Monday, January 16, 2012

ٹائیٹ چوت کی ٹائیٹ چدائی

منیشا ! اُسکے رُوپ کے بارے میں بس اِتنا ہی کہُوںگا کِ لگتا ہے بھگوان نے گلتی سے اُسے نیچے بھیج دِیا۔ وو تو وو مینکا ہے کِ اَگر ایک بار جِسے دیکھ لے بیہوش ہو جائے ! ایک اَٹّھارہ سال کی لڑکی جو بلا کی کھُوبسُورت ہو، آپکو تو پتا ہی ہے اُسکے چاہنے والے کِتنے ہوںگے۔

تو دوستو بات تب کی ہے جب مے دسویں مے پڑھتا تھا اؤر وو جب وو سکُول میں آتی تھی تو ایسا لگتا تھا کِ مانو بہار آ گئی ہو ! میں اُسے دِل ہی دِل میں پیار کرتا تھا پر کیا کہُوں یار ہم سب کی یہی پریشانی ہے کِ ہم کہنے سے ڈرتے ہیں !

ایک بار مینے اُسے پتر لِکھا اؤر اُسے کیسے دُوں، یہی سوچ رہا تھا کِ تب تک وو میرے پاس آ گئی، اؤر میںنے جھٹ سے پتر کو اَپنی کِتاب میں رکھ لِیا۔ پھِر مُجھ سے بات کرکے وو چلی گئی، مے اُس پتر کی بات بھُول گیا۔ پھِر وو مُجھسے وہی پُستک ماںگنے آئی۔ مُجھے یاد ن رہنے کی وجہ سے میںنے وو کِتاب اُسے دے دی۔

تھوڑی دیر باد اُسنے مُجھے جب کِتاب واپس کی تو مُجھے یاد آیا- یار ! اُسمیں تو میرا پتر تھا !

میںنے جب کِتاب کو کھولا تو دیکھا کِ وو پتر ویسے ہی ہے جیسے تھا، پر مُجھے ڈر سا لگنے لگا کِ کُچھ گڑبڑ نا ہو جائے۔

اَگلے دِن میں سکُول نہیں گیا۔ مُجھے شک تھا کِ اُسنے میرا پتر پڑھ لِیا ہے۔

وو میرے گھر آئی میری بہن سے مِلنے کے لِئے !

مُجھے تھوڑا بُکھار تھا، میں سو رہا تھا۔ وو آئی اؤر مُجھسے پُوچھا- پُونم کہاں ہے؟

میںنے بولا- اَںدر ہے !

وو بولی- آج سکُول کیُوں نہیں آئے؟

میںنے کہا- یار، دیکھنے سے بھی نہیں پتا چل رہا کیا؟

تو بولی- بُکھار سچ کا ہے یا جھُوٹھ مُوٹھ کا بہانا بنا رکھا ہے !

تب تک میری بہن آ گئی اؤر پھِر دونوں اَںدر چلی گئی۔ جب تھوڑی دیر باد وو جانے لگی تو میرے پاس آکر بیٹھ گئی۔

میری بہن بھی بولی- آج منیش بہُت بیمار ہے، اِسیلِئے سکُول نہیں گیا۔

پھِر اُسنے اَپنا ہاتھ میرے سر پے رکھا اؤر بولی- بُکھار تو اَبھی تک ہے ! دوائی لی یا نہیں؟ کل پھِر سکُول نہیں جانا !

یار مُجھے بہُت جور سے گُسّا آ رہا تھا۔ میںنے من ہی من سوچا- سالی ڈاںٹ تو ایسے رہی ہے جیسے میری گھروالی ہو !

پھِر جب وو دونوں آپس میں باتیں کرنے لگے۔ تو میں کںبل کے نیچے سے اُسکا ہاتھ دبانے لگا۔ اُسنے میری ترپھ دیکھا اؤر اِشارے کرنے لگی کِ پُونم یہیں ہے۔

پر میں کہاں مانّے والا تھا۔ میںنے اُسکا ہاتھ کںبل کے اَںدر کرکے دبانے لگا تو وو بھی اَپنا ہاتھ ٹائیٹ کر کے میرا ساتھ دینے لگی میری تو مانو میں تو یہی سوچ رہا تھا کِ مُجھے یُوں ہی کُچھ دِنوں تک بُکھار رہے اؤر میں اُسکے ہاتھ کے ساتھ کھیلتا رہُوں، پر کُچھ دیر باد وو چلی گئی اؤر مے بِستر پے پڑا رہا۔

اُسکے جانے کے باد میں بِستر سے اُٹھا اؤر تھوڑا ٹہلنے لگا۔ پھِر سُبہ میں ٹھیک ہُآ تو سکُول جانے کے لِئے تیّار ہونے لگا کِ اِتنے میں میرے ماما جی آئے اؤر بولے کِ چلو آج سب باہر چلتے ہیں !

میرا بھی مُوڈ ہو رہا تھا باہر جانے کا پر مینے منا کر دِیا۔

یار کیسے-کیسے تو پٹی ہے اؤر یے مؤکا اَگر ہاتھ سے گیا تب تو میں لنڈ پکڑے ہی رہ جاُّوںگا اؤر کوئی نہیں مِلیگا چودنے کو !

تو دوستو، میں اُس دِن، جب گھر والے باہر چلے گئے، تو میں سکُول کے لِئے تیّار ہو کے نِکلنے لگا اؤر گھر میں تالا لگانے لگا، تو میںنے دیکھا- منیشا اِدھر ہی آ رہی ہے۔

آتے ہی بولی- آج تُمہارے گھر والے کہاں گئے؟

میںنے کہا- یار ! وو آج گھُومنے گئے ہیں !

اُسنے کہا- تُم نہیں گئے؟

میںنے کہا- تُمہارے بگیر کیا پھایدا جانے کا کہیں !

تو ہںسنے لگی اؤر بولی- اَچّھا چلو، مُجھے پانی پینا ہے ! پِلاّوگے؟

مینے کہا- بس پانی؟

تو وو ہںسنے لگی۔ میری تو نِیت کھراب ہو رہی تھی اؤر وو ہںس رہی تھی۔ مینے سوچا- بیٹا، آج مؤکا اَچّھا ہے ! لگ جا کام پے۔

مینے اُسے بِٹھایا اؤر کِچن میں پانی لانے چلا گیا۔ میں جب اَںدر آیا تو وو بھی ساتھ آنے لگی۔ میںنے کہا- میں لاتا ہُوں ن یار !

تو بولی- نہیں ! تُم کُچھ مِلا کے پِلا دوگے تو؟

میںنے کہا- اَرے نہیں یار ! تُمہیں پِلا کے نہیں بِنا پِلائے سب کُچھ کرنے کا اِرادا ہے !

تو بولی- کیا-کیا ؟

مینے کہا- کُچھ نہی !

نہیں ! آپنے کُچھ بولا تھا !

میںنے کہا- تُم پانی پِیو ! کُچھ کھاّوگی ؟

تو بولی- کیا کھِلاّوگے؟

میںنے کہا- کہاں سے کھاّوگی؟

تو بولی- کہاں سے کھِلاّوگے؟

میں بولا- جہاں سے تُم کھانا چاہو !

تو بولی- ٹھیک ہے ! تو پھِر چلے؟

مینے کہا- کہاں؟

تو بولی- کھانے !

یار، میں تو بس باتوں سے مجا لے رہا تھا، پر یہ تو سچ میں مجا دینے آئی تھی !

پھِر کہتی- آج سِرپھ چُومنا!

مینے کہا- کیو جی؟ آج ورت ہے کیا؟

تو بولی- نہیں تو !

میںنے کہا- تو کیا بات ہے؟

بولی- کؤنڈم ہے؟ تو اَبھی کرتے ہیں ! نہیں تو کل !

تو میںنے کہا- اِس کل کل میں پتا چلے کِ تُمہاری شادی ہو جائے اؤر تُم چلی جاّو یہاں سے !

پھِر بولی- ہے کیا؟

مینے کہا- کیا؟

تو بولی- کؤنڈم !

مینے بولا- ہے ن !

تو بولی- تُم کؤنڈم رکھتے ہو؟ چھِ-چھِ !!

مینے کہا- اَرے یار، یے میرا نہیں، میرے بھائی کا ہے ! اُنہوںنے بھابھی کے لِئے لِیا تھا پر میرے ہاتھ لگ گیا۔

تو دوستو ! میںنے اُسے اَپنے بیڈ پے چلنے کے لِئے کہا، تو بولی- میرے پاںو میں درد ہے !

میں اُسے گود میں اُٹھا کے اَپنی بِستر پے لے جانے لگا تو اُسنے میرے ہوںٹھ چُوسنے شُرُو کر دِئے۔

واہ-واہ-واہ کیا بتاُّوں یار ! کیا چُوستی ہے ہوٹھ ! مُجھے پتا نہیں تھا یار جب کوئی لڑکی آپ کے ہوںٹھ کو چُوسے تو اِتنا آنںند آتا ہے۔

پھِر میںنے آرام سے اُسے بِستر پے رکھا اؤر اُسکا ساتھ دینے لگا اؤر اُسکے مست-مست مومّے کو مسلنے لگا۔ یار دِل تو ایسا کر رہا تھا اِنکو کاٹ کے رکھ لیتا ہُوں رات کو اَکیلے میں دباُّوںگا ! پر کیا کرُوں سالی کاٹنے تھوڑے ہی دیگی۔

دوستو وو تو پُوری واسنا میں ڈُوبی ہُئی تھی اؤر ساتھ میں میری ہالت تو جیسے مُجھے کُچھ کرنے کی جرُورت ہی نہیں پڑی۔ اُسنے میرے سارے کپڑے اُتار دِئے اؤر اَپنے بھی اُتارنے لگی اؤر بولی- منیش ! کیا تُم وو کروگے جو میں کرُوںگی؟

میںنے کہا- آپکا اؤرڈر سر آںکھوں پر میڈم !

تو وو میرا لنڈ اَپنے مُںہ میں لیکے چُوسنے لگی۔

واہ ! کیا بتاُّوں یار، دِل تو کر رہا تھا کِ اِسکے مُںہ میں ہی سارا کا سارا ڈال دُوں پر کیا کرُوں یار! وو جو کر رہی تھی بہُت مجا آ رہا تھا۔ میرا تو ایکبار اُسکے مُںہ میں ہی ہو گیا۔

پھِر میںنے کہا- اَب میری باری !

میں اُسکی چُوت کو چاٹنے لگا اؤر وو کیا آواج نِکال رہی تھی یار ! پُورے کمرے میں مانو اَجیب سی آواج گُوںج رہی ہو آऽऽ اِئیئیئیئی آاُ اُاُاُاُاُاُاُاُاُاُاُ آاُاُاُاُاُاُ آاّاّا

کیا کہُوں یار! کیا آواجیں تھی ! مجا آ رہا تھا ! یار اُسکی آواج کو سُن کے !

پھِر اَچانک وو جور-جور سے چُوت کو اُچھالنے لگی، میں اؤر جلدی-جلدی چاٹنے لگا۔ پھِر اُسکی چُوت سے سپھید پانی نِکلا اؤر وو شانت ہو گئی۔ پھِر میرے اُوپر آکے لیٹ گئی۔ میں نیچے سے ہی اَپنا لنڈ نِکال کے اُسکی چُوت کے اُوپر رگڑنے لگا اؤر وو آہّہ آہّہّہہ کرنے لگی۔ پھِر اُسنے میرا لنڈ اَپنے ہاتھ میں لیکر چُوت کے مُںہ پے لگا لِیا اؤر ہِلانے لگی اؤر پھِر اُس کے اُوپر بیٹھ گئی۔ ایک ہی جھٹکے میں ایسا لگا مانو میں سورگ میں آ گیا۔ پھِر میں نیچے سے اُسے پُورا سہیوگ دینے لگا اؤر وو اُوپر سے جور-جور سے ہِلنے لگی اؤر آہّہّآہّہّہ آہّہّہ ایایایایایایایہّہّہہ کرنے لگی۔

کُچھ دیر باد میں اُسکے اُوپر آ گیا اؤر پھِر جور-جور سے دھکّا لگانے لگا۔ کُچھ دیر باد ہم دونوں اَپنی چرم-سیما پر پہُںچ چُکے تھے۔ اُس دِن ہمنے 4 بار کام کِیا اؤر پھِر وو اَپنے گھر چلی گئی آج کی کلاس لے کے۔

دوستو، آپ کو میری کہانی کیسی لگی؟

مُجھے اَوشے لِکھِایگا اؤر اَپنے سُجھاو ہمیں جرُور بتائیایگا۔پریشِکا : کِرن گرگ

اَنترواسنا کے سبھی پاٹھکو کو میرا نمسکار !

میرا نام ساہِل ہے اؤر میں ہرِیانا کے کُرُوکشیتر کا رہنے والا ہُوں۔

میں اَپنی کہانی پر آتا ہُوں !

کِرن جِسکی اُمر 19 سال ہے اُسکے سیکسی ہوںٹھ، کاتِل جوانی، بھری ہُئی گاںڈ اؤر موٹے موٹے چُچے کِسی بھی لںڈ کو کھڑا کر دیں۔ کِرن ہمارے ہی پڑوس میں ہی رہتی ہے اؤر اُسکا ہمارے گھر آنا جانا ہے۔

ایک دِن میں گھر میں اَکیلا تھا اؤر ٹی وی پر سیکسی مُوّی دیکھ رہا تھا۔ تبھی بیل بجی، میںنے جلدی-جلدی ٹیوی بںد کِیا اؤر درواجا کھولا تو کِرن تھی۔

وو بولی- میرے کںپیُوٹر میں کُچھ پرابلم ہے، تُم ٹھیک کر دو !

تو میں اُسکے ساتھ اُسکے گھر چلا گیا۔ اُسکے گھر پر کوئی نہیں تھا۔ میںنے کںپیُوٹر سٹارٹ کِیا تو دیکھا کِ اُسمیں وائیرس کی وجہ سے کُچھ پرابلم تھی۔ اِتنے میں کِرن میرے لِئے پانی لیکر آئی۔

میری نجر تو اُسکے چُچوں پر تھی۔ کیا بڑے بڑے چُچے تھے ! دیکھ کر کِسی کے بھی مُںہ میں پانی آ جایے ! میںنے گھر سے وِنڈوز کی سی ڈی لاکر اِنسٹال کرنا شُرُو کر دِیا اؤر اُسّے باتیں کرنے لگا۔ میرا دھیان تو اُسکے چُچوں اؤر ہوٹھوں پر تھا۔ تھوڑی دیر باد وِنڈوز ہو گئی تو میںنے کںپیُوٹر رِسٹارٹ کِیا اؤر اُسکے کںپیُوٹر پر فائیلیں چیک کرنے لگا تو میںنے دیکھا کِ ایک پھولڈر میں کُچھ ہِڈین فائیلیں تھی۔ جب میںنے اُنکو کھولا تو دیکھا کِ اُسمیں سیکسی پھِلمیں اؤر وال-پیپر تھے۔

تبھی کِرن وہاں آ گئی۔

کںپیُوٹر پر چُدائی کا سین چل رہا تھا۔ تین اَںگریج ایک لڑکی تو چود رہے تھے۔ کِرن کںپیُوٹر بںد کرنے لگی تو میںنے اُسکا ہاتھ پکڑ لِیا اؤر وہیں پر بِٹھا لِیا اَپنے گود میں، اُسکے چُچے پکڑ لِئے اؤر مسلنے لگا۔ کںپیُوٹر پر چُدائی کا سین چل رہا تھا۔ پہلے تو اُسنے وِرودھ کِیا پر باد میں وو بھی گرم ہونے لگی اؤر اُسے بھی مجا آنے لگا۔ میںنے اُسے پاس میں سوپھے پر گِرا دِیا اؤر اُسکے ہوٹھوں پر ہوںٹھ رکھ دِئے۔ اُسکی کمیج اُوپر کر دی اؤر اُسکے پھِر اُسکی برا بھی کھیںچ دی۔ اُسکے بڑے بڑے چُوچوں کو آجاد کر دِیا اؤر مُںہ میں بھر کر اُسکے تنے ہُئے نِپّلوں کو چُوسنے لگا۔ اُسکے مُںہ سے آہیں نِکلنے لگی۔

میرا لںڈ بھی تن کر پیںٹ سے باہر آنے کو بیتاب تھا اؤر اُسکی ٹاںگوں میں چُبھ رہا تھا۔ کِرن پُوری ترہ سے تڑپ اُٹھی اؤر اُسنے ہاتھ ڈال کر میرے لںڈ باہر نِکال لِیا۔

6 اِںچ لمبا لںڈ دیکھ کر کِرن بولی- ہاے رام ! کِتنا بڑا اؤر موٹا ہے !

میںنے بھی اُسکی سلوار اؤر پینٹی اُتار دی اؤر اُسکو اُٹھا کر بیڈ پر لے گیا اؤر اُسکی پھُدی کو سہلانے لگا۔ اُسکی پھُدی پر ہلکے ہلکے بال تھے۔ کیا کسی چُوت تھی ! دیکھ کر مُںہ میں پانی آ گیا۔

اَب میں اُسکے ٹاںگوں کے بیچ آ گیا اؤر میںنے اَپنی جیبھ اُسکی چُوت پر رکھ دی۔ وو سیتکار کر اُٹھی۔ اُسکی چُوت پانی چھوڑ رہی تھی اؤر چُدنے کے لِئے تیّار تھی، پر میں چاہتا تھا کِ وو تڑپے ! میں اُسکی چُوت تو چاٹنے لگا تو اُسکے بدن میں تو جیسے آگ ہی لگ رہی تھی۔

پھِر میںنے اُسکے بال پکڑے اؤر اَپنا لںڈ اُسکے مُںہ میں ڈال دِیا۔ پہلے تو وو منا کرنے لگی پر باد میں اُسے بھی مجا آنے لگا۔

15 مِنٹ کے باد میںنے اَپنا سارا مال اُسکے مُںہ میں چھوڑ دِیا جِسے وو پی گئی۔

تھوڑی دیر باد فِر میںنے اُسے 69 کی پوجِشن میں لِٹا دِیا اؤر اُسکی چُوت چاٹنے لگا اؤر کِرن میرا لؤڑا مُںہ میں بھر کر پھِر سے چاٹنے لگی۔ تھوڑی دیر باد لںڈ پھِر سے کھڑا ہو گیا۔

میںنے اُسکی دونوں ٹاںگے اُٹھا کر اَپنا لںڈ اُسکی چُوت پر رکھا اؤر ایک جور دار دھکّا مارا۔ میرا لںڈ اُسکی چُوت میں پھںس گیا اؤر وو چِلّانے لگی۔ میںنے اُسکی پرواہ ن کرتے ہُئے ایک اؤر جور کا دھکّا مارا تو آدھا لںڈ اُسکی چُوت میں چلا گیا اؤر وو جور-جور سے چِلّانے لگی اؤر اُسکی چُوت سے کھُون بھی آنے لگا۔

اُسکی چُوت کی جھِلّی پھٹ چُکی تھی اؤر وو کلِ سے فُول بن گئی تھی۔ میںنے ایک جور کا دھکّا اؤر مارا تو سارا لںڈ اُسکی چُوت میں چلا گیا۔ میں اُسکو کِس کرنے لگا اؤر اُسکے چُچے رگڑنے لگا۔ کُچھ دیر میں جب وو شاںت ہو گئی تو میںنے پھِر سے دھکّے مارنے چالُو کر دِیا۔ اَب اُسکا درد کاپھی کم ہو گیا تھا۔ اُسے بھی مجا آنے لگا اؤر وو نیچے سے چُوتڑ اُٹھا اُٹھا کر مجے لینے لگی۔

میںنے بھی جور جور سے دھکّے مارنے شُرُو کر دِیا۔ اُسے بہُت مجا آ رہا تھا۔ 15 مِنٹ کی چُدائی کے باد ہم دونوں ایک ساتھ جھڑ گئے اؤر میںنے اَپنا لںڈ باہر نِکالا تو اُسکی چُوت کھُون سے لال ہو چُکی تھی۔ اُسے کاپھی درد بھی ہو رہا تھا اؤر اُسّے چلا بھی نہیں جا رہا تھا تو میں اُسے باںہوں میں اُٹھا کر باتھرُوم میں لے گیا۔

شاور چالُو کر دِیا میںنے اؤر اُسکی چُوت پر سابُن لگا کر ساف کر دِیا اؤر فِر ہم شاور کا مجا لینے لگے۔

وو پھِر سے گرم ہو گئی اؤر میرے لںڈ کو مُںہ میں لیکر چُوسنے لگی۔ لںڈ کھڑا ہو گیا !

میںنے اُسے ڈؤگی سٹائیل میں کر دِیا، ایک ہی بار میں اَپنا لںڈ اُسکی چُوت میں ڈال دِیا اؤر میںنے اُسے جور سے چودنا شُرُو کر دِیا۔ 15 مِنٹ باد اُسنے پانی چھوڑ دِیا پر میرا لںڈ اَبھی بھی کھڑا تھا۔

میںنے کہا- اَب میں تُمہاری گاںڈ مارُوںگا !

کیا مست گاںڈ تھی اُسکی ! پر وو منا کر رہی تھی۔ پر میںنے اُسے منا لِیا اؤر اُسکی گاںڈ میں کاپھی سارا تیل لگایا اؤر اَپنا لںڈ اُسکی گاںڈ پر رکھ کر ایک جور کر دھکّا مارا اؤر میرا آدھا لںڈ اُسکی گاںڈ میں چلا گیا۔ وو چِلّانے لگی !

میںنے کُچھ دیر رُک کر ایک ہی جھٹکے میں سارا لںڈ اُسکی گاںڈ میں گھُسیڑ دِیا اؤر 20 مِنٹ تک اُسکی گاںڈ مارنے کے باد سارا ویرے اُسکے مُںہ اؤر ستنوں پر ڈال دِیا۔

اِسکے باد تو میںنے اُسے جب بھی مؤکا مِلا میںنے اُسے اؤر اُسکی کئی سہیلِیوں کو بھی چودا۔

پر وو سب اَگلی بار !

اُمّید ہے کِ آپ لوگوں کو میری کہانی پسںد آئی ہوگی۔

مُجھے میل کر سکتے پریشک : ڈیوِڈ جانسن

دوستوں میرا نام راہُل ہے۔میری اُمر 23 ورش کد 5'8" ہے۔ میں آپکو پریتِ کے ساتھ اَپنے سیکس اَنُبھو کو اَپنی پِچھلی کہانی میں بتا چُکا ہُوں۔ اَب میں اَپنے جِندگی کے ایک اؤر سیکس اَنُبھو کو آپکو بتانے جا رہا ہُوں۔

تب میری اُمر 19 ورش تھی میرے اَندر سیکس کا کیڑا بھڑک رہا تھا۔ میری چھُٹِٹیاں چل رہی تھی۔ ہمارے گھر کے سامنے والے گھر میں ایک لڑکی رہتی ہے۔ اُسکا نام پُوجا ہے۔ ہم دونوں بچپن سے ہی بہُت اَچّھے دوست ہیں۔ اِس بار میں گھر دو سالوں کے باد آیا تھا۔ متلب کی ہم دونوں پُورے دو سالوں کے باد مِلے تھے۔ اؤر اَب وہ پہلے والی پُوجا نہیں تھی اَب وہ بلا کی کھُوبسُورت ہو گئی تھی۔

اُسکے اَٹّھارہ ورش کے بھرپُور جِسم نے میرے اَندر کی آگ کو اؤر بھڑکا دِیا تھا۔ اُسکے ستن کاپھی بڑے تھے۔ وو اُسکی ٹائیٹ ٹی-شرٹ میں بِلکُل گول دِکھتے تھے جِنہیں دیکھکر اُنہیں ہاتھ میں پکڑنے کو جی چاہتا تھا۔ وہ اَکسر شارٹ-ڈریس پہنا کرتی تھی۔ بچپن میں میںنے بہُت بار کھیلتے ہُئے پُوجا کے ستنوں کو دیکھا تھا جو کِ شُرُو سے ہی آم لڑکِیوں کے ستنوں سے بڑے تھے اؤر کبھی کبھی چھُو بھی لیتا تھا لیکِن میرا من ہمیشا اُنکو اَچّھی ترہ دبانے کو کرتا رہتا تھا۔ لیکِن مُجھے ڈر لگتا تھا کِ کہیں وو اَپنے گھر والوں ن بتا دے کیوںکِ میری اُسکے بڑے بھائی کے ساتھ بِلکُل بھی نہیں بنتی تھی۔ وو پُوجا کو بھی میرے ساتھ ن بولنے کے لِیے کہتا رہتا تھا لیکِن پُوجا ہمیشا میری ترپھ ہی ہوتی تھی۔

لیکِن اَب پُوجا بڑی ہو چُکی تھی اؤر جوانی اُسکے شریر سے بھرپُور دِکھنے لگی تھی۔ میں اُسکو چودنے کے لِیے اؤر بھی بیکرار ہو رہا تھا۔ لیکِن اَب وہ پہلے کی ترہ میرے ساتھ پیش نہیں آتی تھی۔ ایسا مُجھے اِس لِیے لگا کیوںکِ وو میرے جیادا پاس نہیں آتی تھی۔ دُور سے ہی مُسکرا دیتی تھی۔

لیکِن ایک دِن میری کِسمت کا سِتارا چمکا اؤر میںنے پہلی بار ایسا درشے دیکھا تھا۔

اُس دِن میں تکریبن 11 بجے سُبہ اَپنی چھت پر دھُوپ میں بیٹھنے کے لِیے گیا کیوںکِ اُن دِنوں سردِیاں تھی۔ میں اَپنی سبسے اُوپر والی چھت پر جا کر کُرسی پر بیٹھ گیا۔ وہاں سے سامنے پُوجا کے گھر کی چھت بِلکُل ساپھ دِکھ رہی تھی۔ میں سوچ رہا تھا کِ پُوجا تو سکُول گئی ہوگی۔ لیکِن تبھی میںنے نیچے پُوجا کی آواج سُنی۔ میںنے نیچے دیکھا- پُوجا کے ممّی پاپا کہیں باہر جا رہے تھے۔ تھوڑ دیر باد پُوجا اَندر چلی گئی۔

میں سوچ رہا تھا کِ آج اَچّھا مؤکا ہے اؤر میں نیچے جاکر پُوجا کو پھون کرنے کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کِ میںنے دیکھا پُوجا اَپنی چھت پر آ گئی تھی۔ میں اُسکو چھُپ کر دیکھنے لگا کیوںکِ میں پُوجا کو نہیں دِکھ رہا تھا۔

اُس دِن پُوجا نے شرٹ اؤر پزاما پہن رکھے تھے اؤر اُوپر سے جیکِٹ پہن رکھی تھی۔ وہ اَبھی نہائی نہیں تھی۔ تبھی اُسنے دھُوپ تیج ہونے کے وجہ سے جیکِٹ اُتار دی اؤر کُرسی پر بیٹھ گئی۔ اُسنے اَپنی ٹاںگیں سامنے پڑے بیڈ پر رکھ لی اؤر پیچھے کو ہو کر آرام سے بیٹھ گئی جِسکی وجہ سے اُس کے بڑے بڑے وکش باہر کو آ گیے تھے۔

میرا دِل اُنکو چُوسنے کو کر رہا تھا اؤر میں بڑے گؤر سے اُسکے شریر کو دیکھ رہا تھا۔ تبھی اَچانک پُوجا اَپنے ستنوں کی ترپھ دیکھنے لگی اؤر اُنہیں اَپنے ہاتھ سے ٹھیک کرنے لگی۔ اُسکے چاروں ترپھ اُوںچی دیوار تھی اِسلِیے اُسنے سوچا بھی نہیں ہوگا کِ اُسکو کوئی دیکھ رہا ہے۔ اُسی وکت اُسنے اَپنی شرٹ کے اُوپر والے دو بٹن کھول دِیے۔ میرے کو اَپنی آںکھوں پر وِشواس نہیں ہو رہا تھا کِ میں یہ سب دیکھ رہا ہُوں۔ میںنے اَپنے آپ کو تھوڑا سںبھالا۔ لیکِن تب میں اَپنے لنڈ کو کھڑا ہونے سے نہیں روک پایا جب میںنے دیکھا کِ اُسنے نیچے برا نہیں ڈالا ہُآ تھا اؤر آدھے سے جیادا بُوبس شرٹ کے باہر تھے۔ میںنے اَپنے لنڈ کو باہر نِکالا اؤر مُٹھ مارنے لگا۔

جب میںنے پھِر دیکھا تو پُوجا کا ایک ہاتھ شرٹ کے اَندر تھا اؤر اَپنے ایک مُمّے کو دبا رہی تھی اؤر آںکھے بند کر کے مزے لے رہی تھی۔ تبھی اُس نے ایک مُمّے کو بِلکُل شرٹ کے باہر نِکال لِیا جو کِ بِلکُل گول اؤر بہُت ہی گورے رںگ کا تھا۔ اُسکا چُوچُک بہُت ہی بڑا تھا جو کِ اُس سمے تنا ہُآ تھا اؤر ہلکے بھُورے رںگ کا تھا۔ میں یہ سب دیکھ کر بہُت ہی اُتیجِت ہو رہا تھا اؤر اَپنی مُٹھ مار رہا تھا۔ تبھی اُسنے اَپنی شرٹ کا ایک بٹن اؤر کھول دِیا اؤر اَپنے دونوں ستن باہر نِکال لِئے۔ پھِر وو اَپنے دونوں ہاتھوں کی اُںگلِیوں سے چُوچُکوں کو پکڑ کر اَچّھی ترہ مسلنے لگی۔ کاپھی دیر تک وو اَپنے وکش کو اَچّھی ترہ دباتی رہی۔ تھوڑی دیر باد وہ کُرسی سے اُٹھی اؤر بیڈ پر لیٹ گئی۔ ایک ہاتھ سے اُسنے اَپنے ستن دبانے شُرُو کر دِئے اؤر دُوسرا ہاتھ اُسنے اَپنے پجامے میں ڈال لِیا اؤر اَپنی چُوت کو رگڑنے لگی۔

اَب اُسکو اؤر بھی مستی چڑھنے لگی تھی اؤر وہ اَپنی گاںڈ کو بھی اُوپر نیچے کرنے لگی تھی۔ میں اَبھی سوچ ہی رہا تھا کِ کھڑا ہو کر اُسکو دِکھا دُوں کِ میں اُسکو دیکھ رہا ہُوں تبھی میرا ہاتھ میں ہی چھُٹ گیا اؤر میں اَپنے لنڈ کو کپڑے سے ساپھ کرنے لگا۔ جب میںنے پھِر دیکھا تب تک پُوجا کھڑی ہو گئی تھی لیکِن اُسکے ستن اَبھی بھی باہر ہی تھے اؤر وو ویسے ہی نیچے چلی گئی۔ لیکِن پھِر بھی میں بہُت کھُش تھا لیکِن پھِر میرے کو لگا کِ میںنے پُوجا کو چودنے کا مؤکا گںوا دِیا۔ مُجھے کھڑا ہو جانا چاہِئے تھا، ایسا کرنا تھا ویسا کرنا تھا۔

تبھی میرے دِماگ میں ایک وِچار آیا اؤر میں جلدی سے نیچے گیا اؤر پُوجا کے گھر پھون کِیا۔ پہلے تو وہ میری آواج سُن کر تھوڑی ہیران ہُئی کیوںکِ پھون پر ہماری ایسے کبھی بات نہیں ہُئی تھی لیکِن وہ بہُت کھُش تھی۔ میں اُسّے سیکس کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں کر سکا، اِدھر اُدھر کی باتیں کرتا رہا۔ اُس دِن ہمنے 2 گھنٹے باتیں کی اؤر پھِر اُسکا بھائی وِشال آ گیا تھا۔ شام کو اُسنے مُجھے پھِر پھون کِیا اؤر ہمنے 1 گھنٹا باتیں کی اؤر پھِر روجانا ہماری پھون پر باتیں ہونے لگی۔ گھر پر بھی اَکسر آمنے سامنے ہماری باتیں ہو جاتی تھی۔ چھت پر بھی ہم ایک دُوسرے کو کاپھی کاپھی دیر دیکھتے رہتے تھے۔ لیکِن مُجھے اُسکے بھائی سے بہُت ڈر لگتا تھا، اِسلِئے جب وہ گھر پر ہوتا تھا میں پُوجا سے دُور ہی رہتا تھا۔

ایک بار وِشال کی وجہ سے ہماری پُورے دو دِن بات نہیں ہُئی اؤر ہم دونوں بہُت پریشان تھے۔ ہم چھت پر بھی نہیں مِل پائے۔ وِشال نے اُسکو ہمارے گھر بھی نہیں آنے دِیا۔ میں پُورا دِن بہُت پریشان رہا کیوںکِ پُوجا مُجھے سِرپھ ایک بار دِکھی تھی اؤر ہماری بات بھی نہیں ہُئی تھی۔ رات کے 9 بج چُکے تھے۔ میں بیٹھا پُوجا کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ تبھی باہر کی گھنٹی بجی۔ جب میںنے گیٹ کھولا تو دیکھا باہر پُوجا کھڑی تھی۔

اُسنے مُجھسے سِرپھ یہ کہا،"آج رات ساڑھے بارہ میں پھون کرُوںگی ! راہُل، میرا من نہیں لگ رہا ہے !" اؤر واپس چلی گئی۔

میں ایک دم سے ہیران رہ گیا۔ مُجھے وِشواس نہیں ہو رہا تھا۔ لیکِن میں بہُت کھُش تھا۔ پہلی بار کِسی سے رات کو بات کرنی تھی۔ گیٹ بند کرکے اَندر گیا اؤر ممّا سے کہا پتا نہیں کؤن تھا؟ گھنٹی بجا کر بھاگ گیا۔

11 بجے سبھی سو گئے، لیکِن مُجھے نیںد کیسے آ سکتی تھی۔ میںنے دُوسرے پھون کی تار نِکال دی تھی اؤر اَپنے کمرے والے پھون کی رِںگ بِلکُل دھیمی کر دی تھی، کمرے کا درواجا بھی بند کر لِیا تھا۔ تکریبن 12:35 پر پھون آیا۔ پُوجا بہُت ہی دھیمے سور میں بول رہی تھی۔ اُسنے بتایا،"وِشال نے ہم دونوں کو بات کرتے ہُئے دیکھ لِیا تھا۔ اِسلِئے اُسنے مُجھے تُمسے مِلنے اؤر پھون پر بات کرنے سے منا کِیا ہے، وہ کہتا ہے کِ تُم اَچّھے لڑکے نہیں ہو ! لیکِن مُجھے تُم بہُت اَچّھے لگتے ہو۔ تُمسے بات کرکے بہُت اَچّھا لگتا ہے۔ میں تُم سے بات کِئے بگیر نہیں رہ سکتی۔ اِسلِئے راہُل ہم رات کو بات کِیا کریںگے اؤر اِس سمے ہمیں کوئی ڈِسٹرب بھی نہیں کریگا ! کھاس کر وِشال !"

ایسے ہی ہماری بہُت دیر باتیں ہوتی رہیں اؤر اَب پُوجا پُوری ترہ میرے جال میں پھںس چُکی تھی۔

میںنے پُوچھا- تُم کمرے میں اَکیلی ہی ہو ن ؟ اِتنی دھیمے کیوں بول رہی ہو؟

اُسنے کہا- میرے کمرے کا درواجا کھُلا ہے اؤر ممّی پاپا ساتھ والے کمرے میں ہیں۔

تو میںنے اُسکو درواجا بند کرنے کو کہا۔

اُسنے پُوچھا- کیوں ؟

میںنے کہا- اُسکے باد میں تُمہارے پاس آ جاُّوںگا، بیڈ کے اُوپر بِلکُل تُمہارے ساتھ۔

تو وہ کہنے لگی- نہیں ! مُجھے تُمسے ڈر لگتا ہے۔ تُم میرے ساتھ کُچھ کر دوگے۔

تب میںنے اُسّے کہا- میں کبھی تُمہارے ساتھ جبردستی نہیں کرُوںگا۔ جو تُمہیں اَچّھا لگیگا ہم وہی کریںگے۔

میںنے کہا- لیکِن پُوجا میں تُم سے لڑکِیوں کے بارے میں ایک بات پُوچھنا چاہتا ہُوں۔ بتاّوگی؟

اُسنے کہا "پُوچھو کیا پُوچھنا چاہتے ہو۔"

میںنے ہِچکچاتے ہُئے کہا میں ماسِک دھرم کے بارے میں سب کُچھ جانّا چاہتا ہُوں۔

پہلے پُوجا چُپ کر گئی لیکِن تھوڑی دیر باد اُسنے مُجھے سب کُچھ بتایا اؤر اُسکے باد ہماری سیکس کے بارے میں باتیں شُرُو ہو گئی۔

میںنے اُسکو کہا کِ میںنے اُسکے بُوبس دیکھے ہیں۔ تو اُسنے کہا آپ جھُوٹھ بول رہے ہو۔

تب میںنے چھت والی بات بتا دی کِ میں سب کُچھ دیکھ رہا تھا۔ وہ تھوڑا شرما گئی اؤر کہنے لگی کِ آپ بہُت کھراب ہو۔ اُسنے کہا کِ ایسا کرنے سے اُسکو مجا آتا ہے۔

میںنے پُوجا کو اَپنا ہاتھ پکڑانے کے لِئے کہا۔

اُسنے کہا- فون پر کیسے ؟

میںنے کہا- بس سمجھ لو کِ ہم جیسے بول رہے ہیں، ویسے ہی کر بھی رہے ہیں۔

اُسنے کہا،"ٹھیک ہے ! پکڑ لو لیکِن آرام سے پکڑنا !"

تھوڑی دیر چُپ رہنے کے باد اُسنے کہا "تُمہارے ہاتھ پکڑنے سے راہُل میرے کو کُچھ ہو رہا ہے، پلیج اَبھی میرا ہاتھ چھوڑ دو !"

تھوڑی دیر باد اُسنے کہا کِ جب میںنے پہلے اُسکا ہاتھ پکڑا تھا تب اُسکی ٹاںگو کے بیچ میں کُچھ ہو رہا تھا اُسکو بہُت مجا آ رہا تھا اؤر اُسکی چُوت میں سے بہُت پانی نِکل رہا تھا جِس کی بجہ سے وہ گھبرا گئی تھی اؤر اِسیلِئے اُسنے مُجھے ہاتھ چھوڑنے کو کہا تھا۔

تب اُسنے پھِر سے ہاتھ پکڑنے کو کہا۔

میںنے کہا- ٹھیک ہے پکڑا دو۔

تھوڑی دیر باد اُسنے کہا کِ اُسکی پیںٹی چُوت کے پانی سے بِلکُل گیلی ہو گئی ہے اؤر اُسکے چُوچُک بھی بِلکُل تن گئے ہیں۔ تب میںنے اُسکو اَپنے کپڑے اُتارنے کو کہا۔ اُسنے اُٹھ کر درواجا بند کر لِیا اؤر سارے کپڑے اُتار دِئے۔ پھِر اُسنے بُوبس دبانے شُرُو کر دِئے اؤر سیکسی سیکسی آواجیں نِکالنے لگی۔ میرا لنڈ بھی بِلکُل کھڑا ہو چُکا تھا۔

پُوجا اَپنی اُںگلی سے چُوت کے اُوپر اَپنی شِشنِکا کو دبانے لگی اؤر پھِر اُسنے اُںگلی چُوت کے اَندر ڈال لی۔

اُسکے مُںہ سے آواجیں آ رہی تھی- آہّہّہّہّہّہّہّہ آہ آہّہہ وہ کہ رہی تھی " راہُل پلیج چودو میرے کو۔ اَپنا لنڈ میری چُوت میں ڈالو۔ میرے مُمّوں کو چُوسو۔ جور جور سے چودو میرے کو۔"

اُس رات ہمنے سُبہ 5 بجے تک بات کی۔ اُسکو باد ہم اَکسر رات کو باتیں کرتے تھے۔ لیکِن میں اُس دِن کے اِںتجار میں تھا جِس دِن میں اُسکو اَسلی میں چودُوں۔ آکھِر وہ دِن آ ہی گیا جب میرا سپنا سچ ہو گیا۔

پُوجا کے ایک رِشتیدار اَچانک بیمار ہو گیے اُسکے ممّی اؤر پاپا کو اُنہیں دیکھنے کے لِیے جانا پڑا۔ کِسی بھی ہالت میں اُنکے تین دِن تک لؤٹنے کی کوئی اُمّید نہیں تھی۔ وِشال دِن بھر دُکان پر تھا۔ پُوجا گھر میں اَکیلی تھی۔ لیکِن ممّا کی وجہ سے میں اُسّے بات نہیں کر پا رہا تھا۔ میں اَپنے کمرے میں چلا گیا۔

میںنے ایک سیکس میگجین نِکالا اؤر دیکھنے لگا۔ اُسمیں کُچھ نگن تسویریں تھی۔ میں اُنہیں دیکھ رہا تھا تبھی اَچانک پیچھے سے پُوجا آ گئی۔ اُسنے پُوچھا- کیا دیکھ رہے ہو؟ اؤر وہ میرے بیڈ پر بیٹھ گئی۔

میںنے پُوچھا- ممّا سے کیا کہا ہے؟

اُسنے کہا- آنٹی نے مُجھے یہاں آتے ہُئے نہیں دیکھا۔

تبھی میں اُٹھا اؤر ممّا سے کہا- میں سونے لگا ہُوں !

اؤر میںنے درواجا اَندر سے بند کر لِیا۔ پھِر میںنے اُسکے سامنے وہ کِتاب رکھ دی وہ اُسے دیکھنے لگی۔ پھِر ہم دونوں سیکس کے بارے میں باتیں کرنے لگے۔ میں اُٹھکر اُسکے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ میںنے اُسکے کندھے پر اَپنا ہاتھ رکھا اؤر جھُکّر اُسکے کندھوں کو چُوم لِیا۔ اُسنے کُچھ بھی پرتِرودھ نہیں کِیا یہ میرے لِیے بہُت تھا۔

میں اُسکے سامنے بیٹھ گیا اؤر اُسکے ہوٹھوں کو چُوم لِیا۔ میرا ہاتھ تیجی سے اُسکی کمر میں پہُںچ گیا اؤر کسکر پکڑ کر اُسے اَپنی اور کھیںچ لِیا۔ میرے ہاتھ اُسکے وکش پر پہُںچ گئے اؤر اُوپر سے ہی دبانے لگا۔

اُسکے مُںہ سے پرتِرودھ کے شبد نِکلے- اوہّہّہّہّہّہ نہیں ! بس کرو راہُل۔

لیکِن اُسکے ہاتھو نے اُتنا ایتراج نہیں جتایا۔ اُسنے ایک ڈھیلی ڈھالی ٹی-شرٹ اؤر سائیکلِںگ-شارٹ پہن رکھا تھا۔ میرا ہاتھ اُسکی ٹی-شرٹ کے اَندر اُسکی برا کے اُوپر سے ہی اُسکے اُبھاروں کو دبانے لگا۔ میری جیبھ اُسکے مُںہ میں گھُوم رہی تھی۔ اَب اُسکی ترپھ سے بھی سہیوگ مِلنے لگا تھا۔ میںنے اُسکی ٹی-شرٹ نِکال دی۔ اُسنے پہلے نا نُکُر کی لیکِن میرے ہاتھ کا جادُو اُسکے دِلو دِماگ پر چھا رہا تھا۔ اُسکا پرتِرودھ نامّاتر کا تھا۔ میں اُسکے ستنوں کو اُسکی برا کے اُوپر سے ہی مُںہ میں لینے لگا۔

میرا دُوسرا ہاتھ اُسکی جاںگھوں کے بیچ کے بھاگ کو اُسکے کپڈوں کے اُوپر سے ہی سہلانے لگا۔ میںنے اُسکی برا کا ہُک کھول دِیا۔ اُسکا بھرپُور یؤون میرے سامنے تھا، جِنکو میںنے بِنا ایک پل کی دیری کِیے اَپنے مُںہ میں لے لِیا۔ وہ اَپنے وش میں نہیں تھی اُسنے مُجھے کسکر پکڑ لِیا۔

میںنے اُسکے باکی بچے کپڑوں کو اُتار پھیںکا اؤر اُسے بیڈ پر لِٹایا۔ میںنے اَبھی تک اَپنے کپڑے نہیں اُتارے تھے، میںنے اَپنے کپڑے اُتار دِیے۔ میں اَب سِرپھ اَنڈروِیر میں تھا اؤر اُسکے اُوپر واپس جھُک گیا، اُسکے نِپّل کو مُںہ میں لے کر چُوسنے لگا۔ میرے ہاتھ اُسکی جاںگھوں کے بیچ کی گہرائیّوں تک پہُںچ گیے اؤر اُسکے جنّاںگ کو سہلانے لگے۔ اُسنے اَپنا ہاتھ میری اَنڈروِیر میں ڈالکر میرے ہتھِیار کو باہر نِکال لِیا۔

میں نیچے گیا اؤر اَپنے ہوںٹھ اُسکے جنّاںگوں پر رکھ دِیے۔ اُسکے مُںہ سے ایک سیتکار نِکل پڑی۔ اُسنے مُجھے اَپنے پیرو میں پھںسا لِیا۔ میری جیبھ اُسکی چُوت کے اَندر باہر ہو رہی تھی۔ اُسنے پانی چھوڑ دِیا، میری جیبھ کو نمکین سواد آنے لگا۔ اُسنے میرے لنڈ کو اَپنی چُوت میں ڈالنے کے لِیے مُجھے اُوپر کی اور کھیںچ لِیا اؤر بولنے لگی- پلیج اِسے اَندر ڈالو اَب برداشت نہیں ہوتا۔

میںنے ایک پل کی بھی دیری نہیں کی۔ اُسکی ٹاںگوں کو پھیلایا اؤر اَپنے لنڈ کو اُسکے چُوت کے اُوپر رکھا، ایک دھیما سا دھکّا دِیا، وہ پہلے جھٹکے کو آسانی سے سہن نہیں کر پائی اؤر درد سے کراہ اُٹھی اؤر چِلّانے لگی- ़़़़ زلدی نِکالو میں مر جاُّوںگی۔

میںنے اُسکو کس کر پکڑا اؤر اُسکے نِپّل کو مُںہ میں لیکر اَپنی جیبھ سے چاٹنے اؤر داںتوں سے کاٹنے لگا۔ تھوڑی دیر میں ہی وہ اَپنی کمر کو آگے پیچھے ہِلانے لگی۔ میرا لنڈ جو کِ اَبھی تک چُوت کے اَندر ہی تھا اؤر بڑا ہونے لگا تھا۔ میرے لِیے اَب یہ پل برداشت کے باہر تھا۔ میںنے بھی آگے پیچھے جوروں سے دھکّے لگانے لگا۔ میری سپیڈ لگاتار بڑھتی رہی، اُدھر اُسکے مُںہ سے اُتّیجِت سور اؤر تیج ہوتے رہے اؤر تھوڑی دیر میں ہم دونوں اَپنی چرم سیما پر پہُںچ گیے۔ پھِر واسنا کا ایک جبردست جوار آیا اؤر ہم دونوں ایک ساتھ بہ گیے۔

میں اُسکے اُوپر ہی لیٹا رہ گیا۔ اُسنے مُجھے کسکر پکڑ رکھا تھا۔ تھوڑی دیر میں میں مُکت تھا۔ پُوجا چھُپ کر اَپنے گھر چلی گئی۔ باد دوپہر جب وِشال کھانا کھا کر واپس دُکان پر چلا گیا تو میں ممّا سے یہ کہ کر کِ میں اَپنے دوست کے گھر جا رہا ہُوں، پُوجا کے گھر چلا گیا۔ پھِر ہمنے شام تک ایک دُوسرے کے ساتھ سیکس کِیا، اِکّٹھے نہائے اؤر پُوجا نے میرے لنڈ کو اَپنے مُںہ میں ڈال کر کھُوب چُوسا، اُسکو لنڈ کو چُوسنے میں بہُت ہی مجا آ رہا تھا۔ شام کو جب میں جانے لگا تو اُسنے کہا کِ آج رات کو وہ میرے ساتھ سونا چاہتی ہے۔

میںنے کہا- یہ کیسے ہو سکتا ہے۔

اُسنے کہا کِ آج رات کو وہ نیچے اَکیلی ہوگی اؤر اُسنے کہا کِ 11 بجے باہر آ جانا وہ گیٹ کھول دیگی۔

رات کو میں 11 بجے میں چھوٹے گیٹ سے اُسکو باہر سے تالا لگاکر پُوجا کے گھر کے باہر گیا تب اُسنے گیٹ کھول دِیا اؤر میں اَندر چلا گیا۔ پُوجا گیٹ بند کرکے اَندر آ گئی۔

میںنے پُوچھا- وِشال سو گیا کیا ؟

اُسنے کہا کِ وِشال تو ایک گھںٹے سے سویا ہُآ ہے۔

تب میںنے پُوچھا کِ وہ کیا کر رہی تھی۔ اُسنے کہا،" آپسے اَچّھی ترہ چُدنے کی تیّاری کر رہی تھی۔"

وہ میرے کو اَپنے ممّی پاپا کے بیڈرُوم میں لے گئی اؤر آپ باتھرُوم میں چلی گئی۔ تھوڑی دیر باد جب وہ باہر آئی اُسنے چھوٹی سی نائیٹی جو کِ بِلکُل پاردرشی تھی پہنی ہُئی تھی۔ اُسنے نیچے کُچھ بھی نہیں پہنا ہُآ تھا۔ اُسکے مُمّے اؤر چُوت دِکھ رہے تھے۔ اُسنے کہا- یہ نائیٹی ممّا کی ہے اؤر آج وہ ممّا کی ترہ ہی چُدنا چاہتی ہے۔

میںنے پُوچھا- ممّا کی ترہ کا کیا متلب ہے؟

اُسنے کہا کِ ایک رات وہ باتھرُوم جانے کے لِئے اُٹھی تو اُسنے دیکھا کِ ممّی پاپا کے کمرے کی لائیٹ جل رہی تھی۔ اُسنے کھِڑکی میں سے دیکھا تو ممّا نے یہ ہی پہنی ہُئی تھی۔ اُسکے باد اُسنے 2 گھنٹے ممّا کو پاپا سے چُدتے دیکھا۔

تھوڑی دیر باد میںنے دیکھا کِ پُوجا نے سارے بال ساپھ کر ہُئے تھے۔ اُسکے باد ہم پھِر سے ایک دُوسرے کے لِئے بِلکُل تیّار تھے۔ اُس رات سُبہ 5 بجے تک بِلکُل نںگے ایک دُوسرے کی باہوں میں رہے اؤر اِس بیچ میںنے اُسکو تین بار چودا۔ اُسنے میرے لنڈ کو بہُت چُوسا۔

اَگلے دو دِن بھی ہم ایسے ہی ایک دُوسرے کی باہوں میں مجے کرتے رہے۔ اَب ہمیں جب بھی مؤکا مِلتا ہے ہم اِسکا آنّد اُٹھاتے ہیں۔
EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

By Unknown with No comments

0 comments:

Post a Comment

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

    • Popular
    • Categories
    • Archives