Thursday, January 12, 2012

جوان چوت کی کھلبلی


میں آپکو ایک نیی کہانی سُنانے جا رہی ہُوں جو کی بِلکُل سچّی کہانی ہے میں 19 سال کی ہُوں اؤر سُںدر لڑکی ہُوں۔ میری کہانی ایک ما اؤر اُسکے آشِق دوارا ایک ماسُوم لڑکی کو گںدے کاموں میں دھکیلنے کی ہے میرے پاپا ایک بیںک میں کام کرتے ہیں اؤر اُنکی ممّی کے ساتھ پٹتی نہی ہے وے ہمیشا دیر سے گھر آتے ہیں اؤر کھانا کھا کر سو جاتے ہیں میری ترف اُنکا زرا بھی دھیان نہی ہے یے کوئی 5 سال پہلے کی گھٹنا ہے تب میں 18 سال کی تھی۔ ممّے نے مُجھے پڑھانے کے لِئے ایک ٹیچر رکھا تھا جِسکی اُمر قریب 28 سال کی ہوگی۔ پہلے ہی دِن ممّی نے اُنہے اؤر مُجھے اَپنے کمرے میں بُلایا اؤر ہِدایتیں دینا شُرُو کر دی۔ ممّی نے مُجھسے ٹیچر کے لِئے چاے بنانے کو کہا اؤر میں چلی گیی جب میں چاے لیکر آئی تب مینے دیکھا کی ممّی کے کپ اَست کہاںیست تھے اؤر ٹیچر کے شرت پیر ممّی کے لںبے بال تھے۔ ممّی کا پوّڈار بھی اُن پیر لگا تھا۔ میں سمجھ گیو کی وے دونو پیار کر رہے تھے۔


مُجھے دیکھ کے وے پہلے کی ترہ ہی بیٹھ گایے جیسے کُچھ ہُآ یا نا ہو۔ ٹیچر شام کے 5 بجے آیا کرتے تھے اؤر مُجھے پڑھانے اؤر سمجھانے کے بہانے اِدھر اُدھر ہاتھ فِرایا کرتے تھے۔ مُجھے یے سب اَچّھا نہی لگتا تھا۔مگر میں کِسے میری بات کہ پتِ دِن اُنہونے مُجھے کُچھ یاد کرنے کو کہا تھا اؤر مینے نہی کِیا تھا۔ بس اُنہونے میری گول چُوچِیوں کی چھُٹکی لی اؤر بولے کی" تُم کُچھ بھی پڑھتی نہی ہو میں تیری ممّی سے بات کرُوںگا"۔ اِتنا کہکر وے رسوئی میں چلے گایے جہاں ممّی کھانا بنا رہی تھی۔ اُنکے آتے ہی ممّی نے پُوچھا "تُمہارا کام ہو گیا؟" اُسنے کہا "ہاتھ ہی رکھنے نہی دیتی،چھُوٹ کیا دیگی۔ میرا تو لںڈ بڑا ہو گیا ہے اُسے شاںت کرنا پڑیگا"۔ ممّی نے کہا "میں ہُوں نا"اِتنا کہکر اُنہونے ٹیچر کی پیںٹ کا زیپ کھولکر ٹیچر کے لںڈ کو مُںہ میں لیکر چُوسنے لگی ٹیچر کا لںڈ بہُت بڑا تھا جِسے دیکھکر میری چھُوٹ میں چھیںتِیاں ریںگنے لگی وو درشے دیکھ نا سکی اؤر اَپنے رُوم میں آ گیی یہ درشے میرے من میں کئی دینو تک چھایا رہا اؤر میں رات بھر سí نہِپاتِ تھی۔

کبھی اَپنی چُوچِیوں کو سہلاتی تو کبھی چھُوٹ کو۔ میرے بُور سے پانی جھرنے لگتا تھا۔ میں یہ سوچتی تھی کی لںڈ کو چُوسنا شاید اَچّھا لگتا ہوگا اؤر یدِ میئیں کِسِکا لںڈ چُوستی ہُوں تو وو میری بھی بُور چاٹے۔ یے سوچکر میری چھُوٹ میں کھلبلی مچ جاتی تھی۔ میں بھی ٹیچر کا لںڈ چُوسنے بیتاب ہو گیی دِن ٹیچر بولے "آاو تُمہیں ڈرائیںگ سیکھا دُوں"۔ میں اُنکے پاس بیٹھ گیی اؤر وے بہانے سے میری چُوچِیوں سہلاتے رہے۔ مُجھے یہ اَچّھا لگ رہا تھا اؤر مینے اَنجانے میں اَپنی ٹاںگیں پھیلا دیں۔ بس اُنہونے اَپنا ہاتھ وہاں رکھا اؤر دھیرے سے میرے بٹن کھولنے لگے۔ مینے کہا'ممّی آ جاّیگی اَبھی کُچھ مت کرو" اُسنے کہا 'چل میری جان تیری ممّی بھی مُجھسے ڈلواتی ہے آ بھی جائے کی فراک نہی پڑتا۔ اُسنے مُجھے پُوری نںگی کر دِیا اؤر میری چُوچِیوں اؤر بُور کو چٹنے لگے اؤر اَپنا لںڈ میرے مُںہ میں دے دِیا۔

اِتنا بڑا لںد پاکر میں خُش ہُئی اؤر مزے سے چُوسنے لگی تبھی میری ممّی آ گیی اؤر غُسّے سے لال ہوکر بولی 'یے تُم دونوں کیا کر رہے ہو۔ زرا مُجھے بھی بتاّو"۔ ٹیچر نے کہا "میں تُمہاری لڑکی کو تیّار کر رہی ہُوں۔ اِسکے چھُوٹ بہوت میٹھی ہے بھی اِسے چٹو۔" میری ممّی نے اَپنا مُںہ میری چھُوٹ پیر رکھ دِیا اؤر چٹنے لگی میں ٹیچر نے اَپنا پُورا لںڈ میری ممّی کی چھُوٹ میں گھُسا دِیا اؤر پھِر اُسنے مُجھے جی بھر کے چاتنا شُرُو کِیا۔ ممّی مے ساتھ کی چھُڑائی مُجھے نروس کر رہی تھی۔ مگر من میں ایہ بات بھی تھی کی ممّی نے مُجھے ساری چیزیں سِکھائیں۔

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

By Unknown with No comments

0 comments:

Post a Comment

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

    • Popular
    • Categories
    • Archives