Thursday, January 12, 2012

ممّوں کے درشن



یہ اُن دِنوں کی بات ہے جب میں ہاسٹیل میں رہتا تھا۔ کُچھ دِنوں سے یے خبر آ رہی تھی کِ ہاسٹیل سے لگے ہُئے کواٹرس میں پارو نام کی ایک اؤرت اَپنے ممّوں کے درشن کراکر یؤنکُںٹھِت چھاتروں کا اُدّھار کر رہی ہے۔ پتا نہیں پارو اُسکا اَسلی نام تھا یا پھِر لڑکوں نے یے نام رکھا تھا۔ یے کھبر سُنکر میرا من بھی للچانے لگا اؤر میں سوچنے لگا کِ جب سب لوگ مجا کر رہے ہیں تو میں بھی کیوں ن مجا لُوں۔

بہرہال اُس دِن جیسے ہی رات ہونے لگی، باتھرُم میں لڑکوں کا جمگھٹ ہونے لگا۔ سب لڑکے کھِڑکی سے آس لگایے ہُئے کھڑے ہو ہو گیے تھے۔ آپس میں کھُسر‍پُسر ہو رہی تھی اؤر سب لوگ دھیرے بولنے کے لِیے کہ رہے تھے۔ میں کیا دیکھتا ہُوں کِ کمرے کے اَندر چارپائی پر ساڑی پہنے ہُئے ایک اؤرت لیٹی ہُئی ہے۔ ہم لوگ تھوڑی دیر تک نجریں گڑایے دیکھتے رہے لیکِن ممّوں کے درشن نہیں ہُئے۔ تبھی وہ چھن آیا جب پارو نے اَپنے بلاُّوج کو کھِسکایا اؤر ایک گول چُوچی دِکھنے لگی۔

سارے لڑکے کہنے لگے اَرے مادرچود اَرے دئیّا ۔۔۔ میرے شریر میں اُتّیجنا بہنے لگی ۔۔ میرا اؤجار اُٹھکر پینٹ سے باہر نِکلنے کے لِیے مچلنے لگے۔ میری یؤنکُںٹھِت دِماگ میں وِچار آنے لگے کِ جلدی سے جا کر دُوسری چُوچی کو بھی کھول دُوں اؤر دونو چُوچِیوں کو مسلُوں ، دباُّوں ، رگڑُوں اؤر بیچ بیچ میں دونوں چُوچِیوں کو پکے ہُئے آموں کی ترہ چُوسچُوس کر پی جاُّوں۔ اَبھی یے سوچوِچار چل ہی رہا تھا کِ تھوڑی دیر مے ہی یے درشے کھتم ہو گیا اؤر ہم لوگ اَپنے کمروں میں واپس آ گیے۔

By Unknown with No comments

0 comments:

Post a Comment

EMail : PkMasti@aol.com
Yahoo : Jan3y.J4na@yahoo.com

    • Popular
    • Categories
    • Archives