤر دبا دِیا۔

نا کر بھیّا ۔۔۔ پر جیسے میرے شریر میں بِجلی کڑک اُٹھی۔ سارا جِسم ایکبارگی کاںپ گیا۔ میٹھی سی لہر دؤڑ گئی۔

اَب اَپنا سکرٹ اُوپر کر۔ّ۔

ایسے تو میں نںگی دِکھ جاُّوںگی نا !

وہی تو دیکھنا ہے۔ّ۔آشیش کو تو کھُوب دِکھاتی ہے !

پر وو میرا بھائی تھوڑے ہی ہے میں نروس ہوتی جا رہی تھی۔ پر جِسم میں ایک سنسنی فیل رہی تھی۔ میں بھی اَب واسنا میں بہ نِکلی۔

دیدی، دِکھا دے نا، اَچّھا دیکھ پھِر میں بھی اَپنا تُجھے دِکھاُّوںگا !

سچ، تو پہلے دِکھا دے، کیسا ہے تیرا؟ میرے سور بھی بدلنے لگے۔

مُجھے بھیّا اَب سیکسی لگنے لگا تھا۔ اُسکی باتے مُجھے رںگ میں لانے لگی تھی۔ میرا من اَب ڈولنے لگا تھا۔ بھیّا نے جلدی سے اَپنا پینٹ اُتار دِیا دِیا اؤر اُسکا لنڈ باہر نِکل آیا۔

میں چھُو لُوں اِسے؟ مُجھے سنسنی سی لگی۔

نہیں نہیں چھُونا نہیں، پکڑ لے اِسے اؤر مسل ڈال !

ہٹ رے ! میںنے اُسکے لنڈ کو پکڑ لِیا، گرم ہو رہا تھا، لال سُپاڑا بھی چمک اُٹھا تھا۔

اَب بتا نا تُو بھی!

میںنے اَپنی سکرٹ اُوپر اُٹھا دی۔

تُونے تو پینٹی ہی نہیں پہنی ہے !

اَبھی آشیش کو دِکھا رہی تھی نا۔ّ۔!

اَچّھا، تو اَب یے لے ! یے کہ کر اُسنے مُجھے دبوچ لِیا اؤر میرے اُوپر آ کر کُتّے کی ترہ اَپنے چُوتڑ چلانے لگا۔

کیا کر رہا ہے؟ کیا چودیگا مُجھے۔ّ۔؟ سُن نا آشیش کو بُلا دے نا ! میںنے مؤکا دیکھ کر اُسے کہا۔

پہلے میری باری ہے، پھِر اُسے بُلا لُوںگا، بہن میری ہے، پہلے میں چودُوںگا ! اُسنے اَپنا ہک بتایا۔

تو چود نا جلدی، یا کہتا ہی رہیگا ! اُسنے اَب جور لگایا اؤر لنڈ چُوت میں گھُس پڑا۔

اَرے یار، تُو تو چُدی چُدائی ہے، کِس کِس سے لنڈ لِیا ہے اَب تک؟

اَرے تو چود نا، کھُد بھی کؤن سا پہلی بار چود رہا ہے؟

تُجھے کیا پتا؟، جرُور آشا نے کہا ہوگا !

نہیں تو۔ّ۔ اَرے دھکّے مار نا۔ّ۔!

تو پارُل نے کہا ہوگا ؟

ہاے رے پارُل ؟ میری سہیلی؟ نہیں یار۔ّ۔ لگا جرا جور سے !

اَچّھا تو دیپِکا نے بتایا ہوگا؟ ایک کے باد ایک ساری پول کھولتا گیا۔

اَرے چود نا مُجھے ٹھیک سے، تُو تو میری ساری سہیلِیوں کو تو چود چُکا ہے، پر اِنہوںنے نہیں کہا، وو تو تیرے لنڈ کے سُپاڑے کی توچا فٹی ہُئی ہے اِسلِیے کہ رہی ہُوں ! میںنے ہںستے ہُئے کہا۔

دھتت تیرے کی، میںنے تو ساری پول کھول دی۔ّ۔ سالی تُو تو ایک نمبر کی ہرامی نِکلی ! اُسنے دھکّے بڑھا دِیے۔

بھیّا ! ہاے رے دم ہے رے تیرے لنڈ مے۔ّ۔مجا آ رہا ہے، لگایے جا رے ! مُجھے مجا آنے لگا تھا۔ میں بھی اُسکا لنڈ چُوتڑ اُچھال اُچھال کر لے رہی تھی۔ وو میرے بوبے مسلتا جا رہا تھا۔

میری بہن کِتنی پیاری ہے ! کیا چُوت ہے ! اَب تو روج چودُوںگا تُجھے !

بھیّا، آشیش کو بُلا دینا نا، فِر دونو مِل کر چودنا، آگے سے بھی اؤر پیچھے سے بھی !

اُسکے دھکّے تیج ہو اُٹھے تھے، میرا بھی ہال اَب بُرا ہو چلا تھا۔ میری چُوت اَب رس چھوڑنے والی تھی، میںنے بھیّا کو جکڑ لِیا اؤر اَپنے چُوت کا جور لنڈ پر لگانے لگی۔ ایک لمبی ساںس کے ساتھ میںنے آںکھ بند کر لی اؤر اَپنا بدن کسنے لگی، اِتنے میں پانی چھُوٹ پڑا اؤر میں جھڑنے لگی۔ اُسی سمے بھیّا نے بھی اَپنا لنڈ باہر نِکالا اؤر میرے اُوپر پِچکاری چھوڑنے لگا۔ میرا سارا شریر اؤر کپڑے سبھی کُچھ ویرے سے گندے کر دِیے۔

مجا آ گیا سویٹی، اَب میں روج چودُوںگا تُجھے، تُو تو یار بہُت مجا دیتی ہے !

میں بھی جھڑ کر شانت لیٹی تھی اؤر بھیّا کو دیکھتی رہی۔ بھیّا کُچھ دیر تک تو باتیں کرتا رہا پھِر جانے کو ہُآ۔

میں اَب جاتا ہُوں، رات بہُت ہو گئی ہے پر میں کیسے جانے دیتی

چلے جانا نا، اَبھی ایک بار اؤر مجے کرے ؟ یے سُنتے ہی بھیّا کھُش ہو گیا اؤر پھِر سے میرے بِستر پر آ گیا۔ ہم دونوں پھِر آپس میں گُتھ گیے۔ اُسکا لنڈ میری چُوت کے درواجے پر آ ٹِکا۔ّ۔ اؤر کمرے میں ایک بار پھِر سِسکارِیاں گُوںج اُٹھی۔

By Unknown with No comments

0 comments:

Post a Comment

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com